امام حسين(ع) کے يار و دوستوں کي ايک اور اہم امتيازي خصوصيت " حريت پسندي اور ظلم ستيزي يا يا آزاد جينے کا مطالبہ اور ظلم کے خلاف مقابلہ " ہے - حريت پسندي اور آزادگي ، آزادي سے برتر ہے اور وہ ايک طرح کي انساني حريت اور ذلت آور اور حقارت پسند قيد و بندش سے رہائي ہے - حريت پسندي ، ظلم و ستم مٹانے کا پيش خيمہ فراہم کرتا ہے ، اس لئے کہ حريت پسندي کي روح ، ظلم و ستم قبول کرنے سے بالکل متضاد و مخالف ہے - امام حسين(ع) کے يار و دوستوں نے ابتداء ميں اپنے اندر حريت پسندي کو پروان چڑھايا تھا اور دنيا کي قيد و بندش نيز دولت و مقام طلبي سے نجات پائي تھيں ، اسي وجہ سے ظلم و ستم کے مقابلے ميں کھڑے ہوگئے اور آزادي خواہي کے نعرے ديتے تھے - حضرت مسلم بن عقيل (ع) آزادي اور آزادي خواہي کے پيشقدم اور مظھر تھے - اس نے ابن زياد کے سپاہيوں سے سامنا کرنے کے وقت يہ فرياد دي :
" اَقسَمتُ لا اقتل الاحرار وَ اِن رَاَيت الموتَ شيئاً نَكَرا ؛ اگرچہ ميں موت کو ناپسنديدہ چيز ديکھ رہا ہوں ، ليکن ميں نے قسم کھائي ہے حريت پسندي کے بغير مر نہ جاؤ ں !- "
يہي رجز و نعرہ فرزند مسلم بن عقيل (ع) ، جناب عبدالله(ع) نے روزعاشورا جنگ کے وقت پڑھا - قبيلہ غفار سے جناب عبدالله و جناب عبدالرحمن فرزند جناب عروه (ع) نامي دو اور شہيدوں نے جو رجز روزعاشورا پڑھا ، اس ميں لوگوں کو، آزادي طلب افراد کے فرزندوں اور آل پيغمبر (ص) کے دفاع کے لئے پکارا !-
اس آزادي اور حريت پسندي کا ايک اور واضح نمونہ حضرت حُر بن يزيد رياحي تھا - اس کي حريت پسندي سبب بن گئي تا کہ وہ دنيا اور مقام کے خاطر ، خود کوجهنم کا مستحق نہ بنائے اور جنت کا ، شهادت اور ظلم ستيزي کے سايہ ميں خريدار بن جائے !- اس کي شهادت کے وقت امام حسين (ع) اس کے سرہانے آئے اور اسے مخاطب ہوکر فرمايا :
" جس طرح سے تيري ماں نے تمہارا نام حُر رکھا تھا ، (اسي طرح) تم دنيا وآخرت ميں آزاد اور سعادتمند ہو "
source : tebyan