اردو
Saturday 23rd of November 2024
0
نفر 0

امام زمانہ (ع) کے دور ميں حکومت الہي کا قيام

اس بنياد پر امام معصوم (ع) کے زمانے ميں ، جو خطا اور گناہ سے محفوظ ہوتا ہے ، الہي حکومت ميں ايسي معصوم فرد ہے جو سياسي اقتدار کي بھي حامل ہوتي ہے اور اس کو اختيارات بھي براہ راست خدا سے حاصل ہوتے ہيں - ليکن اس کے ساتھ ہي اجرائي اور
امام زمانہ (ع) کے دور ميں حکومت الہي کا قيام

اس بنياد پر امام معصوم (ع) کے زمانے ميں ، جو خطا اور گناہ سے محفوظ ہوتا ہے  ، الہي حکومت ميں ايسي معصوم فرد ہے جو سياسي اقتدار کي بھي حامل ہوتي ہے اور اس کو اختيارات بھي براہ راست خدا سے حاصل ہوتے ہيں - ليکن اس کے ساتھ ہي  اجرائي اورمشاورتي شعبوں ميں عوام کي رائے پر توجہ ، ايک اہم اصول ہے جسے اسلامي مطالب ميں بہت زيادہ اہميت حاصل ہے- اس حوالے سے  ان آيات و رويات کي جانب اشارہ کيا جا سکتا ہے جو شورا ، عوام کي بيعت ، مسلمانوں پر عام نظارت اور عوام کے فرائض کے سلسلے ميں موجود ہيں -

روايات اس امر کي غماز ہيں کہ حضرت امام مہدي (عج)کي حکومتي روش ،  روش و سيرت پيغمبر اور امام علي (ع)کي مانند ہے - البتہ اسے بھي فراموش نہيں کيا جا سکتا کہ پيغمبر اکرم (ص) اور اھل بيت اطہار عليہم السلام ، مسلط کردہ رکاوٹوں اور پابنديوں کے سبب ، اپنے تمام اہداف کو عملي جامہ نہيں پہنا سکے - ليکن معصومين عليہم السلام کے خطابات سے يہ نتيجہ اخذ ہوتا ہے کہ وہ تمام رکاوٹيں اور پابندياں ، جو ايک جامع اور عالمي حکومت کے قيام ميں سد راہ بني ہوئي تھيں وہ سب امام مہدي (عج) کي حکومت کے راستے سے اٹھالي جائيں گي

حضرت امام مہدي (عج) کے حکومتي پروگراموں کے بارے ميں ،ان کي حکومت سے متعلق بعض آيات اور بہت سي روايات کي روشني ميں پيشنگوئي کي جا سکتي ہے - چنانچہ روايات سے يہ نتيجہ حاصل ہوتا ہے کہ حضرت امام مہدي (عج) کي عدالت ، زمانۂ ظہور ميں اہم کردار کي حامل ہوگي اور ديگر حکومتوں ، اور حضرت امام مہدي (عج) کي عالمي حکومت ميں ايک اہم ترين فرق يہ ہوگا کہ وہ پوري کائنات ميں مکمل عدل و انصاف کو نافذ کريگي -

فرزند رسول خدا حضرت امام صادق (ع) فرماتے ہيں خدا کي قسم اس کا عدل انصاف عوام کو ان کےگھروں  ميں ملے گا جس طرح سے کہ سردي اور گرمي ان کے گھروں مين رسوخ پيدا کرتي ہے -

حضرت امام جعفر صادق (ع)  تمام شعبوں ميں امام مہدي (عج) کے ہمہ گير عدل و انصاف کے نفاذ کے بارے ميں فرماتے ہيں : حضرت کا پہلا عادلانہ حکم يہ ہوگا کہ آپ کے نمائندے اعلان کريں گے جو افراد بھي مستحبي طواف اور حجرالاسود کا بوسہ دينے ميں مشغول ہيں وہ حج واجب انجام دينے والے افراد کےلئے طواف کي جگہ خالي کر ديں " اس روايت سے واضح ہوتا ہے کہ عدل امام  ، زمانۂ ظہور ميں معاشي اور سماجي انصاف ميں ہي منحصر نہيں ہے بلکہ مختلف پہلوۆں پر مشتمل ہے اور حتي انسانوں کے امور زندگي کے معمولي اورجزئي مسائل کو بھي مد نظر قرار ديتا ہے -

حکومت مہدي (عج) کي ديگر خصوصيات ميں سے سرحدي حدود کا ختم کرنا اور ايک ہمہ گير حکومت تشکيل دينا ہے - البتہ وہي حکومت عالمي ہوسکتي ہے  جو مستغني ثقافت اورتفکر کي حامل ہو اور تمام حکومتي نمونوں اور فکروں پر اثر انداز ہو- اسي طرح اس کي ثقافتي قابليت ہمہ گير اور عالمي ہو جو محکم اصولوں پر استوار ہو اس طرح سے کہ اس کے مقابلے ميں تمام لوگ اپني ثقافت کے نقائص کا اندازہ  لگا سکيں اور اشتياق کے ساتھ اسے قبول کر ليں -

حضرت امام مہدي (عج) کي حکومت بھي اسي عظيم و برتر دين اور مقبول قوانين کي بنيادوں پر قائم ہوگي کہ جس کا نام اسلام ہے - اس سلسلے ميں امام محمد باقر عليہ السلام فرماتے ہيں - تمام قوميں ايک قوم ہوجائيں گي اور وہ مسلم قوم ہے - ( جاري ہے  )


source : tebyan
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

''صحیفۂ مہدیہ'' امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف ...
منتظرين کو کيا کرنا چاہئے 2
ظہور مہدي (عج) اور حجازيوں کا رد عمل!
امام مہدی (عج) کا انقلابی اورسیاسی طرز عمل
ولادت امام (عج) اور شيعہ اور سني محدثين کا اختلاف
المہدی منی یقضوا اثری ولا یخطئ
تيسري حتمي علامت آسماني چيخ
انتظار احادیث كی روشنی میں
عصر غیبت میں ہماری ذمہ داریاں
کا شتکاری کے نتیجوں میں برکت

 
user comment