اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ فرانس کے جریدہ چارلی ایبڈو نے بروسلز بم دھماکوں جن میں ۳۰ سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے تھے کے آٹھ روز بعد اپنے تازہ چھپنے والے جریدے میں دین اسلام اور مسلمانوں کے عقائد کی توہین کر دی ہے۔
چارلی ایبڈو نے بروسلز حملوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ان حملوں کو اسلام اور مسلمانوں کے ذمہ ٹھہرایا اور مسلمانوں کو شدت پسند ہونے کا نام دیا۔
اس جریدے کے لکھاڑی نے یورپ کے مسلمانوں پر الزام عائد کرتے ہوئے انہیں داعشی افکار سے وابستہ قرار دیا اور کہا کہ بروسلز کے تازہ دھماکوں میں مسلمانوں کا ہاتھ تھا اس لیے کہ وہ مغربی سماج میں دھشت پھیلانا چاہتے ہیں۔
چارلی ایبڈو کے لکھاڑی نے اس بات پر تاکید کی ہے کہ اب مغرب میں حجاب اور برقع کو برداشت نہیں کیا جائے گا!
اس نے اسلامی عقائد کو اپنے حملے کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یورپ کے اسلامی ریسٹورینٹس میں سور کے گوشت کا استعمال نہ کرنا بھی قابل قبول نہیں ہے۔
اس جریدے کے ایک مقالے میں اسلام کے چہرے کو دیگر ادیان کے مقابلے میں شدت پسندانہ پیش کیا گیا ہے جبکہ عیسائیت، یہودیت اور بودیزم کی پاکیزگی کو ثابت کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
قابل ذکرہے کہ فرانس میں چارلی ایبڈو کے ذریعے مسلمانوں کی ایک بار پھر کی گئی اس توہین کے خلاف مذمتوں کی ایک لہر وجود پا گئی ہے۔
چارلی ایبڈو نے بروسلز حملوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ان حملوں کو اسلام اور مسلمانوں کے ذمہ ٹھہرایا اور مسلمانوں کو شدت پسند ہونے کا نام دیا۔ اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ فرانس کے جریدہ چارلی ایبڈو نے بروسلز بم دھماکوں جن میں ۳۰ سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے تھے کے آٹھ روز بعد اپنے تازہ چھپنے والے جریدے میں دین اسلام اور مسلمانوں کے عقائد کی توہین کر دی ہے۔
چارلی ایبڈو نے بروسلز حملوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ان حملوں کو اسلام اور مسلمانوں کے ذمہ ٹھہرایا اور مسلمانوں کو شدت پسند ہونے کا نام دیا۔
source : abna24