اردو
Friday 26th of April 2024
0
نفر 0

آداب فھمِ قرآن

علوم کی حفاظت کے لئے ضبطِ تحریر میں آ کر کتاب کی شکل میں محفوظ ہو جانا نسلِ آدم (ع) کی تعلیم و تربیت کیلئے لازمی شرط ہے۔ کتاب کو پڑھانے اور سمجھانے کیلئے ایک مدرس یا استاد کی بھی ضرورت ہوتی ہے اس طرح علم آنے والی نسلوں تک پہونچتا ہے۔ لیکن وه
آداب فھمِ قرآن

علوم کی حفاظت کے لئے ضبطِ تحریر میں آ کر کتاب کی شکل میں محفوظ ہو جانا نسلِ آدم (ع) کی تعلیم و تربیت کیلئے لازمی شرط ہے۔ کتاب کو پڑھانے اور سمجھانے کیلئے ایک مدرس یا استاد کی بھی ضرورت ہوتی ہے اس طرح علم آنے والی نسلوں تک پہونچتا ہے۔ لیکن وه کتب جن کے پڑھنے سے ﺫهنِ انسانی کو روشنی ملتی ہے فکر و شعور میں صحت مند مفید تبدیلی آتی ہے ان کتابوں کی تعلیم کے فوائد اپنے مقام پر لیکن ان سب کے ساتھ ساتھ ایک اہم بات یہ بھی ہے کہ اعلیٰ تعلیمی اداروں یعنی یونیورسٹیز میں بڑے بڑے کتب خانے یا لائبریریز بھی بنائی جاتی ہیں جہاں سے ضرورت مند طلبا کو کتابیں فراہم کی جاتی ہیں۔ کتابوں کا پڑھنا پڑھانا اور سمجھنا سمجھانا کس قدر اہم عمل ہے کتنی محنت ریاضت قربانی توجہ چاہتا ہے۔ اس کا اندازه اس بات سے لگائیے کہ صرف لائبریری جہاں کتابوں کو کچھ خاص قواعد و اصول و ضوابط اور ترتیب سے رکھا جاتا ہے اس کام کیلئے باقاعده لائبریری سائنس میں گریجویشن اور پوسٹ گریجویشن سے لیکر ریسرچ تک کرائی جاتی ہے جسکی اس زمانہ میں بڑی مانگ ہوتی جا رہی ہے غور فرمائیے کہ ان عام کتابوں کے رکھنے کیلئے جب ڈگری یافتہ بیچلر آف لائبریری سائنس (B. Lib) اور ماسٹر آف لائبریری سائنس (M. Lib) افراد کو ﺫمہ دار بنایا جاتا ہے کہ وه مقرره اصول و قوانین کے مطابق کتب خانہ کو چلائیں۔ مزکوره صورتِ حال کی روشنی میں سوچئیے کہ تدریسی عمل ایک استاد سے ایک طالبِ علم سے کیا کیا تقاضے کرتا ہوگا۔ اور کسی اہم اور مفید کتاب کی تدریس اور تفہیم کیلئے مقدمہ کے طور سے کیا کیا شرائط ہوں گے کیا یہ ممکن ہے کہ ایک اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والا طالبِ علم اپنے کورس کی دقیق اور اہم کتابوں کی تدریس سے قبل ان تمام شرائط سے باخبر نہ ہو جن کے بغیر اس کتاب کو سمجھا ہی نہیں جا سکتا۔ ماهِ صیام نزولِ قرآن کا اور برکتوں کا مہینہ شھر الله یعنی خالقِ کائنات کا مہینہ ہے۔ میں ان جوانوں سے درخواست کروں گا جو قرآن شریف کے ساتھ ساتھ چلنا چاہتے ہیں یہ قرآن شریف اپنے قاری یعنی تلاوت کرنے والے کو خدا وند کریم تک لے جانا چاہتا ہے بشرط یہ کہ نوجوانوں کو یہ علم ہو کہ تلاوتِ قرآن سے قبل مقدمات کے طور سے جوانوں کی ﺫہن سازی کیسے ہو وه کون سی باتیں ہیں جن کے بعد قرآن شریف اپنی تلاوت کرنے والوں کو اتنا بلند کرتا ہے ان مقامات تک لے جاتا ہے کہ بہشت سے بہت آگے وه مراتب اور مقامات ایسے ہیں جن کو مــحـمّــد وآل مــحـمّــد علیہم السلام ہی جانتے ہیں۔ آپ کہیں گے کہ تلاوتِ قرآن شریف سے قبل ہم ان شرائط اور مقدمات کو کہاں سے سیکھیں کیسے جانیں اگر آپ ۱۴۳۷ ہجری  کے ماهِ صیام میں تلاوتِ قرآن شریف کا حق ادا کرنا چاہتے ہیں اور کتابِ خدا کے ساتھ نورانی راہوں پر سفر کرنا چاہتے ہیں تو استادِ معظم علامہ سید جواد نقوی (دام ظلہ الشریف) کی تالیف ( آداب فھمِ قرآن ) کی دونوں جلدوں کا مطالعہ ضرور کیجئیے آپ جاگ جائیں گے۔ ہند و پاک میں اس کتاب کے پڑھے بغیر کم از کم میرے جیسے مبتدی کو قرآن شریف سے فیضیاب ہونا مشکل ہے۔ غیبتِ حضرت ولی عصر عجل الله تعالی فرجہ الشریف میں قرآن و سنّت کی ترویج و اشاعتِ تفھیمِ دین و شریعت کیلئے جس قدر آسان طریقہ محترم موصوف نے اختیار کیا ہے ہند و پاک میں ان کا وجود نعمتِ الٰہی ہے۔
راقم الحروف
السید علی عمران نقوی
نوگانواں سادات ہندوستان


source : abna24
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

بنت علی حضرت زینب سلام اللہ علیہا ، ایک مثالی ...
مسجد اقصی اور گنبد صخرہ
اخلاق ،قرآن کی روشنی میں
قرآن کو نوک نیزہ پر بلند کرنے کی سیاست
آخري سفير حق و حقيقت
معصومین كی نظر میں نامطلوب دوست
قیام حسین اور درس شجاعت
دین اور اسلام
انسانی تربیت کی اہمیت اور آداب
خواہشیں ! احادیث اہلبیت کی روشنی میں

 
user comment