حروف پر آنے والی علامتوں کی پانچ قسمیں ھیں جن میں سے تین کو حرکات کھا جاتا ھے ۔ زبر ۔ زیر ۔ پیش ۔ جسے عربی میں فتحہ ،ضمہ ، کسرہ کھتے ھیں ۔ باقی دو میں ایک "مد" " ٓ" اور دوسرے کو" سکون" کھا جاتا ھے ۔
مد
مد کی دو قسمیں ھیں:
۱۔ مد اصلی
۲۔ مد غیر اصلی
مد اصلی
وہ مد ھے جس کے بغیر واؤ ۔ الف ۔ ی ۔ کی آواز اد ا نھیں کی جا سکتی اور اس کے لئے علیحدہ سے کسی سبب کی ضررت نھیں ھوتی جیسے قال۔ ۔ قیل ۔یقول ۔
ان مثالوںمیں الف ۔ی ۔واؤ کی آواز پیدا کرنے کے لئے ان حرف کو دو حرکتوں کے برابر کھینچنا ھو گا ۔ واضح رھے کہ مٹھی بند کر کے متوسط رفتار سے ایک انگلی کے کھولنے میں جتنی دیر لگتی ھے وہ ایک حرکت کی مقدار ھے ۔
مد غیر اصلی
وہ مد ھے جھاں" واؤ، الف، ی " کی آواز کو کسی سبب ( ھمزہ یا سکون ) کی وجہ سے مد اصلی کے مقابل زیادہ کھینچ کر ادا کیا جاتا ھے ۔
مد غیر اصلی کی ھمزہ کے اعتبار سے دو قسمیں ھیں : ۱۔ واجب متصل ۲۔ جائز متصل
واجب متصل
یہ اس مد کا نام ھے جس میں مد اور ھمزہ ایک ھی کلمہ کا جز ھوں جیسے: جآء ۔ شئت ۔سوء کہ ان تینوں مثالوں میں الف ۔ ی ۔ واؤ ۔ اور ھمزہ ایک ھی کلمہ کا جز ء ھیں ۔ اس مد کے کھینچنے کی مقدار چار سے پانچ حرکات کے برابر ھے ۔
جائز متصل
وہ مد ھے جو حروف مد سے پھلے کلمہ کے آخر میں اور ھمزہ دوسرے کلمہ کے شروع میں واقع ھو ، جیسے " انا اعطیناک ۔ توبوا" الی اللہ ۔ بنی اسرائیل ۔" اس کی مقدار بھی چار سے پانچ حرکات کے برابر ھے ۔
مدغیر اصلی کی سکون کے اعتبار سے چار قسمیں ھیں ۔ ۱۔ مد لازم ۔ ۲۔ مد عارض ۔ ۳۔ مد لین ۔ ۴۔ مد عوض
مد لازم
اس مد کا نام ھے جس میں واؤ ۔ الف ۔ ی ۔ کے بعد والے ساکن حرف کا سکون لازمی ھو یعنی کسی بھی حالت میں نہ بدل سکتا ھو جیسے یٰس (یا سین ) حٓمٓعٓسٓقٓ (حا۔ میم ۔عین ۔ سین ۔ قاف ) الحاقة اس کی مقدار چار حرکات کے برابر ھے ۔
مد عارض
اس مد کا نام ھے جس میں واؤ ۔الف ۔ی ۔ کے بعد والے حرف کو وقف کے سبب ساکن کر دیا گیا ھو جیسے" غفور ، خبیر، عقاب، خوف" ۔ مد عارض کو دو ، چار یاچہ حرکتوں کے برابر کھینچنا جائز ھے لیکن چہ کے برابر بھتر ھے ۔
مد لین
حروف لین کے بعد والا حرف ساکن ھو تو اس پر بھی مد آجائیگا۔ اگر اس حرف کا سکون لازم ھو تو اسے مد لین لازم کھیں گے جیسے " حمعسق " ۔اس مد کی مقدار چار حرکات کے برابر ھے۔ اگر سکون عارضی ھو تو اسے مد لین عارض کھیں گے جیسے خوف " اس کو دو حرکات کے برابر کھینچ کر پڑھنا چاھئے ۔
مد عوض
ایسے حرف پر وقف کرنے کی صورت میں ھوتا ھے جھاں دو زبر ( تنوین ) ھوں جیسے" علیماً ۔ حکیماً "۔ اس کی مقدار دو حرکتوں کے برابر ھے ۔
source : tebyan