روایات میں آیا ہے کہ بعض اوقات خدا کسی قوم پر عذاب نازل کرتا ہے اور اس قوم کے باسیوں کو عذاب دیتا ہے، مثال کے طور پر قوم نوح و ۔۔۔۔۔۔ لیکن بعض اوقات ناراض ہوتا ہے لیکن عذاب نازل نہیں کرتا ہے لیکن اس کی کچھ علامتیں ظاہر ہوتی ہیں جیسے عمریں چھوٹی ہوتی جاتی ہیں ، کمائی میں کوئی برکت نہیں رہتی ہے ، زمین اچھی طرح سے فصل نہیں دیتی ہے ، پانی کم ہو جاتا ہے ، بارش نہیں برستی اور بالاخر اشرار لوگوں پر حکومت کرتے ہیں اور یوں حکومت کے مستحق اشرار ہو جاتے ہیں ۔ (کافی جلد 5 صفحه 317)
یہاں ایک اہم نکتہ یہ ہے کہ بعض اوقات انسان اپنے کسی غلط کام کو گناہ نہیں سمجھتا یا اس کا یہ خیال ہوتا ہے کہ یہ ایک چھوٹا گناہ ہے لیکن انسان کی زندگی پر وہی اس کا چھوٹا گناہ اثر انداز ہوتا ہے اور اس کی زندگی کو خراب کر دیتا ہے ۔
مرحوم شیخ صدوق سے روایت ہے کہ امام حسین علیہ السلام نے اپنے والد امیرالمومنین علیہ السلام سے نقل کیا اور فرمایا : خدا نے چار چیزوں کو چار چیزوں میں پوشیدہ کر رکھا ہے ۔
٭ رضاۓ خدا کو خدا کی اطاعت میں رکھا ہے اس لیۓ کسی بھی عبادت کو چھوٹا مت سمجھو ۔
٭ غضب خدا کو انسان کے گناہوں میں پوشیدہ کر رکھا ہے اس لیۓ کسی بھی گناہ کو چھوٹا مت سمجھو ۔
٭ جب ہم کسی گناہ کے مرتکب ہونے لگیں تو ہمیں اس بات کو ذہن میں رکھ لینا چاہیۓ کہ یہ بھی ممکن ہے کہ خدا کہہ دے کہ اب اس بندے کو ہدایت نہیں ملے گی اور یوں ہماری زندگی کا راستہ ہی بدل جاۓ ۔
٭ خدا کی رضا دعا میں پوشیدہ ہے ، کسی بھی دعا کو چھوٹا مت سمجھو ، خدا نے اپنے ولی اور دوست بندوں کے درمیان پوشیدہ کیۓ ہوۓ ہیں اور ظاہر اور حلیۓ سے ان کو نہیں پہچانا جا سکتا ۔
اگر کوئی چاہتا ہے کہ وہ مغضوب الہی کا باعث نہ بنے تو اسے چاہیۓ کہ وہ چھوٹے سے چوٹے گناہ سے بھی پرہیز کرے کیونکہ چھوٹے گناہ انسان کے لیے بڑے گناہوں کا راستہ کھول دیتے ہیں ۔ ( جاری ہے )