امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف کی شناخت کا مرجع
کتاب'' صحیفۂ مہدیہ''کے مؤلف آیت اللہ سید مرتضیٰ مجتہدی سیستانی ہیں ۔مؤسسہ اسلامی نے اس کتاب کا فارسی میں ترجمہ کیا ۔یہ کتاب اسفند ٨٧ میں الماس پرنٹرز سے آٹھویں مرتبہ شائع ہوئی ۔
روشن مستقبل کی عکاسی کرنے والی یہ کتاب نمازوں،دعاؤں اور زیارتوں کا مجموعہ ہے جو حضرت صاحب العصر والزمان عجل اللہ فرجہ الشریف کے وجود مقدس سے ماثور ہیںیا جو حضرت بقیة اللہ الاعظم (آپ پر اور آپ کے آباؤ اجداد پر درود و سلام ہو)کے متعلق روایت ہوئی ہیں۔
اگرچہ مؤلف کی یہ کوشش رہی ہے کہ معتبر کتابوںسے ہم تک پہنچنے والی تمام دعاؤں اور زیارتوں کو اس کتاب میں مکمل طور پر جمع کیا جائے لیکن مؤلف اپنی کتاب کے آغاز میں یوں کہتے ہیں:اگرچہ میرا یہ دعویٰ نہیں ہے کہ یہ کتاب جامع اور کامل مجموعہ ہے کیونکہ غیبت کا زمانہ اور حضرت حجت بن الحسن العسکری عجل اللہ فرجہ الشریف سے دوری اس چیز کا باعث بنی ہے کہ آپ کے وجود مقدس سے بہت سی دعایں اور ذکر صادر ہوئے لیکن وہ ہم تک نہیں پہنچ پائے ۔ چونکہ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ غیبت کے زمانے میں امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف سے صادر ہونے والی بہت سی چیزوں تک ہماری دسترس نہیں ہے۔
اس کتاب میں آپ کو جو خوبصورتی ملے گی وہ مؤلف گرامی کامفصل مقدمہ ہے جو تقریباً سو صفحات پر مشتمل ہے جو اپنے دامن میںبہت سے علمی ، اخلاقی ، تاریخی اور روائی مطالب سمیٹے ہوئے ہے ۔نیز اس کے علاوہ عقل اور نقل و روایت کی رو سے دعا کی تشویق،دعا کے آداب،دعا کے شرائط،استجابت دعا کے اسباب،حضرت حجت عجل اللہ فرجہ الشریف کے ظہور کے لئے دعا،آنحضرت کے لئے دعا کی مجالس و محافل کا انعقاد،دعا کے بارے میں بزرگوں کے تجربات اور وعظ و نصیحت،انتظار اور اہلبیت اطہار علیھم السلام کے کلمات میں امام زمانہ کی عظمت کو بیان کرنے والے دوسرے موارد۔
البتہ اس سے بھی بڑھ کر اس جامع(مفید اور ایک طرح سے مختصر)مقدمہ میں ہر حصے کی مناسبت سے اور کبھی ہر دعا کو بیان کرنے کے ساتھ معرفی، تبیین یا اس سے مربوط معجزات ،تشرفات اور عنایات کو بھی ذکر کیا گیا ہے۔
روایات سے معلوم ہوتاہے کہ سب لوگوں کو دعا کی ضرورت ہے اور سب دعا کے محتاج ہیں ،چاہے کسی مشکل میں گرفتار ہوں یا نہ ہوں۔ دعا کا فائدہ یہ ہے کہ دعا انسان کو اس مصیبت سے نجات دیتی ہے جسمیں وہ گرفتار ہو اور پہنچنے والی بدی اور مشکل کو برطرف کرتی ہے ،یا انسان جس نفع و فائدہ کو حاصل کرنا چاہئے دعا اسے اس تک پہنچا دیتی ہے ،اور موجود چیز کو پائیدار اور ثابت کر دیتی ہے ،زال سے نجات دیتی ہے۔آئمہ اطہار علیہم السلام نے دعا کو ''سلاح''کا نام دیا ہے کیونکہ سلاح فائدہ پہنچانے اور نقصان کو برطرف کرنے کا ذریعہ ہے۔اسی طرح دعا کو 'ترس''کا نام بھی دیا گیا ہے ۔ترس ایسی ڈھال کو کہا جاتا ہے جس سے سختیوں کو روکا جاتا ہے۔
رسول اکرمۖ نے فرمایا:
''ألا ادلکم علی سلاح ینیکم من اعداکم و یدرأ رزقکم؟
قالوا :بلی یا رسول اللہ
قال:تدعون ربکم باللیل و النھار فان سلاح المومن الدعا ''الکافی :٤٦٨٢
کیا تمہیں ایسے اسلحہ کے بارے میں بتاؤں کہ جو تمہیں تمہارے دشمنوں سے بچائے اور تمہارے رزق و روزی میں اضافہ کرے ؟
لوگوں نے عرض کیا:جی ہاں!اے رسول خداۖ
فرمایا:شب و روز اپنے پروردگار کو پکارو (دعا کرو)کیونکہ دعا مومن کاا سلحہ ہے۔
امیرالمؤمنین حضرت امام علی بن ابیطالب علیہ السلام نے فرمایا:
''الدعا ترس المومن ،ومتی تکثر فرع الباب یفتح لک''الکافی:٤٦٨٢
دعا مومن کی ڈھال ہے ،جب دروازے پر زیادہ دستک دو گے تو تمہارے لئے دروازہ کھل ہی جائے گا۔
مؤلف دعاکے آداب کے بارے میں کتاب''المختار من کلمات المہدی عجل اللہ فرجہ الشریف ''سے روایت کرتے ہوئے کہتے ہیں:
دعا ؛اپنے تمام اختیارات کو ترک کرنا ،تمام ظاہری و باطنی امور خدا کے سپرد کر دیناہے۔ اب اگر دعا کوشرائط کے ساتھ انجام نہ دیا جائے تو ہمیں دعا کی اجابت کا انتظار نہیں کرنا چاہئے۔خدا ظاہر و باطن کو جانتا ہے پس شاید تم خدا کوکسی ایسی چیز کے بارے میں دعا کر رہے ہوجس کے باطن میں خدا اس کا برعکس دیکھ رہا ہے۔
اگر خدا ہمیں دعا کا حکم نہ دیتا اور ہم خدا کو اخلاص سے پکارتے تو خدا اپنے فضل سے ہماری دعا کومستجاب کرتا لیکن جب خدا نے ہمیں دعا کرنے کا حکم دیا ہے تو وہ شرائط کے ساتھ انجام دی گئی دع اکو کیسے قبول نہیں کرے گا؟
اسی طرح اس کتاب کے مقدمہ میں بیان ہواہے:سید ابن طاؤس مومن بھائیوں کے لئے دعا کرنے کے ثواب کو بیان کرنے کے بعد کہتے ہیں
جہاں مومن بھائیوں کے لئے دعا کرنے کی اتنی فضیلت و ثواب ہے تو پھر اپنے آقا و سلطان کے لئے دعا کرنے کی کتنی فضیلت اور ثواب ہو گا جن کے بارے میں ہمار ایہ عقیدہ ہے کہ اگر وہ نہ ہوتے خدا ہمیں اور کائنات کے کسی موجود کو خلق نہ کرتا۔
عام لوگوں کے غیبت کے عادی ہو جانے اور آنحضرت سے دوری کو ایک طبیعی امر خیال کرنے کے بارے میںمؤلف کتاب کے مقدمہ میں غیبت اور اجتماعی عادت کے عنوان سے لوگوں کے اس خیال کی مذمت کرتے ہوئے لکھتے ہیں:'' اجتماعی عادت کو چھوڑتا اور حضرت بقیة اللہ الاعظم عجل اللہ فرجہ الشریف کے ظہور سے غفلت کی قید و بند سے آزاد ہونا انسان کو عظیم اور بلند مقامات تک پہنچا دیتا ہے اور حضرت امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف کے انتظار کے زیر سایہ نہ صرف وہ نہ صرف آنحضرت کی نسبت غفلت اور قید و بند سے آزاد ہو جائے گا بلکہ غیبت اس کے لئے مشاہدہ کی منزل پیدا کر لے گی''
مؤلف مقدمہ کو بیان کرنے کے بعد دعاؤں،اذکار اور وارد ہونے والے ایرادو اشکال کو بارہ ابواب میں بیان کرتے ہیں
پہلا باب:نمازیں۔دوسرا باب:قنوت میں پڑھی جانے والی دعائیں۔تیسرا باب:نماز کے بعد کی دعائیں۔چوتھا باب:ایام ہفتہ کی دعائیں۔پانچواں باب:ہر ماہ کی دعائیں۔چھٹا باب:وہ دعائیں جو ہفتہ کے ایام سے مخصوص نہیں ہیں۔ساتواں باب:حضرت بقیة اللہ الاعظم عجل اللہ فرجہ الشریف سے توسل۔آٹھواں باب: عریضے۔نواں باب:استخارے۔دسواں باب:وہ دعائیں جنہیں امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف نے اپنے آباء و اجداد سے نقل کیا ہے۔گیارہواں باب:زیارتیں۔بارہواں باب:امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف کے نواب اربعہ زیارت اور دعائیں جنہیں آنحضرت کے اصحاب نے نقل کیا ہے۔
قابل توجہ نکتہ یہ ہے کہ مولٔف نے ان بارہ ابواب کے بعد کتاب کے خاتمہ اور ملحقات کے عنوان سے ایک بحث بیان کی ہے جس میں انہوں نے بعض عبارتوں کا تجزیہ و تحلیل کیا ہے کہ جوحضرت بقیةاللہ الاعظم عجل اللہ فرجہ الشریف کے مورد توجہ ہیں ۔جیسے نماز شب،زیارت عاشورا،زیارت جامعہ کبیرہ،زیارت امین اللہ،زیارت وارث ایسی عبادات ہیں کہ جنہیں مصنف نے ان سے مربوط احادیث و روایات کو بیان کرکے انہیں حضرت ولی عصر عجل اللہ فرجہ الشریف کے ظہور کے لئے مؤثر قرار دیا ہے اور یہ آپ کی زیادہ توجہ کا باعث ہیں یا پ نے ان کی زیادہ تاکید فرمائی ہے اور یہ آنحضرت سے توسل کے لئے بہت مفید اور مؤثر ہیں۔
رپورٹ:حجت عبدی
مرجع:خبر گذاری آئندہ روشن
یہ مضمون نور پرتال اور غربت آفتاب کے نام سے ویب سائٹ میں''صحیفۂ مہدیہ ، امام عصر کی شناخت کا مکمل مرجع''کے عنوان سے موجود ہے۔