جب آپ کی عمرپچس سال کی ہوئی اورآپ کے حسن سیرت،آپ کی راستبازی، صدق اوردیانت کی عام شہرت ہوگئی اورآپ کوصادق وامین کاخطاب دیا جاچکاتوجناب خدیجہ بنت خویلد نے جوانتہائی پاکیزہ نفس، خوش اخلاق اورخاندان قریش میں سب سے زیادہ دولت مندتھیں ایسے حال میں ابنی شادی کا پیغام پہنچایاجب کہ ان کی عمرچالیس سال کی تھی پیغام عقدمنظورہوااورحضرت ابوطالب نے نکاح پڑھا(تلخیص سیرت النبی علامہ شبلی ص ۹۹ طبع لاہور ۱۹۶۵ ءء۔ مورخ ابن واضح المتوفی ۲۹۲ ء کابیان ہے کہ حضرت ابوطالب نے جوخطبہ نکاح پڑھاتھا اس کی ابتداء اس طرح تھی۔ الحمدللہ الذی جعلنامن زرع ابراہیم وذریتہ اسماعیل الخ تمام تعرفیں اس خدائے واحدکے لئے ہیں جس نے ہمیں نسل ابراہیم اورذریت اسماعیل سے قراردیاہے
(یعقوبی ج ۲ ص ۱۶ طبع نجف اشرف)
مؤرخین کابیان ہے کہ حضرت خدیجہ کامہربارہ اونس سونا اور ۲۵ اونٹ مقررہوا جسے حضرت ابوطالب نے اسی وقت اداکردیا۔(مسلمان عالم ص ۳۸ طبع لاہور) تواریخ میں ہے کہ جناب خدیجہ کی طرف سے عقدپڑھنے والے ان کے چچاعمروابن اسداورحضرت رسول خداکی طرف سے جناب ابوطالب تھے۔
(تاریخ اسلام ج ۲ ص ۸۷ طبع لاہور ۱۹۶۲ ء۔
ایک روایت میں ہے کہ شادی کے وقت جناب خدیجہ باکرہ تھیں یہ واقعہ نکاح ۵۹۵ کاہے ۔ مناقب ابن شہرآشوب میں ہے کہ رسول خداکے ساتھ خدیجہ کایہ پہلاعقدتھا ۔سیرت ابن ہشام ج ۱ ص ۱۱۹ میں ہے کہ جب تک خدیجہ زندہ رہیں رسول کریم نے کوئی عقدنہیں کیا۔