بسم اللہ الرحمن الرحیم
۔ قالَ
الإمامُ أبُو مُحَمَّد الْحَسَنِ الْعَسْكَرى (عليه السلام):
1۔
اللہ کی حجت ہر چیز سے آگاہ
إنَّ اللهَ تَبارَكَ وَ تَعالى بَيَّنَ حُجَّتَهُ مِنْ
سائِرِ خَلْقِهِ بِكُلِّ شَىْء، وَ يُعْطِيهِ اللُّغاتِ، وَمَعْرِفَةَ الاْنْسابِ
وَالاْجالِ وَالْحَوادِثِ، وَلَوْلا ذلِكَ لَمْ يَكُنْ بَيْنَ الْحُجَّةِ
وَالْمَحْجُوحِ فَرْقٌ۔
اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنی حجت کو اپنی دیگر مخلوقات کے
سلسلے میں ہر شیٔے سے آگاہ فرمایا ہے اور اس کو ہر زبان، تمام انسانوں کے حسب ونسب،
موت کے اوقات اور حادثات سے آگاہ کر دیا ہے اور اگر ایسا نہ ہوتا تو حجت اور
محجوج میں کوئی فرق ہی نہ رہ جاتا۔
2۔ ایمان کی پانچ علامتیں
عَلامَةُ الاْيمانِ خَمْسٌ: التَّخَتُّمُ بِالْيَمينِ، وَ
صَلاةُ الإحْدى وَ خَمْسينَ، وَالْجَهْرُ بِبِسْمِ اللهِ الرَّحْمنِ الرَّحيم، وَ
تَعْفيرُ الْجَبين، وَ زِيارَةُ الاْرْبَعينَ۔
ایمان کی پانچ علامتیں: دائیں ہاتھ میں انگشتری پہننا، 51 رکعت
نماز پڑھنا، بلند آواز سے بسم اللہ الرحمن الرحیم کہنا ، خاک پر سجدہ کرنا اور
زیارت اربعین پڑھنا۔
[واضح رہے کہ ظہر و عصر کی نمازوں میں بسم اللہ کو اونچی
زبان میں پڑھنا مقصود ہے جبکہ باقی نماز جہر کے ساتھ پڑھی جاتی ہیں چنانچہ ان میں
بسم اللہ بھی جہر سے پڑھی جائے گی]۔
3۔
بےشک تفکر عبادت ہے
لَيْسَتِ الْعِبادَةُ كَثْرَةُ الصّيامِ وَالصَّلاةِ، وَ
إنَّمَا الْعِبادَةُ كَثْرَةُ التَّفَكُّرِ في أمْرِ اللهِ۔
زیادہ روزے اور نماز [ہی] کا نام عبادت نہیں ہے بلکہ عبادت
اللہ کے قدرت کے امور میں زیادہ سے زیادہ غور و تفکر ہے۔
[نماز بھی حضور قلب کے ساتھ اللہ کے ساتھ حقیقی رابطہ کرنے
اور اس کی عظمت میں تفکر کا نام ہے]۔
4۔ ان
سے برتر کوئی خصلت نہیں
خَصْلَتانِ لَيْسَ فَوْقَهُما شَىْءٌ: الاْيمانُ بِاللهِ،
وَنَفْعُ الاْخْوانِ۔
دوصفتوں سے بالاتر کوئی صفت نہیں ہے، اللہ پرایمان رکھنا
اوردوستوں اور بھائیوں کو فائدہ پہنچانا۔
5۔
لوگوں کے ساتھ خوش کلامی
قال عليه السلام فى تفسير قوله تعالى «وَقُولُوا لِلنّاسِ
حُسنا» (*) قالَ: قُولُوا لِلنّاسِ كُلِّهُم حُسنا مُؤمِنَهُم وَ مُخالِفَهُم،
أمّا المؤمِنونَ فَيَبسُطُ لَهُم وَجهَهُ وَ أمّا المُخالِفونَ فَيُكَلِّمُهُم
بِالمُداراةِ لاِجتِذابِهِم اِلىَ الايمانِ۔ فَاِنِ استَتَرَ مِن ذلِكَ بِكفِّ شُرورِهم عَن
نَفسِهِ وَ عَن اِخوانِهِ المُؤمِنينَ
اام علیہ السلام نے "آیت کریمہ "اور لوگوں کے
ساتھ حسن گفتار سے کام لینا" کی تفسیر کرتے ہوئے فرمایا: تمام لوگوں سے حسن
کلام سے بات کرو چاہے وہ مؤمن ہوں چاہے مخالف ہوں؛ پس مؤمنین کے لئے مؤمن خندہ
پیشانی کے ساتھ بات کرتا ہے اور مخالفین کے ساتھ رواداری کے ساتھ تاکہ انہيں ایمان
کی طرف مائل کرے اور اگر مائل نہ بھی ہوں اس (مؤمن) نے اس طرز عمل کے ذریعے اپنے
اور مؤمن بھائیوں کے حق میں ان کی بدی اور
شر کا سد باب کیا ہے۔
6 ۔ کس کی دوستی بہتر ہے؟
اللِّحاقُ بِمَنْ تَرْجُو خَيْرٌ مِنَ المُقامِ مَعَ مَنْ
لا تَأْمَّنُ شَرَّهُ
اس شخص کے ساتھ دوستی اور معاشرت بہتر ہے جس سے تم بھلائی
کی امید رکھتے ہو اس شخص کی نسبت جس کے شر سے محفوظ نہیں ہو۔
7۔
افواہ پھیلانا اور اقتدار طلب کرنا!
إيّاكَ وَ الاْذاعَةَ وَ طَلَبَ الرِّئاسَةِ، فَإنَّهُما
يَدْعُوانِ إلَى الْهَلَكَةِ
افواہ پھیلانے اور اقتدار طلبی سے پرہیز کرو کیونکہ یہ
دونوں مسائل انسان کو ہلاکت میں ڈال دیتے ہیں۔
8۔
بچپن میں والدین کے ساتھ بےادبی کا ثمرہ
جرأة الولد علیٰ والده في صغره تدعوا
الیٰ العقوق في كبره
بچپن میں باپ کی نسبت بیٹے کی گستاخی
بڑی عمر میں اس کی
نافرمانی اور عاق ہونے کا سبب ہے۔
9۔ چہرہ اور عقل
حُسْنُ الصُّورَةِ جَمالٌ ظاهِرٌ، وَ حُسْنُ الْعَقْلِ
جَمالٌ باطِنٌ
چہرے کا حسن ظاہری خوبصورتی ہے اور عقل کا حسن باطن کی
خوبصورتی ہے۔
10۔ رازداری
میں نصیحت
مَنْ وَعَظَ أخاهُ سِرّاً فَقَدْ زانَهُ، وَمَنْ وَعَظَهُ
عَلانِيَةً فَقَدْ شانَهُ
جو اپنے بھائی کو رازداری میں نصیحت کرے تو گویا اس نے اس
کو زینت بخشی ہے اور جو برملا اس کو نصیحت کرے تو گویا اس نے اس کی حیثیت کو داؤ
پر لگایا ہے۔
11۔
لوگوں سے شرم اور تقوائے الہی
مَنْ لَمْ يَتَّقِ وُجُوهَ النّاسِ لَمْ يَتَّقِ اللهَ
جو شخص لوگوں کے سامنے لاپروا اور جری ہو وہ اللہ سے بھی
نہيں ڈرتا۔
12۔
ذلت آمیز امور کی طرف رغبت
ما أقْبَحَ بِالْمُؤْمِنِ أنْ تَكُونَ لَهُ رَغْبَةٌ
تُذِلُّهُ
مؤمن کے لئے کتنی بری بات ہے کہ وہ ایسی چیز میں رغبت
رکھتا ہو جو اس کو ذلیل و رسوا کرے۔
13۔
تمہارا بہترین دوست
خَيْرُ إخْوانِكَ مَنْ نَسَبَ ذَنْبَكَ إلَيْهِ
تمہارا بہترین بھائی اور دوست وہ ہے جو تمہارے جرم کی ذمہ
داری خود قبول کرتا ہے۔
14۔ حق
کو چھوڑنا ذلت ہے
ما تَرَكَ الْحَقَّ عَزيزٌ إلاّ ذَلَّ، وَلا أخَذَ بِهِ
ذَليلٌ إلاّ عَزَّ
کسی صاحب عزت نے حق کو ترک نہیں کیا مگر یہ کہ وہ ذلیل ہوا
اور کسی ذلیل نے حق کا دامن نہیں پکڑا مگر یہ کہ وہ صاحب عزت و منزلت ہوا۔
15۔ بدترین
مصیبت وہ پڑوسی ہے جو ۔۔۔
مِنَ الْفَواقِرِ الّتى تَقْصِمُ الظَّهْرَ جارٌ إنْ رأى
حَسَنَةً أطْفَأها وَ إنْ رَأى سَيِّئَةً أفْشاها
کمر توڑ کر رکھنے والے مصائب میں سے ایک وہ پڑوسی ہے جو
اگر انسان کی نیکی کو دیکھے تو اس کو چھپا دے اور اگر برائی کو دیکھے تو اس کو طشت
از بام کردے۔
16۔
مؤمن کے اوصاف
قالَ (عليه السلام) لِشيعَتِهِ: أوُصيكُمْ بِتَقْوَى اللهِ
وَالْوَرَعِ فى دينِكُمْ وَالاْجْتِهادِ لِلّهِ، وَ صِدْقِ الْحَديثِ، وَأداءِ
الاْمانَةِ إلى مَنِ ائْتَمَنَكِمْ مِنْ بِرٍّ أوْ فاجِر، وِطُولِ السُّجُودِ،
وَحُسْنِ الْجَوارِ
امام عسکری علیہ السلام نے اپنے پیروکاروں سے فرمایا: میں
تمہیں تقوائے الہی اپنانے، دین ميں پرہیزگاری اختیار کرنے، اللہ کی خاطر جدوجہد
کرنے، سچ بولنے، لوگوں کی امانتیں ادا کرنے ـ چاہے وہ نیک ہوں چاہے گنہگار ہوں ـ،
طویل سجدے کرنے اور پڑوسیوں کے ساتھ حسن سلوک کرنے کی تلقین کرتا ہوں۔
17۔ مؤمنین
کے لئے خاکساری کا صلہ
مَنْ تَواضَعَ فِى
الدُّنْيا لاِخْوانِهِ فَهُوَ عِنْدَ اللهِ مِنْ الصِدّيقينَ، وَمِنْ شيعَةِ علىِّ
بْنِ أبى طالِب (عليه السلام) حَقّاً
جو دنیا میں اپنے [ایمانی] بھائیوں کے لئے خاکساری سے کام
لے وہ اللہ کے نزدیک صدیقین اور شیعیان امیرالمؤمنین میں سے ہے۔
18۔ بخار کا علاج
إنَّهُ يُكْتَبُ لِحُمَّى الرُّبْعِ عَلى وَرَقَة، وَ
يُعَلِّقُها عَلَى الْمَحْمُومِ: "يَا نَارُ كُونِي بَرْداً"، (٭) فَإنَّهُ يَبْرَءُ بِإذْنِ اللهِ
بخار ہو تو ایک ورق پر لکھو "یا نار کوني بردا"
(اے آگ ٹھنڈی ہوجا) اور بخار زدہ فرد کے اوپر لٹکا دو تو وہ اللہ کے اذن سے صحت
یاب ہوگا۔
19۔
اللہ کا ذکر، موت کی یاد اور۔۔۔
أكْثِرُوا ذِكْرَ اللهِ وَ ذِكْرَ الْمَوْتِ، وَ تَلاوَةَ
الْقُرْآنِ، وَالصَّلاةَ عَلى النَّبىِّ (صلى الله عليه وآله وسلم)، فَإنَّ
الصَّلاةَ عَلى رَسُولِ اللهِ عَشْرُ حَسَنات۔
اللہ کا ذکر کثرت سے کرو، موت کو کثرت سے یاد کرو، قرآن کی
تلاوت کثرت سے کرو اور رسول اللہ [و آل رسول اللہ] صلی اللہ علیہ و آلہ پر کثرت سے
درود بھیجو، کہ رسول اللہ(ص) پر درود دس حسنات کے برابر ہے۔
20۔ جو
شر بوئے گا ندامت کاٹے گا
إنَّكُمْ فى آجالِ مَنْقُوصَة وَأيّام مَعْدُودَة،
وَالْمَوْتُ يَأتي بَغْتَةً، مَنْ يَزْرَعُ شَرّاً يَحْصَدُ نِدامَةً
بےشک تم ایک قلیل مدت اور گنے ہوئے ایام کے میں قرار پائے
ہو اور موت اچانک تم پر آجاتی ہے [چنانچہ نیکیاں کرو کل قیامت کے لئے کیونکہ] جو
شر اور بدی کی فصل اگائے گا اس کو ندامت اور پشیمانی کاٹنا پڑے گی۔
21۔
اللہ تک رسائی کا گُر
إنّ الْوُصُولَ إلَى اللهِ عَزَّ وَ جَلَّ سَفَرٌ لا
يُدْرَكُ إلاّ بِامْتِطاءِ اللَّيْلِ
اللہ تعالی کی قربت ایک ایسا سفر ہے جس کو شب بیداری کے
بغیر طے نہیں کیا جاسکتا۔
22۔ تقدیر کو تدبیر سے نہيں ٹالا جاسکتا
الْمَقاديرُ الْغالِبَةِ لا تُدْفَعُ بِالْمُغالَبَةِ،
وَالاْرْزاقُ الْمَكْتُوبَةِ لا تُنالُ بِالشَّرَهِ، وَ لا تُدْفَعُ بِالاْمْساكِ
عَنْها
آنے والی تقدیریں چالاکی اور زیرکی سے نہيں
ٹالی جاسکتیں؛ اور اللہ کی طرف سے رزق مقرر ہے جو اسراف اور زیادہ روی کے ذریعے
کسی کام نہ آئے گا اور اس کو محفوظ کرکے نہ کھانے سے بھی اس کو ٹالا نہیں جاسکے
گا۔
23۔ احمق اور عاقل کی علامتیں
قَلْبُ الاْحْمَقِ فى فَمِهِ، وَفَمُ الْحَكيمِ فى
قَلْبِهِ
احمق و نادان انسان کا دل اس کے منہ میں ہے [جو دل کی بات
کو منہ پر لاتا ہے] اور عقلمند انسان کا منہ اس کے دل میں ہوتا ہے۔
24۔
مؤمن کی علامت
الْمُؤْمِنُ بَرَكَةٌ عَلَى الْمؤْمِنِ وَ حُجَّةٌ عَلَى
الْكافِرِ
مؤمن مؤمن کے لئے برکت اور کافر کے لئے [اسلام و ایمان کی
حقانیت] کی دلیل ہے۔
25۔
خبردار! رزق تمہیں مشغول نہ کرے
لا يَشْغَلُكَ رِزْقٌ مَضْمُونٌ عَنْ عَمَل مَفْرُوض
[خبردار!] رزق ـ جس کی ضمانت اللہ نے دی ہے ـ کہیں تمہیں
واجب اعمال سے باز نہ رکھے۔
26۔ کمزور
ترین دشمن
أضعَفُ
الاعداءِ كيداً مَن أظهَرَ عَداوَتَهُ
کید اور مکر و منصوبہ بندی کے لحاظ سے کمزور ترین دشمن وہ
ہے جو اپنی دشمنی ظاہر کرے۔
27۔ ظہر و عصر کی نماز
أجْمِعْ بَيْنَ الصَّلاتَيْنِ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ، تَرى
ما تُحِبُّ
ظہر اور عصر کی نماز (اول وقت پر) ملا کر پڑھو تو جو چاہتے
ہو اسے دیکھ لوگے [اپنی آرزو پاؤگے]۔
28۔
بہترین انسان کا تعارف
أوْرَعُ النّاسِ مَنْ وَقَفَ عِنْدَ الشُّبْههِ، أعْبَدُ
النّاسِ مَنْ أقامَ الْفَرائِضَ، أزْهَدُ النّاس مَنْ تَرَكَ الْحَرامَ، أشَدُّ
النّاسِ اجْتِهاداً مَنْ تَرَكَ الذُّنُوبَ
پرہیزگار ترین فرد وہ ہے جو مشکوک اور مشتبہ امور سے رک کر
پرہیز کرے، عابد ترین فرد وہ ہے جو واجبات کو ادا کرتا ہے؛ زاہد ترین فرد وہ ہے جو
حرام اعمال اور اشیاء کو ترک کردیتا ہے؛ اللہ کی راہ میں سب سے بڑا جدو وجہد کرنے والا
فرد وہ ہے جو گناہوں کو ترک کردیتا ہے۔
29۔ شاکر اور عارف
لا يَعْرِفُ النِّعْمَةَ إلاَّ الشّاكِرُ، وَلا
يَشْكُرُ النِّعْمَةَ
إلاَّ الْعارِفُ
نعمت کا قدردان نہيں ہوسکتا سوا اس شخص کے جو شکر کرنے والا ہے اور
نعمت کا شکر ادا نہيں کرسکتا سوا اس کے جو اہل معرفت ہے۔
30۔ ناقابل مغفرت گناہ
مِنَ الذُّنُوبِ الَّتى لا يُغْفَرُ قَوْلُ الرَّجُلِ:
لَيْتَنى لا أُؤاخِذُ إلاّ بِهذا
نہ بخشے جانے والوں گناہوں میں سے ایک انسان کا کہنا ہے کہ
"کاش مجھے صرف گناہ کی سزا ملتی!"۔
31۔ بُرا
بندہ کون ہے؟
بِئْسَ الْعَبْدُ عَبْدٌ يَكُونُ ذا وَجْهَيْنِ وَ
ذالِسانَيْنِ، يَطْرى أخاهُ شاهِداً وَ يَأكُلُهُ غائِباً، إنْ أُعْطِىَ حَسَدَهُ،
وَ إنْ ابْتُلِىَ خَذَلَهُ
برا ہے وہ بندہ جس کے دو چہرے اور دو زبانیں ہوں (یعنی
منافق ہو)، سامنے اپنے بھائی کی تعریف و تمجید کرتا ہے لیکن اس کی غیر موجودگی میں
اس کا گوشت کھاتا [اور بدگوئی اور عیب جوئی یعنی غیبت کرتا] ہے؛ اگر اس کے بھائی
کو کچھ عطا ہوجائے تو اس سے حسد کرتا ہے اور اگر مسائل میں مبتلا ہوجائے تو اس کو
بےیار و مددگار چھوڑ دیتا ہے۔
32۔ نیکوں کی دوستی اور بروں کی دشمنی
حُبُّ الاَْبْرارِ لِلاَْبْرارِ ثَوابٌ لِلاَْبْرارِ، وَ
حُبُّ الْفُجّارِ لِلاَْبْرارِ فَضيلَةٌ لِلاَْبْرارِ، وَ بُغْضُ الْفُجّارِ
لِلاَْبْرارِ زَيْنٌ لِلاَْبْرارِ، وَ بُغْضُ الاَْبْرارِ لِلْفُجّارِ خِزْىٌ
عَلَى الْفُجّارِ
نیک افراد کے ساتھ نیک افراد کی دوستی ثواب ہے؛ برے افراد کی نیک افراد سے محبت فضیلت
ہے نیک افراد کے لئے، اور برے افراد کی نیک افراد سے دشمنی، زینت ہے نیک افراد کے
لئے؛ اور برے افراد سے نیک افراد کی دشمنی رسوائی اور بدنامی ہے برے افراد کے لئے۔
33۔ مجلس میں بغیر تکبر کے جہاں جگہ ملے بیٹھنے کی فضیلت
مَنْ رَضِىَ بِدُونِ الشَّرَفِ مِنَ الْمَجْلِسِ لَمْ
يَزَلِ اللهُ وَ مَلائِكَتُهُ يُصَلُّونَ عَلَيْهِ حَتّى يَقُومَ، مِنَ
التَّواضُعِ السَّلامُ عَلى كُلِّ مَنْ تَمُّرُ بِهِ
[اگر
کوئی متکبر نہ ہو، اور] مجلس میں داخل ہوکر جہاں جگہ ملے بیٹھ جائے، تو جب تک وہاں
سے اٹھا نہ ہو خدا اور اس کے فرشتے اس پر درود بھیجتے ہیں۔ ۔جہاں
جگہ مل جائے وہاں بیٹھ جانے والے شخص پر خدا اور اس کے ملائکہ اس وقت تک درود بھیجتے
رہتے ہیں جب تک وہ وہاں سے اٹھ نہ جائے۔
34۔
نزاع اور مذاق مت کیا کرو
لا تُمارِ فَيَذْهَبُ بَهاؤُكَ، وَلا تُمازِحْ
فَيُجْتَرَأُ عَلَيْكَ
نزاع اور جھگڑا مت کرو کیونکہ اس کی وجہ سے تمہاری وقعت
گھٹ جائے گی اور مذاق مت کیا کرو کیونکہ اس کی وجہ سے لوگ تم پر جری ہوجائیں گے
اور تم پر غلبہ پائیں گے۔
35۔ دینی والدین کی اطاعت کی فضیلت
مَنْ آثَرَ طاعَةَ أبَوَىْ دينِهِ مُحَمَّد
وَعَلىٍّ عَلَيْهِمَاالسَّلام عَلى طاعَةِ أبَوَىْ
نَسَبِهِ، قالَ اللهُ عَزَّ وَ جَلَّ لِهُ: لاَُؤَ ثِرَنَّكَ كَما آثَرْتَنى،
وَلاَُشَرِّفَنَّكَ بِحَضْرَهِ أبَوَىْ دينِكَ كَما شَرَّفْتَ نَفسَكَ بِإيثارِ
حُبِّهِما عَلى حُبِّ أبَوَيْ نَسَبِكَ
جو شخص اپنے دینی باپوں ـ محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ اور امیرالمؤمنین علی علیہ السلام ـ
کی اطاعت کو اپنے جسمانی والدین کی اطاعت پر ترجیح اور فوقیت دے خداوند متعال اس
سے مخاطب ہوکر فرماتا ہے: "جس طرح کہ تو نے میرے احکام کو تمام اشیاء پر مقدم
رکھا میں خیرات و برکات میں تجھے مقدم رکھتا ہوں اور تجھے تیرے دینی باپوں کا ہم
نشین بنا دیتا ہوں جس طرح کہ تو ان کی محجت اور اطاعت کو اپنے نسبی والدین پر مقدم
رکھا۔
36۔ مغموم
کے سامنے خوشی منانا
لَيْسَ مِنَ الاْدَبِ إظْهارُ الْفَرَحِ عِنْدَ
الْمَحْزُونِ
غمزدہ شخص کے سامنے خوشی منانا بےادبی ہے۔
37۔ کس
کے دوست زیادہ ہوتے ہیں
مَنْ كانَ الْوَرَعُ سَجّيَتَهُ، وَالْكَرَمُ طَبيعَتَهُ،
وَالْحِلْمُ خُلَّتَهُ، كَثُرَ صديقُهُ وَالثَّناءُ عَلَيْهِ
جس زندگی کی روش پرہیزگاری ہو، اور بزرگواری اور سخاوت اس کی فطرت
ہو، اور بردباری اس کی روش ہو اس کے دوستوں اور تعریف و تمجید کرنے والوں کی تعداد
کثیر ہوگی۔
38۔
بھائیوں کے حقوق کی معرفت کی عظمت
أعْرَفُ النّاسِ بِحُقُوقِ إخْوانِهِ، وَأشَدُّهُمْ قَضاءً
لَها، أعْظَمُهُمْ عِنْدَاللهِ شَأناً
جو شخص اپنے مؤمن بھائیوں کے حقوق کی زیادہ سے زیادہ معرفت
رکھتا ہو اور ان کے حقوق کی ادائیگی میں زیادہ سے زیادہ شدت سے عمل کرے گا وہ اللہ
کے نزدیک اپنے بھائیوں سے کہيں زيادہ عظیم عزت و شان کا مالک ہوگا۔
39۔ ہمارے
لئے زینت بنو
اِتَّقُوا اللهُ وَكُونُوا زَيْناً وَلا تَكُونُوا
شَيْناً، جُرُوا إلَيْنا كُلَّ مَوَّدَة، وَاَدْفَعُوا عَنّا كُلُّ قَبيح، فَإنَّهُ
ما قيلَ فينا مِنْ حُسْن فَنَحْنُ أهْلُهُ، وَما قيلَ فينا مِنْ سُوء فَما نَحْنُ
كَذلِكَ
خدا کا خوف کرو اور [ہمارے لئے] زینت بنو اور باعث ذلت
وشرم نہ بنو۔ لوگوں کو ہماری مودت کی طرف مائل کرو اور ہر برائی اور قباحت کو ہم
سے دور کرو۔ کیونکہ جو اچھائیاں ہمارے لئے بیان کی جاتی ہیں ہم اس کے لائق ہیں اور
جن برائیوں کی نسبت ہمیں دی جاتی ہے، ہم ویسے نہيں ہیں۔
بحارالأنوار: ج 75، ص 372، س 18۔
40۔ ہمارے شیعہ علماء کی منزلت
يَأتي عُلَماءُ
شيعَتِنَا الْقَوّامُونَ لِضُعَفاءِ مُحِبّينا وَأهْلِ وِلايَتِنا يَوْمَ
الْقِيامَهِ، وَالاْنْوارُ تَسْطَعُ مِنْ تيجانِهِمْ عَلى رَأسِ كُلِّ واحِد
مِنْهُمْ تاجُ بَهاء، قَدِ انْبَثَّتْ تِلْكَ الاْنْوارُ فى عَرَصاتِ الْقِيامَةِ
وَدُورِها مَسيرَةَ ثَلاثِمِائَةِ ألْفِ سَنَةٍ
ہمارے پیروکاروں (شیعیان آل رسول(ص)) کے وہ
علماء ـ جو جو ہمارے کمزور حبداروں اور اہل ولایت کی حامیت و ہدایت و سرپرستی اور
ان کی مشکلات حل کرتے رہے ہیں ـ ایسے حال میں میدان محشر میں داخل ہونگے کہ ان کے
سروں پر کرامت اور بزرگی کا تاج سجا ہوا ہوگا اور ان کا نور ہر گوشے کو منور کرے
گا اور ان کی روشنیوں کی رسائی تین ہزار سال کی مسافت تک ہوگی۔
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
منابع و مآخذ
1۔
اصول كافى: ج 1، ص 519، ح 11۔
2۔
حديقه الشّيعه: ج 2، ص 194، وافى: ج 4، ص 177، ح 42۔
3۔
مستدرك الوسائل: ج 11، ص 183، ح 12690۔
4۔ تحف
العقول: ص 489، س 13، بحارالأنوار: ج 75، ص 374، ح 26۔
5۔
مستدرك الوسائل: ج 12، ص 261، ح 14061۔
٭۔
سورہ بقرہ آیت 83۔
6۔
مستدرك الوسائل: ج 8، ص 351، ح 5، بحارالأنوار: ج 71، ص 198، ح 34۔
7۔
بحارالأنوار: ج 50، ص 296، ضمن ح 70۔
8 - بحار الانوار، ج 78، ص374۔
9۔
بحارالأنوار: ج 1، ص 95، ح 27۔
10۔
تحف العقول: ص 489 س 20، بحارالأنوار: ج 75، ص 374، ح 33۔
11۔
بحارالأنوار: ج 68، ص 336، س 21، ضمن ح 22۔
12۔
تحف العقول: ص 498 س 22، بحارالأنوار: ج 75، ص 374، ح 35۔
13۔
بحارالانوار: ج 71، ص 188، ح 15۔
14۔
تحف العقول: ص 489، س 17، بحارالأنوار: ج 75، ص 374، ح 24۔
15۔
بحارالأنوار: ج 75، ص 372، ح 11۔
16۔
أعيان الشّيعه: ج 2، ص 41، س 30، بحارالأنوار: ج 75، ص 372، ح 12۔
17۔
احتجاج طبرسى: ج 2، ص 517، ح 340، بحارالأنوار: ج 41، ص 55، ح 5۔
٭۔ سورہ انبیاء آیت 69۔ جب نمرود نے حضرت خلیل اللہ علیہ
السلام کو آگ میں پھینکا تو اللہ تعالی نے آگ سے فرمایا: يَا نَارُ كُونِي
بَرْداً؛ اے آک ٹھنڈی ہوجا۔
18۔ طب
الائمّه سيّد شبّر: ص 331، س 8۔
19۔
بحارالأنوار: ج 75، ص 372، س 21، ضمن ح 12۔
20۔
أعيان الشّيعه: ج 2، ص 42، س 2، بحارالأنوار: ج 75، ص 373، ح 19۔
21۔
أعيان الشّيعه: ج 2، ص 42، س 29، بحارالأنوار: ج 75، ص 380، س 1۔
22۔
أعلام الدّين: ص 313، س 3، بحارالأنوار: ج 75، ص 379، س 18۔
23۔
تحف العقول: ص 489، س 8، بحارالأنوار: ج 75، ص 374، ح 21۔
24۔
تحف العقول: ص 489، س 7، بحارالأنوار: ج 75، ص 374، ح 20۔
25۔
تحف العقول: ص 489، س 9، بحارالأنوار: ج 75، ص 374، ح 22۔
26۔
تحف العقول: ص 489، س 14، بحارالأنوار: ج 75، ص 374، ح 27۔
27۔
كافى: ج 3، ص 287، ح 6۔
28۔
أعيان الشّيعه: ج 2، ص 42، س 1، بحارالأنوار: ج 75، ص 373، ح 18۔
29۔
أعلام الدّين ديلمى: ص 313، س 3، بحارالأنوار: ج 75، ص 378، س 16۔
30۔
غيبه شيخ طوسى: ص 207، ح 176، بحارالأنوار: ج 50، ص 250، ح 4۔
31۔
بحارالأنوار: ج 75، ص 373، ح 14۔
32۔ بحار الانوار ج 75 ص 372۔
33۔ بحارالأنوار: ج 78، ص 466، ح 12، به نقل از تحف العقول۔
34۔
أعيان الشّيعه: ج 2، ص 41، س 23، بحارالأنوار: ج 75، ص 370، ح 1۔
35۔
تفسير الإمام العسكرى (عليه السلام): ص 333، ح 210۔
36۔
بحارالأنوار: ج 75، ص 374، ح 28۔
37۔
أعلام الدّين: ص 314، س 7، بحارالأنوار: ج 75، ص 379، س 22۔
38۔
احتجاج طبرسى: ج 2، ص 517، ح 340۔
39۔
بحارالأنوار: ج 75، ص 372، س 18۔
40۔
تفسير الإمام العسكرى (عليه السلام): ص 345، ح 226۔
source : www.aban.ir