ھم ھرسال شب قدر میں اس امر کا مشاھده کرتے ھیں که منبروں اورذرائع ابلاغ کے ذریعه سالانه مقدر کے بارے میں کھا جاتا ھے که ملائکه اعمال ناموں کو حضرت حجت (عج) کی خدمت میں پیش کرکے حضرت (عج) سے دستخط لیتے ھیں۔ اس سلسله میں چند نکات قابل توجه ھیں:
۱۔ توحید کے مباحث سے جو استنباط کیا جاتا ھے وه یه ھے که بندوں کا مقدر صرف خدا کے ھاتھ میں ھے اور جوکچھ بعض سٹیجوں پر کھا اور کتابوں میں لکھا جاتا ھے، وه اس معنی میں ھے که خداوند متعال نے دنیا کے نظم و انتظام کاکام امام معصوم (ع) کو سونپا ھے۔
۲۔ چونکه شب قدر گزشته امتوں میں بھی رائج تھی، مذکوره دعویٰ کے صحیح ھونے کی صورت میں، مثال کے طور پر حضرت عیسیٰ (ع) سے پیغمبر اسلام صلی الله علیه وآله وسلم کے زمانه تک ۵۰۰ ساله وقفه کے دوران ان نامه اعمال پر کون دستخط کرتا تھا؟
۳۔ کم از کم میں نے دوتفسیروں، تفسیر المیزان اور تفسیر نمونه میں سوره قدر و سوره دخان کے بارے میں جو تحقیق کی ھے، اس میں اس مسئله (یعنی حضرت حجت علیه السلام کے توسط سے اعمال ناموں پر دستخط) کے بارے میں کوئی اشاره نھیں ملتا ھے اور جو کچھ نقل کیا جاتا ھے۔ وه سند کے بغیر روایت ھے۔ مھر بانی کر کے اس سلسله میں اپنا نظریه بیان کیجئے؟