اردو
Thursday 5th of December 2024
0
نفر 0

ائمہ معصومین علیہم السلام نے ایسے دورحکومت -8

۱۴۔ دادخواہی کی بابت کی دعا

            یا من لا یخفی علیہ انبا المتظلمین .و یا من لا یحتاج فی قصصہم الی شہادات الشاہدین .و یا من قربت نصرتہ من المظلومین .و یا من بعد عونہ عن الظالمین .قد علمت ، یا الہی ، ما نالنی من فلان ابن فلان مما حظرت و انتہہ منی مما حجزت علیہ ، بطرا فی نعمت عندہ ، و اغترارا بنیر علیہ .اللہم فصل علی محمد و الہ ، و خذ ظالمی و عدوی عن ظلمی بقوت ، و افلل حدہ عنی بقدرت و اجعل لہ شغلا فیما یلیہ ، و عجزا عما یناویہ .اللہم و صل علی محمد و الہ ، و لا تسوغ لہ ظلمی ، و احسن علیہ عونی ، و اعصمنی من مثل افعالہ ، و لا تجعلنی فی مثل حالہ .اللہم صل علی محمد و الہ ، و اعدنی علیہ عدوی حاضر ، تون من غیظی بہ شفا ، و من حنقی علیہ وفا .اللہم صل علی محمد و الہ ، و عوضنی من ظلمہ لی عفو ، و ابدلنی بسو صنیعہ بی رحمت ، فل مروہ جلل دون سخط ، و ل مرزء سوا مع موجدت .اللہم فما رہت الی ان اظلم فقنی من ان اظلم .اللہم لا اشو الی احد سوا ، و لا استعین بحام غیر ، حاشا ، فصل علی محمد و الہ ، و صل دعائی بالاجاب ، و اقرن شایتی بالتغییر .اللہم لا تفتنی بالقنوط من انصاف ، و لا تفتنہ بالامن من انار ، فیصر علی ظلمی ، و یحاضرنی بحقی ، و عرفہ عما قلیل ما اوعدت الظالمین و عرفنی ما وعدت من اجاب المضطرین .اللہم صل علی محمد و الہ ، و وفقنی لقبول ما قضیت لی و علی ، و رضنی بما اخذت لی و منی ، و اہدنی للتی ہی اقوم ، و استعملنی بما ہو اسلم .اللہم و ان انت الخیر لی عند فی تاخیر الاخذ لی و تر الانتقام ممن ظلمنی الی یوم الفصل و مجمع الخصم ، فصل علی محمد و الہ ، و ایدنی من بنی صادق و صبر دائم .و اعذنی من سو الرغب و ہلع اہل الحرص ، و صور فی قلبی مثال ما ادخرت لی من ثواب ، و اعددت لخصمی من جزاء و عقاب ، و اجعل ذل سببا لقناعتی بما قضیت ، و ثقتی بما تخیرت .امین رب العالمین ، ان ذو الفضل العظیم ، و نت علی ل شی  قدیر .

ترجمہ

            اے وہ جس سے فریاد کرنے والوں کی فریادیں پوشیدہ نہیں ہیں ۔ اے وہ جو ان کی سرگزشتوں کے سلسلہ میں گواہوں کی گواہی کا محتاج نہیں ہے۔ اے وہ جس کی نصرت مظلوموں کے ہم رکاب اورجس کی مدد ظالموں سے کوسو ں دور ہے۔ اے میرے معبود!تیرے علم میں ہیں وہ ایذائیں جو مجھے فلاں بن فلاں سے اس کے تیری نعمتوں پر اترانے اورتیری گرفت سے غافل ہونے کے باعث پہنچی ہیں ۔ جنہیں تو نے اس پر حرام کیا تھا اورمیری ہتک عزت کا مرتکب ہوا جس سے تو نے اسے روکا تھا ۔ اے اللہ رحمت نازل فرما محمد اوران کی آل پر اور اپنی قوت وتوانائی سے مجھ پر ظلم کرنے والے اور مجھ سے دشمنی کرنے والے کو ظلم وستم سے روک دے اوراپنے اقتدار کے ذریعہ اس کے حربے کند کر دے اوراسے اپنے ہی کاموں میں الجھائے رکھ اورجس سے آمادہ دشمنی ہے اس کے مقابلہ میں اسے بے دست وپا کر دے۔ اے معبود ! رحمت نازل فرما محمد اوران کی آل پر اور اسے مجھ پر ظلم کرنے کی کھلی چھٹی نہ دے اوراس کے مقابلہ میں اچھے اسلوب سے میری مدد فرما اوراس کے برے کاموں جیسے کاموں سے مجھے محفوظ رکھ اور اس کی حالت ایسی حالت نہ ہونے دے ۔ اے اللہ محمد اوران کی آل پر رحمت نازل فرما اوراس کے مقابلہ میں ایسی بروقت مدد فرما جو میرے غصہ کو ٹھنڈا کر دے اورمیرے غیظ وغضب کا بدلہ چکائے ۔ اے اللہ رحمت نازل فرما محمد اور ان کی آل پر اوراس کے ظلم وستم کے عوض اپنی معافی اوراس کی بدسلوکی کے بدلے میں اپنی رحمت نازل فرما کیونکہ ہر ناگوار چیز تیری ناراضی کے مقابلہ میں ہیچ ہے اورتیری ناراضی نہ ہو تو ہر (چھوٹی بڑی ) مصیبت آسان ہے۔ بارالہا !جس طرح ظلم سہنا تو نے میری نظروں میں نا پسند کیا ہے یونہی ظلم کرنے سے بھی مجھے بچائے رکھ۔ اے اللہ ! میں تیرے سوا کسی سے شکوہ نہیں کرتا اورتیرے علاوہ کسی حاکم سے مدد نہیں چاہتا ۔ حاشا کہ میں ایسا چاہوں تو رحمت نازل فرما محمد اوران کی آل پر اور میری دعا کو قبولیت سے اور میرے شکوہ کو صورت حال کی تبدیلی سے جلد ہمکنار کر۔ اور میرا اس طرح امتحان نہ کرنا کہ تیرے عدل وانصاف سے مایوس ہو جاں اورمیرے دشمن کو اس طرح نہ آزمانا کہ وہ تیری سزا سے بے خوف ہو کر مجھ پر برابر ظلم کرتا رہے اورمیرے حق پر چھایا رہے اوراسے جلد از جلد اس عذاب سے روشناس لر جس سے تو نے ستمگروں کو ڈرایا دھمکایا ہے اور مجھے قبولیت دعا کا وہ اثر دکھا جس کا تو نے بےبسوں سے وعدہ کیا ہے۔ اے اللہ ! محمد اوران کی آل پر رحمت نازل فرما اورمجھے توفیق دے کہ جو سود وزیاں تو نے میرے لیے مقدر کر دیا ہے اسے (بطیب خاطر)قبول کروں اور جو کچھ تو نے دیا ہے اور جو کچھ لیا ہے اس پر مجھے راضی و خوشنود رکھ اور مجھے سیدھے راستے پر لگا اورایسے کام میں مصروف رکھ جو آفت وزیاں سے بری ہو ۔ اے اللہ ! اگر تیرے نزدیک میرے لیے یہی بہتر ہو کہ میری داد رسی کو تاخیر میں ڈال دے اور مجھ پرظلم ڈھانے والے سے انتقام لینے کو فیصلہ کے دن اوردعویداروں کے محل اجتماع کے لیے اٹھا رکھے تو پھر محمد اوران کی آل پر رحمت نازل کر اور اپنی جانب سے نیت کی سچائی اورصبر کی پائیداری سے میری مدد فرما اوربری خواہش اورحریصوں کی بے صبری سے بچائے رکھ اور جو ثواب تو نے میرے لیے ذخیرہ کیا ہے اور جو سزاوعقوبت میرے دشمن کے لیے مہیا کی ہے اس کا نقشہ میرے دل میں جما دے اوراسے اپنے فیصلہ قضا وقدر پر راضی رہنے کا ذریعہ اوراپنی پسندیدہ چیزوں پر اطمینان ووثوق کا سبب قرار دے ۔ میری دعا کو قبول فرما اے تمام جہان کے پالنے والے۔ بیشک تو فضل عظیم کا مالک ہے اورتیری قدرت سے کوئی چیز باہر نہیں ہے ۔

۱۵۔ مرض کے دفعیہ کی دعا

            اللہم ل الحمد علی ما لم ازل اتصرف فیہ سلام بدنی ، و ل الحمد علی ما احدثت بی من عل فی جسدی .فما ادری ، یا الہی ، ای الحالین احق بالشر ل ، و ای الوقتین اولی بالحمد ل .اوقت الصح التی ہنتنی فیہا طیبات رزق ، و نشطتنی بہا لابتغا مرضات و فضل ، و قویتنی معہا علی ما وفقتنی لہ من طاعت ؟ام وقت العل التی محصتنی بہا ، و النعم التی اتحفتنی بہا ، تخفیفا لما ثقل بہ علی ظہری من الخطیئات ، و تطہیرا لما انغمست فیہ من السیئات ، و تنبیہا لتناول التوب ، و تذیر لمحو الحوب بقدیم النعم ؟و فی خلال ذل ما تب لی الاتبان من زی الاعمال ، ما لا قلب فر فیہ ، و لا لسان نطق بہ ، و لا جارح تلفتہ ، بل افضالا من علی ، و احسانا من صنیع الی .اللہم فصل علی محمد و الہ ، و حبب الی ما رضیت لی ، و یسرلی ما احللت بی ، و طہرنی من دنس ما اسلفت ، و امح عنی شر ما قدمت ، و اوجدنی حلاو العافی و اذقنی برد السلام ، و اجعل مخرجی عن علتی الی عفو ، و متحولی عن صرعتی الی تجاوز ، و خلاصی من ربی الی روح ، و سلامتی من ہذہ الشد الی فرج .ن المتفضل بالاحسان ، المتطول بالامتنان ، الوہاب الریم ، ذو الجلال و الارام .

ترجمہ

            اے معبود! تیرے ہی لیے حمد وسپاس ہے اس صحت وسلامتی بدن پر جس میں ہمیشہ زندگی بسر کرتا رہا اور تیرے ہی لئے حمد سپاس ہے اس مرض پر جو اب میرے جسم میں تیرے حکم سے رونما ہوا ہے۔ اے معبود! مجھے نہیں معلوم کہ ان دونوں حالتوں میں سے کونسی حالت پر تو شکریہ کا زیادہ مستحق ہے اور ان دونوں وقتوں میں سے کونسا وقت تیری حمد وستائش کے زیادہ لائق ہے۔ آیا صحت کے لمحے جن میں تو نے اپنی پاکیزہ روزی کو میرے لیے خوشگوار بنایا اور اپنی رضا وخوشنودی اورفضل واحسان کے طلب کی امنگ میرے دل میں پیدا کی اور اس کے ساتھ اپنی اطاعت کی توفیق دے کر اس سے عہدہ برآ ہونے کی قوت بخشی یا یہ بیماری کا زمانہ۔ جس کے ذریعہ میرے گناہوں کو دور کیا اور نعمتوں کے تحفے عطا فرمائے تاکہ ان گناہوں کا بوجھ ہلکا کر دے جو میری پیٹھ کو گراں بار بنائے ہوئے ہیں اوران برائیوں سے پاک کر دے جن میں ڈوبا ہوا ہوں اورتوبہ کرنے پر متنبہ کر دے اورگزشتہ نعمت (تندرستی ) کی یاد دہانی سے کفر(کفر ان نعمت کے ) گناہ کو محو کر دے اوربیماری کے اثنا میں کاتبان اعمال میرے لیے وہ پاکیزہ اعمال بھی لکھتے رہے جن کا نہ دل میں تصور ہوا تھا نہ زبان پر آئے تھے اورنہ کسی عضو نے ا سکی تکلیف گوارا کی تھی ۔ یہ صرف تیرا تفضل واحسان تھا جو مجھ پر ہوا ۔ اے اللہ !رحمت نازل فرما محمد اوران کی آل پر اور جو کچھ تو نے میرے لیے پسند کیا ہے وہی میری نظروں میں پسندیدہ قرار دے اور جو مصیبت مجھ پر ڈال دی ہے اسے سہل وآسان کر دے اورمجھے گزشتہ گناہوں کی آلائش سے پاک اورسابقہ برائیوں کو نیست ونابود کر دے اورتندرستی کی لذت سے کامران اورصحت کی خواشگواری سے بہرہ اندوز کر اور مجھے اس بیماری سے چھڑا کر اپنے عفو کی جانب لے آ اوراس حالت افتادگی سے بخشش ودرگزر کی طرف پھیر دے اور اس بے چینی سے نجات دے کر اپنی راحت تک اور اس شدت وسختی کو دور کرکے کشائش ووسعت کی منزل تک پہنچا دے اس لیے کہ تو بے استحقاق احسان کرنے والا اور گرانبہا نعمتیں بخشے والا ہے اور تو ہی بخشش وکرم کا مالک اورعظمت وبزرگی کا سرمایہ دار ہے۔

۱۶۔ عذر وعفو تقصیر کے سلسلے میں دعا

            اللہم یا من برحمتہ یستغیث المذنبون .و یا من الی ذر احسانہ یفزع المضطرون .و یا من لخیفتہ ینتحب الخاطئون .یا انس ل مستوحش غریب ، و یا فرج ل مروب ئیب ، و یا غوث ل مخذول فرید ، و یا عضد ل محتاج طرید .نت الذی وسعت ل شی  رحم و علما .و نت الذی جعلت لل مخلوق فی نعم سہما .و نت الذی عفوہ اعلی من عقابہ .و نت الذی تسعی رحمتہ امام غضبہ .و نت الذی عطاہ اثر من منعہ .و نت الذی اتسع الخلائق لہم فی وسعہ .و نت الذی لا یرغب فی جزا من اعطاہ .و نت الذی لا یفرط فی عقاب من عصاہ .و انا ، یا الہی عبد الذی امرتہ بالدعا فقال : لبی و سعدی ، ہا انا ذا ، یا رب ، مطروح بین یدی .انا الذی اوقرت الخطایا ظہرہ ، و انا الذی افنت الذنوب عمرہ ، و انا الذی بجہلہ عصا و لم تن اہلا منہ لذا .ہل نت ، یا الہی ، راحم من دعا فابلغ فی الدعا ؟ م نت غافر لمن با فاسرع فی البا ؟ م نت متجاوز عمن عفر ل وجہہ تذللا ؟ م نت مغن من شا الی فقرہ تولا ؟الہی لا تخیب من لا تجد معطیا غیر ، و لا تخذل من لا یستغنی عن باحد دون .الہی فصل علی محمد و الہ ، و لا تعرض عنی و قد اقبلت علی ، و لا تحرمنی و قد رغبت الی ، و لا تجبہنی بالرد و قد انتصبت بین یدی .نت الذی وصفت نفس بالرحم ، فصل علی محمد و الہ ، و ارحمنی ، و نت الذی سمیت نفس بالعفو فاعف عنی .قد تری ، یا الہی ، فیض دمعی من خیفت ، و وجیب قلبی من خشیت ، و انتقاض جوارحی من ہیبت .ل ذل حیا من لسو عملی و لذا خمد صوتی عن الجار الی ، و ل لسانی عن مناجات .یا الہی فل الحمد فم من عائب سترتہا علی فلم تفضحنی و م من ذنب غطیتہ علی فلم تشہرنی ، و م من شائب الممت بہا فلم تہت عنی سترہا ، و لم تقلدنی مروہ شنارہا ، و لم تبد سواتہا لمن یلتمس معائبی من جیرتی ، و حسد نعمت عندی .ثم لم ینہنی ذل عن ن جریت الی سو ما عہدت منی .فمن اجہل منی یا الہی ، برشدہ ؟ و من اغفل منی عن حظہ ؟ و من ابعد منی من استصلاح نفسہ حین انفق ما اجریت علی من رزق فیما نہیتنی عنہ من معصیت ؟ و من ابعد غورا فی الباطل ، و اشد اقداما علی السو منی حین اقف بین دعوت و دعو الشیطان فاتبع دعوتہ علی غیر عمی منی فی معرف بہ و لا نسیان من حفظی لہ ؟و انا حینئذ موقن بن منتہی دعوت الی الجن ، و منتہی دعوتہ الی النار .سبحان !! ما اعجب ما اشہد بہ علی نفسی ، و اعددہ من متوم امری .و اعجب من ذل انات عنی ، و ابطا عن معاجلتی ، و لیس ذل من رمی علی ، بل تانیا من لی ، و تفضلا من علی لان ارتدع عن معصیت المسخط ، و اقلع عن سیئاتی المخلق ، و لان عفو عنی احب الی من عقوبتی .بل انا ، یا الہی ، اثر ذنوبا ، و قبح اثارا ، و شنع افعالا ، و شد فی الباطل تہورا ، و اضعف عند طاعت تیقظا، و اقل لوعید انتباہا و ارتقابا من ن احصی ل عیوبی ، و اقدر علی ذر ذنوبی .و نما اوبخ بہذا نفسی طمعا فی رافت التی بہا صلاح امر المذنبین ، و رجا لرحمت التی بہا فا رقاب الخاطئین .اللہم و ہذہ رقبتی قد ارقتہا الذنوب ، فصل علی محمد و الہ ، و اعتقہا بعفو ، و ہذا ظہری قد اثقلتہ الخطایا ، فصل علی محمد و الہ ، و خفف عنہ بمن .یا الہی لو بیت الی حتی تسقط اشفار عینی ، و انتخبت حتی ینقطع صوتی ، و قمت ل حتی تتنشر قدمای ، و رعت ل حتی ینخلع صلبی ، و سجدت ل حتی تتفقا حدقتای ، و الت تراب الارض طول عمری ، و شربت ما الرماد اخر دہری ، و ذرت فی خلال ذل حتی یل لسانی ، ثم لم ارفع طرفی الی افاق السما استحیا من ما استوجبت بذل محو سیء واحد من سیئاتی .و ن نت تغفر لی حین استوجب مغفرت ، و تعفو عنی حین استحق عفو فن ذل غیر واجب لی باستحقاق ، و لا انا اہل لہ باستیجاب ، اذ ان جزائی من فی اول ما عصیت النار ، فن تعذبنی فنت غیر ظالم لی .الہی فذ قد تغمدتنی بستر فلم تفضحنی ، و تنیتنی برم فلم تعاجلنی و حلمت عنی بتفضل فلم تغیر نعمت علی ، و لم تدر معروف عندی ، فارحم طول تضرعی ، و شد مسنتی ، و سو موقفی .اللہم صل علی محمد و الہ ، وقنی من المعاصی ، و استعملنی بالطاع ، و ارزقنی حسن الاناب و طہرنی بالتوب ، و ایدنی بالعصم ، و استصلحنی بالعافی ، و اذقنی حلاو المغفر ، و اجعلنی طلیق عفو ، و عتیق رحمت ، و اتب لی امانا من سخط ، و بشرنی بذل فی العاجل دون الاجل ، بشری اعرفہا ، و عرفنی فیہ علام اتبینہا .ن ذل لا یضیق علی فی وسع ، و لا یتد فی قدرت ، و لا یتصعد فی انات ، و لا ید فی جزیل ہبات التی دلت علیہا ایات ن تفعل ما تشا ، و تحم ما ترید ، ن علی ل شی  قدیر .

ترجمہ

            اے خدا ! اے وہ جسے گنہگار اس کی رحمت کے وسیلہ سے فریادرسی کے لئے پکارتے ہیں ۔ اے وہ جس کے تفضل و احسان کی یاد کا سہارا بے کس و لاچار ڈھونڈتے ہیں ۔ اے وہ جس کے خوف سے عاصی و خطاکار نالہ و فریاد ہیں ۔ اے ہر وطن آوارہ دل گرفتہ کے سرمایہ انس ، ہر غمزدہ و دل شکستہ کے غمگسار ،ہر بے کس و تنہا کے فریادرس اور ہر راندہ و محتاج کے دست گیر ، تو وہ ہے جو اپنے علم و رحمت سے ہر چیز پر چھایا ہوا ہے ۔ اور تو وہ ہے جس نے اپنی نعمتوں میں ہر مخلوق کا حصہ رکھا ہے ۔ تو وہ ہے جس کا عفو و درگذر اس کے انتقام پر غالب ہے ۔ تو وہ ہے جس کی رحمت اس کے غضب سے آگے چلتی ہے ۔ تو وہ ہے جس کی عطائیں فیض و عطا کے روک لینے سے زیادہ ہیں ۔ تو وہ ہے جس کے دامن وسعت میں تمام کائنات ہستی کی سمائی ہے ۔ تو وہ ہے کہ جس کسی کو عطا کرتاہے اس سے عوض کی توقع نہیں رکھتا ۔ اور تو وہ ہے کہ جو تیری نافرمانی کرتا ہے اسے حد سےبڑھ کر سزا نہیں دیتا ۔ خدایا! میں تیرا وہ بندا ہوں جسے تو نے دعا کا حکم دیا تو وہ لبیک لبیک پکار اٹھا ۔ ہاں تو وہ میں ہوں اے میرے معبود ! جو تیرے آگے خاک مذلت پر پڑا ہے ۔ میں وہ ہوں جس کی پشت گناہوں سے بوجھل ہو گئی ہے ۔ میں وہ ہوں جس کی عمر گناہوں میں بیت چکی ہے ۔ میں وہ ہوں جس نے اپنی نادانی و جہالت سے تیری نافرمانی کی ۔ حالانکہ تو میری جانب سے نافرمانی کا سزاوار نہ تھا ۔ اے میرے معبود ! جو تجھ سے دعا مانگے ، آیا تو اس پر رحم فرمائے گا ؟ تاکہ میں لگاتار دعا مانگوں ۔ یا جو تیرے آگے روئے اسے بخش دے گا ؟ تاکہ میں رونے پر جلد آمادہ ہو جاں ۔ یا جو تیرے سامنے عجز و نیاز سے اپنا چہرہ خاک پر ملے اس سے درگزر کرے گا؟ یا جو تجھ پر بھروسہ کرتے ہوئے اپنی تہی دستی کا شکوہ کرے اسے بے نیاز کر دے گا؟ بارالہا ! جس کا دینے والا تیرے سوا کوئی نہیں ہے اسے ناامید نہ کر اور جس کا تیرے علاوہ اور کوئی ذریعہ بے نیازی نہیں ہے اسے محروم نہ کر ۔خداوندا ! رحمت نازل فرما محمد اور ان کی اولاد پر اور مجھ سے روگردانی اختیار نہ کر جب کہ میں تیری طرف متوجہ ہو چکا ہوں ۔اور مجھے ناامید نہ کر جب کہ تیری طرف خواہش لے کر آیا ہوں اور مجھے سختی سے دھتکار نہ دے جب کہ میں تیرے سامنے کھڑا ہوں تو وہ ہے جس نے اپنی توصیف رحم و کرم سے کی ہے ۔ لہذا محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور مجھ پر رحم فرما اور تو نے اپنا نام درگزر کرنے والا رکھا ہے ۔ لہذا مجھ سے درگزر فرما۔ بارالہا ! تو میرے اشکوں کی روانی کو جو تیرے خوف کے باعث ہے ، میرے دل کی دھڑکن کو جو تیرے ڈر کی وجہ سے ہے اور میرے اعضآ کی تھرتھری کو جو تیری ہیبت کے سبب سے ہے دیکھ رہا ہے ۔ یہ سب اپنی بداعمالیوں کو دیکھتے ہوئے تجھ سے شرم و حیا محسوس کرنے کا نتیجہ ہے یہی وجہ ہے کہ تضرع و زاری کے وقت میری آواز رک جاتی ہے اور مناجات کے موقع پر زبان کام نہیں دیتی ۔ اے خدا تیرے ہی لئے حمد و سپاس ہے کہ تو نے میرے کتنے ہی عیبوں پر پردہ ڈالا اور مجھے رسوا نہیں ہونے دیا اور کتنے ہی میرے گناہوں کو چھپایا اور مجھے بدنام نہیں کیا اور کتنی ہی برائیوں کا میں مرتکب ہوا مگر تو نے پردہ فاش نہ کیا اور نہ میرے گلے میں ننگ وعار کی ذلت کا طوق ڈالا اور نہ میرے عیبوں کی جستجو میں رہنے والے ہمسایوں اور ان نعمتوں پر جو مجھے عطا کی ہیں حسد کرنے والوں پر ان برائیوں کو ظاہر کیا ۔ پھر بھی تیری مہربانیاں مجھے ان برائیوں کے ارتکاب سے جن کا تو میرے بارے میں علم رکھتا ہے روک نہ سکیں ۔ تو اے میرے معبود ! مجھ سے بڑھ کر کون اپنی صلاح و بہبود سے بے خبر ، اپنے حظ و نصیب سے غافل اور اصلاح نفس سے دور ہو گا جب کہ میں اس روزی کو جسے تو نے میرے لئے قرار دیا ہے ان گناہوں میں صرف کرتا ہوں ، جن سے تو نے منع کیا ہے ۔اور مجھ سے زیادہ کون باطل کی گہرائی تک اترنے والا اور برائیوں پر اقدام کی جرات کرنے والا ہو گا جب کہ میں ایسے دوراہے پر کھڑا ہوں کہ جہاں ایک طرف تو دعوت دے اور دوسری طرف شیطان آواز دے ، تو میں اس کی کارستانیوں سے واقف ہوتے ہوئے اور اس کی شرانگیزیوں کو ذہن میں محفوظ رکھتے ہوئے اس کی آواز پر لبیک کہتا ہوں ۔ حالانکہ مجھے اس وقت بھی یقین ہوتا ہے کہ تیری دعوت کا مال جنت اور اس کی آواز پر لبیک کہنے کا انجام دوزخ ہے ۔ اللہ اکبر ! کتنی یہ عجیب بات ہے جس کی گواہی میں خود اپنے خلاف دے رہا ہوں اور اپنے چپھے ہوئے کاموں کو ایک ایک کرکے گن رہا ہوں اور اس سے زیادہ عجیب تیرا مجھے مہلت دینا اور عذاب میں تاخیر کرنا ہے ۔ یہ اس لئے نہیں کہ میں تیری نظروں میں باوقار ہوں ، بلکہ یہ میرے معاملہ میں تیری بردباری اور مجھ پر تیرا لطف اور احسان ہے تاکہ میں تجھے ناراض کرنے والی نافرمانیوں سے باز آ جاں اورذلیل ورسوا کرنے والے گناہوں سے دست کش ہو جاں اور اس لئے ہے کہ مجھ سے درگزر کرنا سزا دینے سے تجھے زیادہ پسند ہے بلکہ میں تو اے معبود ! بہت گنہگار ، بہت بد صفات و بد اعمال اور غلط کاریوں میں بے باک اور تیری اطاعت کے وقت سست گام اور تیری تہدید و سرزنش سے غافل اور اس کی طرف بہت کم نگران ہوں تو کس طرح میں اپنے عیوب تیرے سامنے شمار کر سکتاہوں یا اپنے گناہوں کا ذکر و بیان سے احاطہ کر سکتا ہوں اور جو اس طرح اپنے نفس کو ملامت اور سرزنش کر رہا ہوں تو تیری اس شفقت اور مرحمت کے لالچ میں جس سے گنہگاروں کے حالات اصلاح پذیر ہوتے ہیں اور تیری اس رحمت کی توقع میں جس کے ذریعے خطاکاروں کی گردنیں (عذاب سے) رہا ہوتی ہیں ۔ بارالہا ! یہ میری گردن ہے جسے گناہوں نے جکڑ رکھا ہے ۔ تو رحمت نازل فرما محمد اور ان کی آل پر اور اپنےعفو و درگزر سے اسے آزاد کر دے اور یہ میری پشت ہے جسے گناہوں نے بوجھل کر دیا ہے تو رحمت نازل فرما محمد اور ان کی آل پر اوراپنے لطف و انعام کے ذریعے اسے ہلکا کر دے ۔ بار الہا ! اگر تیرے سامنے اتنا روں کہ میری آنکھوں کی پلکیں جھڑجائیں ۔ اور اتنا چیخ چیخ کر گریہ کروں کہ آواز بند ہو جائے اور تیرے سامنے اتنی دیر کھڑا رہوں کہ دونوں پیروں پر ورم آ جائے اور اتنے رکوع کروں کہ ریڑھ کی ہڈیاں اپنی جگہ سے اکھڑ جائیں اور اس قدر سجدے کروں کہ آنکھیں اندر کو دھنس جائیں اور عمر بھر خاک پھانکتا رہوں زندگی بھر گدلا پانی پیتا رہوں ، اور اس اثنا میں تیرا ذکر اتنا کروں کہ زبان تھک کر جواب دے جا ئے پھر شرم و حیا کی وجہ سے آسمان کی طرف نگاہ نہ اٹھاں تو اس کے باوجود میں اپنے گناہوں میں سے ایک گناہ کے بخشے جانے کا بھی سزاوار نہ ہوں گا ۔ اور اگر تو مجھے بخش دے جب کہ میں تیری مغفرت کے لائق قرار پاں اور مجھے معاف کر دے جب کہ میں تیری معافی کے قابل سمجھا جاں تو یہ میرے استحقاق کی بنا پر لازم نہیں ہو گا اور نہ میں استحقاق کی بنا پر اس کا اہل ہوں ۔ کیونکہ جب میں نے پہلے پہل تیری معصیت کی تو میری سزا جہنم طے تھی ۔ لہذا تو مجھ پر عذاب کرے تو میرے حق میں ظالم نہیں ہو گا ۔ اے میرے معبود ! جب کہ تو نے میری پردہ پوشی کی اور مجھے رسوا نہیں کیا اور اپنے لطف و کرم سے نرمی برتی اور عذاب میں جلدی نہیں کی اور اپنے فضل سے میرے بارے میں حلم سے کام لیا اور اپنی نعمتوں میں تبدیلی نہیں کی اور نہ اپنے احسان کو مکدر کیا ہے تو میری اس طویل تضرع و زاری اور سخت احتیاج اور موقف کی بدحالی پر رحم فرما۔ اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور مجھے گناہوں سے محفوظ اور اطاعت میں سرگرم عمل رکھ اور مجھے حسن رجوع کی تو فیق دے اور توبہ کے ذریعہ پاک کر دے اور اپنے حسن نگہداشت سے نصرت فرما اور تندرستی سے میری حالت سازگار کر اور مغفرت کی شیرینی سے کام و دہن کو لذت بخش اور مجھے اپنے عفو کا رہا شدہ اور اپنی رحمت کا آزاد کردہ قرار دے اور اپنے عذاب سے رہائی کا پروانہ لکھ دے اور آخرت سے پہلے دنیا ہی میں نجات کی ایسی خوش خبری سنا دے جسے واضح طور سے سمجھ لوں اوراس کی ایسی علامت دکھا دے جسے کسی شائب ابہام کے بغیر پہچان لوں اور یہ چیز تیرے ہمہ گیر اقتدار کے سامنے مشکل اور تیری قدرت کے مقابلہ میں دشوار نہیں ہے ۔ بے شک تیری قدرت ہر چیز پر محیط ہے ۔

0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

رسول اکرم کا طریقہ حکومت – دوسرا حصه
فاطمہ (س) کی معرفت لیلۃ القدر کی معرفت ہے
شیعیان علی جنتی مخلوق
خدیجہ(ع) کی دولت اور علی (ع) کی تلوار
نبی (ص) کی ذات محور اتحاد
امام زمانہ علیہ السلام کی غیبت کا فلسفہ اور حکمت
امام زمانہ عج کی نیابت عام، مرجعیت تقلید سے ولایت ...
فضائل فاطمہ (س) قرآن کی زبانی
میراث فاطمہ علیہا السلام اور حدیث لا نورث کے بارے ...
حضرت علی (ع) سے شادی

 
user comment