آج دنیائے اسلام کو تفرقہ و انتشار کا درد سب سے زیادہ ستا رہا ہے۔ حضور اکرم (ص) کا وجود مقدس، عالم اسلام کے اتحاد و انسجام کا محور قرار پاسکتا ہے کہ یہی نقطہ سب کے عقائد اور تمام انسانوں کے عواطف اورجذبات کا مرکز بن سکتا ہے۔ حضور کے وجود مقدس کی مانند ہم مسلمانوں کے پاس کوئی دوسرا جامع و واضح نقطہ نہیں اس لئے کہ ہر مسلمان آپ (ص) پر یقین رکھتا ہے اور اس یقین سے بڑھ کر ایک عاطفی اور معنوی رشتہ نے تمام مسلمانوں کے قلوب اور ان کے احساسات کو اس مقدس وجود سے متصل کردیا ہے لہٰذا یہی وجود بہترین مرکز اتحاد ہے۔
یہ محض اتفاق نہیں کہ حضور اکرم (ص) کے بارے میں قرون وسطیٰ کے مستشرقین کے مغرضانہ تجزیے و نظریات اور بارگاہ رسالتمآب میں ان کی توہین کے مانند ان آخر کے چند برسوں میں بھی غیر مسلم اور مغربی مستشرقین نے آپ (ص) کی مقدس ذات کے سلسلہ میں گستاخیاں کی ہیں۔ قرون وسطیٰ کے مستشرقین اور مسیحی پادری اپنے مکتوبات، بیانات اور فنون لطیفہ کے پیرائے میں حضور (ص) کے سلسلہ میں گستاخی کرتے تھے۔ اس دور کے بعد ایک طویل عرصہ تک اس طرح کی حرکتیں مشاہدہ میں نہیں آئی تھیں لیکن اب وہی زمانہ پھر پلٹ آیا ہے۔ دور حاضر میں دنیا کے اطراف و اکناف میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی ذات والا صفات پر میڈیا اور مطبوعات کا ایک انتہائی پلید اور پست حملہ مشاہدہ کیا جارہاہے۔ یہ ایک سازش ہے۔ یہ عمل پہلے سے تیار کردہ منصوبوں کے تحت انجام پارہاہے اس لئے کہ دشمن اس مرکزی نقطہ سے خائف ہے، وہ بھی بخوبی جانتا ہے کہ مسلمان عقیدہ، محبت اور عشق کی بنیاد پر جس نقطہ پر جمع ہوسکتے ہیں وہ حضور اکرم (ص)کی ذات مقدس ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آپ (ص) کی شان میں ان کی گستاخی عروج پر ہے۔
source : tebyan