آٹھ شوال تیرہ سو چوالیس ہجری قمری کو آل سعود کے حکم اور درباری و متعصب وہابی مفتیوں کے کہنے پرمدینہ منورہ میں واقع جنت البقیع میں شہزادی کونین حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا اور چار آئمہ معصومین کے روضہ کو منہدم کر دیا گیا۔آل سعود کے سعودی حکام نے جب مکہ و مدینہ کے اطراف میں اپنا پورا تسلط جما لیا تو انھوں نے اہلبیت علیھم السلام سے اپنی دشمنی کے اظہار کے لئے جنت البقیع میں واقع ام الائمہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا اور چار آئمہ معصومین علیھم السلام کے روضہ اطہر کو منہدم کرنے کا ناپاک منصوبہ بنایا۔ اس کے لئے انھوں نے قاضی القضاۃ سلیمان بن بلیہد کو مدینہ روانہ کیا تا کہ وہ وہاں کے مفتیوں سے اپنی مرضی کے فتاوے حاصل کرے اور جنت البقیع کو شہید کرنے کا راستہ ہموار کرے درباری اور اہلبیت اطہار سے بغض و دشمنی کی آگ میں جلنے والے مفتیوں نے جنت البقیع کو منہدم کرنے کا فتوی دے دیا۔ اور یوں آل سعودی کے سرکاری کارندوں نے سرکار دو عالم کی دختر گرامی حضرت فاطمہ زہر اسلام اللہ علیھا اور ان کے چار معصوم فرزندوں کا روضہ اطہر منہدم کر دیا ۔اس دلخراش واقعہ کے بعد عالم اسلام میں غم و اندوہ کی لہر دوڑ گئی اور روضہ اطہر کی دوبارہ تعمیر کی بین الاقوامی سطح پر تحریک چلائی گئی مگر وہابیوں نے جنھيں سامراجی طاقتوں کی مکمل پشت پناہی حاصل ہے ابھی تک عالم اسلام کے اس مطالبہ کو ماننے سے انکار کر رکھا ہے ۔جنت البقیع کے انہدام کے بعد تمام شیعہ سنی علماء اور عمائدین نے مل کر تحریک چلائی تھی اور سعودی حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ روضہ اطہر کی دوبارہ تعمیر کرائے مگر یہ حکومت جس پر شدت پسند وہابیوں کا غلبہ ہے ابھی تک روضہ مبارکہ کی تعمیر میں لیت و لعل سے کام لے رہی ہے ۔اسلامی جمہوریہ ایران کی حکومت نے بھی بارہا سعودی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ جنت البقیع کے روضے کی دوبارہ تعمیر کرائے اور اس سلسلے ميں تہران بھی ہر طرح کا تعاون کرنے کو تیار ہے آٹھ شوال کو ہر سال اہل بیت رسول صل اللہ علیہ و آلہ وسلم کے چاہنے والے پوری دنیا میں مجالس غم اور احتجاجی جلسے کر کے جنت البقیع کے انہدام جیسے انتہائي سفاکانہ اقدام کی مذمت کرتے ہوئے مذکورہ جگہ پر روضے کی دوبارہ تعمیر کا مطالبہ کرتے ہيں ۔آٹھ شوال کی تاریخ ہر سال اہل بیت رسول صل اللہ علیہ وآلہ سے آل سعود اور وہابی مفتیوں کی دشمنی کی یاد پوری دنیا کے سامنے تازہ کر دیتی ہے
جنت البقیع میں امام حسن مجتبی،امام زین العابدین،امام محمد باقر اور امام جعفر صادق علیھم السلام کے مزارات مقدسہ واقع ہيں اور انہی مزاروں پر ہی وہ قبہ تعمیر تھا جسے دنیا روضہ جنت البقیع کہتی ہے جبکہ ایک روایت کے مطابق اسی مقام پرشہزادی کونین حضرت فاطمہ زہر اسلام اللہ علیھا کا بھی مزار مطہر واقع ہے۔
source : http://omidworld.org/ur/component/news/?cat=features&fid=60