مضمون نگار :مرزا ظھیرعباس المصطفی یونیورسٹی
منجی عالم بشریت کے ظہور پر ایمان رکھنا، عادل حکومت کا برپا ہونا ہے اور عادل حکومت کا چاہنا انسانی فطرت ہے جسکی وجہ سے یہ عقیدہ ہر ملت اور ہر دین میں موجود ہے۔
محمد امین زین الدین کہتا ہے : اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ )موجودہ وضعیت سے( اصلاح جامعہ کا عقیدہ، تاریخ بشریت کی ابتداء سے لوگوں کے ذہنوں میں موجود ہے۔ دین اسلام کے عقاید سے مخصوص نہیں ہے کیونکہ اس عقیدہ کو اسلام سے پہلے ادیان آسمانی میں پایا گیا کہ سب نے بالاتفاق اس حقیقت کے واقع ہونے کی خبر دی ہے اور حتی مصلح کی صفات اور انکے اصلاحی کاموں کو بھی بیان کیا، البتہ ان کا نام مھدی اور انکی دعوتِ اصلاحی کو مھدویت کا نام نہیں دیا…… یہ عقیدہ اور فکر حتی دوسرے ادیان جیسے زردشتی برھمن و....، میں سرایت کرگیا ہے ۱
انبیاء طول تاریخ میں اپنی بعثت کو مقصد خلقت بشر جو حکومت عدل اور توحیدی بتایا ہے۔ جیسے خداوند متعال قرآن مجید میں فرماتا ہے:"و لقد کتبنا فی الزّبور من بعد الذکر انّ الارض یرثھا عبادی الصالحون" ۲
ترجمہ:اور ہم نے ذکر کے بعد زبور میں بھی لکھدیا ہے کہ ہماری زمین کے وارث ہمارے نیک بندے ہی ہوں گے۔
۱۔ موعود شناسی ص ۱۰۴
۲۔ سورہ انبیاء ۱۰۵
اور دوسری جگہ فرماتا ہے:"و نرید ان نّمنّ علی الذین استضعفوا فی الارض و نجعلھم ائمّۃًح وّ نجعلھم الوارثین" ۱
ترجمہ:اور ہم یہ چاہتے ہیں کہ جن لوگوں کو زمین میں کمزوربنادیا گیا ہے ان پر احسان کریں اور انھیں لوگوں کا پیشوا بنائیں اور زمین کا وارث قرار دیدیں۔
اور سورہ صف میں خداوند فرماتا ہے:"ھو الّذی ارسل رسولہ بالھدیٰ و دین الحقّ لیظھرہ علی الدّین کلّہ و لو کرہ المشرکون" ۲
ترجمہ:وہی خدا وہ ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق کے ساتھ بھیجا ہے تاکہ اسے تمام ادیان پر غالب بنائے چاہے یہ بات مشرکین کو کتنی ہی ناگوار کیوں نہ ہو۔
منجی عالم بشریت دین یہود میں
جس طرح ہر مذہب میں منجی موعود کا عقیدہ ہے اسی طرح قوم یہود بھی منجی موعود کا عقیدہ رکھتے ہیں
یہود معتقد ہے کہ آخر الزمان میں "ماشع" ظھور کرےگا اور ابدالآباد جھان میں حکومت کرےگا۔ وہ انکو اولاد حضرت اسحاق سمجھتے ہیں، حالانکہ توریت "کتاب مقدس یہود" میں صریحاً انکو اولاد اسماعیل جانا ہے ۳
یہودیوں کے نزدیک آخری نجات بخش "ماشیا" یا "مسیح" ہے جو جھان کو پاک کرےگا ۳
توریت میں کتاب اشعیا نبی گیارہویں باب میں آزاد کروانے والے کے بارے میں کہتے ہیں: مسکینوں کے درمیان عدالت کے ساتھ داوری کرےگا، مظلومون پر ظالموں
۱۔ سورہ قصص آیہ ۵
۲۔ سورہ صف آیہ ۹
۳۔ موعود نامہ ص ۷۰۸
۴۔ اسطورہ سوشیانت ص ۳
کے ظلم کو رکوادےگا،شریروں کو زیر کرےگا اور جھان میں عدالت الھی کو عام کرنے کے لئے کمر باندھ کے کھڑا ہوجائےگا، جس کے ظھور ہونے کی وجہ سے تمام ہستی سے ستم ختم ہوجائےگا، بھیڑ اور بھیڑئے، چیتا اور بکری، ایک ساتھ ہونگے، گائے،شیر اور بھیڑ ایک ہی ساتھ )ایک ہی جنگل میں( چرےنگے۔۔۔۔۔۔۔،۱
منجی عالم در اصل خدا ہی ہے:
توریت میں اس نجات دھندہ کو کبھی خود یہودیوں کے خدا کو کہا گیا ہے: جیسا کہ اشعیا نبی نے توریت میں کہا: نجات دھندہ در واقع وہی خدا ہے جو ہر چیز سے دانا و آگاہ ہے کہ جو اپنے بندوں کو طاقت عطا کرےگا روح کی نجات کےلئے اور اس کے علاوہ کوئی نجات بخش نہیں ہے۔
"اور میں یھوہ، تمہارا خدا و قدوس اسرائیل کا نجات دھندہ ہوں)اشعیای بنی ۴۳ آیہ ۳(۲
شخصیت ماشیح دین یہود میں:
بشر خاکی، جیسا کہ یہودی مذھب کے متون میں آیا ہے. موضوع ماشیح و دگئولا)آخری نجات(اھداف اولیہ خلقت جہان ہے البتہ یہ اسکا ربط ماشیح کی روح سے ہے۔
مگر فیزیک اور جسمانی لحاظ سےدیکھا جائے تو "ماشیح ایک انسان ہےجو مٹی سے بنا ہوا ہے، اولاد بشر سے جو عادی صورت میں متولد ہوا ہے"اسکی اصل و نسب کی نسبت حضرت داوود اور سلیمان کی طرف دی جاتی ہے، اور دوسری نشانیاں اسکی یہ ہیکہ اسکی صداقت اور پارسائی بدو تولد سے رو بہ افزا ہے، اپنے اعمال صالح کی بنا پر عالی ترین اور والاترین درجات تکامل روحانی حاصل ہوئی۔ ۳
ماشیح کی خاص صفات:
یشعیان نبی اسکی صفت کے بارے میں اسطرح کہتے ہیں : روح خداوند اس پر آئیگی، روح عقل وفہم، روح تدبیر وتوانایی، روح علم وترس الھی و۔۔۔۔،
اسکا فیصلہ سب کے لئے برابر ہوگا، زمین کو ظالموںسے خالی کرےگا۔۔۔۔،
۱۔ اسطورہ سوشیانت ص ۴
۲۔ اسطورہ سوشیانت ص ۴
۳۔ موعود نامہ ص ۷۱۰
۴۔ موعود نامہ ص ۷۱۰
ھارامبام)موسی بن میمون( کے عقیدہ کے مطابق: اسکا عقل وعلم حضرت سلیمان سے بھی زیادہ ہوگی۔ وہ قوم یہود کے آباء و اجداد)ابراھیم، اسحاق و یعقوب( سے بھی اور انبیاء بنی اسرائیل جو حضرت موسی علیہ السلام کے بعد مبعوث ہوئے ہیں سے بلند مرتبہ ہوگا ۱
منجی عالم کے بارے میں یہودیوں کے اہم عقاید:
مہمترین اور اساسی ترین اصول آئین یہود میں، ماشیح کے ظھور اور دورہ نجات ) گئولا( کا ہے۔
ہر فرد یہودی جو ماشیح کا اعتقاد نہ رکھتا ہو اور اس کے آنے کے انتظار میں چشم بہ راہ نہ رکھتا ہو،)اسکو(حضرت موسی اور بقیہ انبیاء بنی اسرائیل کے باتوں کا منکر ماناجاتا ہے۔۔۔۔۔۔، ۲
زبور داوود میں لکھا ہے : بار الھی اپنی حکومت مَلِک کو دے اور اپنی عدالت کو مَلِک کے فرزند کو عطا فرما تاکہ لوگوں کے درمیان نیکی سے حکم و حکومت کرے۔۳
عصر گئولا)نجات دھندہ( میں واقع ہونے والی چیزیں:
۱۔ یہودیوں کے عبادت کے سنتوں کی احیاء
۲۔ بدی اور گناہ کا خاتمہ
۳۔ درک الھیت اور وجود خداوندی سے واقعی آگاھی
۴۔ جھان کا فقط خداوند کی عبادت کرنا۔ ۴
مشایح کے ظھور کا زمانہ:
ماشیح کے ظھور کا زمانہ خداوند کے توسط سے معین ہوگا، یہ ایک ایسا راز ہے جو پوشیدہ ہے۔۵
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۱۔ موعود نامہ ص ۷۱۰
۲۔ موعود نامہ ص ۷۰۸،۷۰۹
۳۔ موعود شناسی ص ۱۱۰
۴۔ موعود نامہ ۷۰۶-
۵۔ موعود شناسی ص ۱۱۰
ماشیح کا کسی بھی دور میں آنے کا امکا ن ہے، نہ اس معنی میں کہ وہ ظھور کے لئے مناسب وقت میں آسمان سے زمین پر نازل ہوکر ظاہر ہوگا۔ بلکہ وہ ہمیشہ زمین پر موجود ہے….. وہ ہر دور میں حاضر وناظر ہے…..،۱
منجی عالم بشریت دین زردشت میں:
مزدائی جو ظھور اسلام سے پہلے ایرانیوں کا اصل دین تھا، اس مذہب کے پیروکار تھے اس مذہب کے پیروکار، ایران کے علاوہ ھندوستان، پاکستان، سریلنکا وغیرہ میں بھی ہیں۔ ۲
فرشوکرت(Faraskart):آئین مزدینا)مزدیان( میں آخری زمانہ کو فرشوت کہا جاتاہے جس کے معنی ہستی کو تازہ کرنا، جھان کو نیاکرنا، زندگی کو خوش و خرم کرنا۔۔۔۔۔۔۔۔۔، ۳
اب جو اوستا ہے اس میں سوشیانت کے بارے میں زیادہ نہیں ہے البتہ ساسانیان کے دور ایرانیوں کے پاس جو اوستا تھی اس میں سوشیانت کے بارے میں بہت سے سخن تھے۔ ۴
معانی و مفھوم سوشیانت:
کلمہء سوشیات صفت ہے، یعنی فائدہ مند یا فائدہ پہونچانے والا۔ ۵
بعض جہگوں پر سوشیانت کے معنی آزاد کرنے والا یا نجات بھی ذکر ہوا ہے، اور پیامبر ایرانی اپنے آپ کو سوشیانت یاد کیا ہے۔ ۶
کتاب اوستا میں بعض جگہوں پر سوشیانت صیغہء جمع کی شکل میں آیا ہے، یاران دین ، پیشوایان کیش اور جانشینان زرتشت وغیرہ کو یاد کرتے ہوئے۔
بعض جگہوں پر سوشیانت فقط ان تین نجات دھندوں – جو بعد میں ذکر کیا جائےگا -کے بارے میں آیا ہے۔
۱۔ موعود نامہ ص ۷۱۰ ۵،۶۔ اسطورہ سوشیانت ص ۶۳
۲۔ ادیان آسیا ص ۴۹
۳۔ اسطورہ سوشیانت
۴۔ اسطورہ سوشیانت ص ۵۷
بعض جگہوں پر سوشیانت فقط مفرد استعمال ہوا ہے اور وہ مخصوص آخری موعود کو یاد کرتے ہوئے۔ ۱
سوشیانت کو الگ الگ طرح سے لکھا جاتا تھا جیسے سوشانس، سوشیوس، سوسیوس، سیوخوش وغیرہ اور کبھی کبھی پہلویوں کی کتابوں میں سوشیانت کو سوکشانی بھی لکھا گیا ہے۔ ۲
تین منجی عالم بشریت:
تین ہزار سال کا آخری زمانہ و دسوان، گیرہواں اور بارہواں ہوگا، دورہ زرتشتی اور عہد شہریاری روحانی کو ایران کا پیامبر شمار کیا جاتا تھا۔ زرتست کی عمر جھان کو بدی سے نجات دلوانے کےلئے کافی نہیں تھی جسکی وجہ سے اس آخری ہزار سال کے شروع میں یک فرزند جو اسی کے فرزندوں میں سے اور اسی کی نسل سے ہوگا، ہر ایک کے درمیان ہزار سال کا فاصلہ ہوگا، ظاہر ہونگے اور قیامت برپا ہوگی ۔۔۔۔۔۔،۳
دسویں سال میں جو ایک نجات دھندہ آئےگا جسکا نام "ھوشیدر" اور دوسرا نجات دھندہ جسکا نام " ھوشیدرماہ" اور سب سے آخراور تیسرا نجات دھندہ جسکا نام "استوت ارت" جو اصلی ترین نجات دھندہ ہے اور وہی "سوشیانت" ہوگا۔ ۴
وہ جو تین دورہ جسکا عقیدہ مزدیسنا میں ہے ان کے نام دورہء آفرینش، آمیزش ہے جو بہت زیادہ طولانی ہے۔۵
مزدیسنا کا آخری موعود جو زرتشت کا تیسرا فرزند ہوگا، اوستا میں "استوت ارت"(AStVAteRetA) کے نام سے یاد کیا ہے۔ اور ضمناً اسکو اھورا مزدا کا آخری مخلوق شمار کیا گیا ہے، وہی جو اھورا مزدا کے فرمان سے قیام کرے گااور اپنے ساتھیوں کے ہمراہ جھان کو بدی اور ستم سے نجات دلواےگا۔۶
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۱۔ اسطورہ سوشیانت ص ۶۹
۲۔ اسطورہ سوشیانت ص ۷۲
۳،۴۔ اسطورہ سوشیانت ص ۵۹
۵۔ زردشتیان باورھاوآداب دینی آنھا ص۱۰۲
۶۔ اسطورہ سوشیانت ص ۶۹
سوشیانت کی ولادت:
سوشیانت کی ولادت "کیانسیہ" یا "کیان سو" میں ہوگی جیسا کہ آیا ہے زرتشت اھریمن کو آگاہ کرتے ہوئے اس سے کہا: اے اھریمن۔۔۔۔۔۔۔۔ تاکہ اس سوشیانتِ پیروزگر کو آب "کیان سیہ = کیان سو" سے شرق میں متول ہو۔ ۱
یہاں پر لازم ہےاس نکتہ کا بیان کرنا کہ "آب کیان سو" سے مراد دریاچہء ھامون جو سیستان میں واقع ہے، "سو" کے معنی پانی کے ہے۔ ۲
دینکرد -پہلوی کے زمانہ کا ایک بغدادی نویسندہ ہے-اپنی کتاب میں لکھتا ہے:ایک لڑکی جسکا نام "گوباک ابو" کیانسہ" نامی پانی میں جاکر بیٹھجاتی ہے اور اس میں وہ نطفہ داخل ہوجاتا ہے اور اس قوت اسکی عمر پندرہ سال کی ہوتی ہے،اور وہی سوشیانت کی ماں ہے۔ ۳
آخری تین منجی عالم کی مبعث کا زمانہ :
سنت قدیم جو تمام کتابوں میں ضبط کیا گیا ہے زرتشت کو تیس سال کی عمر میں پیامبربنایا گیا۔۔۔۔، اسی طرح اس کے آنےوالے فرزندوں یعنی – ھوشیدربامی، ھوشیدرماہ اور سوشیانت- بھی اپنے جد کی طرح تیس سال کی عمر میں مبعوث ہونگے اور اھورا مزدا سے گفتگو کرینگے اور لوگوں کی نجات کا عہدہ اپنے ذمہ لینگے۔ - ۴
ایک سیاح، سیاستمداراور نویسندہء فرانسوی جو ناصر الدین شاہ کی سلطنت کے آٹھوے سال سے ایران میں تھا اپنے سفرنامہ میں جسکا عنوان "تین سال آسیا میں" صفحہ ۳۴۷ میں لکھتا ہے : "تمام ایرانی زرتشت سوشیانت کے انتظار میں ہیں" ، اور کوئی یہ گمان کرتا ہے کہ وہ بہت جلد ہی ظھور کرےگااور دین باستان کو جو ایرانیوں سے چھین لیا گیا ہے اس کو واپس لائےگا۔۔۔۔۔، ۵
آخری منجی عالم:
زردشتیوں کی معروف کتاب "زند" میں ایزدان اور اھریمن کے درمیان مقابلہ کے ذکر کے بعد اس بات کو کہا: اس وقت ایزدان کی فتح ہوگی اور ایزدان کے فتح ہونے کے بعد اھریمن کی نسل نابود اور عالم خوش سعادت کو پہونچےگی اور
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۱،۲۔ اسطورہ سوشیانت ص ۶۹
۵۔ اسطورہ سوشیانت ص ۳۹
۳۔ اسطورہ سوشیانت ص ۹۷
۴۔ اسطورہ سوشیانت ص ۹۳
فرزندان آدم کی کرسی پر بیٹھےگی۔۱
جاماسب نے "جاماسبنامہ" میں زردشت سے نقل کرتے ہوئے کہا: ایک مرد سرزمین نازیان سے جو ھاشم کے ذریت سے ہوگا خروج کرےگا ۔۔۔۔۔۔، اپنے جد کے دین اور فراوان لشکر کے ہمراہ ایران کی طرف آئےگا، زمین کو آباد کرےگا اور اسکو عدل سے بھردےگا۔۲
نسب منجی :
اسی کتاب میں رسول خدا)ص( کی نبوت کی بشارت کے بعد کہتا ہے کہ وہ پیامبر جو)خورشید عالم اور شاہ زمان( سے معروف ہے اسکی بیٹی کے نسل سے ایک مرد خلافت پر پہونچےگا کہ دنیا میں یزدان کی حکم سے حکومت کرےگا، وہ اس پیامبر کا آخری خلیفہ ہے درمیان عالم یعنی مکہ میں، اسکی حکومت تا روز قیامت قائم رہےگی۔ ۳
منجی عالم بشریت نجات دھندہ ہے زردشتیوں کا :
کتاب زند بہمن یاس جو کتابِ اوستا کی شرح ہے جاماسب نے اہنے استاد زردشت کے قول کو اس طرح نقل کیا :"سوشیانس" کے ظھور سے پہلے خلاف وعدہ، جھوٹ،بے دینی وغیرہ عالم پھیل جائےگی، لوگ خداوند سے دور اور عالم فساد سے بھرجائےگا یہ امور، عالم کے احوال کو دگرگون کرکے ظھور منجی جہان کا زمینہ فراہم کرینگے۔۴
اسی کتاب میں کلمہ "سوشیانس" کی تفسیر میں آیا ہے کہ :سوشیانس وہ آخری فرد ہیکہ آئےگا اور زردشت کو عالم میں نجات دلوایگا۔۵
علامت ظھورمنجی عالم بشریت:
کتاب زند میں لکھا ہے کہ آسمان پر ایک عجیب و غریب حادثہ ظاہر ہوگا جو "خردشہرایزد" کے آنے پر دلالت کرتا ہے۔ آپکی اجازت سے ملائکہ مشرق و مغرب کی طرف بھیجے جائینگے تاکہ خبروں اور اعلانات کو عالم تک پہونچائیں۔۶
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۱۔ موعود شناسی ص ۱۰۸ ۶۔ موعود شناسی ص۱۰۹
۲۔ موعود شناسی ص۱۰۹
۳۔ وہی
۴۔ وہی
۵۔ وہی
یہودیوں کے منجی عالم کے بارے میں، زرتشتیوں کا ایک نظریہ:
میلاد مسیح سے ۵۶۷ سال پہلے اوروشلم، جب یہودیوں کے ملک کے پایتخت پر کابل کے بادشاہ نبوکد –انگش نام- کا قبضہ ہوا تو اس وقت کئی ہزار یہودیوں کو اسیر کرکے بابل منتقل کیا گیا اورمیلاد مسیح سے ۵۳۹ سال پہلے تک وہ سب یہودی اسیری کی زندگی بسر کررہے تھے اور اسی سال بابل کی حکومت کورش بزرگ کے ہاتھ آئی، اس نے بنی اسرائیل کو آزاد کرنے کا حکم دیا اور ان کو آزاد کردیا گیا ۔۔۔۔۔۔۔،
یہود آزاد ہونے کے بعد دو گروپ میں تقسیم ہوگئے، ایک گروپ اپنے اجداد کی سرزمین واپس ہوگئے ۔۔۔۔۔۔، اور دوسرا گروپ ایران میں ہی کورش کی حکومت میں رہ گیا۔۔۔۔۔۔،
اس تاریخ کے بعد سے ایرانی اور یہودیوں کی آشنائی ایکدوسرے سے ہوگئی اور چند عقاید آئین مزدیسنا سے دین یہود میں سرایت کر گئی، از جملہ عقیدہء معاد،موضوع موعود، نجات بخش، اور شیطان ۔۔۔۔۔۔، ۱
اس یہ پتا چلتا ہے کہ دین یہود اسارت سے پہلے منجی موعود کا عقیدہ نہیں رکھتا تھا۔
وان درپلوگ جو محقق کلیسا ہے لکھتا ہے: "مرنے کے بعد کوئی اور بھی دنیا ہے" دین یہود قدیم میں اصلاً یہ عقیدہ نہیں تھا۔۔۔۔۔، اور اسارت کے بعد یہ عقیدہ دین یہود میں پایا گیا۔ ۲
نتیجہ:
اس مختصر سے بحث کے بعد ہم یہ سمجھ سکتے ہیں کہ منجی موعود کا عقیدہ ہرمذہب میں ہے۔ یہ عقیدہ بعض ادیان کے مطابق پہلے سے نہیں تھا جس طرح یہودیوں کا عقیدہ منجی موعود کے بارے میں زردشتیوں کے مطابق پہلے سے نہیں تھا۔
دوسری بات یہ ہے کہ عقیدہء منجی موعود میں تمام مذاہب اتفاق رکھتے ہیں مگر مصداق میں ختلاف ہے۔
نسب منجی موعود میں اکثر اس بات پر اتفاق رکھتے ہیں کہ وہ پیامبر کی نسل سے ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۱۔ اسطورہ سوشیانت ص ۴،۵
۲ اسطورہ سوشیانت ص۶
ماخذ و منابع
۱۔ قرآن مجید، ترجمہ علامہ ذیشان حیدر جوادی، انصاریان پبلکیشنز،قم، طبع دوم ۲۰۰۷۔
۲۔ اسطورہ سوشیانت،علی اصغر مصطفوی بیژن انتشارات فرھنگ دھخدا، تھران، چاپ اول۱۳۸۱۔
۳۔ زردشتیان باورھا وآداب دینی آنھا، مری بوس، ترجمہ: عسکر بھرامی، انتشارات فقنوس، ۱۳۸۱۔
۴۔ موعود شناسی، علی اصغر رضوانی، انتشارات مسجد مقدس جمکران، قم، چاپ اول ۱۳۸۴۔
۵۔ موعود نامہ، مجتبیٰ تونہ ای، ناشر میراث ماندگار، چاپ سوم ۱۳۸۵
source : http://www.zuhoor14.com/node/374