"اور لوگوں پر موت اور قتل پھيل جائے گا اور لوگ خدا کے حرم اور رسول اللہ (ص) کے حرم ميں پناہ ليں گے"- (1)
"حضرت قائم (ع) کے ظہور سے قبل پانچ نشانياں ظاہر ہونگي: صيحہ (مہيب آواز)، سفياني، (بيداء ميں) دھنس جانا، نفس زکيہ کا قتل اور يماني کا ظہور- (2)
"تين واقعات رونما ہونے پر ظہور کے منتظر رہو! راوي کہتا ہے: ان تين واقعات کے بارے پوچھا گيا تو اميرالمۆمنين (ع) نے فرمايا: اہليان شام ميں اختلاف، خراسان سے سياہ پرچموں کا ظہور اور ماہ مبارک رمضان ميں صيحہ؛ (مہيب آواز)، پوچھا گيا: صيحہ کيا ہے؟ تو اميرالمۆمنين (ع) نے فرمايا: کيا تم نے اللہ عز وجل کا يہ ارشاد نہيں سنا ہے: "اگر ہم چاہيں تو آسمان سے ايک نشاني ايسي اتاريں کہ زبردستي ان کي گردنيں اس کے سامنے جھک جائيں"؛ (3) اور فرمايا: يہ آواز اتني شديد ہوگي کہ دوشيزائيں پردوں سے باہر آئيں گي، سوئے ہوئے جاگيں گے اور جاگے ہوئے خوفزدہ ہونگے"- (4)
"مہدي (ع) ايسے حالات ميں ظہور کريں گے جب لوگ غفلت کا شکار ہوجائيں، حق لوگوں کے درميان سے رخصت ہوجائے اور ظلم آشکار ہوجائے- (5)
رسول اللہ (ص) نے فرمايا: جبير بن نوف ابي الوداک کہتا ہے: ميں نے ابي سعيد الخدري سے کہا: خدا کي قسم! کہ ہمارا ہر سال گذشتہ سال سے بدتر ہے اور ہر حاکم و امير سابقہ حاکم سے بدتر ہے؛ ابو سعيد نے کہا: ميں نے رسول اللہ (ص) سے يہي سنا ہے جو تم کہہ رہے ہو، تاہم ميں نے يہ بھي آپ (ص) سے سنا ہے کہ "تمہارے اوپر يہ فتنہ باقي رہے گا حتي کہ بہت سے لوگ فتنے اور ظلم ميں ہي پيدا ہونگے اور اس کے سوا کسي چيز کو نہيں پہچانيں گے حتي کہ زمين ظلم و جور سے بھر جائے گي حتي کہ کوئي "اللہ" نہيں کہہ سکے گا"- (6)
"ايسي بلا اس امت پر چھا جائے گي حتي کہ کسي کو ظلم سے چھٹکارا پانے کے لئے پناہ گاہ ميسر نہ ہوگي پس خداوند متعال ايک مرد ميري عترت سے، اٹھائے گا پس وہ زمين کو عدل و انصاف سے بھر دے گا جس طرح کہ يہ ظلم و جور سے بھري ہوئي ہوگي"- (7)
حوالہ جات:
1- بحار الانوار ـ ج 51 - ص 365-
2- بحار الانوار ج 52 ص 304-
3- سورہ شعراء (26) آيت 4-
4- بحار الانوار ج 52 ص 285-
5- بحارالانوار ج 51 ص 39 حديث 19-
6- بحارالانوار ج 51 ص 68-
7- بحار الانوار ج 51 ص 104-
source : www.tebyan.net