اردو
Sunday 22nd of December 2024
0
نفر 0

( دوسرا حصہ ) حضرت امام محمد مہدی علیہ السلام

آپ کا نسب نامہ

آپ کاپدری نسب نامہ یہ ہے محمد بن حسن بن علی بن محمد بن علی بن موسی ابن جعفربن محمدبن علی بن حسین بن علی وفاطمہ بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، یعنی آپ فرزندرسول ،دلبند علی اورنورنظربتول علےھم السلام ہیں ۔ امام احمد بن حنبل کاکہناہے کہ اس سلسہٴ نسب کے اسماٴکو اگر کسی مجنون پردم کردیاجائے تواسے ےقےنا شفاحاصل ہوگی (مسندامام رضاص ۷) آپ سلسہٴ نسب ماں کی طرف سے حضرت شمعون بن حمون الصفاٴوصی حضرت عیسی تک پہنچتاہے ۔ علامہ مجلسی اورعلامہ طبرسی لکھتے ہیں کہ آپ کی والدہ جناب نرجس خاتون تھےں ، جن کاایک نام ”ملےکہ“ بھی تھا ،نرجس خاتون ےشوعا کی بےٹی تھےں ، جوروم کے بادشاہ” قےصر“ کے فرزند تھے جن کاسلسلہٴ نسب وصی حضرت عیسی جناب شمعون تک منتہی ہوتاہے ۔ 

۱۳ سال کی عمرمیں قےصرروم نے چاہاتھا کہ نرجس کاعقد اپنے بھتےجے سے کردے لےکن بعض قدرتی حالات کی وجہ سے وہ اس مقصد میں کامیاب نہ ہوسکا، بالاخرایک اےسا وقت آگیا کہ عالم ارواح میں حضرت عیسی ، جناب شمعون حضرت محمد مصطفی ، جناب امیرالمومنین اورحضرت فاطمہ بمقام قصرقےصرجمع ہوئے ، جناب سےدہ نے نرجس خاتون کواسلام کی تلقےن کی اورآنحضرت صلعم نے بتوسط حضرت عیسی جناب شمعون سے امام حسن عسکری کے لئے نرجس خاتون کی خواستگاری کی ،نسبت کی تکمیل کے بعد حضرت محمد مصطفی صلعم نے ایک نوری منبرپربےٹھ کرعقد پڑھا اورکمال مسرت کے ساتھ یہ محفل نشاط برخواست ہوگئی جس کی اطلاع جناب نرجس کوخواب کے طورپرہوئی ، بالاخروہ وقت آیا کہ جناب نرجس خاتون حضرت امام حسن عسکری کی خدمت میں آپہنچےں اورآپ کے بطن مبارک سے نورخدا کاظہور ہوا۔ (کتاب جلاٴالعےون ص ۲۹۸ وغایۃ المقصود ص ۱۷۵) ۔ 

آپ کا اسم گرامی

آپ کانام نامی واسم گرامی ”محمد“ اورمشہورلقب ” مہدی “ ہے علماٴ کاکہنا ہے کہ آپ کانام زبان پرجاری کرنے کی ممانعت ہے علامہ مجلسی اس کی تائےد کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ ”حکمت آن مخفی است “ اس کی وجہ پوشےدہ اورغےرمعلوم ہے ۔ (جلاٴالعےون ص ۲۹۸) علماء کابیان ہے کہ آپ کایہ نام خود حضرت محمدمصطفی نے رکھا تھا ۔ ملاحظہ ہو روضة الاحباب وےنابع المودة ۔ مورخ اعظم ذاکرحسین تاریخ اسلام جلد ۱ ص ۳۱ میں لکھتے ہیں کہ ”آنحضرت نے فرمایا کہ میرے بعد بارہ خلےفہ قرےش سے ہوں گے آپ نے فرمایا کہ آخرزمانہ میں جب دنیا ظلم وجورسے بھرجائے گی ،تومےری اولاد میں سے مہدی کاظہورہوگا جوظلم وجورکودورکرکے دنیا کوعدل وانصاف سے بھردے گا ۔ شرک وکفرکودنیا سے نابود کردے گا ، نام ”محمد “ اورلقب ” مہدی “ ہوگا حضرت عیسی آسمان سے اترکر اس کی نصرت کریں گے اوراس کے پےچھے نماز پڑھےں گے ،اوردجال کوقتل کریں گے۔ 

آپ کی کنیت

اس پرعلماٴ فریقین کااتفاق ہے کہ آپ کی کنےت ” ابوالقاسم “ اورآپ ابوعبداللہ تھی اوراس پربھی علماٴ متفق ہیںکہ ابوالقاسم کنےت خود سرورکائنات کی تجوےزکردہ ہے ۔ ملاحظہ ہو جامع صغےرص ۱۰۴ تذکرہ خواص الامة ۲۰۴ روضة الشہداٴ ص ۴۳۹ صواعق محرقہ ص ۱۳۴ شواہدالنبوت ص ۳۱۲ ، کشف الغمہ ص ۱۳۰ جلاٴالعےون ص ۲۹۸ ۔ یہ مسلمات سے ہے کہ آنحضرت صلعم نے ارشادفرمایا ہے کہ مہدی کانام مےرانام اوران کی کنےت مےری کنےت ہوگی ۔

لیکن اس روآیت میں بض اہل اسلام نے یہ اضافہ کیاہے کہ آنحضرت نے یہ بھی فرمایاہے کہ مہدی کے باپ کانام میرے والد محترم کانام ہوگا مگر ہمارے راوےوں نے اس کی روآیت نہیں کی اورخود ترمذی شرےف میںبھی ” ا سم ابیہ اسم ابی “ نہیں ہے ،تاہم بقول صاحب المناقب علامہ کنجی شافعی یہ کہاجاسکتاہے کہ روآیت میں لفظ ”ابیہ“ سے مراد ابوعبداللہ الحسین ہیں ۔ یعنی اس سے اس امرکی طرف اشارہ ہے کہ امام مہدی حضرت امام حسین کی اولادسے ہیں ۔ 

آپ کے القاب

آپ کے القاب مہدی ، حجة اللہ ، خلف الصالح ، صاحب ا لعصر، صاحب الامر ، والزمان القائم ، الباقی اورالمنتظرہیں ۔ ملاحظہ ہو تذکرہ خواص الامة ۲۰۴ ، روضة الشہداٴ ص ۴۳۹ ، کشف الغمہ ۱۳۱ ، صواعق محرقہ ۱۲۴ ،مطالب السؤال ۲۹۴ ،اعلام الوری ۲۴ حضرت دانیال نبی نے حضرت امام مہدی علیہ السلام کی ولادت سے ۱۴۲۰ سال پہلے آپ کالقب منتظرقراردیاہے ۔ ملاحظہ ہو کتاب دانیال باب ۱۲ آیت ۱۲ ۔ علامہ ابن حجرمکی ، المنتظرکی شرح کرتے ہوے لکھتے ہیں کہ انھےں منتظریعنی جس کاانتظارکیاجائے اس لئے کہتے ہیں کہ وہ سرداب میں غائب ہوگئے ہیں اوریہ معلوم نہیں ہوتا کہ کہاں سے گئٴے (مطلب یہ ہے کہ لوگ ان کاانتظارکررہے ہیں ،شیخ العراقےن علامہ شیخ عبدالرضا تحرےرفرماتے ہیں کہ آپ کومنتظراس لئے کہتے ہیں کہ آپ کی غیبت کی وجہ سے آپ کے مخلصےن آپ کاانتظارکررہے ہیں ۔ ملاحظہ ہو۔ (انوارالحسینیہ جلد ۲ ص ۵۷ طبع بمبئی)۔ 

آپ کاحلیہ مبارک

کتاب اکمال الدےن میں شیخ صدوق فرماتے ہیں کہ سرورکائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کاارشادہے کہ امام مہدی ،شکل وشباہت خلق وخلق شمائل وخصاےل ،اقوال وافعال میں میرے مشابہہ ہوں گے۔ آپ کے حلیہ کے متعلق علماٴ نے لکھا ہے کہ آپ کارنگ گندگون ، قدمیانہ ہے ۔ آپ کی پےشانی کھلی ہوئی ہے اورآپ کے ابرو گھنے اورباہم پےوستہ ہیں ۔ آپ کی ناک بارےک اوربلند ہے آپ کی آنکھےں بڑی اورآپ کا چہر ہ نہآیت نورانی ہے ۔ آپ کے داہنے رخسارہ پرایک تل ہے ”کانہ کوکب دری “ جوستارہ کی مانند چمکتاہے ، آپ کے دانت چمکداراورکھلے ہوئے ہیں ۔ آپ کی زلفےں کندھوں پرپڑی رہتی ہیں ۔ آپ کاسےنہ چوڑا اورآپ کے کندھے کھلے ہوئے ہیں آپ کی پشت پراسی طرح مہرامامت ثبت ہے جس طرح پشت رسالت مآب پرمہرنبوت ثبت تھی (اعلام الوری ص ۲۶۵ وغایۃ المقصود جلد ۱ ص ۶۴ ونورالابصارص ۱۵۲) ۔ 

تین سال کی عمرمیں حجت اللہ ہونے کادعوی

کتب تورایخ وسےر سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ کی پرورش کاکام جناب جبرئےل علیہ ا لسلام کے سپرد تھا اوروہ ہی آپ کی پرورش وپرداخت کرتے تھے ظاہرہے کہ جوبچہ ولادت کے وقت کلام کرچکاہو اورجس کی پرورش جبرئےل جےسے مقرب فرشتہ کے سپرد ہووہ ےقےنا دنیا میں چنددن گزارنے کے بعد بہرصورت اس صلاحےت کامالک ہوسکتاہے کہ وہ اپنی زبان سے حجت اللہ ہونے کادعوی کرسکے ۔ علامہ اربلی لکھتے ہیں کہ احمد ابن اسحاق اورسعدالاشقری ایک دن حضرت امام حسن عسکری کی خدمت میں حاضرہوئے اورانھوںنے خیال کیا کہ آج امام علیہ السلام سے یہ دریافت کریں گے کہ آپ کے بعد حجت اللہ فی الارض کون ہوگا ، جب سامناہوا توامام حسن عسکری نے فرمایا کہ اے احمد !تم جودل میں لے کرآئے ہو میں اس کا جواب تمہیں دےئے دےتاہوں ،یہ فرماکرآپ اپنے مقام سے اٹھے اوراندجاکرےوں واپس آئے کہ آپ کے کندھے پرایک نہآیت خوب صورت بچہ تھا ،جس کی عمرتین سال کی تھی ۔ آپ نے فرمایا کہ اے احمد !میرے بعد حجت خدایہ ہوگا اس کانام محمد اوراس کی کنےت ابوالقاسم ہے یہ خضرکی طرح زندہ رہے گا ۔ اورذوالقرنےن کی طرح ساری دنیاپرحکومت کرے گا ۔احمدبن اسحاق نے کہا مولا! کوئی اےسی علامت بتادےجئے کہ جس سے دل کواطمےنان کامل ہوجائے ۔ آپ نے امام مہدی کی طرف متوجہ ہوکرفرمایا ،بےٹا ! اس کوتم جواب دو ۔ ا مام مہدی علیہ السلام نے کمسنی کے باوجود بزبان فصےح فرمایا : ”اناحجة اللہ وانا بقےةاللہ “ ۔ میں ہی خدا کی حجت اورحکم خداسے باقی رہنے والاہوں، ایک وہ دن آئے گاجس میں دشمن خداسے بدلہ لوں گا ، یہ سن کراحمدخوش ومسروراورمطمئن ہوگئے (کشف الغمہ ۱۳۸ ) 

پانچ سال کی عمرمیں خاص الخاص اصحاب سے آپ کی ملاقات

یعقوب بن منقوش ومحمد بن عثمان عمری وابی ہاشم جعفری اورموسی بن جعفربن وہب بغدادی کابیان ہے کہ ہم حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام کی خدمت میں حاضرہوئے اورہم نے عرض کی مولا! آپ کے بعد امرامامت کس کے سپرد ہوگا اورکون حجت خداقرارپائے گا ۔ آپ نے فرمایا کہ مےرا فرزند محمدمیرے بعد حجت اللہ فی الارض ہوگا ہم نے عرض کی مولا ہمیں ان کی زیارت کروادےجئے آپ نے فرمایا وہ پردہ جوسامنے آوےختہ ہے اسے اٹھاؤ ۔ ہم نے پردہ اٹھا یا ، تواس سے ایک نہآیت خوب صورت بچہ جس کی عمرپانچ سال تھی برآمدہوا ،اور وہ آکر امام حسن عسکری کی آغوش میں بےٹھ گیا۔ ا مام نے فرمایاکہ یہی مےرافرزند میرے بعد حجت اللہ ہوگا محمد بن عثمان کا کہناہے کہ ہم اس وقت چالےس افراد تھے اورہم سب نے ان کی زیارت کی ۔ امام حسن عسکری نے اپنے فرزند امام مہدی کوحکم دیا کہ وہ اندرواپس چلے جائیں اورہم سے فرمایا : ”شمااورا نخواھےد دےد غےرازامروز “ کہ اب تم آج کے بعد پھراسے نہ دےکھ سکوگے ۔ 

چنانچہ ایساہی ہوا ، پھرغیبت شروع ہوگئی (کشف الغمہ ص ۱۳۹ وشواہدالنبوت ص ۲۱۳) علامہ طبرسی اعلام الوری کے ص ۲۴۳ میں تحرےرفرماتے ہیں کہ آئمہ کے نزدےک محمد اورعثمان عمری دونوں ثقہ ہیں ۔ پھراسی صفحہ میں فرماتے ہیں کہ ابوہارون کاکہنا ہے کہ میں نے بچپن میں صاحب الزمان کودےکھا ہے ” کانہ القمرلےلة البدر “ ان کا چہرہ چودھوےں رات کے چاند کی طرح چمکتاتھا ۔  

 


source : http://www.alhassanain.com/urdu/show_articles.php?articles_id=1262&link_articles=holy_prophet_and_ahlulbayit_library/imam_mahdi/hazrat_imam_m_mahdi_alehisalam2
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

امام محمد باقر علیہ السلام پہلی اسلامی یونیورسٹی ...
اھل بیت سے محبت کا تقاضا
حضرت امام علی رضا علیہ السلام کی شخصیت اور عہد ...
ميري اہل بيت ميں حسن و حسين (ع) سے سب سے زيادہ محبت ...
رجعت امام حسین علیہ السلام، قرآن و حدیث کی روشنی ...
مصحف امام علی علیه السلام کی حقیقت
غدیر عدالت علوی کی ابتدا
( دوسرا حصہ ) حضرت امام محمد مہدی علیہ السلام
نبوت پرامامت کی برتری کا معیار
امام حسن مجتبی (ع) کی شہادت کے بعد اسلامی معاشرے ...

 
user comment