امام مہدی نبوت کے آئینہ میں
علامہ طبرسی ۺ بحوالہ حضرات معصومےن علیہم السلام تحرےرفرماتے ہیں کہ حضرت امام مہدی علیہ ا لسلام میں بہت سے انبیاٴ کے حالات وکےفیات نظرآتے ہیں ۔ اورجن واقعات سے مختلف انبیاٴ کودوچارہوناپڑا ۔ وہ تمام واقعات آپ کی ذات ستودہ صفات میں دکھا ئی دےتے ہیں مثال کے لئے حضرت نوح ،حضرت ابراہےم ، حضرت موسی ،حضرت عیسی ، حضرت اےوب ،حضرت ےونس ، حضرت محمدمصطفی صلعم کولے لےجئے اور ان کے حالات پرغورکےجئے ، آپ کوحضرت نوح کی طویل زندگی نصےب ہوئی حضرت ابراہیم کی طرح آپ کی ولادت چھپائی گئی ۔ اورلوگوں سے کنارہ کش ہوکر روپوش ہونا پڑا ۔
حضرت موسی کی طرح حجت کے زمین سے اٹھ جانے کا خوف لاحق ہوا ، اورانھےں کی ولادت کی طرح آپ کی ولادت بھی پوشےدہ رکھی گئی ، اورانھےں کے ماننے والوں کی طرح آپ کے ماننے والوں کو آپ کی غیبت کے بعد ستایا گیا ۔ حضرت عیسی کی طرح آپ کے بارے میں لوگوں نے اختلاف کیا حضرت اےوب کی طرح تمام امتحانات کے بعد آپ کوفرج وکشائش نصےب ہوگی ۔حضرت ےوسف کی طرح عوام اورخواص سے آپ کی غیبت ہوگئی حضرت ےونس کی طرح غیبت کے بعد آپ کا ظہورہوگا یعنی جس طرح وہ اپنی قوم سے غائب ہوکربڑھاپے کے باوجود نوجوان تھے ۔ ا سی طرح آپ کا جب ظہورہوگا توآپ چالےس سالہ جوان ہوں گے اورحضرت محمد مصطفی کی طرح آپ صاحب السیف ہوں گے ۔ (اعلام الوری ص ۲۶۴ طبع بمبئی ۱۳۱۲ ہجری )
امام حسن عسکری کی شہادت
امام مہدی علیہ السلام کی عمرابھی صرف پانچ سال کی ہوئی تھی کہ خلےفہ معتمد بن متوکل عباسی نے مدتوں قےد رکھنے کے بعد امام حسن عسکری کوزہردےدیا ۔ جس کی وجہ سے آپ بتاریخ ۸ ربےع الاول ۲۶۰ ہجری مطابق ۸۷۳ ء بعمر ۲۸ سال رحلت فرماگئے ”وخلف من الولد ابنہ محمد “ اورآپ نے اولاد میں صرف امام محمد مہدی کوچھوڑا ۔ (نورالابصارص ۱۵۲ دمعة الساکبة ص ۱۹۱ )
علامہ شلنجبی لکھتے ہیں کہ جب آپ کی شہادت کی خبرمشہورہوئی ، توسارے شہرسامرہ میں ہلچل مچ گئی ، فریاد وفغاں کی آوازےں بلند ہوگئےں ، سارس شہرمیں ہڑتال کردی گئی ۔ یعنی ساری دکانےں بند ہوگئےں ۔ لوگوں نے اپنے کاوربارچھوڑدئےے۔ تمام بنی ہاشم حکام دولت ، منشی ،قاضی ، ارکان عدالت اعیان حکومت اور عامہ خلائق حضرت کے جنازے کے لئے دوڑپڑے ،حالت یہ تھی کہ شہرسامرہ قیامت کامنظرپےش کررہاتھا ۔تجہےزاورنماز سے فراغت کے بعد آپ کواسی مکان میں دفن کردیاگیا جس میں حضرت امام علی نقی علیہ مدفون تھے ۔ نورالابصار ص ۱۵۲ وتاریخ کامل صواعق محرقہ وفصول مہمہ،جلاٴالعےون ص ۲۹۶)
علامہ محمد باقرفرماتے ہیںکہ امام حسن عسکری کی وفات کے بعد نمازجنازہ حضرت امام مہدی علیہ السلام نے پڑھائی ،ملاحظہ ہو ، دمعہ ساکبہ جلد ۳ ص ۱۹۲ وجلاٴالعےون ص ۲۹۷ ) علامہ طبرسی لکھتے ہیں کہ نمازکے بعد آپ کوبہت سے لوگوں نے دےکھا اور آپ کے ہاتھوں کا بوسہ دیا (اعلام الوری ص ۲۴۲ ) علامہ ابن طاؤس کابیان ہے کہ ۸ ربےع الاول کوامام حسن عسکری کی وفات واقع ہوئی اور ۹ ربےع الاول سے حضرت حجت کی امامت کا آغازہوا ہم ۹ ربےع الاول کوجوخوشی مناتے ہیں اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے (کتاب اقبال) علامہ مجلسی لکھتے ہیں کہ ۹ ربےع الاول کوعمربن سعد بدست مختارآل محمد قتل ہواہے ۔(زادالمعاد ص ۵۸۵)
جوعبےداللہ بن زیاد کا سپہ سالارتھا جس کے قتل کے بعد آل محمد نے پورے طورپرخوشی منائی ۔ (بحارالانوارومختارآل محمد) کتاب دمعہ ساکبہ کے ص ۱۹۲ میں ہے کہ حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام نے ۲۵۹ ہجری میں اپنی والدہ کوحج کے لئے بھےج دیاتھا ،اورفرمادیاتھا کہ ۲۶۰ ہجری میں مےری شہادت ہوجائے گی اسی سن میں آپ نے حضرت امام مہدی کوجملہ تبرکات دےدئےے تھے اوراسم اعظم وغےرہ تعلےم کردیاتھا (دمعہ ساکبہ وجلاٴالعےون ص ۲۹۸ ) انھےں تبرکات میں حضرت علی کا جمع کیاہوا وہ قرآن بھی تھا جوترتےب نزولی پرسرورکائنات کی زندگی میں مرتب کیاگیاتھا ۔ (تاریخ الخلفاٴ واتقان) اورجسے حضرت علی نے اپنے عہد خلافت میں بھی اس لئے رائج نہ کیاتھا کہ اسلام میں دوقرآن رواج پاجائیں گے ۔ اوراسلام میں تفرقہ پڑجائے گا (ازالةالخلفاٴ ۲۷۳) میرے نزدےک اسی سن میں حضرت نرجس خاتون کاانتقال بھی ہواہے اوراسی سن میں حضرت نے غیبت اختیارفرمائی ہے۔
حضرت امام مہدی علیہ السلام کی غیبت اوراس کی ضرورت
بادشاہ وقت خلےفہ معتمدبن متوکل عباسی جواپنے آباؤاجداد کی طرح ظلم وستم کاخوگراورآل محمد کاجانی دشمن تھا ۔ اس کے کانوں میں مہدی کی ولادت کی بھنک پڑچکی تھی ۔ اس نے حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام کی شہادت کے بعد تکفےن وتدفےن سے پہلے بقول علامہ مجلسی حضرت کے گھرپرپولےس کاچھاپہ ڈلوایااورچاہاکہ امام مہدی علیہ السلام کو گرفتارکرالے لےکن چونکہ وہ بحکم خدا ۲۳ رمضان المبارک ۲۵۹ ہجری کوسرداب میں جاکرغائب ہوچکے تھے۔ جےسا کہ شواہدالنبوت ،نورالابصار،دمعة ساکبہ ،روضة الشہداٴ ،مناقب الا ئمہ ،انوارالحسینیہ وغےرہ سے مستفاد ومستنبط ہوتاہے ۔ اس لئے وہ اسے دستیاب نہ ہوسکے ۔اس نے اس کے رد عمل میں حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام کی تمام بےبےوں کوگرفتارکرالیا اورحکم دیا کہ اس امرکی تحقےق کی جائے کہ آیاکوئی ان میں سے حاملہ تونہیں ہے اگرکوئی حاملہ ہو تواس کاحمل ضائع کردیاجائے ،کیونکہ وہ حضرت سرورکائنات صلعم کی پےشےن گوئی سے خائف تھا کہ آخری زمانہ میں میرا ایک فرزند جس کانام مہدی ہوگا ۔
کائنات عالم کے انقلاب کا ضامن ہوگا ۔ اوراسے یہ معلوم تھا کہ وہ فرزند امام حسن عسکر ی علیہ السلام کی اولاد سے ہوگا لہذا اس نے آپ کی تلاش اورآپ کے قتل کی پوری کوشش کی ۔تاریخ اسلام جلد ۱ ص ۳۱ میں ہے کہ ۲۶۰ میں امام حسن عسکری کی شہادت کے بعد جب معتمد خلےفہٴ عباسی نے آپ کے قتل کرنے کے لئے آدمی بھےجے توآپ سرداب ( ۱) ” سرمن رائے “میں غائب ہوگئے بعض اکابرعلماٴ اہل سنت بھی اس امرمیں شےعوں کے ہم زبان ہیں ۔
چنانچہ ملاجامی نے شواہدالنبوت میں امام عبدالوہاب شعرانی نے لواقع الانواروالےواقےت والجواہرمیں اورشیخ احمدمحی الدےن ابن عربی نے فتوحات مکہ میں اورخواجہ پارسانے فصل الخطاب میں اورعبدالحق محدث دہلوی نے رسالہٴ ا ئمہ طاہرین میں اورجمال الدےن محدث نے روضةالاحباب میں ،اورابوعبداللہ شامی صاحب کفاےةالطالب نے کتاب التبیان فی اخبارصاحب الزمان میں اورسبط ابن جوزی نے تذکرة خواص الامہ میں اورابن صباغ نورالدےن علی مالکی نے فصول المہمہ میں اورکمال الدےن ابن طلحہ ٴشافعی نے مطالب السؤل میں اورشاہ ولی اللہ نے فضل المبےن میں اورشیخ سلےمان حنفی نے ےنابع المودة میں اوربعض دیگرعلماٴ نے بھی اےساہی لکھا ہے اورجولوگ ان حضرت کے طول عمرمیں تعجب کرکب انکارکرتے ہیں ۔
ان کویہ جواب دےتے ہیں کہ خدا کی قدرت سے کچھ بعےدنہیں ہے جس نے آدم کوبغیرماں باپ کے اورعیسی کوبغیرباپ کے پےداکیا ،تمام اہل اسلام نے حضرت خضرکواب تک زندہ ماناہوا ہے ،ادرےس بہشت میں اورحضرت عیسی آسمان پراب تک زندہ مانے جاتے ہیں اگرخدائے تعالی نے آل محمد میں سے ایک شخص کوعمرعنآیت کیاتوتعجب کیاہے ؟حالانکہ اہل اسلام کودجال کے موجود ہونے اورقرےب قیامت ظہورکرنے سے بھی انکارنہیں ہے ۔
( ۱ ) یہ سرداب ،مقام ”سرمن رائے“ میں واقع ہے جسے اصل میں سامراٴکہتے ہیں
سامراٴکی آبادی بہت ہی قدےمی ہے اوردنیاکے قدےم ترین شہروں میں سے ایک ہے ، اس سام بن نوح نے آبادکیاتھا (معجم البلدان) اس کی اصل سام راہ تھی بعدمیں سامراٴہوگیا ، آب وہواکی عمدگی کی وجہ سے خلےفہ معتصم نے فوجی کےمپ بناکرآبادکیاتھا اوراسی کو دارالسلطنت بھی بنادیاتھا ، اس کی آبادی ۸ فرسخ لمبی تھی ، اسے اس نے نہآیت خوبصورت شہربنادیاتھا ۔ ا سی لئے اس کانام سرمن رائے رکھ دیاتھا یعنی وہ شہرجسے جوبھی دےکھے خوش ہوجائے ،عسکری اسی کاایک محلہ ہے جس میں امام علی نقی علیہ السلام نظربندتھے بعد میں انھوں نے دلےل بن ےعقوب نصرانی سے ایک مکان خرےدلیاتھا جس میں اب بھی آپ کامزارمقدس واقع ہے ۔
سامراٴمیں ہمےشہ غےرشےعہ آبادی رہی ہے اس لئے اب تک وہاں شےعہ آباد نہیں ہیں وہاں کے جملہ خدام بھی غےرشےعہ ہیں ۔
حضرت حجت علیہ السلام کے غائب ہونے کاسرداب وہیں ایک مسجدکے کنارے واقع ہے جوکہ حضرت امام علی نقی اورحضرت امام حسن عسکری کے مزاراقدس کے قرےب ہے ۱۲ منہ۔
کتاب شواہدالنبوت کے ص ۶۸ میں ہے کہ خاندان نبوت کے گیارہوےں امام حسن عسکری ۲۶۰ میں زہرسے شہےدکردےئے گئے تھے ان کی وفات پران کے صاحبزادے محمد ملقب بہ مہدی شےعوں کے آخری امام ہوئے۔مولوی امیرعلی لکھتے ہیں کہ خاندان رسالت کے ان اماموں کے حالات نہآیت دردناک ہیں ۔ ظالم متوکل نے حضرت امام حسن عسکری کے والدماجد امام علی نقی کومدینہ سے سامرہ پکڑبلایاتھا ۔اوروہاں ان کی وفات تک ان کونظربندرکھا تھا ۔ (پھرزہرسے ہلاک کردیاتھا ) اسی طرح متوکل کے جانشےنوں نے بدگمانی اورحسدکے مارے حضرت امام حسن عسکری کوقےدرکھاتھا ،ان کے کمسن صاحبزادے محمدالمہدی جن کی عمراپنے والدکی وفات کے وقت پانچ سال کی تھی ۔ خوف کے مارے اپنے گھرکے قرےب ہی ایک غارمیں چھپ گئے اورغائے ہوگئے ۔الخ ابن بطوطہ نے اپنے سفرنامہ میں لکھا ہے کہ جس غارمیں امام مہدی کی غیبت بتائی جاتی ہے ۔
اسے میں نے اپنی آنکھوں سے دےکھا ہے ۔(نورالابصارجلد ۱ ص ۱۵۲) علامہ ابن حجرمکی کاارشادہے، کہ امام مہدی سرداب میں غائب ہوے ہیں ۔” فلم ےعرف اےن ذھب “ پھرمعلوم نہیں کہاں تشریف لے گئے۔ (صواعق محرقہ ص ۱۲۴) ۔
غیبت امام مہدی پرعلماٴاہل سنت کااجماع
جمہورعلماٴ اسلام امام مہدی کے وجودکوتسلےم کرتے ہیں ، اس میں شےعہ اورسنی کاسوال نہیں ۔ ہرفرقہ کے علماء یہ مانتے ہیںکہ آپ پےدا ہوچکے ہیں اورموجودہیں ۔ہم علماء اہل سنت کے اسماء مع ان کی کتابوں اورمختصراقوال کے درج کرتے ہیں :
( ۱ ) ۔ علامہ محمدبن طلحہ ٴشافعی کتاب مطالب السوال میں فرماتے ہیں کہ امام مہدی سامرہ میں پےداہوئے ہیں جوبغداد سے ۲۰ فرسخ کے فاصلہ پرہے۔
( ۲ ) ۔ علامہ علی بن محمدصباغ مالکی کی کتاب فصول المہمہ میں لکھتے ہیں کہ امام حسن عسکری گیارہوےں امام نے اپنے بےٹے امام مہدی کی ولادت بادشاہ وقت کے خوف سے پرشیدہ رکھی ۔
( ۳ ) ۔علامہ شیخ عبداللہ بن احمد خشاب کی کتاب تاریخ موالےد میں ہے کہ امام مہدی کانام محمد اورکنےت ابوالقاسم ہے ۔آپ آخری زمانہ میں ظہوروخروج کریں گے ۔
( ۴ ) ۔ علامہ محی الدین ابن عربی حنبلی کی کتاب فتوحات مکہ میں ہے کہ جب دنیا ظلو وجورسے بھرجائے گی توامام مہدی ظہورکریں گے۔
( ۵ ) ۔علامہ شیخ عبدالوہاب شعرانی کی کتاب الےواقےت والجواہرمیں ہے کہ امام مہدی ۱۵ شعبان ۲۵۵ ہجری میں پےداہوئے اب اس وقت یعنی ۹۵۸ ہجری میں ان کی عمر ۷۰۶ سال کی ہے ،یہی مضمون علامہ بدخشانی کی کتاب مفتاح النجاة میں بھی ہے ۔
( ۶ ) ۔ علامہ عبدالرحمن جامی حنفی کی کتاب شواہدالنبوت میں ہے کہ امام مہدی سامرہ میں پےداہوئے ہیں اوران کی ولادت پوشےدہ رکھی گئی ہے وہ امام حسن عسکری کی موجودگی میں غائب ہوگئے تھے ۔اسی کتاب میں ولادت کاپوراواقعہ حکےمہ خاتون کی زبانی مندرج ہے ۔
( ۷ ) ۔ علامہ شیخ عبدالحق محدث دہلوی کی کتاب مناقب الائمہ ہے کہ امام مہدی ۱۵ شعبان ۲۵۵ میں پےداہوئے ہیں امام حسن عسکری نے ان کے اذان واقامت کہی ہے اورتھوڑے عرصہ کے بعد آپ نے فرمایا کہ وہ اس مالک کے سپردہوگئے جن کے پاس حضرت موسی بچپنے میںتھے۔
( ۸ ) ۔ علامہ جمال الدےن محدث کی کتاب روضةالاحباب میں ہے کہ امام مہدی ۱۵ شعبان ۲۵۵ میں پےداہوئے اورزمانہ معتمد عباسی میں بمقام ”سرمن رائے“ ازنظربرایاغائب شد لوگوں کی نظرسے سرداب میں غائب ہوگئے ۔
( ۹ ) ۔ علامہ عبدالرحمن صوفی کی کتاب مراٴةالاسرارمیں ہے کہ آپ بطن نرجس سے ۱۵ شعبان ۲۵۵ میں پےداہوئے ۔
( ۱۰ ) ۔ علامہ شہاب الدین دولت آبادی صاحب تفسیربحرمواج کی کتاب ہداےة السعداء میں ہے کہ خلافت رسول حضرت علی کے واسطہ سے امام مہدی تک پہونچی آپ ہی آخری امام ہیں ۔
( ۱۱ ) ۔ علامہ نصربن علی جھمنی کی کتاب موالےدالائمہ میں ہے کہ امام مہدی نرجس خاتون کے بطن سے پےداہوئے ۔
( ۱۲ ) ۔ علامہ ملا علی قاری کی کتاب مرقات شرح مشکوة میں ہے کہ امام مہدی باہوےں امام ہیں شےعوں کایہ کہناغلط ہے کہ اہل سنب اہل بےت کے دشمن ہےن۔
( ۱۳ ) ۔ علامہ جواد ساباطی کی کتاب براہین ساباطیہ میں ہے کہ امام مہدی اولادفاطمہ میں سے ہیں ، وہ بقولے ۲۵۵ میں متولد ہوکرایک عرصہ کے بعد غائب ہوگئے ہیں ۔
( ۱۴ ) ۔ علامہ شیخ حسن عراقی کی تعریف کتاب الواقع میں ہے کہ انھوںنے امام مہدی سے ملاقات کی ہے ۔
( ۱۵ ) ۔ علامہ علی خواص جن کے متعلق شعرانی نے الےواقےت میں لکھا ہے کہ انھوںنے امام مہدی سے ملاقات کی ہے ۔
( ۱۶ ) ۔ علامہ شیخ سعدالدین کاکہناہے کہ امام مہدی پےداہوکرغائب ہوگئے ہیں ”دورآخرزمانہ آشکارگردد“ اوروہ آخرزمانہ میں ظاہرہوں گے ۔جےساکہ کتاب مقصداقصی میں لکھا ہے ۔
( ۱۷ ) ۔ علامہ علی اکبرابن اسعداللہ کی کتاب مکاشفات میں ہے کہ آپ پےداہوکرقطب ہوگئے ہیں ۔
( ۱۸ ) ۔ علامہ احمدبلاذری ااحادےث لکھتے ہیں کہ آپ پےداہوکرمحجوب ہوگئے ہیں ۔
( ۱۹ ) ۔ علامہ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کے رسالہ نوارد میں ہے، محمد بن حسن( المہدی ) کے بارے میں شےعوں کاکہنا درست ہے ۔
( ۲۰ ) ۔ علامہ شمس الدےن جزری نے بحوالہ مسلسلات بلاذری اعتراف کیاہے ۔
( ۲۱ ) ۔علامہ علاٴالدولہ احمدمنانی صاحب تاریخ خمےس دراحوالی النفس نفےس اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ امام مہدی غیبت کے بعد ابدال پھرقطب ہوگئے۔
علامہ نوراللہ بحوالہ کتابیان الاحسان لکھتے ہیں کہ امام مہدی تکمیل صفات کے لئے غائب ہوئے ہیں یں
۲۴ علامہ ذہبی اپنی تاریخ اسلام میں لکھتے ہیں کہ امام مہدی ۲۵۶ میں پےداہوکرمعدوم ہوگئے ہیں
۲۵ علامہ ابن حجرمکی کی کتاب صواعق محرقہ میں ہے کہ امام مہدی المنتظرپےداہوکرسرداب میں غائب ہوگئے ہیں ۔
۲۶ علامہ عصرکی کتاب وفیات الا عیان کی جلد۲ ص۴۵۱میں ہے کہ امام مہدی کی عمرامام حسن عسکری کی وفات کے وقت ۵سال تھی وہ سرداب میں غائب ہوکرپھرواپس نہیں ہوے ۔
۲۷ علامہ سبط ابن جوزی کی کتاب تذکرةالخواص الامہ کے ص ۲۰۴ میںہے کہ آپ کالقب القائم ، المنتظر،الباقی ہے ۔
۲۸ علامہ عبےداللہ امرتسری کی کتاب ارجح المطالب کے ص ۳۷۷ میں بحوالہ کتاب البیان فی اخبارصاحب الزمان مرقوم ہے کہ آپ اسی طرح زندہ باقی ہیں جس طرح عیسی ، خضر، الیاس وغےرہ ہم زندہ اورباقی ہیں ۔
۲۹ علامہ شیخ سلےمان تمندوزی نے کتاب ےنابع المودة ص ۳۹۳میں
۳۰ علامہ ابن خشاب نے کتاب موالےداہل بےت میں
۳۱علامہ شبلنجی نے نورالابصارکے ص۱۵۲ طبع مصر۱۲۲۲میںبحوالہ کتاب البیان لکھا ہے کہ امام مہدی غائب ہونے کے بعد اب تک زندہ اورباقی ہیں اوران کے وجود کے باقی ،اورزندہ ہونے میں کوئی شبہ نہیں ہے وہ اسی طرح زندہ اورباقی ہیں جس طرح حضرت عیسی ،حضرت خضراورحضرت الیاس وغےرہم زندہ اورباقی ہیں ان اللہ والوں کے علاوہ دجال ،ابلےس بھی زندہ ہیں جےسا کہ قرآن مجید صحیح مسلم ،تاریخ طبری وغےرہ سے ثابت ہے لہذا ”لاامتناع فی بقائہ“ان کے باقی اورزندہ ہونے میں کوئی شک وشبہ کی گنجائش نہیں ہے علامہ چلپی کتاب کشف الظنون کے ص۲۰۸ میں لکھتے ہیں کہ کتاب البیان فی اخبارصاحب الزمان ابوعبداللہ محمد بن ےوسف کنجی شافعی کی تصنےف ہے ۔ (علامہ فاضل روزبہان کی ابطال الباطل میں ہے کہ امام مہدی قائم ومنتظرہیں وہ آفتاب کی مانند ظاہرہوکردنیاکی تارےکی ،کفرزائل کردے گے ۔
۳۱ علامہ علی متقی کی کتاب کنزالعمال کی جلد۷ کے ص۱۱۴ میں ہے کہ آپ غائب ہیں ظہورکرکے ۹سال حکزمت کریں گے ۔
۳۲علامہ جلال الدےن سیوطی کی کتاب درمنشورجلد۳ص ۲۳میں ہے کہ امام مہدی کے ظہورکے بعد عیسی نازل ہوںگے وغےرہ۔
امام مہدی کی غیبت اورآپ کاوجود وظہورقرآن مجیدکی روشنی میں :
حضرت امام مہدی علیہ السلام کی غیبت اورآپ کے موجودہونے اورآپ کے طول عمرنےزآپ کے ظہوروشہود اورظہورکے بعد سارے دےن کوایک کردےنے کے متعلق ۹۴ آیتےں قرآن مجید میں موجود ہیں جن میں سے اکثردونوں فرےق نے تسلےم کیاہے ۔اسی طرح بے شمارخصوصی احادےث بھی ہیںتفصےل کے لئے ملاحظہ ہو غایۃ المقصود وغایۃالمرام علامہ ہاشم بحرانی اورےنابع المودة ،میں اس مقام پرصرف دوتین آیتےں لکھتاہوں :
۱ ) آپ کی غیبت کے متعلق : آلم ذلک الکتاب لارےب فیہ ھدی للمتقےن الذےن ےومنون بالغےب ہے حضرت محمدمصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم فرماتے ہیںکہ اےمان بالغےب سے امام مہدی کی غیبت مراد ہے ۔نےک بخت ہیں وہ لوگ جوان کی غیبت پرصبرکریں گے اورمبارک باد کے قابل ہیں ۔ وہ سمجھدار لوگ جوغیبت میں بھی ان کی محبت پرقائم رہیں گے ۔(ےنابع المودة ص۳۷۰طبع بمےئی )
۲ ) آپ کے موجود اورباقی ہونے کے متعلق ”جعلھا کلمةباقےة فی عقبہ “ ہے ابراھےم کی نسل میں کلمہ باقیہ کوقراردیاہے جوباقی اورزندہ رہے گا اس کلمہ باقیہ سے امام مہدی کاباقی رہنا مراد ہے اوروہی آل محمد میں باقی ہیں ۔(تفسیرحسینی علامہ حسین واعظ کاشفی ص۲۲۶) ۔
0) آپ کے ظہوراورغلبہ کے متعلق ”ےظہرہ علی الدےن کلہ “ جب امام مہدی بحکم خداظہورفرمائےں گے توتمام دےنوں پرغلبہ حاصل کرلےں گے یعنی دنیا میں سوا ایک دےن ا سلام کے کوئی اوردےن نہ ہوگا ۔(نورالابصارص۱۵۳ طبع مصر)۔
source : http://www.alhassanain.com/urdu/show_articles.php?articles_id=1263&link_articles=holy_prophet_and_ahlulbayit_library/imam_mahdi/hazrat_imam_m_mahdi_alehisalam3