اردو
Monday 20th of May 2024
0
نفر 0

پہلي قسط ۔ قرآن کےبارےميں قرآن کي زباني ۔

 

المO ذَلِكَ الْكِتَابُ لاَ رَيْبَ فِيهِ هُدًى لِّلْمُتَّقِيْنَO 

”الف لام ميم (حقيقي معني اﷲ اور رسول صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم ہي بہتر جانتے ہيں) O (يہ) وہ عظيم کتاب ہے جس ميں کسي شک کي گنجائش نہيں، (يہ) پرہيزگاروں کے لئے ہدايت ہےO“ 

2. وَإِنْ كُنتُمْ فِي رَيْبٍ مِّمَّا نَزَّلْنَا عَلَى عَبْدِنَا فَأْتُواْ بِسُورَةٍ مِّن مِّثْلِهِ وَادْعُواْ شُهَدَاءَكُم مِّن دُونِ اللّهِ إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَO 

. ”اور اگر تم اس (کلام) کے بارے ميں شک ميں مبتلا ہو جو ہم نے اپنے (برگزيدہ) بندے پر نازل کيا ہے تو اس جيسي کوئي ايک سورت ہي بنا لاؤ، اور (اس کام کے لئے بيشک) اللہ کے سوا اپنے (سب) حمائتيوں کو بلا لو اگر تم (اپنے شک اور انکار ميں) سچے ہوO“ 

3. إِنَّ اللَّهَ لاَ يَسْتَحْيِي أَن يَّضْرِبَ مَثَلاً مَّا بَعُوضَةً فَمَا فَوْقَهَا فَأَمَّا الَّذِينَ آمَنُواْ فَيَعْلَمُونَ أَنَّهُ الْحَقُّ مِن رَّبِّهِمْ وَأَمَّا الَّذِينَ كَفَرُواْ فَيَقُولُونَ مَاذَا أَرَادَ اللَّهُ بِهَـذَا مَثَلاً يُضِلُّ بِهِ كَثِيراً وَّيَهْدِي بِهِ كَثِيراً وَمَا يُضِلُّ بِهِ إِلاَّ الْفَاسِقِينَO 

”بيشک اللہ اس بات سے نہيں شرماتا کہ (سمجھانے کے لئے) کوئي بھي مثال بيان فرمائے (خواہ) مچھر کي ہو يا (ايسي چيز کي جو حقارت ميں) اس سے بھي بڑھ کر ہو، تو جو لوگ ايمان لائے وہ خوب جانتے ہيں کہ يہ مثال ان کے رب کي طرف سے حق (کي نشاندہي) ہے، اور جنہوں نے کفر اختيار کيا وہ (اسے سن کر يہ) کہتے ہيں کہ ايسي تمثيل سے اللہ کو کيا سروکار؟ (اس طرح) اللہ ايک ہي بات کے ذريعے بہت سے لوگوں کو گمراہ ٹھہراتا ہے اور بہت سے لوگوں کو ہدايت ديتا ہے اور اس سے صرف انہي کو گمراہي ميں ڈالتا ہے جو (پہلے ہي) نافرمان ہيںO“ 

4. الَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ يَتْلُونَهُ حَقَّ تِلاَوَتِهِ أُوْلَـئِكَ يُؤْمِنُونَ بِهِ وَمن يَكْفُرْ بِهِ فَأُوْلَـئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَO 

”(ايسے لوگ بھي ہيں) جنہيں ہم نے کتاب دي وہ اسے اس طرح پڑھتے ہيں جيسے پڑھنے کا حق ہے، وہي لوگ اس (کتاب) پر ايمان رکھتے ہيں، اور جو اس کا انکار کر رہے ہيں سو وہي لوگ نقصان اٹھانے والے ہيںO“ 

5. رَبَّنَا وَابْعَثْ فِيهِمْ رَسُولاً مِّنْهُمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِكَ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَيُزَكِّيهِمْ إِنَّكَ أَنتَ العَزِيزُ الحَكِيمُO 

”اے ہمارے رب! ان ميں انہي ميں سے (وہ آخري اور برگزيدہ) رسول (صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم) مبعوث فرما جو ان پر تيري آيتيں تلاوت فرمائے اور انہيں کتاب اور حکمت کي تعليم دے (کر دانائے راز بنا دے) اور ان (کے نفوس و قلوب) کو خوب پاک صاف کر دے، بيشک تو ہي غالب حکمت والا ہےO“ 

6. كَمَا أَرْسَلْنَا فِيكُمْ رَسُولاً مِّنكُمْ يَتْلُو عَلَيْكُمْ آيَاتِنَا وَيُزَكِّيكُمْ وَيُعَلِّمُكُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَيُعَلِّمُكُم مَّا لَمْ تَكُونُواْ تَعْلَمُونَO 

. ”اسي طرح ہم نے تمہارے اندر تمہيں ميں سے (اپنا) رسول بھيجا جو تم پر ہماري آيتيں تلاوت فرماتا ہے اور تمہيں (نفسًا و قلبًا) پاک صاف کرتا ہے اور تمہيں کتاب کي تعليم ديتا ہے اور حکمت و دانائي سکھاتا ہے اور تمہيں وہ (اَسرارِ معرفت و حقيقت) سکھاتا ہے جو تم نہ جانتے تھےO“ 

7. شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِيْ أُنزِلَ فِيهِ الْقُرْآنُ هُدًى لِّلنَّاسِ وَبَيِّنَاتٍ مِّنَ الْهُدَى وَالْفُرْقَانِ فَمَن شَهِدَ مِنكُمُ الشَّهْرَ فَلْيَصُمْهُ وَمَن كَانَ مَرِيضًا أَوْ عَلَى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ أَيَّامٍ أُخَرَ يُرِيدُ اللّهُ بِكُمُ الْيُسْرَ وَلاَ يُرِيدُ بِكُمُ الْعُسْرَ وَلِتُكْمِلُواْ الْعِدَّةَ وَلِتُكَبِّرُواْ اللّهَ عَلَى مَا هَدَاكُمْ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَO 

”رمضان کا مہينہ (وہ ہے) جس ميں قرآن اتارا گيا ہے جو لوگوں کے لئے ہدايت ہے اور (جس ميں) رہنمائي کرنے والي اور (حق و باطل ميں) امتياز کرنے والي واضح نشانياں ہيں، پس تم ميں سے جو کوئي اس مہينہ کو پا لے تو وہ اس کے روزے ضرور رکھے اور جو کوئي بيمار ہو يا سفر پر ہو تو دوسرے دنوں (کے روزوں) سے گنتي پوري کرے، اﷲ تمہارے حق ميں آساني چاہتا ہے اور تمہارے لئے دشواري نہيں چاہتا، اور اس لئے کہ تم گنتي پوري کر سکو اور اس لئے کہ اس نے تمہيں جو ہدايت فرمائي ہے اس پر اس کي بڑائي بيان کرو اور اس لئے کہ تم شکر گزار بن جاؤO“ 

8. كَانَ النَّاسُ أُمَّةً وَاحِدَةً فَبَعَثَ اللّهُ النَّبِيِّينَ مُبَشِّرِينَ وَمُنذِرِينَ وَأَنزَلَ مَعَهُمُ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ لِيَحْكُمَ بَيْنَ النَّاسِ فِيمَا اخْتَلَفُواْ فِيهِ وَمَا اخْتَلَفَ فِيهِ إِلاَّ الَّذِينَ أُوتُوهُ مِن بَعْدِ مَا جَاءَتْهُمُ الْبَيِّنَاتُ بَغْيًا بَيْنَهُمْ فَهَدَى اللّهُ الَّذِينَ آمَنُواْ لِمَا اخْتَلَفُواْ فِيهِ مِنَ الْحَقِّ بِإِذْنِهِ وَاللّهُ يَهْدِي مَن يَشَاءُ إِلَى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍO 

. ”(ابتداء ميں) سب لوگ ايک ہي دين پر جمع تھے، (پھر جب ان ميں اختلافات رونما ہو گئے) تو اﷲ نے بشارت دينے والے اور ڈر سنانے والے پيغمبروں کو بھيجا، اور ان کے ساتھ حق پر مبني کتاب اتاري تاکہ وہ لوگوں ميں ان امور کا فيصلہ کر دے جن ميں وہ اختلاف کرنے لگے تھے اور اس ميں اختلاف بھي فقط انہي لوگوں نے کيا جنہيں وہ کتاب دي گئي تھي، باوجود اس کے کہ ان کے پاس واضح نشانياں آچکي تھيں، (اور انہوں نے يہ اختلاف بھي) محض باہمي بغض و حسد کے باعث (کيا) پھر اﷲ نے ايمان والوں کو اپنے حکم سے وہ حق کي بات سمجھا دي جس ميں وہ اختلاف کرتے تھے، اور اﷲ جسے چاہتا ہے سيدھے راستے کي طرف ہدايت فرما ديتا ہےO“ 

9. هُوَ الَّذِي أَنزَلَ عَلَيْكَ الْكِتَابَ مِنْهُ آيَاتٌ مُّحْكَمَاتٌ هُنَّ أُمُّ الْكِتَابِ وَأُخَرُ مُتَشَابِهَاتٌ فَأَمَّا الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِمْ زَيْغٌ فَيَتَّبِعُونَ مَا تَشَابَهَ مِنْهُ ابْتِغَاءَ الْفِتْنَةِ وَابْتِغَاءَ تَأْوِيلِهِ وَمَا يَعْلَمُ تَأْوِيلَهُ إِلاَّ اللّهُ وَالرَّاسِخُونَ فِي الْعِلْمِ يَقُولُونَ آمَنَّا بِهِ كُلٌّ مِّنْ عِندِ رَبِّنَا وَمَا يَذَّكَّرُ إِلاَّ أُوْلُواْ الْأَلْبَابِO 

. ”وہي ہے جس نے آپ پر کتاب نازل فرمائي جس ميں سے کچھ آيتيں محکم (يعني ظاہراً بھي صاف اور واضح معني رکھنے والي) ہيں وہي (احکام) کتاب کي بنياد ہيں اور دوسري آيتيں متشابہ (يعني معني ميں کئي احتمال اور اشتباہ رکھنے والي) ہيں، سو وہ لوگ جن کے دلوں ميں کجي ہے اس ميں سے صرف متشابہات کي پيروي کرتے ہيں (فقط) فتنہ پروري کي خواہش کے زيرِ اثر اور اصل مراد کي بجائے من پسند معني مراد لينے کي غرض سے، اور اس کي اصل مراد کو اﷲ کے سوا کوئي نہيں جانتا، اور علم ميں کامل پختگي رکھنے والے کہتے ہيں کہ ہم اس پر ايمان لائے، ساري (کتاب) ہمارے رب کي طرف سے اتري ہے، اور نصيحت صرف اہلِ دانش کو ہي نصيب ہوتي ہےO“ 

10. ذَلِكَ نَتْلُوهُ عَلَيْكَ مِنَ الْآيَاتِ وَالذِّكْرِ الْحَكِيمِO 

. ”يہ جو ہم آپ کو پڑھ کر سناتے ہيں (يہ) نشانياں ہيں اور حکمت والي نصيحت ہےO“ 

11. وَكَيْفَ تَكْفُرُونَ وَأَنتُمْ تُتْلَى عَلَيْكُمْ آيَاتُ اللّهِ وَفِيكُمْ رَسُولُهُ وَمَن يَعْتَصِم بِاللّهِ فَقَدْ هُدِيَ إِلَى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍO 

. ”اور تم (اب) کس طرح کفر کرو گے حالانکہ تم وہ (خوش نصيب) ہو کہ تم پر اللہ کي آيتيں تلاوت کي جاتي ہيں اور تم ميں (خود) اللہ کے رسول (صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم) موجود ہيں، اور جو شخص اللہ (کے دامن) کو مضبوط پکڑ ليتا ہے تو اسے ضرور سيدھي راہ کي طرف ہدايت کي جاتي ہےO“ 

12. لَقَدْ مَنَّ اللّهُ عَلَى الْمُؤمِنِينَ إِذْ بَعَثَ فِيهِمْ رَسُولاً مِّنْ أَنفُسِهِمْ يَتْلُواْ عَلَيْهِمْ آيَاتِهِ وَيُزَكِّيهِمْ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَإِن كَانُواْ مِن قَبْلُ لَفِي ضَلَالٍ مُّبِينٍO 

. ”بيشک اللہ نے مسلمانوں پر بڑا احسان فرمايا کہ ان ميں انہي ميں سے (عظمت والا) رسول (صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم) بھيجا جو ان پر اس کي آيتيں پڑھتا اور انہيں پاک کرتا ہے اور انہيں کتاب و حکمت کي تعليم ديتا ہے، اگرچہ وہ لوگ اس سے پہلے کھلي گمراہي ميں تھےO“ 

13. أَفَلاَ يَتَدَبَّرُونَ الْقُرْآنَ وَلَوْ كَانَ مِنْ عِندِ غَيْرِ اللّهِ لَوَجَدُواْ فِيهِ اخْتِلاَفًا كَثِيرًاO 

”تو کيا وہ قرآن ميں غور و فکر نہيں کرتے، اور اگر يہ (قرآن) غيرِ خدا کي طرف سے (آيا) ہوتا تو يہ لوگ اس ميں بہت سا اختلاف پاتےO“ 

14. إِنَّا أَنزَلْنَا إِلَيْكَ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ لِتَحْكُمَ بَيْنَ النَّاسِ بِمَا أَرَاكَ اللّهُ وَلاَ تَكُن لِّلْخَآئِنِينَ خَصِيمًاO 

“اے رسولِ گرامي!) بيشک ہم نے آپ کي طرف حق پر مبني کتاب نازل کي ہے تاکہ آپ لوگوں ميں اس (حق) کے مطابق فيصلہ فرمائيں جو اللہ نے آپ کو دکھايا ہے، اور آپ (کبھي) بدديانت لوگوں کي طرف داري ميں بحث کرنے والے نہ بنيںO“ 

15. يَا أَهْلَ الْكِتَابِ قَدْ جَاءَكُمْ رَسُولُنَا يُبَيِّنُ لَكُمْ كَثِيرًا مِّمَّا كُنْتُمْ تُخْفُونَ مِنَ الْكِتَابِ وَيَعْفُواْ عَن كَثِيرٍ قَدْ جَاءَكُم مِّنَ اللّهِ نُورٌ وَكِتَابٌ مُّبِينٌO 

”اے اہلِ کتاب! بيشک تمہارے پاس ہمارے (يہ) رسول تشريف لائے ہيں جو تمہارے لئے بہت سي ايسي باتيں (واضح طور پر) ظاہر فرماتے ہيں جو تم کتاب ميں سے چھپائے رکھتے تھے اور (تمہاري) بہت سي باتوں سے درگزر (بھي) فرماتے ہيں۔ بيشک تمہارے پاس اﷲ کي طرف سے ايک نور (يعني حضرت محمد صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم) آگيا ہے اور ايک روشن کتاب (يعني قرآن مجيد)o“ 

16. وَأَنزَلْنَا إِلَيْكَ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ مُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ مِنَ الْكِتَابِ وَمُهَيْمِنًا عَلَيْهِ فَاحْكُم بَيْنَهُم بِمَا أَنزَلَ اللّهُ وَلاَ تَتَّبِعْ أَهْوَاءَهُمْ عَمَّا جَاءَكَ مِنَ الْحَقِّ لِكُلٍّ جَعَلْنَا مِنكُمْ شِرْعَةً وَمِنْهَاجًا وَلَوْ شَاءَ اللّهُ لَجَعَلَكُمْ أُمَّةً وَاحِدَةً وَلَـكِن لِّيَبْلُوَكُمْ فِي مَآ آتَاكُم فَاسْتَبِقُوا الْخَيْرَاتِ إِلَى اللهِ مَرْجِعُكُمْ جَمِيعًا فَيُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ فِيهِ تَخْتَلِفُونَO 

. ”اور (اے نبئ مکرّم!) ہم نے آپ کي طرف (بھي) سچائي کے ساتھ کتاب نازل فرمائي ہے جو اپنے سے پہلے کي کتاب کي تصديق کرنے والي ہے اور اس (کے اصل احکام و مضامين) پر نگہبان ہے، پس آپ ان کے درميان ان (احکام) کے مطابق فيصلہ فرمائيں جو اﷲ نے نازل فرمائے ہيں اور آپ ان کي خواہشات کي پيروي نہ کريں، اس حق سے دور ہو کر جو آپ کے پاس آچکا ہے ۔ ہم نے تم ميں سے ہر ايک کے لئے الگ شريعت اور کشادہ راہِ عمل بنائي ہے، اور اگر اﷲ چاہتا تو تم سب کو (ايک شريعت پر متفق) ايک ہي امّت بنا ديتا ليکن وہ تمہيں ان (الگ الگ احکام) ميں آزمانا چاہتا ہے جو اس نے تمہيں (تمہارے حسبِ حال) ديئے ہيں، سو تم نيکيوں ميں جلدي کرو۔ اﷲ ہي کي طرف تم سب کو پلٹنا ہے، پھر وہ تمہيں ان (سب باتوں ميں حق و باطل) سے آگاہ فرمادے گا جن ميں تم اختلاف کرتے رہتے تھےO“ 

17. وَإِذَا سَمِعُواْ مَا أُنزِلَ إِلَى الرَّسُولِ تَرَى أَعْيُنَهُمْ تَفِيضُ مِنَ الدَّمْعِ مِمَّا عَرَفُواْ مِنَ الْحَقِّ يَقُولُونَ رَبَّنَا آمَنَّا فَاكْتُبْنَا مَعَ الشَّاهِدِينَO 

”اور (يہي وجہ ہے کہ ان ميں سے بعض سچے عيسائي جب اس (قرآن) کو سنتے ہيں جو رسول (صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم) کي طرف اتارا گيا ہے تو آپ ان کي آنکھوں کو اشک ريز ديکھتے ہيں۔ (يہ آنسوؤں کا چھلکنا) اس حق کے باعث (ہے) جس کي انہيں معرفت (نصيب) ہوگئي ہے ۔ (ساتھ يہ) عرض کرتے ہيں: اے ہمارے رب! ہم (تيرے بھيجے ہوئے حق پر) ايمان لے آئے ہيں سو تو ہميں (بھي حق کي) گواہي دينے والوں کے ساتھ لکھ لےO“ 

18. قُلْ أَيُّ شَيْءٍ أَكْبَرُ شَهَادَةً قُلِ اللّهُ شَهِيدٌ بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ وَأُوحِيَ إِلَيَّ هَذَا الْقُرْآنُ لِأُنذِرَكُم بِهِ وَمَن بَلَغَ أَئِنَّكُمْ لَتَشْهَدُونَ أَنَّ مَعَ اللّهِ آلِهَةً أُخْرَى قُل لاَّ أَشْهَدُ قُلْ إِنَّمَا هُوَ إِلَـهٌ وَاحِدٌ وَإِنَّنِي بَرِيءٌ مِّمَّا تُشْرِكُونَO 

”آپ (ان سے دريافت) فرمائيے کہ گواہي دينے ميں سب سے بڑھ کر کون ہے ؟ آپ (ہي) فرما ديجئے کہ اﷲ ميرے اور تمہارے درميان گواہ ہے، اور ميري طرف يہ قرآن اس لئے وحي کيا گيا ہے کہ اس کے ذريعے تمہيں اور ہر اس شخص کو جس تک (يہ قرآن) پہنچے ڈر سناؤں۔ کيا تم واقعي اس بات کي گواہي ديتے ہو کہ اﷲ کے ساتھ دوسرے معبود (بھي) ہيں؟ آپ فرما ديں: ميں (تو اس غلط بات کي) گواہي نہيں ديتا، فرما ديجئے : بس معبود تو وہي ايک ہي ہے اور ميں ان(سب) چيزوں سے بيزار ہوں جنہيں تم (اﷲ کا) شريک ٹھہراتے ہوO“ 

19. وَمَا قَدَرُواْ اللّهَ حَقَّ قَدْرِهِ إِذْ قَالُواْ مَا أَنزَلَ اللّهُ عَلَى بَشَرٍ مِّن شَيْءٍ قُلْ مَنْ أَنزَلَ الْكِتَابَ الَّذِي جَاءَ بِهِ مُوسَى نُورًا وَهُدًى لِّلنَّاسِ تَجْعَلُونَهُ قَرَاطِيسَ تُبْدُونَهَا وَتُخْفُونَ كَثِيرًا وَعُلِّمْتُم مَّا لَمْ تَعْلَمُواْ أَنتُمْ وَلاَ آبَاؤُكُمْ قُلِ اللّهُ ثُمَّ ذَرْهُمْ فِي خَوْضِهِمْ يَلْعَبُونَO 

. ”اور انہوں نے (يعني يہود نے) اﷲ کي وہ قدر نہ جاني جيسي قدر جاننا چاہيے تھي، جب انہوں نے يہ کہہ (کر رسالتِ محمدي صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم کا انکار کر) ديا کہ اﷲ نے کسي آدمي پر کوئي چيز نہيں اتاري۔ آپ فرما ديجئے : وہ کتاب کس نے اتاري تھي جو موسٰي (عليہ السلام) لے کر آئے تھے جو لوگوں کے لئے روشني اور ہدايت تھي؟ تم نے جس کے الگ الگ کاغذ بنا لئے ہيں تم اسے (لوگوں پر) ظاہر (بھي) کرتے ہو اور (اس ميں سے) بہت کچھ چھپاتے (بھي) ہو، اور تمہيں وہ (کچھ) سکھايا گيا ہے جو نہ تم جانتے تھے اور نہ تمہارے باپ دادا، آپ فرما ديجئے : (يہ سب) اﷲ (ہي کا کرم ہے) پھر آپ انہيں (ان کے حال پر) چھوڑ ديں کہ وہ اپني خرافات ميں کھيلتے رہيںO“اتَّبِعُواْ مَا أُنزِلَ إِلَيْكُم مِّن رَّبِّكُمْ وَلاَ تَتَّبِعُواْ مِن دُونِهِ أَوْلِيَاءَ قَلِيلاً مَّا تَذَكَّرُونَO 

. ”(اے لوگو!) تم اس (قرآن) کي پيروي کرو جو تمہارے رب کي طرف سے تمہاري طرف اتارا گيا ہے اور اس کے غيروں ميں سے (باطل حاکموں اور) دوستوں کے پيچھے مت چلو، تم بہت ہي کم نصيحت قبول کرتے ہوO“ 

21. الَّذِينَ يَتَّبِعُونَ الرَّسُولَ النَّبِيَّ الْأُمِّيَّ الَّذِي يَجِدُونَهُ مَكْتُوبًا عِندَهُمْ فِي التَّوْرَاةِ وَالْإِنْجِيلِ يَأْمُرُهُم بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَاهُمْ عَنِ الْمُنكَرِ وَيُحِلُّ لَهُمُ الطَّيِّبَاتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ الْخَبَآئِثَ وَيَضَعُ عَنْهُمْ إِصْرَهُمْ وَالْأَغْلاَلَ الَّتِي كَانَتْ عَلَيْهِمْ فَالَّذِينَ آمَنُواْ بِهِ وَعَزَّرُوهُ وَنَصَرُوهُ وَاتَّبَعُواْ النُّورَ الَّذِي أُنزِلَ مَعَهُ أُوْلَـئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَO 

. ”(يہ وہ لوگ ہيں) جو اس رسول (صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم) کي پيروي کرتے ہيں جو اُمّي (لقب) نبي ہيں (يعني دنيا ميں کسي شخص سے پڑھے بغير مِن جانبِ اللہ لوگوں کو اخبارِ غيب اورمعاش و معاد کے علوم و معارف بتاتے ہيں) جن (کے اوصاف و کمالات) کو وہ لوگ اپنے پاس تورات اور انجيل ميں لکھا ہوا پاتے ہيں، جو انہيں اچھي باتوں کا حکم ديتے ہيں اور بري باتوں سے منع فرماتے ہيں اور ان کے لئے پاکيزہ چيزوں کو حلال کرتے ہيں اور ان پر پليد چيزوں کو حرام کرتے ہيں اور ان سے ان کے بارِگراں اور طوقِ (قيود) جو ان پر (نافرمانيوں کے باعث مسلّط) تھے، ساقط فرماتے (اور انہيں نعمتِ آزادي سے بہرہ ياب کرتے) ہيں۔ پس جو لوگ اس (برگزيدہ رسول صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم) پر ايمان لائيں گے اور ان کي تعظيم و توقير کريں گے اور ان (کے دين) کي مدد و نصرت کريں گے اور اس نورِ (قرآن) کي پيروي کريں گے جو ان کے ساتھ اتارا گيا ہے، وہي لوگ ہي فلاح پانے والے ہيںO“ 

22. وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآنُ فَاسْتَمِعُواْ لَهُ وَأَنصِتُواْ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَO 

”اور جب قرآن پڑھا جائے تو اسے توجہ سے سنا کرو اور خاموش رہا کرو تاکہ تم پر رحم کيا جائےO“ 

23. إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ الَّذِينَ إِذَا ذُكِرَ اللّهُ وَجِلَتْ قُلُوبُهُمْ وَإِذَا تُلِيَتْ عَلَيْهِمْ آيَاتُهُ زَادَتْهُمْ إِيمَانًا وَعَلَى رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَO 

. ”ايمان والے (تو) صرف وہي لوگ ہيں کہ جب (ان کے سامنے) اللہ کا ذکر کيا جاتا ہے (تو) ان کے دل (اس کي عظمت و جلال کے تصور سے) خوفزدہ ہو جاتے ہيں اور جب ان پر اس کي آيات تلاوت کي جاتي ہيں تو وہ (کلامِ محبوب کي لذت انگيز اور حلاوت آفريں باتيں) ان کے ايمان ميں زيادتي کر ديتي ہيں اور وہ (ہر حال ميں) اپنے رب پر توکل (قائم) رکھتے ہيں (اور کسي غير کي طرف نہيں تکتے)O“ 

24. إِنَّ اللّهَ اشْتَرَى مِنَ الْمُؤْمِنِينَ أَنفُسَهُمْ وَأَمْوَالَهُم بِأَنَّ لَهُمُ الجَنَّةَ يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللّهِ فَيَقْتُلُونَ وَيُقْتَلُونَ وَعْدًا عَلَيْهِ حَقًّا فِي التَّوْرَاةِ وَالْإِنجِيلِ وَالْقُرْآنِ وَمَنْ أَوْفَى بِعَهْدِهِ مِنَ اللّهِ فَاسْتَبْشِرُواْ بِبَيْعِكُمُ الَّذِي بَايَعْتُم بِهِ وَذَلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُO 

”بيشک اﷲ نے اہلِ ايمان سے ان کي جانيں اور ان کے مال، ان کے لئے جنت کے عوض خريد لئے ہيں، (اب) وہ اللہ کي راہ ميں قتال کرتے ہيں، سو وہ (حق کي خاطر) قتل کرتے ہيں اور (خود بھي) قتل کئے جاتے ہيں۔ (اﷲ نے) اپنے ذمہء کرم پر پختہ وعدہ (ليا) ہے، تَورات ميں (بھي) انجيل ميں (بھي) اور قرآن ميں (بھي)، اور کون اپنے وعدہ کو اﷲ سے زيادہ پورا کرنے والا ہے، سو (ايمان والو!) تم اپنے سودے پر خوشياں مناؤ جس کے عوض تم نے (جان و مال کو) بيچا ہے، اور يہي تو زبردست کاميابي ہےO“ 

25. وَإِذَا تُتْلَى عَلَيْهِمْ آيَاتُنَا بَيِّنَاتٍ قَالَ الَّذِينَ لاَ يَرْجُونَ لِقَاءَنَا ائْتِ بِقُرْآنٍ غَيْرِ هَـذَا أَوْ بَدِّلْهُ قُلْ مَا يَكُونُ لِي أَنْ أُبَدِّلَهُ مِن تِلْقَاءِ نَفْسِي إِنْ أَتَّبِعُ إِلاَّ مَا يُوحَى إِلَيَّ إِنِّي أَخَافُ إِنْ عَصَيْتُ رَبِّي عَذَابَ يَوْمٍ عَظِيمٍO 

. ”اور جب ان پر ہماري روشن آيتيں تلاوت کي جاتي ہيں تو وہ لوگ جو ہم سے ملاقات کي توقع نہيں رکھتے، کہتے ہيں کہ اس (قرآن) کے سوا کوئي اور قرآن لے آئيے يا اسے بدل ديجئے، (اے نبيِ مکرّم!) فرما ديں: مجھے حق نہيں کہ ميں اسے اپني طرف سے بدل دوں، ميں تو فقط جو ميري طرف وحي کي جاتي ہے (اس کي) پيروي کرتا ہوں، اگر ميں اپنے رب کي نافرماني کروں تو بيشک ميں بڑے دن کے عذاب سے ڈرتا ہوںO“ 

26. فَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرَى عَلَى اللّهِ كَذِبًا أَوْ كَذَّبَ بِآيَاتِهِ إِنَّهُ لاَ يُفْلِحُ الْمُجْرِمُونَO 

”پس اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہوگا جو اللہ پر جھوٹا بہتان باندھے يا اس کي آيتوں کو جھٹلا دے ۔ بيشک مجرم لوگ فلاح نہيں پائيں گےO“ 

27. وَمَا كَانَ هَـذَا الْقُرْآنُ أَن يُفْتَرَى مِن دُونِ اللّهِ وَلَـكِن تَصْدِيقَ الَّذِي بَيْنَ يَدَيْهِ وَتَفْصِيلَ الْكِتَابِ لاَ رَيْبَ فِيهِ مِن رَّبِّ الْعَالَمِينَO 

. ”يہ قرآن ايسا نہيں ہے کہ اسے اللہ (کي وحي) کے بغير گھڑ ليا گيا ہو ليکن (يہ) ان (کتابوں) کي تصديق (کرنے والا) ہے جو اس سے پہلے (نازل ہوچکي) ہيں اور جو کچھ (اللہ نے لوح ميں يا احکامِ شريعت ميں) لکھا ہے اس کي تفصيل ہے، اس (کي حقانيت) ميں ذرا بھي شک نہيں (يہ) تمام جہانوں کے رب کي طرف سے ہےO“ 

28. وَمَا تَكُونُ فِي شَأْنٍ وَمَا تَتْلُو مِنْهُ مِن قُرْآنٍ وَلاَ تَعْمَلُونَ مِنْ عَمَلٍ إِلاَّ كُنَّا عَلَيْكُمْ شُهُودًا إِذْ تُفِيضُونَ فِيهِ وَمَا يَعْزُبُ عَن رَّبِّكَ مِن مِّثْقَالِ ذَرَّةٍ فِي الْأَرْضِ وَلاَ فِي السَّمَاءِ وَلاَ أَصْغَرَ مِن ذَلِكَ وَلا أَكْبَرَ إِلاَّ فِي كِتَابٍ مُّبِينٍO 

. ”اور (اے حبيبِ مکرّم!) آپ جس حال ميں بھي ہوں اور آپ اس کي طرف سے جس قدر بھي قرآن پڑھ کر سناتے ہيں اور (اے امتِ محمديہ!) تم جو عمل بھي کرتے ہو مگر ہم (اس وقت) تم سب پر گواہ و نگہبان ہوتے ہيں جب تم اس ميں مشغول ہوتے ہو، اور آپ کے رب (کے علم) سے ايک ذرّہ برابر بھي (کوئي چيز) نہ زمين ميں پوشيدہ ہے اور نہ آسمان ميں اور نہ اس (ذرہ) سے کوئي چھوٹي چيز ہے اور نہ بڑي مگر واضح کتاب (يعني لوحِ محفوظ) ميں (درج) ہےO“ 

 


source : http://www.alhassanain.com/urdu/show_articles.php?articles_id=533&link_articles=holy_quran_library/quranic_sciences/quraan_kay_baray_mainquraan1
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

عید سعید فطر کی عظمت
کیا "کل یوم عاشورا و کل ارض کربلا" کوئی روایت ...
امیرالمومنین (علیہ السلام) کے ذریعہ منیٰ میں ...
حضرت زینب (س)عفت و حیا کی پیکر
تفخیم و ترقیق
امر بالمعروف اور نہی ازمنکر کا طریقہ
جدید تہذیب میں عورت کی حیثیت ۔۔ ایک جائزہ
شب قدر کو کیوں مخفی رکھا گیا؟
امام علی علیہ السلام کی کتاب احادیث کا مجموعہ ہے
قرآن مجید میں عیب جوئي کی مذمت

 
user comment