اردو
Thursday 28th of November 2024
0
نفر 0

جب شیطان نے اپنا سازو سامان نیلام کردیا

ناامیدی کی مذمت؛

اخبار کی ناقلین اور آثار کے راویوں، شکرشکن و شیرین گفتار طوطوں نے افسانوں کے بیچوں بیچ نقل کیا ہے کہ:

ایک دن شیطان نے منادی کرادی کہ سب اپنا کام کاج چھوڑ دیں اور سب حاضر ہوں اور اس کے ساز و سامان کی نیلامی میں شرکت کریں کیوں کہ ولایت کے سفر کے سلسلے میں اسی رقم کی کمی کا سامنا ہے.

یہ خبر بڑی تیزی کے ساتھ زبان بزبان موبائل بموبائل، ایس ایم ایس بایس ایم ایس، خبر ایجنسی بخبر ایجنسی، ویب لاگ بویب لاگ شائع ہوئی اور روزناموں کی شہ سرخیوں میں تبدیل ہوئی.

بالآخر ایسے حال میں جبکہ مجموعہ دار؛ آثار قدیمہ فرو‌ش اور کلببکشنرز چین کا دامن چھوڑ بیٹھے تھے اور مزید انتظار ان کے لئے دشوار ہورہا تھا، ابلیس کے سازوسامان کی نیلامی کا دن آن ہی پہنچا. نیلامی لگ گئی، ہر سو چمک دمک اور رونق تھی؛ سازوسامان کی نمائش لگ چکی تھی.

ابلیس کے سازو سامان میں "کبر و خودپرستي"، "جھوٹ"، "شہوت"، "نفرت"، "تہمت و بہتان"، "غیبت و برائی"، "غیظ و غضب"، "حرص و لالچ"، "حسد"، "طاقت و اقتدار کی طلب" اور دیگر شرارتیں خودنمائی کررہی تھیں.

نیلامی شروع ہوئی اور نیلام کی چھڑی جس آیٹم پر بھی لگی وہ اچھے داموں فروخت ہوئی!

لیکن ان تمام چیزوں میں ایک بہت پرانی اور قدیمی چیز تھی جس کی قیمت بھی بہت زیادہ تھی اور شیطان اس شئے کو سستی داموں بیچنے کے لئے تیار نہ تھا. دام کم کرانے کے لئے چھیڑ چھاڑ اور بحث و جدل بھی بے کار تھی.

آخر کار نیلامی میں شریک ایک شخص نے پوچھ ہی لیا کہ «یہ پرانی چیز اتنی مہنگی کیوں ہے؟»

شیطان نے جواب دیا: «یہ چیز اتنی مہنگی اس لئے ہے کہ یہ میرے کام کے وسائل و اسباب میں سب سے زیادہ مؤثر اوزار ہے».

نیلامی کے اناؤنسر نے ـ جو حیرت کی وجہ سے نیلامی کی ہتھوڑی چبّا رہا تھا ـ پوچھا: «جناب ابلیس! کیا یہ چیز جھوٹ اور خیانت سے بھی زیادہ مؤثر ہے؟»

ایک اور شخص نے پوچھا : «اس اوزار کا نام کیا ہے؟»

ابلیس نے گلا پھلادیا اور کہنے لگا: «اس اوزار کا نام ناامیدی اور اداسی ہے. جب میرے دیگر اوزار بےکار اور بے اثر ہوجاتے ہیں میں اس اوزار ہی کے ذریعے انسان کے قلب میں گھسنے کا راستہ بناتا ہوں اور اپنا مقصد حاصل کرلیتا ہوں. اگر مجھے کسی شخص کو ناامیدی کے احساس میں مبتلا کرنے میں کامیابی حاصل ہوجائے اور میں کسی شخص کو مایوسی، ناامیدی، غم و ہم  اور اندوہ اور اداسی میں مبتلا کرسکوں تو اس کے بعد میں جو بھی چاہوں اس شخص سے مانگتا ہوں اور وہ بھی بلا چون و چرا میرے حکم کی تعمیل کرتا ہے».

اس شخص نے کہا: «یہ اوزار اتنا پرانا کیوں ہے؟»

شيطان نے چہرے پر شرارت آمیز مسکراہٹ سجا کر کہا: «میں نے تمام انسانوں کو ورغلانے کے لئے اس اوزار کا استعمال کیا ہے اور بہت سے مواقع پر اپنے مقصد کے حصول میں کامیاب بھی ہوا ہوں اسی وجہ سے یہ اتنا پرانا ہے؛

جی ہاں! یہ اوزار پرانا ضرور ہے مگر غیر مؤثر ہرگز نہیں ہے».


source : http://www.abna.ir/data.asp?lang=6&Id=165512
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

اخلاق کی لغوی اور اصطلاحی تعریف
افغانستان میں قرآن کریم کی بے حرمتی، مغرب میں ...
ہندو مذہب میں خدا کا تصور و اجتماعی طبقہ بندی
مسجد اقصیٰ اسرائیلی نرغے میں
سب سے پہلے اسلام
سيد حسن نصراللہ کا انٹرويو
بازار اسلامی حکومت کے سایہ میں
دور حاضر کی دینی تحریکیں
نیک گفتار
اسلامی بیداری 1

 
user comment