قرآن ایسا نور ہے جو خود بهی روشن اور واضح ہے اور دوسروں کو روشن کرتا ہے ، قرآن کی مثال سورج کی طرح ہے جو سب چیزوں کو روشن کرتا ہے اور اس کے مقابلہ میں دوسرے نور بیکار ہیں.
قرآن کریم ،اسلامی قوانین کی بنیاد ہے اور اس کے بعد سنت نبوی ہے جو قرآن کریم سے نزدیک ہے ۔ فرق یہ ہے کہ قرآن کریم کے الفاظ اور معنی ، وحی کے ذریعہ نازل ہوئے ہیں، لیکن سنت میں مضمون اور معنی وحی کے ذ ریعہ نازل ہوئے ہیں لیکن الفاظ وحی نہیں ہوئے ہیں اسی وجہ سے پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) لوگوں کو قرآن کریم کا جواب لانے کی دعوت دیتے تھے ، سنت کی نہیں ۔
قرآن کو پہچنوانے کی ضرورت نہیں ہے ، یہ ایسا نور ہے جو خود بهی روشن اور واضح ہے اور دوسروں کو روشن کرتا ہے ، قرآن کی مثال سورج کی طرح ہے جو سب چیزوں کو روشن کرتا ہے اور اس کے مقابلہ میں دوسرے نور بیکار ہیں، قرآن کریم کے متعلق یہ کہنا کافی ہے کہ خداوندعالم نے مختلف طریقوں سے اس کی تعریف بیان کی ہے ، کبھی اس کو بہترین ہدایت کرنے والا کہا ہے (۱) ۔ اورکبھی کہا ہے کہ اس میں ہر شے کی وضاحت موجود ہے (۲) ۔ اور کبھی اس کو حق و باطل کو جدا کرنے والا بیان کیا ہے جو لوگوں کو ڈراتا ہے (۳) اور دوسری تعبیرات جو قرآن کریم میں بیان ہوئی ہیں ۔
قرآن کریم مسلمانوں کی اساسی بنیاد اور اسلامی تہذیب و تمدن کی بنیاد ہے (۴) ۔
1 . (إِنَّ هذَا الْقُرْآنَ يَهْدِي لِلَّتِي هِيَ أَقْوَمُ) (اسراء: 9).
2 . (وَ نَزَّلْنا عَلَيْكَ الْكِتابَ تِبْياناً لِكُلِّ شَيْء) (نحل: 89).
3 . (تَبارَكَ الَّذِي نَزَّلَ الْفُرْقانَ عَلى عَبْدِهِ لِيَكُونَ لِلْعالَمِينَ نَذِيراً) (فرقان: 1).
4-سيماى عقايد شيعه، ص 149.
source : http://www.taghrib.ir