البتہ ان فعاليت کي انجام دہي کيلئے کچھ اصول و قوانين کو معين کيا گياہے کہ يہ اصول و قوانين عورت اور اُسے فعاليت کي اجازت دينے سے مربوط نہيں ہيں بلکہ مرد وعورت کے باہمي اختلاط اور بے مہار ميل و جول اور رابطے سے مربوط ہے کہ جن کو اسلام بہت زيادہ خاص مسائل کي حيثيت سے ديکھتا ہے۔
اسلام يہ کہتا ہے کہ مرد و عورت کو چاہيے کہ وہ معاشرتي زندگي کے تمام پہلووں اورتمام مقامات ، شاہراہوں، اداروں ، کارخانوں و غيرہ ميں اپنے درميان ايک حد وف اصلے کے قائل ہوں اور اِسي ليے مرد و عورت کے درميان حجاب اور اسي سے مربوط حدود و قوانين کو وضع کيا گيا ہے۔
مرد و عورت کا باہمي اختلاط اورميل جول، مردوں کے آپس ميں يا خواتين کے آپس ميں ميل جو ل اوررابطے جيسا نہيں ہے لہٰذا ان تمام امور کا خيال رکھنا چاہيے، يعني مرد حضرات بھي ان قوانين اورحدود کا خيال رکھين اور خواتين بھي حجاب و حدود کي پابندي کريں۔ اگر مرد و عورت کے باہمي رابطے اور ميل جول کي روش ميں اسلامي احکامات و حساسيت کو مدنظر رکھا جائے تو اجتماعي فعاليت کے ميدان کے وہ تمام کام جو مرد انجام دے سکتے ہيں خواتين بھي اگر جسماني قدرت اور شوق کي مالک ہوں اورفرصت ووقت رکھتي ہوں ، وہ کام انجام دے سکتي ہيں۔
خواتين کو اعليٰ تعليم حاصل کرنے کا پورا پورا حق حاصل ہے۔ بعض لوگ اس فکر کے حامل ہيں کہ لڑکيوں کو تعليم حاصل نہيں کرني چاہيے، يہ بہت بڑي غلطي ہے۔
لڑکياں اُن تمام مضامين ميں تعليم حاصل کرسکتي ہيں جو اُن کيلئے سودمند اورمفيد ہيں اوراُنہيں شوق بھي ہے۔ انساني معاشرے کو تعليم يافتہ لڑکيوں اورخواتين کي ضرورت ہے جيسا کہ وہ تعليم يافتہ لڑکوں اور مرد حضرات کا نيا زمند ہے۔ البتہ تحصيل علم کے ماحول کو لڑکے اور لڑکي دونوں کيلئے صحيح و سالم اور پاکيزہ ہونا چاہيے۔ ملکي جامعات کو چاہيے کہ وہ قوم کے بچوں بچيوں کو حصول تعليم کيلئے امن و سکون کا ماحول فراہم کريں۔ کوچہ و بازار عزت و آبرو اور اخلاق کي حفاظت کے لحاظ سے قابل اطمئنان ہوں اور اس سلسلے ميں لڑکے اور لڑکي ميں کوئي فرق نہيں ہے۔ اگر يہ امن وسکون حاصل ہوجائے تو کوچہ و بازار، جامعات اوراسکول و کالج ميں بھي امن ہوگا اورافراد کو اخلاقي اورفکري سا لميت بھي حاصل ہوجائے گي۔ يہ اعلي عہديداروں اوروالدين کا کام ہے، تو ايسے ماحول ميں مسلمان لڑکے ، لڑکياں اور مرد وخواتين سب اپني فعاليت کو بطريق احسن انجام دے سکيں گے۔
معاشرتي زندگي ميں حجاب کے فوائد
اس قسم کے بے مہار ميل جول اور روابط و تعلقات کا سدباب کرنے اور اخلاقي حدود کي حفاظت کيلئے اسلام نے خواتين کيلئے حجاب کو معين کياہے۔ خود يہ حجاب خواتين کو ايک قسم کي حفاظت اور امن و سکون عطا کرتا ہے۔ ايک باحجاب مسلمان عورت نہ صرف يہ کہ امن و سکون کا احساس کرتي ہے بلکہ مسلمان مرد بھي (آنکھوں اور شہوت کے گناہوں وغيرہ کي دوري کي وجہ سے ) راحت و آرام پاتے ہيں۔جہاں بھي حجاب کو خواتين سے لے کر انہيں عرياني و فحاشي (اور بے پردگي) سے نزديک کيا جائے تو سب سے پہلے خود خواتين اور اِس کے بعد مردوں اور نوجوانوں سے (روحاني اور جسماني) آرام و سکون چھين ليا جائے گا۔ اسلام نے معاشرے کے ماحول کو پاکيزہ رکھنے اور (روحاني و جسماني) آرام وسکون کي حفاظت کيلئے حجاب کو واجب کيا ہے تاکہ خواتين معاشرے ميں باآساني اپنے امور کو انجام دے سکيں اور مرد اپني ذمہ داريوں اور فرائض سے عہدہ برآں ہوسکيں۔ يہ حجاب ، اسلام کے شاندار احکامات ميں سے ايک حکم ہے اور اس کا ايک فائدہ يہي ہے کہ جسے آپ کي خدمت ميں عرض کيا۔ اس کے دوسرے بہت سے فوائد بھي ہيں کہ جن کي جانب بعد ميں اشارہ کريں گے۔
source : http://www.tebyan.net