اردو
Thursday 12th of December 2024
0
نفر 0

فضائلِ علی علیہ السلام روایات کی نظر میں

ا)۔عَنْ ابنِ عباس قٰالَ:قٰالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ لَوْ اَنَّ الرَّیَاضَ اَقْلَامٌ وَ البَحْرَ مِدَادٌ وَالْجِنَّ حُسَّابٌ وَالْاِنْسَ کُتَّابٌ مٰااَحْصَوْافَضٰائِلَ عَلِی ۔

”پیغمبر اکرم نے فرمایا:’اگر تمام درخت قلم بن جائیں اور تمام سمندر سیاہی بن جائیں اور تمام جن حساب کرنے والے بن جائیں، تمام انسان لکھنے والے بن جائیں تو یہ سب مل کر بھی علی ابن ابی طالب علیہ السلام کے فضائل شمار نہیں کرسکیں گے“۔

حوالہ جات

1۔ گنجی شافعی، کتاب کفایۃ الطالب ،باب62،صفحہ251۔

2۔ شیخ سلیمان قندوزی،ینابیع المودة، باب مناقب السبعون،صفحہ286،حدیث70۔

(ب)۔ عَن انس بن مٰالِک،اَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَآلِہ وَسَلَّم قٰالَ لِعَلِیٍّ:اَنْتَ تُبَیِّنُ لِاُمَّتِی مَااخْتَلَفُوْا فِیْہِ بَعْدِی۔

”انس بن مالک سے روایت کی گئی ہے کہ پیغمبر اسلام نے علی علیہ السلام سے فرمایا کہ تم میری اُمت کے لئے اُس چیزکوبیان کرنے والے (واضح کرنے والے)ہو جس میں میری اُمت میرے بعد اختلاف کرے گی“۔

حوالہ جات

1۔ حاکم، المستدرک میں،جلد3،صفحہ122۔

2۔ابن عساکر، تاریخ دمشق ، باب حالِ امام ج2،ص486،حدیث1005شرح محمودی

(ج)۔ قٰالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَآلِہ وَسَلَّم اَنَاالشَّجَرَةُ وَفَاطِمَةُ فَرْعُھَاوَعَلِیٌ لِقٰاحُھٰا وَالْحَسَنُ وَالْحُسَیْنُ ثَمَرَتُھَا وَشِیْعَتُنَاوَرَقُھَاوَاَصْلُ الشَّجَرَةِ فِیْ جَنَّةِ عَدْنٍ وَسَائِرُذٰالِکَ فِی سَائِرِالْجَنَّةِ۔

”رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میری مثال ایک درخت کی سی ہے اور فاطمہ سلام اللہ علیہا اُس کی شاخ ہیں اور علی علیہ السلام اس درخت کو باردارکرنے والے ہیں۔حسن علیہ السلام اور حسین علیہ السلام اس کے پھل ہیں اور ہمارے شیعہ اس کے پتے ہیں ۔ اس درخت کی جڑ جنت ِ عدن میں ہے اور بقیہ حصہ جنت میں ہے“۔

حوالہ جات

1۔ حاکم، المستدرک میں،جلد3،صفحہ160۔

2۔ ذہبی، میزان الاعتدال میں،جلد1،صفحہ505،شمارہ1896اور دوسرے۔

(د)۔ عَنْ جٰابِرٍ:أَمَرَنَارَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَآلِہ وَسَلَّم اَنْ نَعْرِضَ اَوْلٰادَنٰا عَلٰی حُبِّ عَلِی ابنِ اَبِیْ طَالِبْ۔

”جابر کہتے ہیں کہ رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ اپنی اولاد کو امام علی علیہ السلام کی دوستی سے پرکھئے“(تاکہ اُن کے حلال زادہ ہونے کی تصدیق ہوسکے)۔

حوالہ جات

1۔ ذہبی، میزان الاعتدال میں،جلد1،صفحہ509،شمارہ1904۔

2۔ ابن عساکر،تاریخ دمشق ،باب شرح حالِ امام علی ،ج2،ص225،حدیث شمارہ730

(یااَیُّھَاالنَّاس اِمْتَحِنُوْااَوْلَادَکُمْ بِحُبِّ عَلِیٍّ عَلَیْہِ السَّلَام)

(”اے لوگو! اپنی اولاد کی علی علیہ السلام کی محبت سے آزمائش کرو“)

اور نیز ترجمہ مذکو ر میں جلد2،صفحہ224پر روایت کی گئی ہے کہ:

(قٰالَتِ الْاَنْصَار:اِنَّ کُنَّالَنَعْرِفَ الرَّجَلُ اِلٰی غَیْرِ اَبِیْہِ بِبُغْضِہ عَلِی)

(”انصار کہتے ہیں کہ حرام زادے افراد کو ہم علی علیہ السلام کے بغض سے پہچانتے تھے“)۔

(ھ)۔    قٰالَ النَّبِیُ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَآلِہ وَسَلَّم لَوِاجْتَمَعَ النّٰاسُ عَلٰی حُبِّ عَلِیِّ ابْنِ اَبِی طَالِبِ لَمْ یَخْلُقِ اللّٰہُ النّٰارَ۔

”رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:’اگر تمام لوگ محبت ِعلی علیہ السلام پر اتفاق کرتے(یعنی کوئی علی علیہ السلام کا مخالف نہ ہوتا) تو خداوند تعالیٰ جہنم کو پیدا نہ کرتا‘۔“

حوالہ جات

شیخ سلیمان قندوزی حنفی، ینابیع المودة،باب مناقب السبعون،صفحہ281،حدیث

41اور باب42،صفحہ147اور صفحہ104اور اسی طرح خوارزمی مناقب میں اور دوسرے بھی۔

(و)۔    جنگ ِ بدر میں منادی دینے والے کی آواز آئی:

”لَا فَتٰی اِلَّا عَلِیٌ لَا سَیْفَ اِلَّا ذُوْالفِقٰار“

”کوئی جوان نہیں سوائے علی علیہ السلام کے اور کوئی تلوار نہیں سوائے ذوالفقار کے“۔

حوالہ جات

1۔ ابن مغازلی، مناقب میں، صفحہ197(یوم الاحد)۔

2۔ ابن کثیر، کتاب البدایہ والنہایہ میں،جلد7،صفحہ337۔

3۔ گنجی شافعی، کتاب کفایۃ الطالب میں، باب69،صفحہ277۔

4۔ شیخ سلیمان قندوزی،ینابیع المودة ،باب15،ص1اور باب53،صفحہ185اور246

5۔ذہبی، کتاب میزان الاعتدال میں، جلد3،صفحہ324،شمارہ6613۔

6۔محب الدین طبری، کتاب ذخائرالعقبیٰ ، صفحہ74،اشاعت قدس مصر اور دوسرے۔

جس وقت حضرت علی علیہ السلام جنگ ِ بدر میں(بعض روایات میں جنگ ِ اُحد) اپنی شجاعت و بہادریٴ بے نظیر سے دشمنوں کی صفوں کو چیررہے تھے اور اُن پر حملوں پر حملے کررہے تھے،اُس وقت آسمان سے ایک آواز آئی اور جس کو سب نے سنا جو یہ تھی:

”لَا فَتٰی اِلَّا عَلِیٌ لَا سَیْفَ اِلَّا ذُوْالفِقٰار“

اس اہم روایت کو بہت زیادہ علمائے شیعہ اور سنی نے نقل کیا ہے۔ البتہ بعض نے اس کو اس طرح نقل کیا ہے:

”لَاسَیْف اِلَّا ذُوْالْفِقٰارلَافَتٰی اِلَّا عَلِی “

(ز)۔ عَنْ علی قٰالَ:اَوْصٰانِی النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَآلِہ وَسَلَّمْ عَنْ لاٰ یُغَسِّلُہُ اَحَدٌ غَیْرِیْ۔۔۔۔۔

حضرت علی علیہ السلام سے روایت کی گئی ہے ،انہوں نے فرمایا کہ مجھے نبی اکرم نے وصیت فرمائی کہ یا علی ! سوائے تمہارے مجھے اور کوئی غسل نہ دے۔(یہ روایت اس حقیقت کی دلیل ہے کہ معصوم کو سوائے معصوم کے نہ کوئی غسل دے اور نہ نماز پڑھائے)۔

حوالہ

متقی ہندی، کتاب کنزالعمال میں، جلد7،صفحہ250،اشاعت بیروت(موٴسسۃ الرسالہ،صفحہ1405اشاعت پنجم)اور دوسرے۔

(ح)۔ عَنْ علی علیہ السلام قٰالَ رَسُوْلُ اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَآلِہ وَسَلَّم: لَوْلَاکَ یَاعَلِیُّ مَا عُرِفَ الْمُوٴْمِنُوْنَ مِنْ بَعْدِی۔

”حضرت علی علیہ السلام سے روایت کی گئی ہے کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:’یا علی ! اگر تم نہ ہوتے تو میرے بعد موٴمنین پہچانے نہ جاتے‘۔“

حوالہ روایت

متقی ہندی، کنزالعمال میں،جلد13،صفحہ152۔

(ط)۔عَنْ اِبنِ مَسْعُوْدٍ قٰالَ:قٰالَ رَسُوْلُ اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَآلِہ وَسَلَّم ۔۔۔۔۔عَلِیُّ بْنُ اَبِی طَالِبٍ مِنِّی کَرُوْحیْ فِیْ جَسَدِیْ۔

”ابن مسعود کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ علی ابن ابی طالب علیہ السلام میرے لئے ایسے ہیں جیسے میرے بدن میں روح“۔

حوالہ روایت

متقی ہندی،کنزالعمال میں،جلد11،صفحہ428۔

(ی)۔عنْ جابرقٰالَ:قٰالَ النَّبِیُ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَآلِہ وَسَلَّم مَکْتُوْبٌ فِی بَابِ الجَنَّۃِ قَبْلَ اَنْ یَخْلُقَ السَّمٰوٰاتِ وَالْاَرْضَ بِاَلْفَیْ سَنَةٍ،لاٰاِلٰہَ اِلَّااللّٰہُ مُحَمَّداٌ رسُولُ اللّٰہِ اَ یَّدْ تُہُ بِعَلیٍ۔

”جابر کہتے ہیں کہ پیغمبراکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ زمین و آسمان کی خلقت سے ہزار سال قبل جنت کے دروازے پر یہ لکھا ہوا تھا:’اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں،محمد اس کے رسول ہیں جن کی تائید و حمایت میں نے علی سے کروائی ہے“۔

حوالہ روایت

متقی ہندی، کنزالعمال میں،جلد11،صفحہ624۔

(ک)۔ عَنْ اِبْنِ عَبَّاس،اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَآلِہ وَسَلَّم قٰالَ لِعَلِیِّ بْنِ ابِی طالب:اَنْتَ وَلِیُّ کُلِّ مُوٴْمِنٍ بَعْدِی۔

”ابن عباس کہتے ہیں کہ رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے علی ابن ابی طالب سے فرمایا:’میرے بعد تم سب موٴمنوں کے ولی ہو‘۔“

حوالہ جات

1۔ ابی عمر یوسف بن عبداللہ، کتاب استیعاب میں، جلد3،صفحہ1091،روایت 1855۔

2۔ ابن کثیر، کتاب البدایہ والنہایہ میں، جلد7،صفحہ339،345۔

3۔ متقی ہندی، کنزالعمال ،ج3،صفحہ142(موٴسسۃ الرسالہ،بیروت،اشاعت پنجم )۔

(ل)۔ عَنْ النبی صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَآلِہ وَسَلَّم قٰالَ: مَنْ اَحَبَّ اَنْ یَتَمَسَّکَ بِالْعُرْوَةِ الْوُثْقٰی فَلْیَتَمَسَّکَ بِحُبِّ عَلِیٍّ وَاَھْلِ بَیْتِیْ۔

”رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:’جو کوئی چاہتا ہے کہ (اللہ کی) محکم اور نہ ٹوٹنے والی رسی کو تھامے رکھے ،اُسے چاہئے کہ علی علیہ السلام اور میرے اہلِ بیت کی محبت سے پیوستہ رہے‘۔“

حوالہ روایت

شیخ سلیمان قندوزی حنفی، کتاب ینابیع المودة،صفحہ291اور دوسرے۔

(م)۔ عَنْ سَلمَان عَنِ النَّبیکُنْتُ اَنَاوَعَلِیٌّ نُوْراً یُسَبِّحُ اللّٰہَ وَیُقَدِّ سُہُ قَبْلَ اَنْ یَخْلُقَ آدَمَ بِاَرْبَعَۃِ اَ لٰافِ عٰامٍ۔

”پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:’میں اور علی ایک نور تھے اور آدم کی خلقت سے چار ہزار سال قبل ہم اللہ تعالیٰ کی تسبیح اور تقدیس بیان کرتے تھے‘۔“

حوالہ روایت

ذہبی، کتاب میزان الاعتدال میں، جلد1،صفحہ507،شمارہ1904اوردوسرے۔

(ن)۔ عَنْ عَلِیِّ بْنِ الْحُسَیْن علیہ السلام عَنْ اَبِیْہِ عَنْ جَدِّہِ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَآلِہ وَسَلَّم أَخَذَ بِیَدِحَسَنٍ علیہ السلام وَحُسَینٍ عَلَیْہِ السَّلام فَقٰالَ:مَنْ اَحَبَّنِی وَاَحَبَّ ھٰذَیْنِ وَاَبَاھُمَاوَاُمُّھُمَا کَانَ مَعِی فِی دَرَجَتِی یَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔

”حضرت امام زین العابدین علیہ السلام اپنے والد بزرگوار سے اور وہ اپنے والد بزرگوار حضرت علی سے روایت کرتے ہیں کہ پیغمبراکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حسن اور حسین کے بازؤوں کو پکڑکرفرمایا:’جوکوئی مجھے اور میرے ان بیٹوں اور ان کے والد اور ان کی والدہ سے محبت رکھے گا، وہ قیامت کے روز میرے ہمراہ ہوگا‘۔“

حوالہ جات

1۔ مسند احمد بن حنبل،جلد1،صفحہ168،روایت576(مسند ِعلی علیہ السلام)۔

2۔ ابی عمر یوسف بن عبداللہ، استیعاب،ج3،ص1101،حدیث1855کے تسلسل میں

3۔ متقی ہندی،کنزالعمال،جلد12،صفحہ97،103(موٴسسۃ الرسالہ، بیروت،پنجم)۔

(س)۔ عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عَبّٰاسٍ قٰالَ:سُئِلَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَآلِہ وَسَلَّم عَنِ الْکَلَمٰتِ الَّتِیْ تَلَقَّاھٰاآدَمُ مِنْ رَبِّہ فَتٰابَ عَلَیْہِ قٰالَ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَآلِہ وَسَلَّم سَأَلَہُ ”بِحَقِّ مُحَمَّدٍ وَعَلِیٍ وَفَاطِمَۃَ وَالْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ اَلَّا تُبْتَ عَلَیَّ“ فَتٰابَ عَلَیہ۔

”عبداللہ بن عباس کہتے ہیں کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سوال کیا گیا اُن کلمات کے بارے میں جو حضرت آدم علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ سے سیکھے اور اللہ تعا لیٰ نے اُن کلمات کی وجہ سے اُن کی توبہ قبول کرلی۔پیغمبر اکرم نے فرمایا:

’حضرت آدم نے اللہ تعالیٰ سے بحق محمد وآلِ محمد ،(علی ،فاطمہ ، حسن اور حسین ) درخواست کی کہ اُن کی توبہ قبول کرلی جائے۔اللہ تعالیٰ نے اُن کو معاف کیا اور اُن کی توبہ قبول کرلی‘۔“

(اس روایت کی توضیح کیلئے سورئہ بقرہ کی آیت37کی تفسیرالدرالمنثورملاحظہ کی جائے”فَتَلَقَّیٰ آدَمُ مِنْ رَبِّہ کلمات)“۔

حوالہ جات

1۔ابن مغازلی،کتاب مناقب میں،صفحہ63،حدیث89۔

2۔سیوطی، تفسیر الدرالمنثور،آیت37،سورئہ بقرہ کی تفسیر میں۔

3۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، کتاب ینابیع المودة،باب24میں۔

(ع)۔ عَنْ عَلیٍ قٰالَ:قٰالَ رَسُوْلُ اللّٰہ:اَلنُّجُوْمُ أَمَانٌ لِاَھْلِ السَّمَاءِ فَاِذَاذَھَبَتِ النُّجُوْمُ ذَھَبَ أَھْلُ السَّمٰاءِ،وَاَھْلُ بَیْتِیْ أَمَانٌ لِاَھْلِ الْاَرْضِ فَاِذا ذَھَبَ اَھْلُ بَیْتِیْ ذَھَبَ اَھْلُ الْاَرْضِ۔

”حضرت علی علیہ السلام سے روایت کی گئی ہے کہ رسولِ خدا نے فرمایا:’ستارے اہلِ آسمان کیلئے امان و سلامتی ہیں۔ پس جب ستارے ختم ہوجائیں،اہلِ آسمان بھی ختم ہوجائیں گے۔ میرے اہلِ بیت زمین پر رہنے والوں کیلئے امان و سلامتی ہیں۔جب میرے اہلِ بیت دنیا سے رخصت ہوجائیں گے، اہلِ زمین بھی تباہ و برباد ہو جائیں گے‘۔“

حوالہ جات

1۔  شیخ سلیمان قندوزی حنفی، کتاب ینابیع المودة۔

2۔ہیثمی، کتاب مجمع الزوائد میں،جلد9،صفحہ174۔

3۔ متقی ہندی،کنزالعمال،ج12،ص96،101،102،موٴسسۃ الرسالہ،بیروت،پنجم

(ف)۔ عَنْ عِبَایَۃِ بن رَبْعی،عَنْ اِبْنِ عَبّاسٍ قٰالَ:قٰالَ رَسُوْلُ اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَآلِہ وَسَلَّم اَنَاسَیَّدُ النَّبِیِّیْنَ وَعَلیٌ سَیَّدُ الْوَصِیِّیْنَ اِنَّ اَوْصِیٰائی بَعْدِیْ اِثْنٰی عَشَرَ اَوَّلُھُمْ عَلیٌ وَآخِرُھُمْ القٰائِمُ الْمَھْدِیُّ۔

”عبایہ بن ربعی، ابن عباس سے روایت کرتے ہیں کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:’میں نبیوں کا سردار ہوں اور علی اوصیاء کے سردار ہیں۔میرے بارہ وصی(جانشین) ہوں گے۔ اُن میں پہلے علی ہیں اور آخری قائم مہدی علیہ السلام(صاحب الزمان) ہیں‘۔“

حوالہ روایت

شیخ سلیمان قندوزی حنفی، ینابیع المودة، باب78،صفحہ308اور537اور دوسرے۔

(ص)۔ عَنِ الْاَصْبَغِ بْنِ نَبٰا تَہ عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عَبَّاسٍ قٰالَ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَآلِہ وَسَلَّم یَقُوْلُ أَ نَا وَعَلِیٌ وَالْحَسَنُ وَالْحُسَیْنُ وَتِسْعَةٌ مِنْ وُلْدِالْحُسَیْنِ مُطَھَّرُوْنَ مَعْصُوْمُوْنَ۔

”اصبغ بن نباتہ، عبداللہ بن عباس سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ میں نے رسولِ خدا سے سنا کہ فرمارہے تھے :’میں،علی ،حسن ، حسین اور اُن کے نوفرزند پاک اور  معصوم ہیں‘۔“

حوالہ جات

1۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، کتاب ینابیع المودة، باب78،صفحہ308اور537۔

2۔ فرائد السمطین،جلد2،صفحہ133۔

نوٹ

یہ نکتہ لکھنا ضروری ہے کہ یہاں جنابِ سیدہ فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کا نام شامل نہیں۔ یہ اس واسطے کہ جنابِ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس حدیث میں مقامِ نبوت اور امامت کا ذکر فرمارہے تھے وگرنہ پاکیزگی اور معصومیت میں جنابِ فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کا مقام تو مرکزی ہے۔

(ق)۔  قٰالَ النَّبِی اِنَّ فَاطِمَۃَ وَعَلِیّاً وَالْحَسَنَ وَالْحُسَیْنَ فِیْ حَظِیْرَۃِ الْقُدْسِ فِی قُبَّۃٍ بَیْضَاءِ سَقْفُھَاعَرْشُ الرَّحْمٰن۔

”رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:’بے شک فاطمہ سلام اللہ علیہا،علی علیہ السلام، حسن علیہ السلام اور حسین علیہ السلام جنت کے بالا ترین حصے(حَظِیْرَةُ الْقُدْس)میں جو سفید نوری ہوگا اور اُس کی چھت رحمٰن کا عرش ہوگا،وہاں یہ رہیں گے“۔

حوالہٴ حدیث

متقی ہندی،کتاب کنزالعمال ،ج12،صفحہ98،اشاعت بیروت، موٴسسة الرسالہ۔

(ر)۔    کتاب ینابیع المودة میں اور اہلِ سنت کی دیگر کتب میں ایک بہت اہم روایت نقل کی گئی ہے کہ اس میں اسمائے آئمہ معصومین پیغمبر اسلام کی مقدس و پاک زبان سے بیان کئے گئے ہیں۔ اس روایت میں ہر ایک معصوم کا نام وضاحت کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔ یہ انتہائی قابلِ توجہ اور اہمیت کی حامل روایت ہے۔ البتہ باقی بہت سی کتب میں بھی مختلف روایات اس ضمن میں موجود ہیں لیکن اس کتاب میں درج ذیل پر ہی اکتفا کرتے ہیں۔

اس روایت کی ابتدا میں ایسے لکھا ہے کہ ایک یہودی پیغمبراکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اُس نے سوال کیا:

”ہر پیغمبر کا وصی اور جانشین تھا،لہٰذا مجھے بتائیے کہ آپ کا وصی کون ہے؟ رسولِ خدانے اُس کے سوال کے جواب میں ارشادفرمایا:

اِنَّ وَصِیِّ عَلِیُّ بْنُ اَبِی طَالِبٍ وَبَعْدُہُ سِبْطٰایَ الحَسَنُ وَالْحُسَیْنُ تَتْلُوہُ تِسْعَۃُ آئِمَّۃٍ مِنْ صُلْبِ الْحُسَیْن۔     قٰالَ:یٰامُحَمَّدُ فَسَمَّھُمْ لِیْ قٰالَ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَآلِہ وَسَلَّم اِذٰ مَضَی الْحُسَیْنُ فَاِبْنُہُ عَلِیٍ فَاِذَامَضیٰ عَلِیٌ فَاِبْنُہُ مُحَمَّدٌ،فَاِذَا مَضیٰ مُحَمَّدٌ فَاِبْنُہُ جَعْفَرٌ،فَاِذا َمَضَی جَعْفَرٌ فَاِبْنُہُ مُوْسٰی، فَاِذَامَضیٰ مُوْسٰی فَاِبْنُہُ عَلِیٌ، فَاِذَا مَضیٰ عَلِیٌ فَاِبْنُہُ مُحَمَّدٌ، فَاِذَامَضیٰ مُحَمَّدٌ فَاِبْنُہُ عَلِیٌ، فَاِذَامَضیٰ عَلِیٌ فَاِبْنُہُ الْحَسَنُ، فَاِذَا مَضیٰ الْحَسَنُ فَاِبْنُہُ الْحُجَّۃُ الْقٰائمُ الْمَھْدِیُّ فَھٰوٴُلَاءِ اِثْنٰی عَشَرَ۔

”پیغمبر اکرم نے فرمایا:

’بے شک میرا وصی علی ابن ابی طالب علیہ السلام ہے اور اُن کے بعد میرے بیٹے حسن اور حسین ہیں اور اُن کے بعد حسین علیہ السلام کی اولاد سے نو آئمہ ہیں‘۔

یہودی نے عرض کیا:

’یا محمد! اُن نو آئمہ کے اسمائے گرامی مجھے بتائیے؟‘

حضرتِ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشادفرمایا:

’جب حسین علیہ السلام کی امامت ختم ہوجائے گی تو اُن کے بیٹے علی ابن الحسین اور جب علی ابن الحسین کی امامت ختم ہوجائے گی تو اُن کے بیٹے محمد اور جب محمد ابن علی کی امامت ختم ہوجائے گی تو اُن کے بیٹے جعفر اور جب جعفر ابن محمد کی امامت ختم ہوجائے گی تو اُن کے بیٹے موسیٰ اور جب موسیٰ ابن جعفر کی امامت ختم ہوجائے گی تو اُن کے بیٹے علی اور جب علی ابن موسیٰ کی امامت ختم ہوجائے گی تو اُن کے بیٹے محمد اور جب محمد ابن علی کی امامت ختم ہوجائے گی تو اُن کے بیٹے حسن اور جب حسن بن علی کی امامت ختم ہوجائے گی تو اُن کے بیٹے حجة القائم مہدی

علیہ السلام کی امامت ہوگی،یہ ہیں میرے بارہ وصی و جانشین‘۔“

حوالہ روایت

شیخ سلیمان قندوزی حنفی، کتاب ینابیع المودة،باب76،صفحہ529۔

اس ضمن میں روایت ِ جابر باب63،صفحہ433میں بھی بیان کی گئی ہے اور اسی طرح شیعہ اور اہلِ سنت کی کتب میں روایات موجود ہیں۔

(ش)۔   عَنْ اَبِیْ سَعِید قٰالَ:قٰالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَآلِہ وَسَلَّم لَتَمْلَأَنَّ الْاَرْضُ ظُلْماً وَعُدْوٰاناً ثُمَّ لَیَخْرُجَنَّ رَجُلٌ مِنْ اَھْلِ بَیْتِیْ حَتّٰی یَمْلَأُھٰا قِسْطاًوَعَدْلاً کَمَامُلِئَتْ ظُلْماً وَعُدْ وَاناً۔

”ابی سعید روایت کرتے ہیں کہ رسولِ خدانے فرمایا:ایسا وقت آئیگا کہ یہ زمین ظلم و ستم سے بھر جائے گی ،اُس وقت میری اہلِ بیت سے ایک شخص آئے گا جو اس زمین کو عدل و انصاف سے اس طرح بھر دے گا جس طرح پہلے یہ ظلم و ستم سے بھری ہوئی تھی“۔

حوالہ ٴ روایت

1۔ متقی ہندی، کتاب کنزالعمال ،ج14،ص266،اشاعت بیروت، موٴسسة الرسالہ

2۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، کتاب ینابیع المودة، باب مودة العاشر،صفحہ308۔

(ت)۔ عَنْ اُمِّ سَلَمَۃَ،عَن رَسُوْلِ اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَآلِہ وَسَلَّم اَلْمَھْدِیُّ مِنْ عِتْرَتِی مِنْ وُلْدِ فَاطِمَۃَ۔

”اُمِ سلمہ روایت کرتی ہیں کہ رسولِ خدا نے فرمایا کہ مہدی میرے خاندان سے ہوں گے اور فاطمہ سلام اللہ علیہا کے فرزند ہوں گے“۔

حوالہٴ روایت

متقی ہندی، کتاب کنزالعمال ،ج14،ص264،اشاعت بیروت، موٴسسۃالرسالہ


source : http://www.islaminurdu.com
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

حضرت فاطمہ زہرا (سلام اﷲ علیہا ) معصومین کی نظر ...
امام موسی کاظم علیہ السلام کی حیات طیبہ کا مختصر ...
فضائلِ علی علیہ السلام روایات کی نظر میں
امام علی (ع) نے نہج البلاغے کےخطبہ۱۹۷ میں نماز ...
تسبیح حضرت زہرا (س)کی عظمت ، امام جعفر صادق کے ...
حضرت فاطمہ(س) کے گھر کی بے احترامی (تیسرا حصّہ)
شہادت امیرالمومنین حضرت علی مرتضی علیہ السلام
حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) کی سیرت کے بعض ...
امام حسین (ع) کے چند زرین اقوال
حسین شناسی یعنی حق پرستی

 
user comment