ادیان عالم میں دین اسلام ایک امتیازی شان کا حامل ھے کیونکہ اس دین کی بنیاد فطرت اور عقلی برھان پر قائم ھے، چنانچہ اس دین کے معارف کا سرچشمہ یھی فطرت انسانی ھے، اور اس کی تعلیمات عقل وشعور کے چشموں سے پھوٹتی ھیں اس کے نتائج عقلی منطق پر مشتمل هوتے ھیں، جب بھی انسان اس دین سے وابستہ هوگا تو اس کی فکری طاقتوں میں کمال پیدا هوگا ، اس کی غور وفکر میں ایک جولانی کیفیت طاری هوگی، اس کی ذاتی قدرت میں چار چاند لگ جائیں گے۔
چنانچہ یہی دین اسلام ھے جس کی بنا پر انسان کی ذاتی فطرت میں کمال پیداهوتا ھے ، اوریھی دین اسلام ھے جو انسان کو اقوام عالم میں سربلندی وسرفرازی عطاکرتا ھے ، حقیقت تلاش دل اور ہدایت حاصل کرنے والی آنکھیں اور کان عطا کرتا ھے، اور ایسی مہذب زبان عطا کرتا ھے جس سے کلمہ خیر کے علاوہ اور کچھ صادر نھیں هوتا، اور یھی دین اسلام ، انسانی روح کو وہ بلندی عطا کرتا ھے جس کے بعد کمال کا کوئی درجہ متصور نھیں هوسکتا۔
المختصر اسی اسلام کی وجہ سے انسان معرفت اور کمال کے آخری درجات پر پہنچتا ھے، چنانچہ خدا پر ایمان رکھنا اور تقویٰ الٰھی اختیار کرنا اسی اسلام کا ایک ثمرہ ھے، اسی طرح عدل الٰھی پر عقیدہ رکھنا انسان کے دل ودماغ کو حیاتی معراج عطا کرتا ھے، اور خدا کی آسمانی رسالت پر ایمان رکھنا انسان کو اس منزل پر پهونچادیتا ھے کہ اس میں ھر خیر وشر کے ادارک کا مادہ پیدا هوجاتا ھے اسی طرح قیامت پر ایمان رکھنے سے انسان ھر ھر قدم پر اپنی ھمیشگی جائگاہ پر نظر رکھتا ھے،اسی طرح عقیدہ امامت انسانی فکر کو محکم اور استوار بناتا ھے جس سے اس کی اسلامی شخصیت بلند هوجاتی ھے، بشرطیکہ عقیدہ امامت سے ھمیشہ متمسک رھے۔
source : http://www.ahl-ul-bayt.com