قرآن کریم پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے زمانہ میں جمع ہوا اور تمام سوروں اور آیتوں کو ان کے حکم سے مرتب کیا گیا ۔ اس بات پرتاریخی شواہد کے علاوہ خود پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی حدیث دلیل ہے جس میں آپ نے سورہ حمد کا ”فاتحة الکتاب“ نام رکھا اور فرمایا : فاتحة الکتاب کے بغیر نماز صحیح نہیں ہے (۱) ۔
یہاں سے معلوم ہوتا ہے کہ قرآن کریم ، آنحضرت (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے زمانہ میں جمع ہوگیا تھا اور سورہ حمد اس کے شروع میں تھا اگر قرآن کریم کے تمام سورے اور آیتیں منتشر تھیں تو پھر سورہ حمد کا فاتحة الکتاب نام رکھنے کے کوئی معنی نہیں ہیں ۔
تاریخی حقایق گواہ ہیں کہ قرآن کریم پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے زمانہ میں جمع ہوگیا تھا ، یہاں پر ہم ایسے شواہد پیش کریں گے جودلالت کرتے ہیں کہ قرن کریم آنحضرت (ص) کے زمانہ میں جمع ہوگیا تھا اور پھر ان شواہد کو ان روایات کے ساتھ مقایسہ کرتے ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ قرآن کریم پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی رحلت کے بعد جمع ہوا ہے اور پھر ان کے ذریعہ حقیقت تک پہنچ جائیں گے ۔
۱۔ طبرانی اور ابن عساکر نے شعبی سے نقل کیا ہے کہ پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے زمانہ میں چھے لوکوں نے قرآن کریم کو جمع کیا: اُبی بن کعب، زید بن ثابت، معاذ بن جبل، ابوالدرداء، سعد بن عبید اور ابوزید۔
۲۔ قتادہ کہتے ہیں : میں نے انس بن مالک سے سوال کیا: پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے زمانہ میں کس نے قرآن جمع کیا؟ اس نے کہا: چار آدمیوں نے قرآن کریم کو جمع کیا اور یہ چاروں انصار سے تھے : اُبی بن کعب، زید بن ثابت، معاذ بن جبل اور ابوزید ۔
۳۔ مسروق کے بقول عبداللہ بن عمر نے کہا : میں عبداللہ بن مسعود کودوست رکھتا ہوں کیونکہ میں نے پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) سے سنا ہے کہ آپ نے فرمایا : قرآن کریم کو چار آدمیوں کو تعلیم دو : عبداللہ بن مسعود، سالم، معاذ اور اُبی بن کعب ۔
۴۔ نسائی نے عبداللہ بن عمر سے نقل کیا ہے : میں نے قرآن کریم کو جمع کیا اور ہر شب اس کو ایک مرتبہ پڑھتا تھا، اس کی خبر پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کو دی گئی تو آپ نے فرمایا : قرآن کو پورے مہینہ میں ایک مرتبہ پڑھو ۔
۵۔ عثمان سے نقل ہوا ہے کہ جب بھی وحی نازل ہوتی تھی تو پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کاتبان وحی کوبلاکر فرماتے تھے : اس آیت کو فلاں سورہ میں فلاں آیات کے پاس لکھ دو (۲) ۔
۶۔ تاریخ القرآن کے مولف ابو عبداللہ زنجانی نے لکھا ہے : پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے زمانہ میں بعض اصحاب نے قرآن کریم یا اس کے کچھ حصہ کو جمع کرنے کیلئے قدم اٹھایا ،لیکن انہوں نے جس قرآن کو پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے زمانہ میں جمع کیا تھا اس کو ان کے بعد کامل کیا ۔
۷۔ محمد بن اسحاق نے ”الفہرست“ میں کہا ہے : پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے زمانہ میں قرآن کوجمع کرنے والوں کے نام مندرجہ ذیل ہیں : علی بن ابی طالب(علیہ السلام)،سعد بن عبید، ابوالدرداء معاذ بن جبل، ابوزید، ثابت بن زید، اُبی بن کعب، عبید بن معاویہ اور زید بن ثابت ۔
۸۔ سیوطی نے ”الاتقان“ میں محمد بن کعب قرظی سے نقل کیا ہے : قرآن کریم کو جمع کرنے والے چار افراد کے نام یہ ہیں: معاذ بن جبل، عبادة بن صامت، اُبی بن کعب، ابوالدرداء اور ابو ایوب انصاری ۔
۹۔ تاریخ القرآن کے مولف نے ابن سیرین سے نقل کیا ہے : قرآن کریم کو جمع کرنے والے چار افراد کے نام یہ ہیں : معاذ بن جبل، اُبی بن کعب، ابوزید، یا ابوالدرداء، یا عثمان، اورتمیم داری ۔
۱۰۔ خوارزمی نے کتاب مناقب میں علی بن رباح سے نقل کیا ہے کہ علی بن ابی طالب (علیہ السلام) اور اُبی بن کعب نے قرآن کریم کوپیغمبر کرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے زمانہ میں جمع کیا ۔
۱۱۔ ایک روایت میں ابوبکر حضرمی نے امام صادق (علیہ السلام) سے نقل کیا ہے کہ پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے حضرت علی (علیہ السلام) سے فرمایا:
قرآن میرے بستر کے پاس حریر،کاغذ اور دوسری چیزوں پر لکھا ہوا ہے ، اس کو اٹھا لو اور اس کو برباد نہ کرنا جس طرح یہودیوں نے توریت کو ضایع کردیا ہے (۳) ۔ حضرت علی (علیہ السلام) بھی گئے اور اس کوزرد کپڑے میں لپیٹ کر اس پر مہر لگائی ۔
۱۲۔ حدیث ثقلین بھی اس بات پر گواہ ہے کہ قرآن کریم ، پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے زمانہ میں جمع ہوگیا تھا اور اگر اس حدیث کو مذکورہ اقوال میں اضاف کردیں تو کوئی شک باقی نہیں رہ جاتا کہ قرآن کریم،پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے زمانہ میں جمع ہوا ہے ، آنحضرت (ص) نے فرمایا : میں تمہارے درمیان دو گرانقدر چیزیں چھوڑے جارہاہوں : کتاب خدا اور اپنی عترت، اگر تم ان دونوں سے تمسک کرو گے تو کبھی گمراہ نہ ہوگے اور یہ دونوں بھی ایک دوسرے سے جدا نہیں ہوں گے یہاں تک کہ حوض کوثر پر میرے پاس پہنچ جائیں گے (۴) ۔
یہ حدیث واضح طور پر ثابت کرتی ہے کہ قرآن کریم ، پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے زمانہ میں جمع ہوگیا تھا ،لیکن یہ جو کہاجاتا ہے کہ قرآن کریم سینوں میں محفوظ تھا ، غلط ہے ، اگر یہ حدیث ، پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے زمانہ میں قرآن کے لکھنے پر دلالت نہ کرے تو کم سے کم اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ تمام سورے اور آیات ، پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے زمانہ می اپنی جگہ پر منظم کردئیے گئے تھے ، چاہے کاغذ پر نہ لکھا گیا ہو (۵) ۔
1 . مسند احمد: ج 2، ص 428.
2 . البیان: ص 26 ـ 27.
3 . تاریخ القرآن، ص 7 و 8.
4 . این حدیث از احادیث متواتر بلکه بیش از حدّ تواتر است.
5. سیماى عقاید شیعه،ص 178
source : http://www.makaremshirazi.org