شیعہ مکتب کا عقیدہ یہی ہے کہ لامؤثر فی الوجود الا اللہ اور اگر اللہ کے سوا کسی اور میں کچھ کرنے کی کوئی صلاحیت ہے تو وہ اسی لئے ہے کہ انہیں یہ سب کچھ اللہ تعالی نے عنایت فرمایا ہے۔ منشأِ وجود صرف اللہ ہے جس کے بارے میں اہل بیت اطہار علیہم السلام کے بے شمار ارشادات موجود ہیں۔
کیا یا علی مدد کہنا جائز ہے
سوال؛ اہل سنت اور اہل تشیع کے علما ء کے حوالے سے جواب دیتے ہیں:
بریلوی جواب:
سوال نمبر 910:
کیا یا علی مدد اور المدد یا غوث الاعظم کہنا جائز ہے؟ مہربانی فرما کر شرعی دلیل کے ساتھ سمجھا دیں۔
جواب:
انبیا کرام خصوصاً حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپکی امت کے اولیاء کرام کے لیے مجازاً یہ الفاظ استعمال کرنا جائز ہے۔
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ اپنے چچا سیدنا حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کی عزوہ احد میں شہادت پر اس قدر روئے کہ انہیں ساری زندگی اتنی شدت سے روتے نہیں دیکھا گیا۔ پھر حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کو مخاطب کر کے فرمانے لگے :
يا حمزة يا عم رسول الله اسد الله واسد رسوله يا حمزة يا فاعل الخيرات! يا حمزة ياکاشف الکربات يا ذاب عن وجه رسول الله.
(المواهب اللدينه، 1 : 212)
آپ نے دیکھا کہ آقا علیہ الصلوۃ والسلام اپنے وفات شدہ چچا سے فرما رہے ہیں یا کاشف الکربات (اے تکالیف کو دور کرنے والے)۔ اگر اس میں ذرہ برابر بھی شبہ شرک ہوتا تو آپ اس طرح نہ کرتے۔ معلوم ہوا کہ اللہ کے پیارے اور مقرب بندے قابل توسل ہیں۔
لہذا یہ جائز ہے لیکن خیال رہے کہ حقیقی مستعان فقط صرف اللہ ہی ہے اور اولیاء کرام فقط وسیلہ ہے۔
مزید تفصیل کے لیے آپ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی کتاب مسئلہ استغاثہ اور اس کی شرعی حیثیت کا مطالعہ فرمائیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
مفتی: صاحبزادہ بدر عالم جان
تاریخ اشاعت: 2011-04-20
فتوی آنلائن
استغاثہ و استمداد /نداء یار سول اللہ
کیا علی علیہ السلام کو مشکل کشا (مشکل حل کرنے والے) کہنا درست ہے؟
دیوبندی جواب:
فتوی: 1925=1547/1430/ھ
امیرالموٴمنین خلفیة الرابع سیدنا حضرت علی کرم اللہ وجہہ مشکل سے مشکل مقدمات اور پیچیدہ معاملات میں فیصلہ فرماکر بہت آسانی سے حل فرمادیا کرتے تھے، اسی لیے حضرت رضی اللہ عنہ کو حلّال المعضلات کے لقب سے ملقب کیا جاتا تھا، جس کا ترجمہ بزبان فارسی مشکل کشا ہے، اس معنی کے لحاظ سے حضرت علی رضی اللہ عنہ اور دیگر اکابر امت پر اس لفظ کا اطلاق درست ہے، شرعاً یا عقلاً اس میں کچھ استبعاد یا مانع نہیں ہے.
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند
(مفتی صاحب نے یہاں تک تصدیق کی ہے اور ہم بھی یہیں تک صارفین و قارئین کی خدمت میں پیش کرتے ہیں اگر آپ ان کا مزید فتوی دیکھنا چاہتے ہیں جہاں مفتی صاحب نے ذاتی تبصرہ لکھا ہے تو یه لیجئے لنک)
شیعہ جواب:
کیا یا علی مدد اور یا علی ادرکنی کہنا جائز ہے؟
جواب:
حجت اللہ اور ولی اللہ سے مدد مانگنا اور ان سے استغاثہ کرنا جائز ہے جس کی سب سے اہم دلیل دعائے فَرَج ہے۔
شیخ عباس قمی المعروف "محدث قمی" رحمة اللہ علیہ نے اپنی مشہور زمانہ اور زندہ جاوید کتاب دعاء "مفاتیح الجنان" (جنت کی کنجیاں) میں تحریر فرمایا ہے کہ حضرت امام زمانہ ولی العصر بقیةاللہ الاعظم سلام اللہ علیہ و علی آبائہ الطیبین الطاہرین، نے ایک شخص کو اس دعا کی تعلیم دی جو اسیر تھا اور وہ اسیری سے رہا ہو گیا۔ یہ دعاء کفعمی کی کتاب بلدالامین سے نقل ہوئی ہے۔ شیعہ کے نزدیک یہ یا محمد (ص) اور یا علی (ع) کہنا بعنوان وسیلہ الی اللہ، جائز ہے۔
دعائے فَرَج:
الهی عظم البلاء و برح الخفاء وانکشف الغطاء و انقطع الرجاء وضاقت الارض و منعت السماء و انت المستعان و الیک المشتکی و علیک المعول فی الشدة و الرخا اللهم صل علی محمد و آل محمد اولی الامر الذین فرحت علینا طاعتهم و عرفتنا بذلک منزلتهم ففرج عنا بحقهم فرجا عاجلا فریبا کلمح البصر او هو اقرب یا محمد یا علی یا علی یا محمد اکفیانی فانکما کافیان و انصرانی فانکما ناصران یا مولانا یا صاحب الزمان الغوث الغوث ادرکنی ادرکنی الساعه الساعه الساعه العجل العجل العجل یا ارحم الراحمین بحق محمد و اله الطاهرین۔
۔۔۔۔۔۔
دعائے توسل میں بھی واضح طور پر چودہ معصومین علیہم السلام کو وسیلے کے طور پر پیش کیا گیا ہے جن کی آبرو اور عظمت کے صدقے ہم اللہ تعالی سے مدد مانگتے ہیں اور اگر وہ مدد کرسکتے ہیں تو اس کی وجہ بھی اذن الہی ہے اور اگر ہم اہل بیت (ع) کو معاذاللہ خدا کے مساوی قرار دیں اور کہیں کہ اللہ کے اذن کے سوا وہ خود ہی سب کچھ کرنے پر قادر ہیں تو یہ شرک کے زمرے میں آئے گا۔ لیکن اگر ہم یا رسول اللہ (ص) یا علی (ع) یا ۔۔۔ کو اس عنوان سے ورد زبان بنائے رکھیں کہ وہ اللہ کی بارگاہ میں صاحبان عزت و عظمت ہیں اور اللہ تعالی ان کی دعا رد نہیں کرتا تو یہ عین عبادت اور عین توحید ہے اور شیعہ مکتب کا عقیدہ یہی ہے کہ لامؤثر فی الوجود الا اللہ اور اگر اللہ کے سوا کسی اور میں کچھ کرنے کی کوئی صلاحیت ہے تو وہ اسی لئے ہے کہ انہیں یہ سب کچھ اللہ تعالی نے عنایت فرمایا ہے۔ منشأِ وجود صرف اللہ ہے جس کے بارے میں اہل بیت اطہار علیہم السلام کے بے شمار ارشادات موجود ہیں۔
source : www.abna.ir