اردو
Wednesday 17th of July 2024
0
نفر 0

پیغمبر اسلام (ص) نے بعثت کے بعد اسلام کی آشکارا تبلیغ کا آغاز کیا

حضرت محمد مصطفے ( ص ) درجہ نبوت پر ابتدا ہی سے فائزتھے، ۲۷رجب کومبعوث برسالت ہوئے اوراسی تاریخ کونزول قرآن کی ابتداء ہوئی۔

تاریخ اسلام کے حوالے سے نقل کیا  گیا ہے کہ حضرت محمد مصطفے ( ص ) جب چالیس سال کے ہوئے تو اللہ نے انہیں عملی طور پر اپنا پیغام پہنچانے اور لوگوں کی صحیح راستے پر ہدایت کرنے کی ذمہ داری سونپی۔

اللہ کی طرف سے پیغمبر (ص) کو جو یہ ذمہ داری سونپی گئی، اسی کو بعثت کہتے ہیں .

حضرت محمد (ص) پر وحی الٰھی کے نزول و پیغمبری کے لئے انتخاب کے بعد تین سال کی مخفیانہ دعوت کے بعد بالاخرخدا کی طرف سے وحی نازل ہوئی اور رسول الله(ص) کو عمومی طور پر دعوت اسلام کا حکم دیا گیا ۔

اس دوران پیغمبراکرم (ص) کی الٰھی دعوت کے منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے والے صرف حضرت علی (ع) تھے۔ جب رسول اللہ(ص) نے اپنے اعزاء و اقرباء کے درمیان اسلام کی تبلیغ کے لئے انہیں دعوت دی تو آپ کے ہمدرد و ہمدم، صرف حضرت علی (ع) تھے ۔

اس دعوت میں پیغمبر خدا (ص) نےحاضرین سے سوال کیا کہ آپ میں سے کون ہے جو اس راه میں میری مدد کرے گا اور جو اس راہ میں میری مدد کرےگا وہ میرا بھائی، میرا وصی> میرا خلیفہ اور میراجانشین ھوگا۔

اس سوال کا جواب فقط حضرت علی (ع) نے دیا :” اے پیغمبر خدا ! میں اس راه میں آپ کی نصرت کروں گا ۔ پیغمبر اکرم (ص) نے تین مرتبہ اسی سوال کو دہرایااور تینوں مرتبہ حضرت علی (ع) کا جواب سننے کے بعد فرمایا :

اے میرے خاندان والوں ! جان لو کے علی میرا بھائی اور میرے بعد تمھارے درمیان میرا وصی میرا خلیفہ اور میراجانشین ہے ۔ پیغمبر اسلام کی بعثت، زمانہ , ماحول, شہر اور اپنی قوم و خاندان کے خلاف ایک ایسی مہم تھی ، جس میں رسول کا ساتھ دینے والا کوئی نظر نہیں آتا تھا ۔ بس ایک علی علیہ السّلام تھے کہ جب پیغمبر نے رسالت کا دعویٰ کیا تو انہوں نے سب سے پہلے ا ن کی تصدیق کی اور ان پر ایمان کااقرارکیا . دوسری ذات جناب خدیجۃالکبریٰ کی تھی، جنھوں نے خواتین کے طبقہ میں سبقتِ اسلام کا شرف حاصل کیا۔

تواریخ میں ہے کہ پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ۳۸سال کی عمرمیں " کوہ حرا " کواپنی عبادت گذاری کی منزل قراردیااوراس کے ایک غارمیں بیٹھ کرعبادت کرتے تھے غارکی لمبائی چارہاتھ اورچوڑائی ڈیڑھ ہاتھ تھی اورخانہ کعبہ کودیکھ کرلذت محسوس کرتے تھے یوں تودو دو، چارچارشبانہ روزوہاں رہاکرتے تھے لیکن ماہ رمضان سارے کاساراوہیں گزراتے تھے۔

مورخین کابیان ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسی عالم تنہائی میں مشغول عبادت تھے کہ آپ کے کانوں میں آوازآئی " یامحمد" آپ نے ادھرادھر دیکھا کوئی دکھائی نہ دیا۔ پھرآوازآئی پھرآپ نے ادھرادھردیکھا ناگاہ آپ کی نظرایک نورانی مخلوق پرپڑی وہ جناب جبرائیل تھے انہوں نے کہا کہ ”اقراء“ پڑھو، حضورنے ارشاد فرمایا”مااقراء-“ کیاپڑھوں انہوں نے عرض کی کہ " اقراء باسم ربک الذی خلق الخ" پھرآپ نے سب کچھ پڑھ دیا۔

کیونکہ آپ کوعلم قرآن پہلے سے حاصل تھا جبرئیل کے اس تحریک اقراء کامقصدیہ تھا کہ نزول قرآن کی ابتداء ہوجائے اس وقت آ پ کی عمرچالیس سال ایک یوم تھی اس کے بعدجبرئیل نے وضو اورنمازکی طرف اشارہ کیااوراس کی تعدادرکعات کی طرف بھی حضورکومتوجہ کیاچنانچہ حضور والا صفات نے وضوکیااورنمازپڑھی آپ نے سب سے پہلے جونمازپڑھی وہ ظہرکی تھی پھرحضرت وہاں سے اپنے گھرتشریف لائے اورخدیجةالکبری اورعلی ابن ابی طالب سے واقعہ بیان فرمایا۔ ان دونوں نے اظہارایمان کیااورنمازعصران دونوں نے بجماعت اداکی یہ اسلام کی پہلی نمازجماعت تھی جس میں رسول کریم امام اورخدیجہ اورعلی ماموم تھے۔

آپ درجہ نبوت پر ابتدا ہی سے فائزتھے، ۲۷رجب کومبعوث برسالت ہوئے اسی تاریخ کونزول قرآن کی ابتداء ہوئی(1)۔

بعثت کے بعد آپ نے تین سال تک نہایت رازداری اورپوشیدگی کے ساتھ فرائض انجام دیئے اس کے بعد کھلے عام تبلیغ کاحکم آگیا”فاصدع بماتومر“ جوحکم دیاگیاہے اس کی تکمیل کرو.

.........................

(1)حیات القلوب کتاب المنتقی، مواہب اللدینیہ


source : http://www.shabestan.net
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

حسینیت اور یزیدیت کی شناخت
امام ہادی علیہ السلام اور اعتقادی انحرافات کے ...
حضرت ولی عصرؑ کی ولادت باسعادت
امام محمد باقر عليہ السلام کا عہد
قاتلین حسین (ع) کی حقیقت
کیا یہ حدیث صحیح ہے کہ پیغمبر خدا (ص) نے دایہ نہ ...
عصمت حضرت فاطمہ زہرا سلام الله عليہا
امام جعفرصادق (ع): ہمارے شیعہ نماز کے اوقات کے ...
حضرت امام علی علیہ السلام کی شان میں چالیس احادیث
دربار یزید میں امام سجاد(ع) کا تاریخی خطبہ

 
user comment