آپ کے القاب اچھا ئیوں کی حکایت کرتے ہیں،آپ اچھے صفات ،مکارم اخلاق ،عظیم طاعت اور اللہ کی عبادت جیسے اچھے اوصاف سے متصف تھے، آپ کے بعض القاب یہ ہیں :
١۔زین العابدین
یہ لقب آپ کو آپ کے جد رسول اللہ ۖ نے دیا تھا(جیسا کہ پہلے بھی بیان ہو چکا ہے ) کثرت عبادت کی وجہ سے آپ کو اس لقب سے نوازا گیا ،(١) آپ اس لقب سے معروف ہوئے اور اتنے مشہور ہوئے کہ یہ آپ کا اسم مبارک ہو گیا ،آپ کے علاوہ یہ لقب کسی اور کا نہیں تھا اور حق بات یہ ہے کہ آپ ہر عابد کے لئے زینت اور ہر اللہ کے مطیع کے لئے مایۂ فخر تھے ۔
٢۔سید العا بدین
آپ کے مشہور و معروف القاب میں سے ایک ''سید العا بدین '' ہے ،چونکہ آپ انقیاد اور اطاعت کے مظہر تھے ، آپ کے جدامیر المومنین کے علاوہ کسی نے بھی آپ کے مثل عبادت نہیں کی ہے ۔
٣۔ذو الثفنات
آپ کو یہ لقب اس لئے دیا گیا کہ آپ کے اعضاء سجدہ پراونٹ کے گھٹوں (2)کی طرح گھٹے
پڑجاتے تھے ۔ابو جعفر امام محمد باقر علیہ السلام فرماتے ہیں :''میرے پدر بزرگوار کے اعضاء سجدہ پر ابھرے ہوئے نشانات تھے ،جو ایک سال میں دو مرتبہ کا ٹے جاتے تھے اور ہر مرتبہ میں پانچ گھٹّے کاٹے جاتے تھے ، اسی لئے آپ کو ذواالثفنات کے لقب سے یاد کیا گیا ''۔(3)
ایک روایت میں آیا ہے کہ آپ نے تمام گھٹوں کو ایک تھیلی میں جمع کر رکھا تھا اور آپ نے اُن کو اپنے ساتھ دفن کرنے کی وصیت فرما ئی تھی ۔
٤۔سجاد
آپ کے القاب شریفہ میں سے ایک مشہور لقب ''سجاد '' ہے (4)یہ لقب آپ کو بہت زیادہ سجدہ کرنے کی وجہ سے دیا گیا ،آپ لوگوں میں سب سے زیادہ سجدے اور اللہ کی اطاعت کرنے والے تھے حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے اپنے والد بزرگوار کے بہت زیادہ سجدوں کو یوں بیان فرمایاہے :
''بیشک علی بن الحسین جب بھی خودپرخدا کی کسی نعمت کا تذکرہ فرماتے تو سجدہ کرتے تھے،آپ قرآن کریم کی ہرسجدہ والی آیت کی تلاوت کر نے کے بعد سجدہ کرتے ،جب بھی خداوند عالم آپ سے کسی ایسی برائی کو دور کرتا تھا جس سے آپ خوفزدہ ہوتے تھے توسجدہ کرتے ،آپ ہر واجب نماز سے فارغ ہونے کے بعد سجدہ کرتے اور آپ کے تمام اعضاء سجود پر سجدوں کے نشانات مو جود تھے لہٰذا آپ کو اس لقب سے یاد کیا گیا ''۔(5)
ابن حماد نے امام کے کثرت سجود اور آپ کی عبادت کو ان رقیق اشعار میں یوں نظم کیا ہے :
وراھب اھل البیت کان ولم یزل
یلقب بالسجاد حین تَعَبُّدِہِ
یقضی بطول الصوم طول نہارہ
منیباً ویقض لیلہ بتھجدہ
فاین بہ من علمہ ووفائہ
واین بہ من نسکہ وتعبدہ (6)
''امام سجاد پہلے بھی اہل بیت میں عبادت گذار تھے اور اب بھی ہیں عبادت ہی کی بنا پر آپ کو سجاد کے لقب سے یاد کیا جا تا ہے ۔
آپ روزہ رکھ کر دن گذار تے ہیں، آپ توبہ کرتے رہتے ہیں اور رات نماز و تہجد میں بسر کرتے ہیں ۔
تو بھلا علم و وفا داری اور عبادات میں آپ کا مقابلہ کو ن کر سکتا ہے ؟''۔
٥۔زکی
آپ کو زکی کے لقب سے اس لئے یاد کیا گیا کیونکہ آپ کو خداوند عالم نے ہر رجس سے پاک و پاکیزہ قرار دیا ہے جس طرح آپ کے آباء و اجداد جن کواللہ نے ہر طرح کے رجس کو دور رکھا اور ایساپاک و پاکیزہ رکھاجو پاک و پاکیزہ رکھنے کا حق ہے ۔
٦۔امین
آپ کے القاب میں سے ایک معروف لقب ''امین '' (7)ہے، اس کریم صفت کے ذریعہ آپ مثل الاعلیٰ ہیں اور خود آپ کا فرمان ہے :''اگر میرے باپ کا قاتل اپنی وہ تلوار جس سے اس نے میرے والد بزرگوار کو قتل کیا میرے پاس امانت کے طور پر رکھتاتو بھی میں وہ تلوار اس کو واپس کر دیتا ''۔
٧ ۔ابن الخیرتین
آپ کے مشہور القاب میں سے ایک لقب ''الخیرتین '' ہے، آپ کی اس لقب کے ذریعہ عزت کی جا تی تھی آپ فرماتے ہیں : ''انا ابن الخیرتین ''،اس جملہ کے ذریعہ آپ اپنے جد رسول اسلام ۖ کے اس قول کی طرف اشارہ فرماتے :''للّٰہ تعالیٰ من عبادہ خیرتان،فخیرتہ من العربھاشم،ومن العجم فارس ''۔(8)
شبراوی نے آپ کو مندرجہ ذیل ابیات کے ذریعہ اس لقب سے یوں یاد کیا ہے :
''خیرة اللّٰہ من الخلق اب
بعد جد وانا ابن الخیرتین
فضة صیغت بماء الذھبین
فانا الفضة وابن الذھبین
من لہ جدّ کجد فی الوریٰ
اوکأ ب وانا ابن القمرین
فاطمة الزھراء ام واب
قاصم الکفر ببدرٍ و حنین
ولہ ف یوم احدٍوقعة
شفة الغلّ ببعض العسکرین'' (9 )
''امام سجاد علیہ السلام فرماتے ہیں :میرے جد کے بعد میرے والد بزرگوار بہترین مخلوق ہیں جس کی بنا پر میں بہترین افرادکا فرزند ہوں ۔
میں وہ چا ندی ہوں جس کو دو سونے کے پانی سے ڈھالا گیا ہے جس کی بنا پر میں چا ندی ہوں اور دو سونے کا فرزند ہوں ۔
دنیا میں میرے جدکی طرح کس کے جد ہیں یا میرے بابا کی طرح کس کے بابا ہیںاور میں دو چاند کا فرزند ہوں ۔
جناب فاطمہ میری والدہ ہیں اور میرے پدر بزرگوار نے بدر و حنین میں کفر کو نابود کیا ۔
جنگ اُحد میں میرے دادا نے بے مثال جنگ کی جس کی بنا پر لشکریانِ کفر کے دلوں میں آپ کا کینہ بیٹھ گیا ''۔
زیادہ احتمال یہ ہے کہ یہ اشعار امام زین العابدین علیہ السلام کے سلسلہ میں نہیں ہیںکیونکہ یہ آپ کی ذات بابرکت میںپائے جانے والے بلندصفات و کمالات کو بیان کرنے سے قاصرہیں۔
..............
١۔تہذیب التہذیب ،جلد ٧،صفحہ ٣٠٦۔شذرات الذہب، جلد ١،صفحہ ١٠٤، اور اس میںبیان ہواہے :آپ کوزیادہ عبادت کرنے کی وجہ سے یہ لقب دیا گیا ۔
٢۔صبح الاعشی جلد ١،صفحہ ٤٥٢۔بحرالانساب :ورقہ ٥٢۔تحفة الراغب ،صفحہ ١٣۔اضداد فی کلام العرب ،جلد ١،صفحہ ١٢٩۔ثمار القلوب، صفحہ ٢٩١۔اور اس میں بیان ہوا ہے :علی بن الحسین اور علی بن عبد اللہ بن عباس کے لئے کہا جاتا ہے کہ :زیادہ نمازیں پڑھنے کی وجہ سے ان کے اعضاء سجدہ پر سجدوں کی وجہ سے اونٹ کے گھٹوں کی طرح گھٹے تھے ۔
3۔علل الشرائع ،صفحہ ٨٨۔بحارالانوار، جلد ٤٦،صفحہ ٦۔وسائل الشیعہ، جلد ٤،صفحہ ٩٧٧۔
4۔علل الشرائع، صفحہ ٨٨۔
5۔وسائل الشیعہ، جلد ٤، صفحہ ٩٧٧۔علل الشرائع ،صفحہ ٨٨۔
6۔المناقب ،جلد ٤، صفحہ ١٦٤
7۔فصول مہمہ، مؤلف ابن صبّاغ، صفحہ ١٨٧۔بحر الانساب ،ورقہ صفحہ ٥٢۔نورالابصار ،صفحہ ١٣٧۔
8۔کامل مبرد ،جلد ١،صفحہ ٢٢٢۔وفیات الاعیان ،جلد ٢،صفحہ ٤٢٩۔
9۔الاتحاف بحبّ الاشراف، صفحہ ٤٩۔
source : http://www.alhassanain.com