اردو
Saturday 27th of April 2024
0
نفر 0

کیوں بعض ظالم اور گناہگار لوگ نعمتوں سے مالا مال ہیں اور ان کو سزا نہیں ملتی؟

قرآن مجید کی آیات سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ خداوندعالم گناہوں میں زیادہ آلود نہ ہونے والے گناہگاروں کو خطرہ کی گھنٹی یا ان کے اعمال کے عکس العمل یا ان کے اعمال کی مناسب سزا کے ذریعہ جگا دیتا ہے، اور ان کو راہ راست کی ہدایت فرمادیتا ہے، یہ وہ لوگ ہیں جن کے یہاں ہدایت کی صلاحیت پائی جاتی ہے ، ان پر لطف خدا ہوسکتا ہے، در اصل ان کی سزا یا مشکلات ان کے لئے نعمت حساب ہوتی ہے، جیسا کہ قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے: <ظَہَرَ الْفَسَادُ فِی الْبَرِّ وَالْبَحْرِ بِمَا کَسَبَتْ اٴَیْدِی النَّاسِ لِیُذِیقَہُمْ بَعْضَ الَّذِی عَمِلُوا لَعَلَّہُمْ یَرْجِعُونَ>(1) ” (لوگوں کے ہاتھوں کی کمائی کی بنا پر) فساد خشکی اور تری ہر جگہ غالب آگیا ہے تاکہ خداان کو ان کے کچھ اعمال کا مزا چکھا دے تو شاید یہ لوگ پلٹ کر راستہ پر آجائیں“۔

لیکن گناہ و معصیت میں غرق ہونے والے باغی اور نافرمانی کی انتہا کو پہچنے والے لوگوں کو خداوندعالم ان کے حال پر چھوڑ دیتا ہے ، ان کو مزید موقع دیتا ہے تاکہ وہ گناہوں میں مزید غرق ہوجائیں، اور بڑی سے بڑی سزا کے مستحق بن جائیں، یہ وہ لوگ ہیں جنھوں نے اپنے پیچھے کے تمام پلوں کو توڑ دیا ہے اور پیچھے پلٹنے کا کوئی راستہ باقی نہیں چھوڑا، انھوں نے حیا و شرم کے پردوں کو چاک کر ڈالااور ہدایت کی صلاحیت کو بالکل ختم کردیا ہے۔

قرآن مجید کی ایک دوسری آیت اسی معنی کی تائید کرتی ہے، جیسا کہ ارشاد ہوتا ہے: <وَلاَیَحْسَبَنَّ الَّذِینَ کَفَرُوا اٴَنَّمَا نُمْلِی لَہُمْ خَیْرٌ لِاٴَنْفُسِہِمْ إِنَّمَا نُمْلِی لَہُمْ لِیَزْدَادُوا إِثْمًا وَلَہُمْ عَذَابٌ مُہِینٌ>(2) ”اورخبردار یہ کفارنہ سمجھیں کہ ہم جس قدر راحت وآرام دے رہے رہیں وہ ان کے حق میں بھلائی ہے ہم تو صرف اس لئے دے رہے ہیں کہ جتنا گناہ کرسکیں کرلیں اور ان کے لئے رسوا کن عذاب ہے“۔

اسلام کی شجاع خاتون جناب زینب کبریٰ سلام اللہ علیہا نے شام کی ظالم و جابر حکومت کے سامنے ایک بہترین خطبہ دیا جس میں اسی آیہٴ شریفہ سے ظالم و جابر یزید کے سامنے استدلال کیا اور یزید کو ناقابل بازگشت گناہگاروں کا واضح مصداق قرار دیا ،آپ فرماتی ہیں:

”تو آج خوش ہورہا ہے، اور سوچتا ہے کہ گویا دنیا کو ہمارے اوپر تنگ کردیا ہے اور آسمان کے دروازہ ہم پر بند ہوگئے ہیں، اور ہمیں اس دربار کے اسیر کے عنوان سے در بدر پھرایا جارہا ہے، تو سوچتا ہے کہ میرے پاس قدرت ہے، اور خدا کی نظر میں قدر و منزلت ہے، اور خدا کی نظر میں ہماری کوئی اہمیت نہیں ہے؟! تو یہ تیرا خیال خام ہے، خدا نے یہ فرصت تجھے اس لئے د ی ہے تاکہ تیری پیٹھ گناہوں کے وزن سے سنگین ہوجائے، اور خدا کی طرف سے درد ناک عذاب تیرا منتظرہے“ 

 

ایک سوال کا جواب:

مذکورہ آیت بعض لوگوں کے ذہن میں موجود اس سوال کا جواب بھی دے دیتی ہے کہ کیوں بعض ظالم اور گناہگار لوگ نعمتوں سے مالا مال ہیں اور ان کو سزا نہیں ملتی؟

قرآن کا فرمان ہے: ان لوگوں کی اصلاح نہیں ہوسکتی، قانون آفرینش اور آزادی و اختیار کے مطابق ان کو اپنے حال پر چھوڑ دیا گیا ہے، تاکہ تنزل کے آخری مرحلہ تک پہنچ جائیں اور سخت سے سخت سزاؤں کے مستحق ہوجائیں۔ اس کے علاوہ قرآن مجید کی بعض آیات سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ خداوندعالم اس طرح کے لوگوں کو بہت زیادہ نعمتیں عطا کرتا ہے اور جب وہ خوشی اور غرور کے نشہ میں مادی لذتوں میں غرق ہوجاتے ہیں تو اچانک سب چیزیں ان سے چھین لیتا ہے، تاکہ اس دنیا میں بھی سخت سے سخت سزا بھگت سکیں، چونکہ اس طرح کی زندگی کا چھن جانا ان لو گوں کے لئے بہت ہی ناگوار ہوتا ہے، جیسا کہ قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے: <فَلَمَّا نَسُوا مَا ذُکِّرُوا بِہِ فَتَحْنَا عَلَیْہِمْ اٴَبْوَابَ کُلِّ شَیْءٍ حَتَّی إِذَا فَرِحُوا بِمَا اٴُوتُوا اٴَخَذْنَاہُمْ بَغْتَةً فَإِذَا ہُمْ مُبْلِسُونَ >(3)” پھر جب ان نصیحتوں کو بھول گئے جو انھیں یاد دلائی گئی تھیں تو ہم نے امتحان کے طور پر ان کے لئے ہر چیز کے دروازے کھول دئے یہاں تک کہ جب وہ ان نعمتوں سے خوش حال ہوگئے تو ہم نے اچانک انھیں اپنی گرفت میں لے لیا اور وہ مایوس ہوکر رہ گئے“۔

در اصل ایسے لوگ اس درخت کی طرح ہیں جس پر نا معقول طریقہ سے انسان جتنا بھی اوپر جاتا ہے خوش ہوتا رہتا ہے یہاں تک کہ اس درخت کی چوٹی پر پہنچ جاتا ہے اچانک طوفان چلتا ہے اور وہ زمین پر گر جاتا ہے اور اس کی تمام ہڈی پسلیاں چور چور ہوجاتی ہیں۔(4)

________________________________________

(1) سورہٴ روم ، آیت ۴۱

(2) سورہ آل عمران ، آیت ۱۷۸

(3) سورہٴ انعام ، آیت ۴۴/ 4) تفسیر نمونہ ، جلد ۳، صفحہ ۱۸۳

منبع:  ۱۱۰   سوال اور جواب ؛ مؤلّف : آٰیۃ اللہ مکارم شیرزای  


source : http://www.ahl-ul-bayt.org
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و الہ) نے حدیث سفینہ ...
کیسے اور کس پر انفاق کریں؟
فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا کون ہیں؟
ابليس نے پروردگار کی مخالفت كيوں كي؟
غدیر کا دن صرف پیغام ولایت پہنچانے کے لئے تھا؟
تقلید و مرجعیت کے سلسلہ میں شیعوں کا کیا نظریہ ...
کیا ائمہ اطہار (ع ) کی طرف سے کوئی ایسی روایت نقل ...
اس باشعور کائنات کا خالق مادہ ہے یا خدا؟
روزے کی تعریف اور اس کی قسمیں
دعا كی حقیقت كیا ہے اور یہ اسلام میں مرتبہ كیا ...

 
user comment