اردو
Saturday 23rd of November 2024
0
نفر 0

مذہب شيعہ باب مدينة العلم امام علي (ع) کے زمانے سے

سوال: کيا مذہب شيعہ علي عليہ السلام کے زمانے سے تھا ؟ جواب: شيعہ لغت ميں پيروکار اور مددگار کو کہا جاتا ہے مگر اصطلاح ميں اس سے مراد وہ لوگ ہيں جو امام علي عليہ السلام کي امامت اور خلافت بلافصل کا عقيدہ رکھتے ہيں. شيعيان علي (ع) کا عقيدہ ہے کہ رسول خدا (ص) کے بعد سياسي، ديني اور علمي مرجعيت کے عہديدار اميرالمؤمنين علي عليہ السلام اور آپ (ع) کے گيارہ معصوم فرزند ہيں اور يہ کہ علي عليہ السلام اور آپ (ع) کے معصوم فرزندوں کي امامت جليّ اور خفيّ دليلوں اور نصوص سے ثابت ہے اور بالآخر يہ کہ شيعوں کا ع
مذہب شيعہ باب مدينة العلم امام علي (ع) کے زمانے سے

سوال: کيا مذہب شيعہ علي عليہ السلام کے زمانے سے تھا ؟

جواب: شيعہ لغت ميں پيروکار اور مددگار کو کہا جاتا ہے مگر اصطلاح ميں اس سے مراد وہ لوگ ہيں جو امام علي عليہ السلام کي امامت اور خلافت بلافصل کا عقيدہ رکھتے ہيں. شيعيان علي (ع) کا عقيدہ ہے کہ رسول خدا (ص) کے بعد سياسي، ديني اور علمي مرجعيت کے عہديدار اميرالمؤمنين علي عليہ السلام اور آپ (ع) کے گيارہ معصوم فرزند ہيں اور يہ کہ علي عليہ السلام اور آپ (ع) کے معصوم فرزندوں کي امامت جليّ اور خفيّ دليلوں اور نصوص سے ثابت ہے اور بالآخر يہ کہ شيعوں کا عقيدہ ہے کہ امامت صرف اور صرف علي اور فرزندان علي عليہم الصلواة و السلام کا حق ہے.

جب يہ آيات نازل ہوئين:

«إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ أُوْلَئِكَ هُمْ خَيْرُ الْبَرِيَّةِ * جَزَاؤُهُمْ عِندَ رَبِّهِمْ جَنَّاتُ عَدْنٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا رَّضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ ذَلِكَ لِمَنْ خَشِيَ رَبَّهُ»

«بتحقيق وہ لوگ جو ايمان لائے اور اعمال صالح بجالائے خدا کي بہترين مخلوقات ہيں * ان کي جزا ان کے پروردگار کے نزديک بہشت جاويدان کے باغ ہيں جن کے درختوں کے نيچے نہريں جاري ہيں اور يہ لوگ ہميشہ کے لئے وہيں رہيں گے اور خدا ان سے راضي و خوشنود ہے اور وہ بھي خدا سے راضي اور خوشنود ہيں اور يہ اونچا مقام اس شخص کے لئے ہے جو اپنے پروردگار سے ڈرے ». تو رسول اللہ (ص) نے علي عليہ السلام سے مخاطب ہوکر فرمايا:«انت و شيعتک يوم القيامة راضين مرضيين»؛ يا علي! آپ اور آپ کے شيعہ روز قيامت خدا سے راضي ہونگے اور خدا بھي آپ سے اور آپ کے شيعوں سے راضي ہوگا ». نيز علي (ع) کو اشارہ کرکے فرمايا: «ان هذا و شيعته لهم الفائزون يوم القيامة»؛ «يہ علي اور ان کے شيعہ روز قيامت کامياب اور اہل سعادت ہيں».


source : tebyan
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

کیا انسان میں برزخ اور قیامت کی نعمتوں اورعذ اب ...
کیا اسلام سے پہلے لفظ " اللہ" کا استعمال ہوتا ...
افسانه غرانیق کیا هے؟
کیا شب قدر اختیار کے ساتھ مطابقت رکھتی ہے؟
جناب قمر بنی ہاشم کے لیے بجائے ولادت کے طلوع کا ...
آدم عليہ السلام كونسى جنت ميں تھے
توحید ذات، توحید صفات، توحید افعال اور توحید ...
انسان کو پیش آنے والی پریشانیوں اور مصیبتوں کا ...
گھر کو کیسے جنت بنائیں؟ دوسرا حصہ
علوم قرآن سے کیا مرادہے؟

 
user comment