اردو
Monday 20th of January 2025
0
نفر 0

مذہب شيعہ باب مدينة العلم امام علي (ع) کے زمانے سے

سوال: کيا مذہب شيعہ علي عليہ السلام کے زمانے سے تھا ؟ جواب: شيعہ لغت ميں پيروکار اور مددگار کو کہا جاتا ہے مگر اصطلاح ميں اس سے مراد وہ لوگ ہيں جو امام علي عليہ السلام کي امامت اور خلافت بلافصل کا عقيدہ رکھتے ہيں. شيعيان علي (ع) کا عقيدہ ہے کہ رسول خدا (ص) کے بعد سياسي، ديني اور علمي مرجعيت کے عہديدار اميرالمؤمنين علي عليہ السلام اور آپ (ع) کے گيارہ معصوم فرزند ہيں اور يہ کہ علي عليہ السلام اور آپ (ع) کے معصوم فرزندوں کي امامت جليّ اور خفيّ دليلوں اور نصوص سے ثابت ہے اور بالآخر يہ کہ شيعوں کا ع
مذہب شيعہ باب مدينة العلم امام علي (ع) کے زمانے سے

سوال: کيا مذہب شيعہ علي عليہ السلام کے زمانے سے تھا ؟

جواب: شيعہ لغت ميں پيروکار اور مددگار کو کہا جاتا ہے مگر اصطلاح ميں اس سے مراد وہ لوگ ہيں جو امام علي عليہ السلام کي امامت اور خلافت بلافصل کا عقيدہ رکھتے ہيں. شيعيان علي (ع) کا عقيدہ ہے کہ رسول خدا (ص) کے بعد سياسي، ديني اور علمي مرجعيت کے عہديدار اميرالمؤمنين علي عليہ السلام اور آپ (ع) کے گيارہ معصوم فرزند ہيں اور يہ کہ علي عليہ السلام اور آپ (ع) کے معصوم فرزندوں کي امامت جليّ اور خفيّ دليلوں اور نصوص سے ثابت ہے اور بالآخر يہ کہ شيعوں کا عقيدہ ہے کہ امامت صرف اور صرف علي اور فرزندان علي عليہم الصلواة و السلام کا حق ہے.

جب يہ آيات نازل ہوئين:

«إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ أُوْلَئِكَ هُمْ خَيْرُ الْبَرِيَّةِ * جَزَاؤُهُمْ عِندَ رَبِّهِمْ جَنَّاتُ عَدْنٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا رَّضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ ذَلِكَ لِمَنْ خَشِيَ رَبَّهُ»

«بتحقيق وہ لوگ جو ايمان لائے اور اعمال صالح بجالائے خدا کي بہترين مخلوقات ہيں * ان کي جزا ان کے پروردگار کے نزديک بہشت جاويدان کے باغ ہيں جن کے درختوں کے نيچے نہريں جاري ہيں اور يہ لوگ ہميشہ کے لئے وہيں رہيں گے اور خدا ان سے راضي و خوشنود ہے اور وہ بھي خدا سے راضي اور خوشنود ہيں اور يہ اونچا مقام اس شخص کے لئے ہے جو اپنے پروردگار سے ڈرے ». تو رسول اللہ (ص) نے علي عليہ السلام سے مخاطب ہوکر فرمايا:«انت و شيعتک يوم القيامة راضين مرضيين»؛ يا علي! آپ اور آپ کے شيعہ روز قيامت خدا سے راضي ہونگے اور خدا بھي آپ سے اور آپ کے شيعوں سے راضي ہوگا ». نيز علي (ع) کو اشارہ کرکے فرمايا: «ان هذا و شيعته لهم الفائزون يوم القيامة»؛ «يہ علي اور ان کے شيعہ روز قيامت کامياب اور اہل سعادت ہيں».


source : tebyan
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

کیا ابلیس کی داستان حقیقی هے یا تمثیل هے؟
کیا خدا ایسا پتھر بنا سکتا ہے جسے خود بھی نہ اٹھا ...
۔تقیہ کہاں حرام ہے؟
قرآن کے حروف مقطّعات سے کیامرادھے؟
شفاعت کے سلسلہ میں اہل سنت اور وہابیوں کا کیا ...
دین واحد کے ماننے والوں میں اختلاف کیوں ؟
انسان کی انفرادی اور اجتماعی زندگی میں قیامت پر ...
قرآن میں کیا ہے؟ (۱)
کیا قرآن مجید میں " پل صراط" کی طرف اشاره ھوا ھے؟
دینی سوالات اورجوابات

 
user comment