فقال الرجل لاٴمیرالمومنین (ع) : فاٴخبرنی باٴفضل منقبةلکَ من رسول اللہ (ص)۔فقال:
<نَصْبُہُ اِیَّایَ بِغَدِیْرِخُمٍّ، فَقَامَ لِیْ بِالْوِلَایَةِمِنَ اللہِ عَزَّوَجَلَّ بِاَمْرِاللّٰہِ تَبَارَکَ وَتَعٰالیٰ>
”ایک شخص نے حضرت امیر المومنین علیہ السلام کی خدمت میں عرض کیا: آپ(ع) کےلئے پیغمبر اکرم کی طرف سے عطا کی گئی سب سے بڑی فضیلت کیا ھے ؟
آ پ نے فرمایا:خداوند عالم کے حکم سے مجھ کو غدیر خم کے میدان میں ولایت کا تاج پہنانا۔ (کتاب سلیم صفحہ ۹۰۳ حدیث ۶۰)
اھداء
کیا یہ ناچیز مکتوب باعظمت خاتون کی بارگاہ میں قبول هو جا ئیگا جس کو میں نے ان کے پر برکت جوار ،ان کی عنایت کے زیر سایہ اور ان کی شفاعت کی امید میں تالیف کیا ھے ؟ کیا کر یمہ آل محمد حضرت فاطمہ معصومہ سلا م اللہ علیھا اس موٴ لف کے سر کو اپنے آستانہ پر جھکانے کو قبول کریں گی ؟
اس امید کی کرامت میں کتاب حاضر کوان کی بارگاہ میں تقدیم کر تا هوں ۔
source : http://www.alhassanain.com