اردو
Tuesday 23rd of July 2024
0
نفر 0

اگر زینب نہ ہوتیں...؟

کربلا میں دشمنان دین الہی نے ظلم وجور کا ہر حربہ استعمال کیا امام حسین7کو آپکے اصحاب و انصار سمیت شہید کردیا دشمن کا خیال تھا کہ اہل حق کو شہید کرکےوہ حقیقی اسلام کو اپنے فریبی و شیطانی منصوبوں کے سانچے میں ڈھال لیں گے اپنی کرسی مضبوط کرلیں گے اور پھر وہی ہو گا جیسا وہ چاہیں گے دشمن سمجھتا تھا کہ حسین 7 اور آپ کے ساتھیوں کی شہادت کے ساتھ ہی ان کا نام مٹ جائے گا ان کا مشن ماند پڑ جائے گا بلکہ کربلا کے دشت سے باقی دنیا بے خبر رہے گی کہ یہاں یہ معرکہ کیوں لڑا گیا۔ تخت و تاج کے نشہ اور بدعات جاری کرنے اور اسے دین قرار دینے والے یزیدیوں کا خیال تھا کہ انصار و اصحاب کی شہادت کے بعد ان کا کوئی ترجمان نہیں رہا اسلئے وہ کم و پیش ۲۰ عورتوں اور ۴۶ کے قریب یتیم و لاوارث بچوں کا مظلوم قافلہ لے کر بڑی خوشی سے بڑی شان و شوکت سے آگے بڑھ رہےتھے لیکن یہ باطل کی بھول تھی کہ اپنی تباہی و بربادی کا انتظام وہ اپنے ہاتھ سے کررہے ہیں وہ زینب کبری اور دیگر اسیران اہلبیت کی جرات و شجاعت سے بے خبر تھے انہیں خبر نہ تھی کہ یہ عظیم بیبیاں و عصمت صغریٰ زینب کبری3 کی سر براہی میں صرف چند سالوں کیلے ہی نہیں بلک رہتی دنیا تک یزیدیوں کو نشان عبرت بنا دین گی حق وباطل کو واضح کردینگی اور فتح کے جنڈے گاڑ دیں گی۔ یوں تو بلا شبہ سبھی اسران کربلا نے اس سلسلہ میں اہم کردار ادا کیا لیکن جس طرح شہداء میں حضرت امام حسین7 بے مثال شہید ہیں اسی طرح ان کے مشن و مقاصد کی تکمیل میں حضرت زینب کی کوئی نظیر نہیں جبھی تو ہم کہتے ہیں کہ مشن حسینی کے فروغ اور اسکی تکمیل کیلئے اگر زینب 3 نہ ہوتیں تو کیا ہو؟

آیئے فاتح شام جناب زینب(س) کے عظیم کارناموں کو ترتیب وار ملا حظہ کریں ؛

۱ ۔ اصل حقائق سے آگاہی:

ایک ایسے ماحول اور علاقے میں جہاں ہر کوئی حکومتی پروپیگنڈے سے متاثر تھا اور پروپیگنڈ ایسے ظالم و فاجر آمر کا جو سیاہ و سفید کا مالک تھا جناب زینب نے بازاروں سڑکوں شاہراہوں محلوں درباروں انٹوں پر رسیوں اور زنجیروں سے جکڑی جانے کے باوجود انتہائي غمزدہ حالت میں اصل حقائق سے عوام الناس اور خواص سب کو آگاہ کرنے کا زبردست فریضہ سر انجام دیا ذرا سوچے تو گھر بار لٹ جائے بچے شہید ہوجائیں سارے مردوں کے سروں کو تن سے جدا کرکے نیزوں پر اٹھایا جائے ظالم اسی پر اکتفاء نہ کریں بلکہ مستورات کی چادریں چہین اور مستورات بھی کون ؟ رسول زادیاں یہی نہیں ان پاکیزہ بیبیوں پر تازیانے برسائے جائیں اتنے صدمات اتنی زیادتیاں کسی کو مفلوج کرنے کیلئے کافی ہیں لیکن آفرین ہو ان بیبیوں پر خصوصا جناب زینب پر کہ جنہوں نے اپنی ذات کیلئے نہیں بلکہ اسلام کی تحفظ کیلئے سب کچھ برداشت کرتے ہوئے اصل حقائق سے لوگوں کو مطلع کیا مثلا دربر ابن زیاد ملعون میں جناب زینب نے جب ابن زیاد کی نا زیبا گفتگو سنی تو نہایت بہادری سے ارشاد فرمایا :حمد ہے اس خدا کیلئے جس نے ہمیں اپنے آخری نبی کی اولاد ہونے کا شرف نخشا اور ہمین ہر قسم کے عیب و نقض سے پاک بنایا کہ جس طرح پاکیزہ رہنے کا حق ہے ہمارا فاسق و فاجر دشمن ہی رسوا ہوا ہے اورہم اس پر خدا کا شکر بجا لاتے ہیں الغرض یہ کہ جناب زینب کی سب سے اہم کارنامہ یہ ہے کہ انہوں نے واقعہ کربلا کی اصل حقائق کو آشکار فرمائی۔

۲ ۔ تحفظ نسل امام:

آج اگر دنیا میں نسل امام حسین7 موجود ہے تو یہ وجود زینب کے مرہون منت ہے وہ اسطرح کہ سانحہ کربلا کے دوران اور اسکے بعد جب اسیروں کا قافلہ در بدر پبرایا جارہا تھا تو اس دوران کئی مرتبہ دشمن نے کوشش کی کہ سلسلہ امامت کے چوتھی کڑی یعنی حضرت امام سجاد7 کو شہید کردیا جئَ مگر ہر بار جناب زینب علیاء نے انکی ناپاک کوششوں کو خاک میں مال دی مثلا شام غریباں کے موقع پر جب شہیداء کے لاشے بے گور کفن میدان میں پڑے ہوئے تھے اور دوسری طرف بیبیوں کی چادریں چھنی جارہی تھیں خیموں میں آگ لگائی جارہی تھی تازیانے برسائے جارہے تھے گویا ایک حشر بپا تھا دیکھنے والوں نے کیا دیکھا کہ ایک بی بی جلتے ہوئے خیموں کے پاس کھڑی ہے کسی نے پوچھا آگ کے اتنے قریب کیوں کھڑی ہیں ؟ فرمایا اے شخص اس خیمے میں وقت کے امام سید سجاد7 بیمار موجود ہیں جو اٹھ نہیں سکتا میں اسے کس طرح تنہا چھوڑوں یہ فرما کر آگ کے شعلوں کی پروا کئے بغیر جلتے خیام میں کود پڑیں اور بیمار امام کو کندے پر اٹھا کر باہر لائیں۔

۳ ۔ بے سہاروں کی آسرا:

بعد امام حسین7 یہ حضرت زینب3 کی ہستی تھی کہ جو بیواؤں اور لاوارثوں کی آسرا ثابت ہوئیں یہ شام غریباں کی قیامت خیز گھڑیاں ہوں یا شام کے بازار یا خیموں کو جالئے جانے کے لمحات ہوں یا دربار یزید ملعون جناب زینب نے ہر لحظہ اپنی دلسوزی کا چبوت پیش کیا آپ معصوم بچوں کو دلاسے دیتیں تو کھبی دکہی عورتوں کو تسلی دیتیں یہی نہیں بلکہ آپ نے کیموں کے پہرہ داری کرکےتاریخ عالم کو ایک نیا باب عطا کیا ۔

خود بے ردااور زنجیروں میں جکڑی ہونے کے باوجود اتنی بارعب اور غیرت مند تھیں کہ دربار ابن زیاد اور دربار یزید مسعون کے شان و شوکت کی دہجیاں بکھیر دیں لیکن صدقے جاؤں بی بیی آپ کی غیرت مندی پر جس کے طفیل آپ نے اپنے قافلے کو ظالموں کے شہر سے بچایا مثلا دربار یزید میں جب ایک شامی کی نظر امام حسین کی ایک کلصاحزادی پر پڑری تو اس نے یزید کسے اس بچی کو اپنے گھر کی خادمہ کے دینے کی درخوست کی جس پر جناب زینب نے اسے للکار کر مخاطب کرتے ہوئے فرمایا تو نے غلط سوچا ہے نہ تجھے اس بات کا حق ہے کہ حسین7 کی یتیم بچی کو اپنے گھر کی خادمہ بن کر لے ائے اور نہ ہی تیرے ظالم حاکم یزید کی یہ جرأت ہے کہ ایسا کرے یزید لعین اس جواب سےتیش میں آگیا مگر جناب زینب نے اپنے بارعب خطاب کے ذریعے اسے مزیر رسوا کیا حتی کہ وہ شامی اپنے مطالبے سے دستبردار ہوا۔

۴ ۔ حسینی مشن کی ترویج:

یہ جناب زینب کی ذات ہی ہے جنہوں نے حسینی مشن کی ترویج کی کربلا سے کوفہ ، کوفہ سے شام اور شام سے مدینہ الغرض ہر جگہ آپ نے حسینیت کے خدوخال کو نمایاں کیا اور منافقوں کے چہرہ سے نقاب نوچ لیا بقول شاعر ؎

ہٹ گیا کفر کے چہرے سے نقاب اسلام

آرہی ہیں سر دربار جناب زینب(س)

۵ ۔ یزیدیوں کی رسوائی:

یزید ملعون نے تمام حکومتی پروپیگنڈوں کو بروکار لاتے ہوئے امام حسین7 کو نعوذ بااللہ باغی قرار دلوایا اور شہادت امام حسین7 کے بعد اسیروں کا قافلہ دربدر پھرایا گیا اور اسکی خوب تشہیر کی لیکن یہ تشہیر اسکی تباہی اور سوائی کا باعث بنی خصوصا جب یہ قیدی دربار ابن زیاد لعین میں انتہائی بے کسی کی حالت میں لائے گے تو وہاں کا سماں یہ تھا کہ تمام معززین شہر ور روساء دربار میں مدعو کئے گئے تھے تاکہ وہحاکم کے مخالفین کا انجام دیکھ سکیں یہی وہ موقع تھا جب قائد قافلہ جناب زینب 3 علی7 کی شیر دل بیٹی نے اپنا تاریخی خطبہ ارشاد فرمایا اور دیگر اماور کے علاوہ جرأت مندانہ لہجے میں یزید کا اصل چہرہ درباریوں کے سامنے پیش کرکے ہمیشہ کیلئے رسوا کردیا اپ نے فرمایا تھا اے یزید یہ گردش ایام اور حوادث روزگار کا اثر تھا کہ مجھے تجھ جیسے بےنہاد اور ستمگر سے گفتگو کررہی ہوں لیکن یاد رکھ کہ میری نظر میں تو ایک نہایت پست اور گھٹیا شخص ہے جس سے کلام کرنا بھی شریفوں کی توہین ہے اورتیری بدکلامی اور بدسلوکی میرے عزم و استقلال پر اثر انداز نہیں ہوسکتی۔

۶ ۔ انسانیت کے ضمیر کو جنجھوڑنا:

جناب زینب(س) نے اپنے کردار و گفتار کے ذریعے انسانیت کے ضمیر جنجھوڑ ڈالے اور یوں انقلاب سازی کی فضا ہموار فرمائی آپ نے ظالموں کے عبرتناک انجام کی پیش گوئی کرتے ہوئے یزید کو مخاطب کرکےفرمایا تھا کہ عنقریب وہ لوگ بھی اپنے انجام کو پہنچیں گے جنہوں نے تیرے لئے ظلم اور استبداد کی بنیاد مضبوط کیں اور تیری آمرانہ سلطنت کی بساط بچھا کر تجھے اہل اسلام پر مسلط کردیا ان لوگوں کو بہت جلد معلوم ہوجائے گا کہ ستمگروں کا انجام برا ہوتا ہے اور کچھ ہی عرصہ میں ظلموں کو عبرت ناک انجام ہوا بنی امیہ و بنی عباس نابود ہوگئے۔

۷ ۔ عزاداری:

یہ جناب زینب(س) کی عظیم ہستی ہے کہ جنہوں نے عزاداری کے ذریعے فلسفلہ شہادت حسین7 کو فروع دیا آپ نے عزاداری کو یاد حسین7 کا ذریعہ بنایا ۔ جناب زینب نے نہ صرف اس وقت کی امت مسلمہ کو بیدار کیا بلکہ رہتی دنیا تک پوری تاریخ میں آنے والی نسلوں کو بیدار کیا تاکہ ضرورت کے وقت ہر روز عاشورا اور ہر زمین کربلا بن سکیں اور آپ نے ہر زمانے کے یزید کو ناکام بنانے کیلئے عزاداری کے نام سے درسگاہ حسینی کا افتاح کیا۔

۸۔ خواتین عالم کی رہنمائی:

جناب زینب(س) نے اپنی بے کسی کے باوجود جس جرأت و غیرت کا مظاہرہ کیا وہ خواتین عالم کیلئے رہتی دنیا تک مشعل راہ ہے حق گوئی ، عبادت، پردہ، تربیت اولاد، راہ الہی کیلئے قربانی ، وفا شعاری، باطل کیلئے نفرت ، حق پرستی، خدا شناسی وغیرہ جیسے اوصاف تمام خواتین کیلئے حضرت زینب3 کا عظیم ورثہ ہے۔

 


source : http://www.alhassanain.com
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

صراط مستقیم کیا ہے ؟
خداوند متعال نے سب انسانوں کو مسلمان کیوں نھیں ...
امام حسین علیہ السلام کون ہیں؟
کیاامام زمانه کے زنده هونے پر عقلی دلائل موجود ...
کیا خداوندعالم کسی چیز میں حلول کرسکتا ہے؟
فلسفہ اور اسرار حج کیا ہیں؟
قمہ زنی(خونی ماتم) کے پیچھے کس کا مخفی ہاتھ ہے؟
عاشورائے حسینی کا فاتح کون؟
کیا قرآن مجید میں " پل صراط" کی طرف اشاره ھوا ھے؟
مذہب شيعہ باب مدينة العلم امام علي (ع) کے زمانے سے

 
user comment