ہر کام کو صحیح انجام دینے کے لئے ضروری ہے کہ اس کے بارے میں پوری طرح سے آگاہی حاصل ہو تاکہ صحیح نتیجہ تک پہنچا جا سکے۔ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے لئے بھی ضروری ہے کہ ہم اس کے صحیح راستہ سے اس کو انجام دیں ۔
امر بالمعروف کو نتیجہ تک پہنچانے کے لئے ضروری ہے کہ دو چیزوں کی پابندی کی جائے۔
۱۔ظاہری طریقہ ۲۔بنیادی طریقہ
۱۔ظاہری طریقہ
یعنی معاشرے کے ظاہری ڈھانچے کو محفوظ رکھا جائے مثلا اگر معاشرے میں لڑکیاں اور خواتین حجاب کی پابندی نہ کریں یا بے حجاب مجمع عام میں آنے لگیں تو نہی عن المنکر کے طور پر ان کو روکا جائے تا کہ معاشرے کی عفت محفوظ رہے ۔ ظاہری طریقے میں ضروری ہے۔
گناہ گار کو سمجھایاجائے اگر اہل منطق ہے تو دلائل کے ساتھ اگر نہیں ہے تو پھر آرام اور پیار سے اس سے یہ بات کی جائے۔
جیسا کہ سورہء نحل کی آیت ۱۲۵ میں لفظ "ھی احسن" استعمال ہوا ہے ۔ ارشاد ہے:
"حکمت اور اچھی نصیحت کے ساتھ پرور دگا ر کی طرف دعوت دو اور ان کے ساتھ اچھے طریقہ سے مناظرہ کرو"
حکمت: اشارہ ہے منطق ، دلائل اور عقلی راستوں کی طرف۔
موعظہ:اشارہ ہے محبت کے راستوں کی طرف۔
مجادلہ: اشارہ ہے مناظرہ اور دوستانہ گفتگو کے مختلف طریقوں کی طرف ۔
۲۔بنیادی طریقہ
یہ ایک گہرا اور بنیادی راستہ ہے جو کہ انسان کے اندر درست راستہ کی ضمانت فراہم کر تا ہے اس طرح ہے کہ گناہ اور انحراف اس کی زندگی میں اجنبی ہو جاتے ہیں ۔ جیسے صفائی کے مسئلہ میں جو کہ علاج سے پہلے ہے اگر انسان صفائی کا خیال رکھے تو بیمار نہیں ہو گا اور اگر ہو بھی گیا تو صفائی کے دوسرے طریقوں سے جیسے واکسینشن کے ذریعہ سے اس کو دور کر دیا جائے گا۔
اسلام میں صفائی وہ بنیادی راستہ ہے جو کہ انسان کو گناہ اور انحراف سے محفوظ رکھتا ہے۔ اس راستہ میں چند امور کی پابندی ضروری ہے۔
۱۔خاندان کی تربیت
بچوں کی صحیح پر ورش والدین کی سب سے بڑی ذمہ داری ہے۔ بہت ہی افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ گناہ کے نقصانات جسمانی نقصانات سے کہیں زیادہ ہیں اور اس کے مضر اثرات بھی بہت زیادہ ہیں لہذا ضرورت اس بات کی ہے کہ ایک ڈاکٹر کی طرح ہر کسی کو اس کی بیماری کے مطابق نسخہ لکھ کر دیا جائے:
اگر بچپن ہی میں بچے کو واکسی نیٹ کر دیا جائے جیسے جسمی طور پر کیا جاتا ہے تو وہ پھر بڑے ہو کر گناہ نہیں کر ے گا۔
حدیث میں آیا ہے:
"ہر بچہ فطرت (اسلامی) پر پیدا ہوتا ہے اس کے والدین اس کو یہودی یا نصرانی بنا دیتے ہیں خدا رحمت کرے ان والدین پر جو اپنے بچوں کو صحیح راستے تک مدد کرتے ہیں"(فرع کافی جلد ۶ صفحہ ۴۸)
حضرت امیرا لمومنین- ارشاد فر ماتے ہیں:
"فرزند کا حق والدین پر یہ ہے کہ وہ اس کا اچھا نام رکھیں ، ادب سکھائیں اورقرآن کی تعلیم دیں۔(نہج البلاغہ حکمت ۳۹۹)
۲۔اچھی اور بری چیزوں کی پہچان
یعنی انسان پاک اور ناپاک آدمیوں کی شناخت رکھتا ہو اور اپنی روح کی سلامتی کے لئے ناپاک انسانوں سے رابط منقطع کر دے۔
رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) فرماتے ہیں:
"انسان اپنے دوست اور ہم نشین کے دین پر ہوتا ہے"(اصول کانی جلد ۲ صفحہ ۳۷۵)
حضرت امام محمد تقی جو اد- کا فرمان ہے:
"بدکار شخص سے دوستی مت کرو کیونکہ وہ اس تلوار کی مانند ہے جس کا ظاہر خوبصورت ہے اور باطن برا ہوتا ہے "(بحار جلد ۷۳ صفحہ ۱۹۵ )
source : http://www.alhassanain.com