اردو
Thursday 28th of November 2024
0
نفر 0

بیت المقدس کی حمایت میں وسیع عالمی کوششیں

امیر قطر شیخ حمد بن خلیفہ آل ثانی نے آج دوحہ میں بیت المقدس کے دفاع سے متعلق بین الاقوامی کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بیت المقدس میں صہیونی ریاست کی جاری تسلط پسندانہ پالیسیوں کو بین الاقوامی قوانین کے منافی قرار دیا۔

امیر قطر نے کہا کہ بیت المقدس میں صہیونی ریاست کی جارحانہ کاروائیاں اور اس شہر کو یہودیوں کا شہر بنانے کی کوشش بین الاقوامی قوانین کے منافی ہے جسے روکے جانے کی ضرورت ہے۔ امیر قطر شیخ حمد بن خلیفہ آل ثانی نے یہ تجویز پیش کی کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بیت المقدس میں صہیونی ریاست کے دشمنانہ اقدامات کا جائزہ لینے کے مقصد سے بین الاقوامی تحقیقاتی کمیٹی کی تشکیل کے بارے میں ایک قرار داد منظور کرنی چاہئے۔

بیت المقدس کے دفاع سے متعلق یہ بین الاقوامی کانفرنس آج قطر کے دار الحکومت دوحہ میں عرب لیگ کے زیر نگرانی اور دنیا کے سّتر سے زائد ملکوں کی 356 عربی و اسلامی شخصیات کی شرکت سے شروع ہوئ ہے۔

بیت المقدس میں صہیونی ریاست کے تشدّد پسندانہ اور جارحانہ اقدامات کے شدّت اختیار کرجانے پر عالمی سطح پر رّدعمل کا اظہار کیا جارہا ہے اور عالمی رائے عامّہ بیت المقدس کی حمایت میں سنجیدہ اقدامات عمل میں لائے جانے کی ضرورت پر زور دے رہی ہے۔ اس سلسلے میں بیت المقدس کی طرف عالمی مارچ کی ایکزیکٹیو کمیٹی کے چیرمین اور سینیئر کوارڈینیٹر ریحی حلوم نے اعلان کیا کہ اس حوالے سے آج اردن کے دار الحکومت امّان میں مختلف مذہبی و سیاسی شخصیات کی شرکت سے ایک کانفرنس کا اہتمام کیا گيا ہے اور ان شخصیات میں ملائشیاء کے سابق وزیر اعظم مہاتیر محمد، 1948 کے مقبوضہ علاقوں کی تحریک اسلامی کے سربراہ شیخ رائد صلاح، فلسطینی مفکر نوام چامسکی اور بیت المقدس کے پادریوں کے سربراہ عطاء اللہ حنا بھی شامل ہیں۔

ریحی حلوم نے کہا کہ بیت المقدس کی حمایت میں عالمی مارچ کے دوران مختلف قافلے مقبوضہ فلسطین کے اطراف کے ملکوں میں جائیں گے اور امید کی جاتی ہے کہ یہ ممالک اس مارچ کو آسان بنانے کیلئے ان قافلوں کی حمایت اور ان کے ساتھہ تعاون کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ اس مارچ میں دنیا کے پچاس ملکوں کی عوامی تنظیمیں شرکت کریں گی اور اس تعداد میں بدستور اضافہ ہوتا جارہا ہے اور یہ مارچ یوم الارض یعنی 30/ مارچ کو کیا جائے گا۔

صہیونی ریاست نے 30/ مارچ 1976 میں جلیلہ کے علاقے میں فلسطینیوں کی زمین و جائیداد پر قبضہ اور انھیں وہاں سے زبر دستی باہر نکال کر ان فلسطینیوں کی زمین و جائیداد کو نقل مکانی کرنے والے صہیونیوں کے سپرد کردیا تھا۔ یوم الارض کے موقع پر فلسطینی مسلمان ہر سال مظاہروں کا اہتمام کرکے صہیونی ریاست کی توسیع پسندانہ پالیسیوں کے خلاف احتجاج کرتے ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ عالمی رائے عامہ بیت المقدس میں صہیونی ریاست کی جارحانہ اور توسیع پسندانہ پالیسیوں کے خلاف ہے۔ چنانچے یہ کہا جاسکتا ہے کہ صہیونی ریاست کے مقابلے میں فلسطینیوں کی بڑھتی ہوئی استقامت کے ساتھہ ساتھہ صہیونی ریاست کے خلاف عالمی انتفاضہ کا ایک نیا دور شروع ہونے والا ہے. 


source : http://www.abna.ir
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

کربلا اور اصلاح معاشرہ
مظلومیت ہی مظلومیت
اخلاق کی لغوی اور اصطلاحی تعریف
افغانستان میں قرآن کریم کی بے حرمتی، مغرب میں ...
ہندو مذہب میں خدا کا تصور و اجتماعی طبقہ بندی
مسجد اقصیٰ اسرائیلی نرغے میں
سب سے پہلے اسلام
سيد حسن نصراللہ کا انٹرويو
بازار اسلامی حکومت کے سایہ میں
دور حاضر کی دینی تحریکیں

 
user comment