امریکہ اس وقت ایران کے خلاف کئی محاذوں پر مختلف سازشوں کے ذریعے جنگ لڑرہا ہے اور ہر طرف سے ایران کا دائرہ تنگ کرنے میں مصروف عمل ہے۔ اقوام متحدہ میں ایران کے خلاف قرارداد پر قرارداد پاس کررہا ہے۔ ایرانی تیل کا بائیکاٹ کرنے کی کوشش کررہا ہے؛ ایران کے مرکزی بینک کیساتھ لین دین پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ پاکستان ایران گیس پائپ لائن کے معاہدے کو منسوخ کرنے کے لئے ایڑی چوٹی کی زور لگارہا ہے؛ امریکی سفیر کیمرون منٹر نے تو پاکستان میں بڑی بےشرمی سے ایک خطاب کے دوران یہاں تک کہا ہے کہ ایران سے گیس معاہدہ پاکستان کے لئے بالکل سود مند نہیں اور اگر پاکستان ایران سے گیس معاہدہ نہ کریں تو امریکہ پاکستان کو سات بلین ڈالر امداد بھی دے گا۔
لیکن امریکہ کی تمام سازشیں اس وقت دم توڑ گئیں جب یہ معاہدہ ایک عرصہ سے امریکی سازشوں کی وجہ سے تعطل کا شکار رہنے کے بعد تیزی سے تکمیل کے مراحل سے گزرنے لگا اور ماہرین کے مطابق یہ منصوبہ 2014 میں مکمل ہونے والا تھا لیکن اب یہ 2013 میں مکمل ہوکر پاکستان کو گیس سپلائی بھی شروع ہوجائے گی۔
اس کے علاوہ امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن مسلسل جاپان پر دباؤ ڈال رہا ہے کہ وہ ایران سے تیل کی درآمد بند کریں لیکن جاپان نے اس امریکی مطالبے کو یکسر مسترد کرتے ہوئے امریکہ پر یہ واضح کیا ہے کہ سونامی اور زلزلوں کے بعد جاپان کی خراب معیشت اس بات کی متحمل نہیں ہوسکتی کہ ایران سے تیل درآمد کرنا بھی بند کردے؛اور ادھر دس فیصد جاپانی معیشت کا انحصار ایرانی تیل پر ہے۔ اس کے علاوہ امریکہ کوایران کے علاوہ پوری دنیا میں پھیلے ہوئے اہل تشیع کی طرف سے بھی بڑی تشویش لاحق ہے جو نظام ولایت فقیہہ کے سائے میں آگے بڑھتے جارہے ہیں۔اور نظام ولایت فقیہہ وانقلاب ایران کو تقویت بخش رہے ہیں۔
لہذا امریکہ یہ چاہتا ہے کہ ایران کے ساتھ ساتھ دنیا میں آباد اہل تشیع پر بھی کاری ضرب لگائے۔اس کے لئے اس نے بحرین کی آزادی کی تحریک کو دبانے کے لئے آل سعود کے ذریعے آل خلیفہ کے ساتھ بھرپور تعاون کررہا ہے۔سعودی عرب میں موجود اہل تشیع پرسعودی مظالم پر خاموش تماشائی بناہواہے۔یمن میں علی عبداللہ صالح کے ذریعے شیعوں پر ظلم وستم ڈھارہا ہے۔
عراق میں طارق ہاشمی جیسےسعودی کارندوں کے ذریعے بم دھماکے اور خودکش حملوں میں مصروف ہے۔
پاکستان میں امریکی و سعودی پروردہ سپاہ صحابہ، لشکرجھنگوی اور جنداللہ [جند الشیطان] کے ذریعے شیعہ ٹارگٹ کلنگ کا بازار گرم کررکھا ہے۔
شام جو فلسطینی آزادی کی تحریکوں، حزب اللہ اور ایران کا حمایتی ملک ہے کے خلاف امریکہ، صہیونی ریاست اور آل سعود بہت تیزی سے سرگرم عمل ہیں کہ جلد ازجلد اسد حکومت کو گرا کر ایک امریکی پٹھو اور ایران مخالف حکومت کا قیام عمل میں لایا جائے۔
ان سب کے علاوہ جو بڑی سازش ایران کیخلاف ہورہی ہے وہ یہ ہے کہ امریکہ بہت تیزی کے ساتھ آل سعود اور قطر سے مل کر طالبان سے صلح کی کوشیش کررہا ہے لہذا قطر میں طالبان کے لئے ایک دفتر بھی کھول دیا ہے اور گوانتانامو بے سے طالبان کے کئی اہم رہنماؤں کو بھی رہا کیا ہے۔ گلبدین حکمت یار کے حزب اسلامی سے بھی کابل میں مذکرات شروع کئے گئے ہیں۔
پاکستان میں موجود حقانی نیٹ ورک بھی کہہ رہا ہے کہ ہم افغانی طالبان کا حصہ ہیں یعنی حقانی نیٹ ورک بھی ان معاملات میں شامل ہے۔ ان ساری سرگرمیوں سے امریکہ کا مطلب یہ ہے کہ جلد ازجلد افغانستان میں طالبان سے صلح کرکے اپنے آپ کو ایران کے لئے فارغ کردے۔ امریکہ کے طالبان، حزب اسلامی اور حقانی نیٹ ورک سے مذاکرات صرف اس جھوٹے بنیاد پر ہورہے ہیں کہ اگر ایران کو نہ روکا گیا تو یہ نہ صرف امریکہ بلکہ سنی مسلمانوں کے لئے بھی خطرے کی گھنٹی ہے۔
طالبان اور اس کے علاوہ دوسرے امریکہ مخالف تنظیموں کا تعلق چونکہ وہابی مسلک سے ہے اسی لئے وہ بہت تیزی سے اس امریکی سازش کا حصہ بننے کی کو ششیں کررہے ہیں سابق افغان صدر اور طالبان سے مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ برہان الدین ربانی کو بھی اسی لئے منظر عام سے ہٹایا گیا کیونکہ وہ طالبان کے ساتھ امریکی حمایت کے لئے نہیں بلکہ اسلام اور ایران کی حمایت کے لئے مذاکرات کررہا تھا۔
لیکن ان سازشوں کے باوجود یہ صرف امریکہ کی خوش فہمی ہے۔ 33,32 سالوں میں ایران کے اسلامی انقلاب کے کامیابی کے بعد کوئی ایسا دن کوئی ایسا لمحہ نہیں گزرا ہے جس میں شیطان بزرگ نے ایران کے خلاف کوئی سازش تیار نہ کی ہو۔امریکہ تو انقلاب کے پہلے منٹ ہی سے ایران کے خلاف سرگرم عمل ہے لیکن تاریخ گواہ ہے کہ شیطان برزگ کو ہمیشہ شکست و ناکامی اور انقلاب اسلامی کو رہبر معظم کی قیادت میں کامیابیاں ہی کامیابیاں ملی ہیں لہذا بہت جلد دنیا دیکھ لے گی کہ حالیہ ایران کے خلاف امریکی فتنوں کی یلغار میں بھی جیت انقلاب اسلامی کے ہوگی۔ امریکہ اور اس کے ڈالروں پر پلنے والوں زرخرید غلاموں کو منہ کی کھانی پڑے گی۔
source : http://www.abna.ir