حضرت فاطمہ زہرا (س) کے والد ماجد تاجدار رسالت ،ختمی مرتبت حضرت محمد مصطفی(ص) اور آپ کی والدہ ماجدہ حضرت خدیجہ بنت خویلد ہیں. بی بی دوعالم کا نام فاطمہ اور آّ کے مشہور القاب زہرا ، سیدۃالنساء العالمین ، راضیۃ ، مرضیۃ ، شافعۃ، صدیقہ ، طاھرہ ، زکیہ،خیر النساء اور بتول ہیں۔آپ کی مشہور کنیت ام الآئمۃ ، ام الحسنین، ام السبطین اور امِ ابیہا ہے۔ ان تمام کنیتوں میں سب سے زیادہ حیرت انگیز ام ابیھا ہے، یعنی اپنے باپ کی ماں ، یہ لقب اس بات کا مطہر ہے کہ آپ اپنے والد بزرگوار کو بے حد چاہتی تھیں اور کمسنی کے باوجود اپنے بابا کی روحی اور معنوی پناہ گاہ تھیں ۔ حضرت فاطمہ زہرا (س) کی ولادت باسعادت ا بعثت کے پانچویں سال ۲۰ جمادی الثانی، بروز جمعہ مکہ معظمہ میں ھوئی ۔
حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا پانچ برس تک اپنی والدہ ماجدہ حضرت خدیجۃ الکبری کے زیر سایہ رہیں اور جب بعثت کے دسویں برس خدیجۃ الکبریٰ علیہا السّلام کا انتقال ہو گیا تو اسکے بعد ختمی مرتبت کی آغوش آپ کی تربیت کا گہوارہ قرار پائی اور آپغ نے رحمۃ للعالمین کے سائے میں تربیت حاصل کی اور پیغمبر اسلام کی اخلاقی تربیت کا آفتاب تھا جس کی شعاعیں براهِ راست اس بے نظیر گوہر کی آب وتاب میں اضافہ کررہی تھیں . پیغمبر اسلام بی بی دوعالم کا بہت احترام کرتے تھے جب وہ محفل رسالت میں حاضر ہوتی تھیں تو نبی کریم کھڑے ہوکر ان کا احترام کرتے ان کی پیشانی پر بوسہ دیتے اور انھیں اپنی جگہ بٹھاتے تھے پیغمبر اکر م نے اپنی حضرت زہرا (س)کی عظمت و شان و شوکت کے بارے میں متعدد احادیث بیان کی ہیں۔
آنحضور نے ایک حدیث میں فرمایا: فاطمہ میرے جگر کا ٹکڑا ہے جس نے اس کو اذیت پہنچائی اس نے مجھے اذیت پہنچائی اور جس نے مجھرے اذیت پہنچائی وہ جہنمی ہے۔حضرت زہرا سلام اللہ علیھا تمام مسلمان خواتین کے لئے ابدی نمونہ ہیں انھوں نے اپنے باپ سے محبت کرکے ام ابیھا کا لقب حاصل کیا شیر خدا کی ہمسری کا شرف حاصل کیا اور اسلام کی بقا کے لئےحسن و حسین اور زینب و ام کلثوم کی شاندار تربیت کی اور نبی کریم کی رحلت کے بعد اسلام کی بقا کے لئے خود بھی بہت مصیبتیں برداشت کیں۔
source : http://www.abna.ir