آیت اللہ بروجردی (رح) ماہ صفر 1292 ہجری قمری میں بروجرد نامی شہرمیں پیدا ہوۓ ۔ آپ کے والد کا نام سید علی طباطبائی تھا ۔ آپ کا سلسلہ نسب امام حسن مجتبی (ع) کے بیٹے حسن مثنی سے جا ملتا ہے ۔ آپ کے اجداد میں سید محمد بروجردی گیارھویں صدی ہجری کے معروف دانشمند اور بزرگ گزرے ہیں ۔
سات سال کی عمر میں آپ نے اپنی تعلیمی زندگی کا آغاز کیا اور ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کی غرض سے آپ نے ایک قریبی مدرسےمیں داخلہ لیا ۔ اٹھارہ سال کی عمر میں 1310 ہجری قمری کو ابتدائی تعلیم مکمل کرنے کے بعد اعلی تعلیم کی غرض سے آپ نے "" دارالعلم اصفھان "" میں داخلہ لیا ۔
اصفہان شہر کو اس دور کے ایک معروف اور اہم علمی مرکز کی حیثیت حاصل تھی ۔ آپ نے اپنی زندگی کے کچھ سال کسب تعلیم کی غرض سے اس شہر میں گزارے ۔ ان سالوں میں آپ کو اعلی علمی قابلیت کے حامل ماہر اساتذہ کی شاگردی میں رہنے کا شرف حاصل ہوا ۔ آپ کے اساتذہ میں ابوالمعالی ، سید مدرس ،آیت اللہ درچہ جیسی اعلی علمی شخصیات شامل تھیں جن سے آپ نے فقہ اور عربی ادب کی تعلیم حاصل کی ۔ اسی طرح کچھ سال حکیم قشقائی اور حکیم کاشانی سے حکمت ،فلسفے ،کلام اور منطق کا علم حاصل کرتے رہے ۔
1314 ہجری قمری میں جب آپ کی عمر بائیس سال کی تھی تب اپنے والد گرامی کے حکم سے بروجرد واپس تشریف لاۓ ۔ ان کا خیال تھا کہ ان کے والد انہیں مزید تعلیم کی غرض سے نجف اشرف بھیجنا چاہتے ہیں جو کہ شیعوں کا سب سے بڑا علمی مرکز تھا ۔ لیکن جب آپ واپس گھر پہنچے تو آپ کے خاندان نے آپ کو شادی کے بندھن میں باندھ دیا ۔
شادی کے بعد ایک بار پھر آپ نے اصفہان شہر کا رخ کیا اور مزید پانچ سال علوم فنون کے شعبہ میں درس و تدریس میں گزارے ۔ 1318 ہجری قمری میں ان کے والد نے ایک بار پھر ان کو بروجرد بلوایا ۔ اس بار آپ کے والد نے آپ کو نجف اشرف بھیجنے کی خواہش کا اظہار کیا جسے آپ نے نہایت خوشی سے قبول کیا ۔ اس وقت آپ کی عمر 27 سال تھی اور فقہ ، اصول اور حکمت میں آپ کا شمار وقت کے بہترین عالمین دین میں ہوتا تھا ۔
آپ نے کچھ سال نجف میں مولانا خراسانی ،علامہ یزدی اور آقا شریعت سے ""خارج فقہ و اصول "" کے شعبہ میں تعلیم حاصل کی ۔ آپ نے تیس سال کی عمر میں تدریس کا آغاز کیا اور حوزہ نجف میں علماء کرام کو تدریس کرتے رہے ۔
دس سال عتبات میں گزارنے کے بعد سن 1328 ہجری قمری میں عراق سے واپس بروجرد تشریف لے آۓ ۔ پھر زندگی کے تیس سال آپ نے اپنے آبائی مقام پر تدریس و تالیف اورعلم کی ترویج میں گزارے ۔ اسی دوران ""حوزہ قم "" میں آپ کی آمد و رفت کا سلسلہ جاری رہا اسی لۓ "" حوزہ علمی قم "" کے اساتذہ میں بھی آپ کا شمار ہوتا ہے ۔ آخرکار آیت اللہ حائری کی وفات کے بعد حوزہ قم کے بزرگ استاد کی جگہ آپ کو نصیب ہوئی ۔
آیت اللہ بروجردی کے زمانے میں ہی شیخ شلتوت مفتی اور رئیس جامع الازھر نے اپنے ایک فتوے کے ذریعے فقہ جعفریہ کو مذاھب اسلام کے فقوں میں شامل کیا اور اس کی تائید کی گئی ۔ مثلا شیخ مفید ،سید مرتضی ، شیخ طوسی ، شیخ طبرسی اور علامہ بحرالعلوم کی طرح اسلامی علوم پر مکمل عبور رکھتے تھے ۔
فقہ میں آپ کا طریقہ کار درج ذیل چند نکات پر مشتمل تھا ۔
1۔ قدیم لوگوں کی آراء کو اہمیت دیتے ۔
2۔ اھل سنت کی روایات اور فتوؤں کو اہمیت دیا کرتے تھے۔
3۔ پرانی روایات اور دلیلوں پر انحصار کیا کرتے تھے ۔
4۔ مسائل کی تہہ اور ریشے تک پہچنے کی کوشش کیا کرتے تھے ۔
آپ نے شوال کے مہینے سن 1380 ہجری قمری میں وفات پائی ۔ اس وقت آپ کی عمر 90 سال تھی اور دل کی بیماری آپ کی موت کا سبب بنی ۔ آپ کو قم کی مسجد اعظم کے پہلو میں دفن کیا گیا ۔
آیت اللہ الظمی بروجردی کی تصانیف :
آپ کی اہم تصانیف درج ذیل ہیں ۔
حاشیہ علی کفایہ الاصول
المھدی فی کتب اھل السنھ
الاثار المنظومھ ،انیس المقلدین
مجمع الفروغ ،مناسک الحج
جامع احادیث الشیعہ
مستدرک فہرست منتخب الدین
تجرید اسانید الاستیصار
source : http://www.tebyan.net/