امام زمانہ علیہ السلا م کا قرب حاصل کرنے کا واحد راستہ، ان کی مرضی کے مطابق حرکت کرنا ہے اور آنحضرت(عج) کی رضایت فقط دین پر عمل اور اس کے دئیے ہوئے احکامات اورفرائض کو انجام دینے کی وجہ سے ممکن ہے۔ کیا جو شخص ہوائے نفس اورشیطان کی پیروی اور الہی فرامین میں سستی کرکے خدا کے غضب کو حاصل کرے ، امام زمانہ علیہ السلام کی رضایت حاصل کرسکتاہے؟
اللہ تعالی فرماتاہے:(اِنَّ الذِینَ آمَنُوْا وَعَمِلُوْا الصَّالِحَاتِ سَیَجْعَلْ لَھُمْ الرَّحْمٰنُ وُدَّا) بیشک جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک اعمال کئے عنقریب رحمان، لوگوں کے دلوں میں ان کی محبت پیدا کرے گا۔( سورہ مریم،آیہ۹۶.)
اس آیت شریفہ کے مطابق، محبت کی پیدا کرنے کی شرط، ایمان اورعمل صالح ہیں۔ ان صالح اعمال میں چند اعمال کی اہمیت زیادہ ہے اور امام مہدی علیہ السلام نے بھی ان کی تاکید فرمائی ہے کیونکہ ان کی انجام دہی کے ذریعے آنحضرت (عج) کی محبت اوررضایت کو حاصل کیاجاسکتاہے :
نماز، بالخصوص اوّل وقت کی نماز کو اہمیت دینا:
امام زمانہ علیہ السلام سے صادر ہونے والی توقیع میں آیا ہے: ''نماز سے زیادہ کوئی عمل شیطان کی ناک کو خاک میں نہیں رگڑتا پس نماز پڑھو اوراس کی ناک کو خاک میں رگڑو۔‘‘( بحارالانوار، ج۳، ص۱۸۲.)
ایک اور مقام پر فرماتے ہیں:''اللہ تعالی کی رحمت، اس شخص سے دور ہے جو ستاروں کے ظاہر ہونے تک نماز مغرب اور ستاروں کے پوشیدہ ہونے تک نماز صبح میں تأخیر کرتا ہے۔‘‘( بحارالانوار، ج۵۲، ص۱۵، ح۱۳.)
مال و حلال کے مصرف اور کسب میں غوروفکر کرنا:
امام زمانہ علیہ السلام سے صادر ہونے والے خط میں آیا ہے ''تم نے جو کچھ میرے لئے بھیجا ہے میں اس میں اسے قبول کرتاہوں کہ حلال اور پاکیزہ ہو...۔‘‘ لیکن جو لوگ ہمارے مال کو اپنے مال سے مخلوط کرے، جو شخص ہمارے مال کو حلال سمجھ کر کھائے اس نے پیٹ میں آگ بھری ہے۔( بحارالانوار، ج۵۳، ص۱۸۰، ح۱۰.)
دوسروں کی مدد اور مسلمانوں کے امور پر توجہ دینا:
امام زمانہ علیہ السلام ایک خط میں فرماتے ہیں:'' ہم نے تمہیں بے سہارا نہیں چھوڑا ہے اور تمہیں نہیں بھلایاہے۔‘‘( بحارالانوار، ج۵۳، ص۱۷۴، ح۷.) یہ قدرتی بات ہے کہ جو شخص اپنے آپ کو امام کا پیروکار اور مرید جانتا ہے اسے چاہئے کہ وہ امام کی طرح عمل بھی کرے۔
ظہور کے لئے میدان فراہم کرنا:
امام زمانہ علیہ السلام چاہتے ہیں کہ اس امر میں میرے چاہنے والے ہمت کریں اور آنحضرت(عج) کی اتباع کرتے ہوئے ان کے ظہور کی تعجیل کے لئے کوشش کریں اور اس کے لئے دعا کیا کریں:''اکثروا الدعا بتعجیل الفرج فان ذلک فرجکم‘‘ ظہور کی تعجیل کے لئے کثرت سے دعا کرو کیونکہ یہ تمہارے لئے فرج اور وسعت ہے ۔‘‘( بحارالانوار، ج۵۳، ص۱۸۰، ح۱۰.)اور زندگی کے امورمیں علماء کی طرف رجوع کریں : فاما الحوادث الواقعہ فارجعوا فیھا الی رواۃ احادیثنا فانھم حجتی علیکم وانا حجۃ اللہ علیھم . زندگی کے حوادث اورواقعات میں ہماری احادیث کے راویوں (علماء) کی طرف رجوع کرو بیشک وہ میری طرف سے تم پر حجت ہیں اور میں ان پر خدا کی حجت ہوں۔‘‘( بحارالانوار، ج۵۳، ص۱۸۰، ح۱۰.) کیونکہ علماء کی طرف رجوع، لوگوں کے دین کی حفاظت اوران کے درمیان و حدت و اتحاد کا باعث ہے۔
''اگر ہمارے شیعہ اپنے کئے ہوئے وعدہ کی وفا کرتے تو ان سے ہماری ملاقات میں تأخیر نہ ہوتی ۔‘‘ ( بحارالانوار، ج۵۳، ص۱۷۶، ح۸.)
تلاوقت قرآن:
اس بات پر خدا کا خاص حکم ہے حتی ایک آیت میں دو مرتبہ تلاوت قرآن کا حکم دیا گیاہے:(فَاقْرَؤُا ماتَیَسَّرَ مِنَ الْقُرآن) ( سورہ مزمل، آیہ ۲۰.)
جس قدر ہوسکے قرآن کی تلاوت کرو۔
امام زمانہ علیھم السلام نے آئمہ معصومین علیہ السلام کی قبور کی زیارت ، ائمہ علیھم السلام کے زیارت ناموں، بالخصوص زیارت عاشورا کی بہت زیادہ تاکید فرمائی ہے۔
source : http://shiastudies.net