اردو
Thursday 28th of November 2024
0
نفر 0

امت محمدی پہ عجب وقت پڑا ہے

 

یہ وقت ہے اپنی صفوں میں اسلام کا لبادہ اوڑھے دشمن کو پہنچاننے کا ۔۔۔۔۔ یہ وقت ہے دشمن کی صفوں میں اپنے اتحاد و وحدت سے دراڑ ڈالنے کا ۔۔۔۔۔ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات گرامی کے خلاف کی جانیوالی گستاخی کا جواب اگر متحد ہو کر دیا جائے گا، تو وہ زیادہ موثر ہوگا کیونکہ دشمن کا اصل مقصد مسلمانوں کے اتحاد و وحدت کو سبوتاژ کرنا ہے ۔۔۔ خدارا سمجھیں ۔۔۔۔ ابھی بھی وقت ہے!

تقریب نیوز (تنا): الحمدﷲ کہ ہم اس رحمۃ اللعالمین (ص) کی امت میں سے ہیں، جن کی شان خود مالک کائنات نے اتنی اونچی کر دی کہ اگر اس کے اوپر کوئی ذکر ہے تو وہ خود مالک کائنات کا ہے۔ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان ظالموں کی ہرزہ سرائیوں سے بالاو برتر ہیں۔ پھر ان کو اس دیدہ دلیری کی ہمت کیسے ہوتی ہے؟؟ انہوں نے رب کائنات کو کیوں اور کیسے چیلنج کیا؟ یہ سوال آج کروڑوں مسلمانوں کو اپنے آپ سے ضرور پوچھنا چاہیئے! اپنے ایمان کو ٹٹولنا چاہئیے! 

سیکولرازم اور مذہبی رواداری کو ہم بامعنی باور کرانے کی مسلسل کوششوں کے باوجود اب اس کی مذہب دشمنی واضح ہوتی جا رہی ہے۔ وہ جنون جو صدیوں تک کلیسا سے وابستہ عیسائی حکمرانوں کی خصوصیت تھا، آج سیکولر انتہاپسندوں کی پہچان بن چکا ہے۔ وہ فاشزم جس کے لئے تاریخ مسولینی کو معاف نہیں کرسکتی، اب سیکولرازم اور صہیونزم کے علمبرداروں کی میراث بن گیا ہے۔ فاشزم کے معنی طاقت کے بل یہ کچھ بھی منوالینے کے ہیں اور سیکولر جنونی آج یہی کچھ کر رہے ہیں۔ 

اپنے ملکوں سے تو انہوں نے مذہب کے آثار تک کو کھرچ کر پھینک دیا ہے، مگر دوسرے ملکوں میں جہاں لوگ انہیں اپنی جان سے زیادہ عزیز رکھتے ہیں، انہیں بھی طاقت کے ذریعہ کچلا، روندا اور تضحیک کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ عالم عرب میں حکمرانوں نے یہ کام اپنے مغربی سیکولر سرپرستوں کی ہمنوائی میں کیا ہے، بلکہ تمام مسلم ممالک میں اپنے سیکولر کارندوں کو مسلط کرنا …یا مسلط ہو جانے والوں کو سیکولرائز کرنا ان کا اولین مقصد ہے اور اس جنون کے نتیجہ میں ردعمل ہوتا ہے، اسے وہ انتہا پسندی کا نام دے دیتے ہیں۔ واہ کیا خوب ستم ظریفی ہے۔ 

افسوس تو ان پر ہے، جو دوسروں کی زبان بولتے ہیں، جنہوں نے اپنا ایمان گروی رکھوا دیا ہے، وہ یہ بھول جاتے ہیں کہ جو شخص پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی توھین کرے اور اس ناشائستہ کام کے ذریعے کروڑوں مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرے، وہ سزائے موت کا مستحق ہے۔ اسلام کے دشمن اپنے ناپاک عزائم تک پہنچنے کے لئے، مسلمانوں کے اندر اختلاف و افتراق پھیلانے، اسلام کو پھیلنے سے روکنے اور دین کو ایک رکاوٹ کی حیثیت سے راستے سے ہٹانے کے لئے اسلام کے مقدسات کی توہین کا اقدام کر رہے ہیں۔ دین اسلام کو صحیح معنوں میں متعارف کرانے اور دشمنوں کی یلغار کے مقابلے میں دفاع کا اہم طریقہ کار، اتحاد و اتفاق کا تحفظ، اسلامی ثقافت کی صحیح معرفت، دین کے چہرے سے خرافات کی دھول کو پاک کرنا وغیرہ شمار ہوتا ہے۔ 

افسوس ہے کہ بعض اوقات ہم مغرب کی طرف سے ثقافتی یلغار کو اسلامی مقدسات کی توہین کی شکل میں دیکھتے ہیں ۔۔۔۔ آخر وجہ کیا ہے کہ مغرب اس حد تک چلا جاتا ہے ۔۔۔ ۔ ان بے احترامیوں اور توھین کے واضح مصادیق اور نمونے قرآن مجید، اسلام اور اس کا پیغام لانے والوں کی توہین، اسلامی احکام اور اسلام کے علماء کی بے احترامی اور توھین کی صورت میں ظاہر ہوتے ہیں۔ 

یہ بے احترامیاں، کتاب، اخبار، مجلات، فلموں، تقریروں اور کارٹونوں کی صورت میں انجام پاتی ھیں، اور دشمنوں کے اختیار میں وسیع پیمانہ پر ذرائع ابلاغ کے ذریعہ اسلام و مسلمین کے خلاف ایک منصوبہ بندی کے تحت ثقافتی یلغار کے طور پر ہمارے سامنے آتی ہے۔ مقاصد میں سے سب سے اہم یہ ہیں کہ مسلم دنیا کو دہشت گرد یا دہشت گردی پسند، انتہا پسند، آزادی اظہار کے دشمن اور بے منطق اور تشدد پسند دین کے طور پر متعارف کرائیں، تاکہ ان الزامات کے سائے میں اپنے ناپاک عزائم حاصل کرسکے، جبکہ آزادی اظہار کے نام پر یہ توہین سب سے بڑی دہشت گردی اور انتہا پسندی ہے۔ 

آخر ہر کچھ عرصے کے بعد ایسی مذموم سازشوں کا مقصد کیا ہے؟ 

سب سے پہلی چیز جو سمجھ آتی ہے وہ یہ کہ توہین کے بعد ہونے والے ردعمل اور توہین کے پس پشت غلط تاریخ کے ذریعے اسلام کے درخشاں چہرے کو مسخ کرکے پیش کرنا اور لوگوں کو اسلام سے متنفر کرنا۔ دوسری اہم مقصد مسلمانوں کے درمیان ہر طریقے سے اتحاد کو فروغ نہ ہونے دینا ہے اور خود مسلمانوں کے سامنے اسلام کی غلط تصویر پیش کرنا ہے۔ 

ان سازشوں کا مقابلہ کرنے کیلئے ضروری ہے کہ اسلام کے مختلف مذاہب اور گروہوں کے درمیان بہت مضبوط روابط ہوں، دوسری سب سے اہم چیز اسلامی معاشرے سے خرافات کو دور کرنا ہے، کیونکہ اسلام کے دشمن، بعض ان خرافات اور سست مطالب سے اپنے ناپاک عزائم منجملہ اسلام کی توہین کرنے کے سلسلہ میں ناجائز فائدہ اٹھاتے ہیں، جو بعض نابلد افراد یا آگاہ دشمنوں کی طرف سے اسلامی منابع میں درج کئے گئے ہیں۔ اس لحاظ سے اسلامی منابع اور مسلمانوں کے کردار کی تطھیر کرنا ضروری ہے، تاکہ ان کمزوریوں کو استعمال کرکے دشمن اسلام کے درخشاں چہرے کو ہمارے سامنے یا کسی غیر کے سامنے سرنگوں نہ کرسکے۔ 

پوری دنیا میں مسلمان سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں، عوام اپنے پیارے رسول (ص) کی شان میں ہونے والی گستاخی پر غم و غصے میں مبتلا ہیں، لیکن ان مسلم ممالک کے حکمران خاموش! عوامی سوچ اور جذبات اور حکمرانوں کی سرد مہری یہ بتا رہی ہے کہ بیشتر ممالک میں حکومتیں عوام کی ترجمانی نہیں کر رہی ہیں، لیکن پھر بھی امریکہ کے مطابق وہاں جمہوریت برسر اقتدار ہے ۔۔۔۔ اور اسی جمہوریت اور آزادی اظہار کے جھوٹے معیار کو لیکر وہ توہیں کا مرتکب ہو رہا ہے ۔۔۔۔۔ لیکن اس کا حل پرتشدد مظاہروں میں نہیں ۔۔۔۔ اس مسئلہ کا حل اتحاد میں پنہاں ہے ۔۔۔۔۔ اس مسئلے کا حل وحدت میں مضمر ہے۔ 

یہ وقت ہے اپنی صفوں میں اسلام کا لبادہ اوڑھے دشمن کو پہنچاننے کا ۔۔۔۔۔ یہ وقت ہے دشمن کی صفوں میں اپنے اتحاد و وحدت سے دراڑ ڈالنے کا ۔۔۔۔۔ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات گرامی کے خلاف کی جانیوالی گستاخی کا جواب اگر متحد ہو کر دیا جائے گا، تو وہ زیادہ موثر ہوگا کیونکہ دشمن کا اصل مقصد مسلمانوں کے اتحاد و وحدت کو سبوتاژ کرنا ہے ۔۔۔ خدارا سمجھیں ۔۔۔۔ ابھی بھی وقت ہے! 

حالات یہ کہتے ہیں عجب وقت پڑا ہے ……ہر شخص خدا ہے 

اس شہر خرابات کے احکام نئے ہیں……پیغام نئے ہیں 

صیاد پرانے مگر دام نئے ہیں………الزام نئے ہیں 

بے حال کیا معرکہ روح و بدن نے……احوال چمن نے 

چرکے بھی لگائے ہیں عزیزانِ وطن نے…یارانِ کہن نے 

اے اہل قلم ! میں تو قلم توڑ رہا ہوں ……سر پھوڑ رہا ہوں 

رہوار خطابت کی عناں چھوڑ رہا ہوں……رخ موڑ رہا ہوں 

 اے خاصہ خاصانِ رسل وقت دعا ہے 

 امت پہ تری آ کے عجب وقت پڑا ہے

 


source : http://www.taghribnews.com
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

مظلومیت ہی مظلومیت
اخلاق کی لغوی اور اصطلاحی تعریف
افغانستان میں قرآن کریم کی بے حرمتی، مغرب میں ...
ہندو مذہب میں خدا کا تصور و اجتماعی طبقہ بندی
مسجد اقصیٰ اسرائیلی نرغے میں
سب سے پہلے اسلام
سيد حسن نصراللہ کا انٹرويو
بازار اسلامی حکومت کے سایہ میں
دور حاضر کی دینی تحریکیں
نیک گفتار

 
user comment