پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے نوجوانوں کے بارے میں بڑی سفارشات کی ہیں۔ آپ نوجوانوں کے ساتھ بہت مانوس تھے اور آپ نے کارہائے بزرگ کی انجام دہی میں نوجوانوں کی طاقت سے استفادہ کیا۔ امیر المومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام مکے میں اپنی نوجوانی کے ایام میں فداکار، با ہوش فعال اور پیش قدم نوجوان کی حیثیت سے پہچانے جاتے تھے۔ پر خطر میدانوں میں سینہ سپر ہو جاتے تھے اور دشوار ترین کام اپنے ذمے لے لیتے تھے۔ آپ نے اپنی فداکاری و جاں نثاری سے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی مدینہ ہجرت کی راہ ہموار کی، اس کے بعد آپ مدینہ منورہ میں بھی فوج کے سپہ سالار، فعال دستوں کے قائد، عالم، دانشمند، سخی اور شجاع انسان کی حیثیت سے پہچانے جاتے تھے۔ میدان جنگ میں آپ پیش قدم سردار لشکر اور جانباز سپاہی تھے، حکومتی اور انتظامی امور میں آپ ایک مدبر انسان تھے، سماجی امور میں آپ ہر لحاظ سے پیش پیش رہنے والے شخص تھے۔ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے اپنی دس سال اور چند مہینوں کی حکومت میں صرف علی علیہ السلام کی با عظمت ذات سے ہی نہیں بلکہ بنیادی طور پر نوجوانوں سے بھرپور استفادہ کیا۔
source : http://www.ahl-ul-bait.com