ظہور کے وقت امام زمانہ علیہ السلام کے ساتھ کس قسم کا اسلحہ ہوگا یہ ایک ایسی بات ہے کہ جس کی حقیقت ہمارے لئے واضح نہیں ہے، کیونکہ اس کا تعلق مستقبل کے ساتھ ہے جس کی صحیح صورت ہمارے لئے قابل تصور نہیں ہے۔ لہذا اسلحہ کی کیفیت کو تشخیص دینا اورمعین کرنا ممکن نہیں ہے۔
البتہ یہاں پر چند نکات قابل غور ہیں الف: جن احادیث میں ''سیف اور تلوار‘‘ کی طرف اشارہ کیا گیاہے، ضروری نہیں ہے کہ ان کا معنی یہ ہو کہ امام کے پاس اسلحہ، تلوار ہی ہوگی.بلکہ اس کا صحیح معنی یہ ہے کہ امام مہدی علیہ السلام کا قیام مسلحانہ ہے۔
ب: فقط جنگی سازوسامان اور اسلحہ کے ذریعے دشمن پر غلبہ اورجنگ میں فتح حاصل نہیں کی جاسکتی بلکہ صحیح اور دانشمندانہ قیادت بھی شرط ہے۔ امام زمانہ علیہ السلام علم الہی سے حاصل ہونے والی بصیرت سے استفادہ کریں گے۔ غیبی اور ملائکہ کی امداد کے علاوہ آپ کا لشکر رُعب اور دبدبہ بھی رکھتا ہوگا اور دشمنوں کے دل میں ایسا رعب بیٹھ جائے گا وہ صحیح فکر کرنے اور اسلحہ سے صحیح استفادہ کرنے کی صلاحیت کھو بیٹھیں گے۔ پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بھی ایسی امداد الہی کی تائید حاصل تھی جیسے جنگ بدر اور احزاب میں تھی۔
ج: جنگی حرکت اس قسم کی ہے کہ فقط دشمن کے سپاہی مارے جائیں گے اور عام لوگوں کو نقصان نہیں پہنچے گا۔ بالفاظ دیگر جنگ میں بھی عدل و انصاف کی رعایت کی جائے گی اور ایسے لوگ مارے جائیں گے جو جنگ کریں گے، لیکن عام لوگوں کو قتل نہیں کیا جائے گا جبکہ آج کی دنیا کا رائج اسلحہ تمام لوگوں کا قتل عام کرتاہے۔
source : http://shiastudies.net