اردو
Thursday 18th of July 2024
0
نفر 0

امام زمانہ سے منسوب جزیرہ برمودا ٹرائنگل

امام زمانہ (ع) کی غیبت کے دور میں بہت سی ایسی باتیں ہیں جنہیں انجان لوگوں نے ہمارے درمیان پھیلا دیا ہے۔ ہمارے لئے ضروری ہے کہ ہم ان سنی سنائی باتوں پر یقین نہ کریں بلکہ ان کے بارے میں سوچے اور سمجھیں۔ انہی افواہوں میں سے ایک بات یہ ہے کہ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ امام زمانہ علیہ السلام برمودا ٹرائنگل میں رہتے ہیں۔ برمودا ٹرائنگل کیا ہے اور یہ بات کب سے شروع ہوئی ہے ہم اسے آپ کے سامنے پیش کررہے ہیں۔

سات سو سال پہلے زندگی گزارنے والے"علی بن فاضل " نام کے آدمی کا کہنا ہے کہ وہ ایک ایسے جزیرے میں گئے جہاں امام زمانہ (ع)، ان کے دوست اور بیٹے رہتے ہیں۔ یہ خوبصورت جزیرہ سفید پانی سے گھرا ہوا ہے۔ اس جزیرے کے پاس آنے پر دشمنوں کے مضبوط اور بڑے جہاز بھی ڈوب جاتے ہیں۔ وہ اس جزیرہ کو "جزیرہ خضرا" (ہرا بھرا جزیرہ) کہتے ہیں۔

وہاں پر علی بن فاضل ، شمس الدین نام کے آدمی سے ملتے ہیں اور وہ ان سے امام زمانہ اور کچھ دوسرے دینی مسئلوں کے بارے میں بات کرتے ہیں۔

ڈیڑھ سو سال پہلے اٹلس سمندر میں "برمودا ٹرائنگل" نام کے ایک ایسا جزیرہ کا پتہ چلا جس سے نزدیک ہونے پر بہت سے جہاز اور کشتیاں ڈوب گئیں۔

کچھ لوگوں نے یہ کہنا شروع کردیا کہ یہ وہی جزیرہ خضرا ہے جس میں امام زمانہ (ع) رہتے ہیں۔ اسی لئے وہاں پر کشتیاں اور جہاز ڈوب جاتے ہیں۔

ان باتوں میں کہاں تک سچائی ہے آئیے اسے یہاں پر دیکھتے ہیں:

۱۔ علی بن فاضل کے واقعہ کے بارے میں علامہ مجلسی اپنی کتاب بحارالانوار میں کہتے ہیں کہ میں نے اس واقعہ کو کسی معتبر کتاب میں نہیں دیکھا ہے اس لئے اسے بالکل الگ لکھ رہا ہوں۔

۲۔ اگر علی بن فاضل کی بات صحیح ہو کہ وہ کسی جزیرے میں گئے تب بھی ہم اس پوری کہانی کو صحیح نہیں مان سکتے ہیں کیونکہ انہوں نے جو کچھ بھی امام زمانہ اور ان کے بیٹوں کے بارے میں بیان کیا ہے وہ شمس الدین نام کے آدمی سے بیان کیا ہے۔ ہم یہ کیسے سمجھ سکتے ہیں کہ وہ آدمی سچا تھا کیونکہ علی بن فاضل زیادہ دنوں تک وہاں نہیں رکے۔ اسی طرح انہوں نے خودکشتیوں کو ڈوبتے ہوئے نہیں دیکھا تھا۔ اسے بھی دوسروں کی زبان سے سنا تھا۔

۳۔ اس کہانی میں بہت سی ایسی باتیں ہیں جو ایک دوسرے سے ٹکراتی ہیں۔ جیسے ایک جگہ شمس الدین کہتا ہے کہ میں نے امام کو کبھی نہیں دیکھا ہے میرے دادا نے انہیں دیکھا تھا۔ لیکن دوسری جگہ وہ کہتا ہے کہ میں ہر جمع کی صبح ان کی زیارت کرنے کے لئے جاتا ہوں اسی طرح اس کہانی میں ایک دوسرا 

آدمی کہتا ہے کہ امام کو صرف شمس الدین یا ان کے جیسے دوسرے لوگ ہی دیکھ سکتے ہیں۔

۳۔ شمس الدین نام کا آدمی جو اپنے آپ کو امام کا خاص نائب اور وکیل بتاتا ہے وہ ایک جگہ کہتا ہے کہ قرآن میں تحریف ہوئی ہے اور بہت سی آیتوں کو کم کردیا گیا ہے۔

اگر اس کہانی میں کوئی اور کمی نہ ہوتی تو صرف یہی بات اسے جھوٹی کہانی ثابت کرنے کے لئے کافی تھی کیونکہ قرآن کی حفاظت کا وعدہ خدا نے کیا ہے۔ اور رسول (ص) نے قرآن اور اہل بیت کو ایک ساتھ قیامت تک کے لئے چھوڑا ہے۔ اہل بیت کے ہوتے ہوئے قرآن پر تحریف کا الزام لگانا قرآن پر ظلم کے ساتھ ساتھ اہل بیت پر بھی ظلم ہے اور ان پر الزام لگانا ہے۔ جن اہل بیت علیہم السلام نے دین کو بچانے کے لئے اتنی قربانیاں دیں یہ کیسے ہوسکتا تھا کہ قرآن میں تحریف ہوجائے اور وہ اپنا قرآن اپنے پاس رکھے رہیں۔

اگر قرآن میں تحریف ہوجائے تو پورا دین ختم ہوجائے گا نہ رسول کی رسالت ثابت ہوسکے گی اور نہ اہل بیت علیہم السلام کی ولایت یا کوئی دوسری فضیلت۔

اسی کہانی میں جب شمس الدین یہ کہتا ہے کہ قرآن میں تحریف ہوگئی ہے تو امام کے جزیرے میں یقینا اصلی قرآن ہوگا۔ علی بن فاضل کو وہ قرآن لے آنا چاہئے تھاتاکہ لوگوں کو اصلی قرآن دکھا دیتے یا کم سے کم خود دیکھ لینا چاہئے تھا تاکہ لوگوں کو اس قرآن کے بارے میں بتا سکیں لیکن تعجب تو یہ ہے کہ وہ اس اصلی قرآن کو لانا تو دور کی بات ہے دیکھنے کے لئے بھی نہیں مانگتے ہیں۔ لیکن جھوٹی روایتیں گڑھنے والے اتنا کہاں سوچتے ہیں؟!!

دین کے دشمنوں کو یہ معلوم ہے کہ قرآن دین کی بنیاد ہے اور اسے ختم نہیں کرسکتے اس لئے ان کی ہمیشہ یہ کوشش رہی ہے کہ وہ لوگوں کو بہکا دیں کہ یہ اصلی قرآن نہیں ہے۔

۴۔ اس کہانی میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جب دشمنوں کی کشتیاں اور جہاز اس جزیرے میں آنا چاہتے ہیں تو وہ ڈوب جاتے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ دشمن وہاں نہیں جاسکتے لیکن امام کے چاہنے والے وہاں جاسکتے ہیں۔ جس جزیرے پر امام رہتے ہیں وہاں نہ سہی لیکن اس جزیرے پر تو جاہی سکتے ہیں جہاں امام کے بیٹے اور شمس الدین رہتے ہیں۔ لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ ہمیشہ سے مومنین زحمت اور تکلیفیں اٹھا کر حج کرنے،کربلا اور دوسرے معصوموں کی زیارت کرنے کے لئے جاتے ہیں لیکن کبھی کسی نے وہاں جانے کی کوشش نہیں کی۔ جبکہ اگر یہ کہانی صحیح ہوتی تو بہت سے مومنین وہاں کسی بھی طرح پہنچنے کی کوشش کرتے۔

۵۔ برمودا ٹرائنگل نام کی جگہ ضرور پائی جاتی ہے مگر اس کے بارے میں یہ کہنا کہ وہاں معاذ اللہ امام زمانہ رہتے ہیں، غلط ہے۔ کیونکہ برمودا ٹرائنگل جیسی اور بھی جگہیں ہیں جہاں ابھی تک کوئی نہیں پہنچ سکا ہے اور وہاں پر ایسے ہی حادثے ہوئے ہیں جیسے جاپان اور مالزی کے پاس ایک سمندری جگہ جسے "شیطانی سمندر" کہا جاتا ہے۔ ان سب حادثوں کی وجہ ان جگہوں کا موسم اور اس جگہ کی زمین کا میگنیٹک ہونا ہے۔ ویسے کچھ لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ سپرپاورز نے دوسروں کو ڈرانے دھمکانے کے لئے ایسی جگہوں پر قبضہ کررکھا ہے جہاں وہ اہم جہازوں اور ان میں سوار اہم لوگوں کو مار دیتے ہیں۔

۶۔ برمودا ٹرائنگل اصل میں کیا ہے اور وہاں پر جہازوں کے ڈوبنے کی کیا وجہ ہے اس کے بارے میں رسرچ ہوتی رہے گی لیکن کسی بھی حالت میں ہمیں یہ نہیں سوچنا چاہئے کہ وہاں امام رہتے ہیں۔ یہ امام پر بہت بڑا الزام ہے۔ کیا وہ شخصیت جس کے بارے میں ہم کہتے ہیں کہ وہ دنیا میں آکر سب کو نجات دے گی ایسی ہے کہ ایک گمنام جگہ پر رہے، کسی کو اس کے بارے میں معلوم نہ ہو اور جب بھی تیل اور دوسرے سامان سے بھرے ہوئے جہاز وہاں سے گزرنا چاہیں تو وہ انہیں ڈبو دے؟ بے گناہ لوگوں کو مار دیں؟ کیا ہمارے اماموں کی یہی سیرت رہی ہے کہ وہ اپنے آپ کو بچانے کے لئے بے گناہ لوگوں کو مارتے رہیں؟ یہ الزام تو امام کو نہ ماننے والے بھی نہیں لگاتے ہیں پھر ہمارے درمیان یہ باتیں کیسے پھیل گئی ہیں؟ یہ ساری باتیں تو دشمنوں کی گڑھی ہوئی معلوم ہوتی ہیں جنہوں نے ہمیں امام سے دور کرنے کے لئے خرافات میں الجھا دیا ہے تاکہ ہم امام کے اصلی پیغام اور اپنی ذمہ داریوں کی طرف توجہ نہ کریں اور انہی باتوں میں الجھے رہیں۔

۷۔ شائد اصلی بات یہ ہے کہ پوربی ملک کا رہنے والا کوئی آدمی لمبا سفر کرتے ہوئے مصر کے پاس کسی ایسی جگہ پہنچا تھا جہاں "مہدی فاطمی" نام کا بادشاہ حکومت کرتا تھا۔ وہاں بہت ہری بھری زمینیں اور خوبصورت شہر تھا۔ اس مسافر نے وہاں سے واپس آنے پر لوگوں کے درمیان یہ باتیں بتائیں اور بات آگے بڑھتے بڑھتے ایک کہانی بن گئی ۔


source : http://alhaider.net/
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

''عاشورا ''وجود میں آنے کے اسباب
فاطمہ علیھا السلام ،عالم ہستي کا درخشاں ستارہ
عزم راسخ اور سعی مستقل
نبی (ص) کی ذات محور اتحاد
امام رضاعلیہ السلام اور ولایت عہدی كامنصب
امام زمانہ سے منسوب جزیرہ برمودا ٹرائنگل
کیا عباس بن عبدالمطلب اور ان کے فرزند شیعوں کے ...
حسنین کے فضائل صحیحین کی روشنی میں
امام سجاد(ع) واقعہ کربلا ميں
امام جعفر صادق اورفکری جمود سے مقابلہ

 
user comment