سوال کا جواب دینے سے پھلے، اس نکتھ کی یاد آوری ضروری ھے کھ جنابت سے مراد، پورے بدن کا عین النجس سے نجس ھونا نھیں ھے۔ بلکھ جنابت ایک معنوی قسم کی نجاست ھے۔ پس جنابت میں فقط اتنا ھی حصھ نجس ھے جس میں منی لگی ھوئی ھو نھ کھ پورا بدن۔ اور وہ حصھ بھی دھونے اور عین نجاست کے زایل ھونے سے پاک ھوتا ھے۔ مثال کے طور پر اگر جنب اپنے ھاتھہ کو قلیل پانی میں رکھے تو جب تک اس کے ہاتھہ کو نجاست نہ لگی ھو وہ آبِ قلیل نجس نھیں ھوتا ۔
پس جو شخص جنب ھے اور وہ حمام بھی گیا ھے لیکن غسل جنابت نھیں کیا ھے ، اگر منی کی نجاست اس کے بدن پر نھیں ھے اور اسے دور کر دیا ھے تو اس کا بدن اور تولیھ نجس نھیں ھے۔ لیکن جنابت برطرف ھونے کیے لئے اس کو غسل کرنا لازمی ھے۔[1]
دوسرے الفاظ میں؛ انسان سے منی کا خارج ھونا اس کے جنابت اور اس کے نجس ھونے کا سبب بنتا ھے، اسی طرح ممکن ھے کھ کسی شخص پر غسل جنابت واجب ھوجائے لیکن وہ نجس نھ ھو ، جیسے کھ وہ ھمبستری کرے اور اس سے منی خارج نھ ھو۔ لھذا اس کو دونوں نجاستیں زایل کرنے کے لئے اقدام کرنا ھے۔
منی سے پاک ھونے کا طریقھ یھ ھے کھ اس کو پانی سے دھولین اور جنابت سے پاک ھونے کا طریقھ یھ ھے کھ غسل جنابت انجام دیں۔
[1] امام خمینی ، استفتائات ، ص ۵۵ ، س ۱۲۲، تحری الوسیلۃ ، ج ۱ ص ۳۵۱۔
source : http://www.ahl-ul-bait.com