اردو
Wednesday 4th of December 2024
0
نفر 0

مکتب اہلبیت علیہم السلام کی پائیداری

امام عصر  عليہ السلام   اگرچہ پردہ غیبت میں ہیں لیکن آپ کا وجود مذہب شیعہ کے تحفظ کا عظیم اور حقیقی عامل ہے۔ آپ دشمنوں کی سازشوں سے مکمل آگاہی کے ساتھ شیعہ عقائد کی فکری سرحدوں کی مختلف طریقوں سے حفاظت کرتے ہیں اور جب مکار اور فریب کار دشمن مختلف چالوں اور حیلوں کے ذریعہ مکتب شیعہ کے اصول اورلوگوں کے عقائد کو نشانہ بناتا ہے، اس وقت امام  عليہ السلام   علماء اور برگزیدہ افرادکو ہدایت و ارشاد کے ذریعہ دشمن کے نفوذ کے تمام راستے بند کر دیتے ہیں۔

نمونہ کے طور پر بحرین کے شیعوںپر حضرت امام مہدی  عليہ السلام   کی عنایت اورلطف کو علامہ مجلسی (رح )کی زبانی سنتے ہیں:

''گزشتہ زمانہ میں بحرین پرایک ناصبی حاکم حکومت کرتا تھا جس کا وزیر وہاں کے شیعوں کے ساتھ بادشاہ سے بھی زیادہ دشمنی رکھتا تھا۔ ایک روز وزیر ، بادشاہ کے پاس حاضر ہوا، جس کے ہاتھ میں ایک انار تھا جس پر طبیعی شکل میں یہ جملہ نقش تھا: ''لَااِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ مُحَمَّدُ رَسُوْلُ اللّٰہ، وَ اَبُوبَکر و عُمْر و عُثْمَان و عَلِی خُلُفَائُرَسولِ اللّہِ''۔ بادشاہ اس انار کو دیکھ کر تعجب میں پڑگیا اور اس نے اپنے وزیر سے کہا: یہ تو شیعہ مذہب کے باطل ہونے کی واضح اور آشکار دلیل ہے۔ بحرین کے شیعوں کے بارے میں تمہارا کیا نظریہ ہے؟ وزیر نے جواب دیا: میری رائے کے مطابق ان کو حاضر کیا جائے اور یہ نشانی ان کو دکھائی جائے، اگر ان لوگوں نے مان لیا تو انہیں اپنا مذہب چھوڑنا ہوگا، ورنہ تین چیزوں میں سے ایک چیزکا انتخاب کرنا ہو گا! یا تو اطمینان بخش جواب لے کر آئیں، یا جزیہ (غیر مسلم پر اس سالانہ ٹیکس) دیا کریں، یا ان کے مردوں کو قتل کردیں ، ان کے بچوں اور عوتوں کو قید کرلیں اور ان کے مال و دولت کو غنیمت میں لے لیں۔

بادشاہ نے اس کی رائے کو قبول کیا اور شیعہ علماء کو اپنے پاس بلا بھیجا اور ان کے سامنے وہ انار پیش کرتے ہوئے کہا: اگرتم اس سلسلہ میں واضح اور روشن دلیل پیش نہ کرسکے تو تمھیں قتل کردوں گا اور تمھارے اہل و عیال کو اسیر کر لوں گا یا تم لوگوں کو جزیہ دینا ہوگا۔

شیعہ علماءنے اس سے تین دن کی مہلت مانگی چنانچہ ان حضرات نے بحث و گفتگو کے بعد یہ طے کیا کہ بحرین کے دس صالح اور پرہیزگار علماء کا انتخاب کیا جائے اور وہ دس افراد اپنے درمیان تین لوگوں کا انتخاب کریں، چنانچہ ان تینوں میں سے ایک عالم سے کہا: آپ آج صحرا کی طرف نکل جائیں اور امام زمانہ  عليہ السلام  سے استغاثہ کریں اور ان سے اس مصیبت سے نجات کا راستہ معلوم کریں کیونکہ وہی ہمارے امام اور اللہ تعالی کی بارگاہ میں ہمارا وسیلہ ہیں۔

چنانچہ اس عالم نے ایسا ہی کیا لیکن امام زمانہ  عليہ السلام   سے ملاقات نہ ہوسکی، دوسری رات ، دوسرے عالم کو بھیجاگیا لیکن ان کو بھی کوئی جواب نہ مل سکا آخری رات تیسرے عالم بزرگوار بنام محمد بن عیسیٰ کو بھیجاگیا چنانچہ وہ بھی صحرا کی طرف نکل گئے اور روتے پکارتے ہوئے امام  عليہ السلام   سے مدد طلب کی۔ جب رات اپنی آخری منزل پر پہنچی تو انھوں نے سنا کہ کوئی شخص ان سے مخاطب ہو کر کہہ رہا ہے: اے محمد بن عیسیٰ! میں تمہیں اس حالت میں کیوں دیکھ رہا ہوں اور تم جنگل و بیابان میں کیوں آئے ہو؟محمد بن عیسیٰ نے ان سے کہا کہ مجھے اپنے حال پر چھوڑ دو انھوں نے فرمایا: اے محمد بن عیسیٰ! میں تمہارا صاحب الزمان ہوں، تم اپنی حاجت بیان کرو! محمد بن عیسیٰ نے کہا: اگر آپ ہی صاحب الزماں ہیں تو پھر میری حاجت بھی آپ جانتے ہیں مجھے بتانے کی ضرورت نہیں ہے۔ فرمایا: تم صحیح کہتے ہو، تم اپنی مصیبت کی وجہ سے یہاں آئے ہو۔ انہوں نے عرض کی: جی ہاں، آپ جانتے ہیں کہ ہم پر کیا مصیبت پڑی ہے، آپ ہی ہمارے امام اور ہماری پناہ گاہ ہیں۔

اس کے بعد امام  عليہ السلام   نے فرمایا: اے محمد بن عیسیٰ! اس وزیر (لعنة اللہ علیہ) کے گھر میںایک انار کا درخت ہے، جس وقت اس درخت پر انار لگنا شروع ہوئے تو اس نے انار کے مطابق مٹّی کا ایک سانچا بنوایااور اس کو دو حصو ں میں تقسیم کر دیا اور اس پر یہ جملے لکھے اور پھر ایک چھوٹے انار پر اس سانچے کو چڑھادیا اور جب وہ انار بڑا ہوگیا تو وہ جملے اس پر کندہ ہوگئے! تم اس بادشاہ کے پاس جانا اور اس سے کہنا کہ میں تمہارا جواب وزیر کے گھر جاکر دوں گا اور جب تم وزیر کے گھر پہنچ جاؤ تو وزیر سے پہلے فلاں کمرے میں جانا! اور وہاں ایک سفید تھیلا ملے گا جس میں وہ مٹّی کا سانچا ہے، اس کو نکال کر بادشاہ کو دکھانا اور دوسری نشانی یہ ہے کہ بادشاہ سے کہنا: ہمارا دوسرا معجزہ یہ ہے کہ جب انار کے دو حصے کریں گے تو اس انار میں مٹّی اور دھوئیں کے علاوہ کوئی چیز نہیں ہوگی!

محمد بن عیسیٰ ، امام  عليہ السلام   کے اس جواب سے بہت خوش ہوئے اور شیعہ علماء کے پاس لوٹ آئے دوسرے روز وہ سب بادشاہ کے پاس پہنچ گئے اور جو کچھ امام  عليہ السلام   نے فرمایا تھا اس کو بادشاہ کے سامنے واضح کردیا۔بحرین کے بادشاہ نے اس معجزہ کو دیکھا تو مذہب شیعہ اختیار کرلیا اور حکم دیا کہ اس مکار وزیر کو قتل کردیا جائے''۔ (بحار الانوار،ج٥٢،ص١٧٨.)


source : http://urdu.mahdi313.ir
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

میراث فاطمہ علیہا السلام اور حدیث لا نورث کے بارے ...
حضرت علی (ع) سے شادی
امام جعفر صادق علیہ السلام کی چالیس منتخب حدیثیں
ائمہ معصومین علیہم السلام نے ایسے دورحکومت -8
معرفت امام حسین علیہ السلام
نوجوانان حسيني
حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیھا کی زندگی پر ایک ...
کیا یہ حدیث صحیح ہے کہ پیغمبر خدا (ص) نے دایہ نہ ...
ذکرِولادتِ امیرالموٴمنین
خاک شفا کی عظمتیں

 
user comment