حضرت علی علیہ السلام کی واقعی معرفت ہمارے بس کی بات نہیں ہے۔ ایک مثال دیتا ہوں: ہماری حد اکثر مفید عمر ۷۰ یا ۸۰ سال ہے۔ اس ۷۰،۸۰ سال کی عمر میں ہم ایک رکعت نماز بھی پوری توجہ سے نہیں پڑھتے ہیں۔ بلکہ ہم نماز میں دوسرے کاموں کے بارے میں سوچنے کی فرصت پیدا کر لیتے ہیں۔ لیکن امیر المومنین (ع) ایک رات میں ہزار رکعت نماز بجا لاتے ہیں اور ہر رکعت کو پوری توجہ کے ساتھ پڑھتے ہیں۔ اس حساب سے ہمارے ۸۰ سال حضرت علی (ع) کی ایک رکعت کے ہزارویں حصے کے برابر بھی نہیں۔ آپ (ع) کے باقی فضائل و کمالات جیسے علم، شجاعت، ایثار، اخلاص، حکمت و۔۔۔ ان سب کو درکنار رکھ دیں صرف ایک نماز میں ہی ہم مولا علی علیہ السلام کا مقابلہ نہیں کر سکتے اور ان کے مقابلہ میں صفر سے بھی نیچے ہیں۔
لہذا نہ ہم علی علیہ السلام کو خود پہچان سکتے ہیں اور نہ ہی پہچنوا سکتے ہیں۔
source : http://www.abna.ir