اردو
Saturday 23rd of November 2024
0
نفر 0

عقل اور سخن کا باہمي رابطہ

عقل مند وہ ہے  جو گفتگو کے قوانين کا خيال رکھے اور اس قوت کو بغير ضرورت کے استعمال نہ کرے - جائز کاموں ميں بھي زيادہ گفتگو کي وجہ سے دل ميں  سختي آ جاتي ہے ليکن  باطل اور خلاف کام جو خواہ معمولي نوعيت کے بھي ہوں ان ميں زيادہ گفتگو کرنے سے دل سنگدل ہو جاتا ہے - زيادہ گفتگو کے سامنے اگر ہم  کم گفتگو کريں تو يہ ہماري دنيا اور آخرت کي خير کا باعث بنتي ہے - لفظ عقل اصل ميں عقال سے نکلا ہے اور يہ وہ رسي ہے جس سے چيزوں کو باندھ ديا جاتا ہے  - اس معني کو مدنظر رکھتے ہوۓ ہم کہہ سکتے ہيں کہ عقل وہي رسي ہے جو نفس کو کنٹرول کرتي ہے اور اس ميں وہ طاقت ہوتي ہے جو تمام اعضا  اور اطراف کو قابو کر سکتي ہے -  جب زبان عقل کے  قابو ميں ہوتي ہے تو قدرتي طور پر لغو اور  بري باتوں سے بچي رہتي ہے اور  انسان مفيد کاموں کے علاوہ اس کا استعمال نہيں کرتا ہے -

دوسري طرف جب عقل کمزور ہو جاتي ہے تو زبان خود کو عقل کي حکمراني سے آزاد تصور کرنے لگتي ہے اور  يوں ہر بات انسان کي زبان پر آنے لگتي ہے  جس کا اس سے کوئي تعلق بھي نہيں ہوتا ہے اور اس سے خوامخواہ نقصان اٹھاتا ہے -  جوں جوں انسان کا عقل و شعور زيادہ ہوتا جاتا ہے  وہ کمال کي طرف بڑھتا جاتا ہے اور يوں ويسے ہي وہ کم بولتا ہے اور زيادہ سوچتا ہے - 

جو انسان زيادہ بولتے ہيں اور اپني زبان قابو ميں نہيں رکھتے ہيں  ان کي عقل کم اور سوچنے کي صلاحيت کم ہوتي ہے -  ايسے لوگ بغير سوچے زبان سے ہر لفظ کو ادا کر ديتے ہيں ليکن اس کے برعکس عقلمند افراد جب تک موضوع کے متعلق ہر طرح کي آگاہي حاصل نہ کر ليں  اور اس کے اچھے اور برے پہلو کے بارے ميں جان نہ ليں زبان سے کوئي بھي لفظ ادا نہيں کرتے ہيں -

اسي وجہ سے عاقل انسان کم بولتا ہے کيونکہ وہ اپنے وقت کو ان  الفاط  کے بارے ميں سوچنے پر صرف کرتا ہے جو وہ ادا کرنا چاہتا ہے - عقل مند شخص ہر طرح سے مطمئن ہونے کے بعد الفاظ ادا کرتا ہے -  بےوقوف انسان  بغير سوچے بولنا شروع کر ديتا ہے جس سے  دوسرے اشخاص کو  ناراحتي کا احساس ہوتا ہے -

« إِذَا تَمَّ الْعَقْلُ نَقَصَ الْكَلاَمُ؛

جب انسان کي عقل کامل ہوتي ہے تو اس کي گفتگو کم ہو جاتي ہے -


source : http://www.tebyan.net
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

جلد بازی
عقل اور سخن کا باہمي رابطہ
معاشرے کي اصلاح ميں شيعہ علماء کا کردار
معروف اور منکر کے معنی
تشیع کے اندر مختلف فرقے
شیطانی تہذیب کا جبر اوراصلاحِ معاشرہ
میاں بیوی کے باہمی حقوق
مومن کی شان
ڈنمارک ؛ ڈینش نوجوانوں میں دین اسلام کی مقبولیت
يورپي معاشرے ميں عورت کے متعلق راۓ

 
user comment