اردو
Tuesday 23rd of July 2024
0
نفر 0

انتظار کي بہترين روش

جس قدر ظہور کو قريب تر سمجھيں گے ہمارا انتظار شديد تر ہوگا چنانچہ فرض کرنا چاہئے کہ امام عصر (عج) کا ظہور بہت قريب ہے اور ديکھ ليں کہ اس مختصر سي مدت ميں انتظار کے لئے کن چيزوں کي ضرورت ہے اور پھر ان لوازمات کو فراہم کرنے کي کوشش کريں-

جب ہم ظہور کو قريب تر فرض کريں گے تو ديکھ ليں گے کہ ہمارے اعتقادات ايک منتظر پر کيا اثرات مرتب کرتا ہے- اگر ہميں کوئي خبر دے کہ امام زمانہ (عج) کل ظہور کررہے ہيں اور خبر بھي درست ہو تو "ہم باقيماندہ فرصت" ميں کيا کريں گے؟ ہر شخص جو باضمير ہے وہ خود ہي اس سوال کا جواب دے-

بےشک اس ايک روز کے دوران ہمارا دل امام زمانہ (عج) کے نام و ياد سے مالامال ہوگا- اور کوئي اور چيز ہمارے ذہن کو مصروف نہيں کرے گي- اور پھر ہم اس دوران کوئي بھي ايسا کام نہيں کريں گے جو خدا اور امام زمانہ (عج) کي ناراضگي کا سبب بنتا ہو اور اگر ہم سے گناہ سرزد ہوا ہو تو پوري قوت کو صرف کرکے توجہ کريں گے اور نقائص کا ازالہ کريں گے؛ اگر ہم نے کسي کي حق تلفي کي ہے تو تلافي کرنے اور معافي لينے کي کوشش کرتے ہيں؛ اگر ہم نے امام (عج) کے ساتھ کوئي عہد کيا ہے اور اس پر عمل نہيں کرسکے ہيں تو اس مختصر وقت ميں اس پر عمل کرنے کي کوشش کريں گے-

اس عرصے ميں ہمار عبادت ميں اخلاص کا عنصر نماياں ہوتا ہے؛ ہماري نماز ماضي سے مختلف ہوگي اور حضور قلب و خشوع کے ساتھ نماز ادا کريں کے؛ محال ہے کہ ہم اس تھوڑي سے مدت ميں اپنا وقت کسي دنياوي مسئلے ميں صرف کريں بلکہ ہميں افسوس ہوگا کہ يہ مختصر عرصہ مباح امور ميں صرف کريں-  

ہم اس مختصر مدت سے اللہ کي رضا اور امام (عج) کي خوشنودي حاصل کرنے کي بھرپور کوشش کريں گے؛ ہماري فکرمندي يہ ہوگي کہ مبادا امام (عج) تشريف لائيں اور ہميں توجہ نہ ديں يا خدا ناخواستہ ہميں ديکھ کر ہم سے بےرخي برتيں لہذا اپنے آپ کو امام (عج) کے استقبال کے لائق بنانے کي کوشش کريں گے- ہماري آخري آرزو يہ ہوگي کہ اپنے امام (عج) کي خوشنودي پر مبني مسکراہٹ کا مشاہد کريں اور امام (عج) سے مخاطب ہوکر فرمائيں: احسنتم! بارک اللہ! ميري غير موجودگي ميں تم نے اپني ذمہ داري خوب نبھائي- ميں تمہارا شکريہ ادا کرتا ہوں-

علاوہ ازيں، ہم ان کي نصرت اور ان کے مشن کے لئے کام کرنے کے لئے اذن پانے کے منتظر ہونگے؛ دل ہي دل ميں کہيں گے: جن کا برسوں سے انتظار کيا تھا بہت جلد آنے والے ہيں، اور کتنے خوشگوار ہونگے وہ لمحات!

 

جو کچھ ہم نے ان کي نصرت کے لئے فراہم کيا ہے اٹھا کر لائيں گے وہ حالات اپنے وجود ميں اکٹھے کريں گے جن کي برکت سے امام (عج) سے جاملنا ممکن ہے؛ خدا کا شکر کريں گے کہ ہم زندہ اور صحتمند ہيں اور انشاء اللہ ايک روز بعد اپنے مالي وسائل، اپني آبرو، زندگي اور اپني پوري ہستي جان سے عزيز تر محبوب کے قدموں ميں نثار کريں گے-

اور اس کے بعد دوسرے مۆمنين کو بھي استقبال و نصرت کے لئے تيار کرنے کا اہتمام کريں گے- اگر بعض لوگ تيار نہ ہوں تو شفقت کے ساتھ انہيں ہم خيال بنانے کي کوشش کريں گے تا کہ وہ اس سنہري موقع کو ہاتھ سے نہ جانے ديں؛ کيونکہ ہميں افسوس ہوگا کہ امام (عج) کے ظہور کے وقت مۆمنين ميں سے بعض کہيں چھپ جائيں اور دانستہ يا نادانستہ طور پر اس خورشيد عالمتاب کي روشني اور حيات بخش حرارت سے محروم ہوجائيں-

انتظار محبوب کا ايک پہلو يہي ہے کہ ہم اکيلے نہ رہيں بلکہ دوسروں کو بھي ساتھ ملائيں اور دوسروں کو بھي ان اوصاف سے متصف کريں جو مقصود و مطلوب رب متعال اور امام عصر (عج) ہيں- اور انہيں اکٹھا کرکے اپنے اندر کا انتظار کا عنصر ان تک پہنچائيں اور ان سے کہہ ديں کہ آۆ لاکھوں بار شکر ادا کريں کہ ان دعاۆں کا دور ايک روز بعد اختتام پذير ہونے والا ہے:

"اے امام زمانہ! کيا ہمارا آج کا دن آپ کے حوالے سے کل تک پہنچے گا کہ ہم اپني آرزو تک پہنچيں؟ ہم کس وقت آپ کے پر آب سرچشمے تک پہنچيں گے کہ سيراب ہوجائيں؟ کس وقت ہم آپ کے وجود شريف کے چشمے کے پاني سے بہرہ مند ہونگے، کہ ہماري پياس طويل ہوچکي ہے؟ وہ وقت کب ہوگا جب آپ ہميں ديکھيں گے اور ہم آپ کے جمال کا ديدار کريں گے جب آپ نے فتح کا پرچم لہرايا ہوگا؟ وہ وقت کب ہوگا جب آپ ہميں ديکھيں گے کہ آپ کے گرد حلقہ تشکيل دے کر بيٹھے ہونگے اور آپ سب کي قيادت و امامت کررہے ہونکے جب آپ نے پوري زمين کو عدل سے مالامال کيا ہوگا؟--- اور وہ وقت آئے گا "جب ہم کہيں گے "الحمد للہ رب العالمين"-  (1) ايسي الحمد للہ جو ہم نے اس سے پہلے کبھي نہ کہي ہوئي ہوگي اور ايک روز بعد ہم اس عبادت کي برکت سے فلاح يافتہ ہونگے-

جو کچھ کہا گيا اس فرض پر استوار ہے کہ ہميں يقين ہو کہ امام (عج) 24 گھنٹے بعد تشريف لا رہے ہيں- اگر وقت کا يہ دورانيہ زيادہ طويل تصور کريں گے تو ہمارے انتظار کا رنگ پھيکا ہوگا اور انتظار کي شدت کم ہوگي-

 

مثلاً اگر يہ دورانيہ ايک دن کے بجائے ايک ہفتہ ہوگا تو ہمارے حالات وہي ايک دن والے ہونگے ليکن بےچيني کم ہوگي اور جذبہ اتنا شديد نہ ہوگا- مثال کے طور ايک دن بعد امام (عج) کے ظہور کي توقع تھي تو ہم کہہ سکتے تھے کہ "ہم نہيں سوسکيں گے"، ليکن ايک ہفتے کي مدت ميں وہ وجد و ہيجان نہ ہوگا؛ اس ايک دن کا ايک لمحہ بھي شايد ہم بيہودہ اعمال ميں صرف نہ کرتے ليکن ايک ہفتے کي مدت ميں شايد ہم بعض لمحات بيہودہ بھي صرف کريں-

اب اگر ہم انتظار کي مدت کو ايک مہينہ تصور کريں تو جذبات اور وجد و ہيجان ميں مزيد کمي آئے گي؛ پورا وقت امام (عج) کے استقبال کي تياري ميں صرف نہيں کريں گے اور مادي اور دنياوي امور کا اہتمام بھي کريں گے، دوسروں کے تلف شدہ حقوق کي تلافي کي کوشش ميں ليت و لعل کرنے کا سلسلہ بھي جاري رکھيں گے اور عبادات ميں خشوع و خضوع کا ايک دن اور ايک ہفتے والي صورت حال نہ ہوگي-

پس ہم جس قدر ظہور کو دور سمجھيں گے ان آثار و نشانيوں کا رنگ زيادہ پھيکا ہوگا اور جب ايک مہينے کے بجائے ايک سال کي مدت فرض کريں گے تو ہم ميں يہ آثار کم ہي نمودار ہونگے- مۆمنين کي غفلت اس صورت ميں زيادہ ہوگي اور بسا اوقات ہم کئي کئي دن، ہفتے اور مہينے غفلت ميں گذاريں گے اور نقصان بھي محسوس نہيں کريں گے اور ہمارا جذبہ ٹھنڈا پڑ جائے گا اور انتظار کي وہ شدت نہ رہے گي اور ايک حقيقي منتظر کي مانند فرائض نہ نبھائيں گے-

اگر ہم انتظارِ فَرَج کو قابل احساس بنانا چاہيں تو ہميں اپنے آپ کو اس فرضي صورت حال ميں تصور کرنا ہوگا تا کہ اس کے لوازمات ہمارے لئے محسوس تر ہوں گے اور انتظار کے عملي اثرات کو اپنے اندر ديکھ ليں گے-

کريں تو کيا کريں؟

اس حالت کو معرض وجود ميں لانے کے لئے اس اعتقاد ميں راسخ ہونا چاہئے کہ امام زمانہ کا ظہور و فَرَج کا وقت کوئي بھي ہوسکتا ہے؛ ہر صبح و شام ظہور کا امکان ہے اور ہر لمحے ندائے امام (عج) سنائي دينے کا امکان ہے چنانچہ بہتر ہے کہ ہم حقيقي منتظر بننے کے لئے فرض اول کو ہي مطمع نظر رکھيں اور بس-


source : tebyan
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

آسمانی ادیان میں انتظار فرج کا عقیده
حکومت مهدي پر طايرانه نظر
حضرت زھرا (س) اور حضرت مہدی (عج)
عصر غیبت میں ہماری ذمہ داریاں
زمانہٴغیبت میں ہماری ذمہ داریاں
امام حسین علیہ السلام اورامام زمانہ(عج)کےاصحاب ...
معرفت امام کے بغیر موت جاہلیت کی موت/ ایک مناظرہ ...
ظہور مہدی (ع) کا عقیدہ اسلامی عقیدہ ہے
حضرت امام مہدی کی معرفت کی ضرورت
کیا غیر معصوم کو امام کہنا جائز نہیں ہے؟

 
user comment