اردو
Thursday 28th of March 2024
0
نفر 0

امام جعفر صادق (ع) کی حدیثیں امام زمانہ (عج) کی شان میں

امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: میری حدیث میرے والد کی حدیث ہے اور میرے والد کی حدیث میرے دادا کی حدیث ہے اور میرے دادا کی حدیث امام حسین علیہ السلام کی حدیث ہے اور امام حسین علیہ السلام کی حدیث امام حسن علیہ السلام کی حدیث ہے اور امام حسن علیہ السلام کی حدیث امیرالمؤمنین علیہ السلام کی حدیث ہے اور امیرالمؤمنین علیہ السلام کی حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی حدیث ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی حدیث قول اللہ عز و جلّ ہے۔ ( بحارالا نوار: ج 2، ص 178، ح 28)

ف۔ح۔مہدوی

امام جعفر صادق (ع) کی حدیثیں امام زمانہ (عج) کی شان میں


1۔ قال سلیمان: فقلت للصادق ـ علیه السّلام ـ : فكیف ینتفع الناس بالحجه الغائب المستور؟ قال: كما ینتفعون بالشمس اذا سترها السحاب.

«بحارالانوار، ج 52، ص 92»

سلیمان کہتے ہیں: میں نے امام صادق ـ علیه السّلام سے عرض کیا: لوگ نظروں سے اوجھل غائب حجت سے کیونکر فیض اٹھائیں گے؟۔
امام علیہ السلام نے فرمایا: بالکل اسی طرح جس طرح وہ بادلوں کے پیچھے چھپے ہوئے سورج کی روشنی سے استفادہ کرتے ہیں۔

2. عن ابی عبدالله قال: رسول الله ـ صلّی الله علیه و آله ـ: لابد للغلام من غیبه. فقیل له: و لم یا رسول الله ، قال: یخاف القتل. ـ

«بحارالانوار، ج 52، ص 90»

امام صادق ـ علیه السّلام ـ نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا: مہدی (عج) ایسے حال میں غائب ہونگے جب وہ بـچے ہی ہونگے۔
کسی نے کہا: یارسول اللہ (ص)! غائب کیوں ہونگے؟
فرمایا: انہیں خوف ہوگا کہ کہیں قتل نہ کئے جائیں۔

3. عن ابی عبدالله ـ علیه السّلام ـ قال: صاحب هذا الامور تعمی ولادته علی (هذا) الخلق لئلا یكون لاحد فی عنقه بیعه اذا خرج.

«بحارالانوار، ج 52، ص 95»

امام صادق علیه السّلام ـ نے فرمایا: صاحب الامر (عج) کی ولادت لوگوں سے مخفی ہوگی تا کہ جب ظہور اور خروج فرمائی تو کسی کی بیعت کے پابند نہ ہوں۔

4. عن الصادق ـ علیه السّلام ـ للقائم غیبتان: احداهما طویله و الاخری قصیره، فالاولی یَعلَمُ بمكانه فیها خاصه من شیعته و الاخری لا یعلم بمكانه فیها (الا) خاصّهُ موالیهِ فی الدینه.

«بحارالانوار، ج 52، ص 155»

امام صادق علیه السّلام نے فرمایا: قائم علیہ السلام کے لئے دو غیبتیں ہیں: ایک غیبت طویل المدت ہوگی اور دوسری قلیل المدت ہوگی۔ پہلی غیبت میں خاص خاص شیعہ ان کی منزل سے واقف ہونگے لیکن دوسری غیبت میں ان کے دینی دوستوں کے خواص کے سوا کوئی بھی ان کی منزل سے آگاہ نہ ہوگا۔

5. عن یمان التمار قال: كنا عند ابی عبدالله ـ علیه السّلام ـ جلوساً فقال لنا: انَّ لِصاحِبِ هذا الامر غیبهٌ المتمسك فیها بدینه كا لخارط للقتاد.

«اصول كافی، ج 1، ص 335»

یمان بن تمار کہتے ہیں کہ ہم امام صادق علیہ السلام کی خدمت میں تھے کہ آپ (ع) نے فرمایا: بے شک صاحب الامر کے لئے ایک غیبت ہے جس کے دوران اپنا دین بچا کر رکھنے کا عمل کانٹوں کو ہاتھ سے تراشنے کی مانند سخت اور دشوار ہوگا۔

6. عن زاره قال: سمعت ابا عبدالله ـ علیه السّلام ـ .... اذا ادركتَ هذا الزمان فادع بهذا الدعاء اللهمَّ عَرِّفنی نفسَكَ فانَّك اِن لم تُعرِّفْنی نفسَك لم اعرِف نَبیَّكَ، اللهمَّ عرَّفْنی ... ـ

«اصول كافی، ج 1، ص 337»

زارہ بن اعین کہتے ہیں: میں نے امام صادق ـ علیه السّلام کو فرماتے ہوئے سنا کہ: جب آپ نے غیبت کے دور کا ادراک کیا اور اس زمانے میں واقع ہوئے تو یہ دعا پڑھتے رہا کریں: خداوندا! تو مجھے اپنی ذآت باری کی شناخت عطا فرما کیونکہ جب تک تو مجھے انک شناخت نہیں کرائے گا میں تیرے نبی (ص) کو نہیں پہچان سکوں گا؛ خدایا! تو مجھے اپنے نبی (ص) کی معرفت و شناخت عطا فرما کیونکہ اگر تو مجھے نبی (ص) کی معرفت عطا نہیں کرے گا تو میں تیرے حجت (امام زمانہ (عج)) کو نہیں پہچان سکوں گا؛ خداوندا! مجھے اپنے حجت کی شناخت عطا فرما کیونکہ اگر تو مجھے اپنے حجت کی شناخت و معرفت عطا نہیں فرمائے گا تو میں اپنے دن سے گمراہ ہوجاؤنگآ۔

7. قال ابوعبدالله علیه السّلام: ان قائمنا اذا قام مد الله عزوجل لشیعتنا فی اسماعهم و ابصارهم حتی لا یكون بینهم و بین القائم برید، یكلمهم فیسمعون و ینظرون الیه و هو فی مكانه.

«روضه كافی، ص 241»

امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب ہمارے قائم قیام کریں خداوند متعال ہمارے پیروکاروں کی آنکھیں اور کان تیز کر دے گا اور حالت یہ ہوگی کہ ہمارے پیروکاروں اور حضرت قائم علیہ السلام کے درمیان کوئی قاصد نہیں ہوگا تاہم جب وہ بات کریں گے شیعہ سارے سن لیں گے اور آپ (عج) کو دیکھ لیں گے جبکہ آپ (عج) اپنے مقام پر ہونگے۔

8. عن ابی عبدالله ـ علیه السّلام ـ قال: السفیانی من المحتوم و خروجه فی رجب. ـ

«اثبات الهداه، ج 7، ص 340»

امام صادق علیہ السّلام نے فرمایا: سفیانی کی بغاوت امور حتمیہ میں سے ہے اور وہ ماہ رجب المرجب میں بغاوت کرے گا۔

9. عن ابی عبدالله ـ علیه السّلام ـ قال: قبل قیام القائم ـ علیه السّلام ـ تجزل حرب قیس. ـ

«اثبات الهداه، ج 7، ص 428»


امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: حضرت قائم علیہ السلام کے قیام سے قبل "قیس کی جنگ" پھیل جائے گی۔

10. قال الامام الصادق علیه السلام: إذا قام القائم لایبقى أرض إلّا نودى فیها شهاده أنْ لا إله إلّا الله و أنّ محمّداً رسول الله۔

(بحارالانوار ج 52 ص 340)

جب ہمارے قائم علیہ السلام قیام کریں گے کوئی بھی ایسی سرزمین دنیا میں باقی نہیں رہے گی جس پر شہادتین (لا إله إلّا الله و محمّد رسول الله (ص)) کی گونج سنائی نہ دے رہی ہوگی۔

11- أَحْمَدُ بْنُ إِدْرِيسَ عَنْ مُحَمّدِ بْنِ عَبْدِ الْجَبّارِ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِنَا رَفَعَهُ إِلَى أَبِي عَبْدِ اللّهِ ع قَالَ قُلْتُ لَهُ مَا الْعَقْلُ قَالَ مَا عُبِدَ بِهِ الرّحْمَنُ وَ اكْتُسِبَ بِهِ الْجِنَانُ قَالَ قُلْتُ فَالّذِي كَانَ فِي مُعَاوِيَةَ فَقَالَ تِلْكَ النّكْرَاءُ تِلْكَ الشّيْطَنَةُ وَ هِيَ شَبِيهَةٌ بِالْعَقْلِ وَ لَيْسَتْ بِالْعَقْلِ۔

اصول كافى جلد 1 صفحه: 11 رواية: 3

راوی کہتا ہے: میں نے امام صادق علیہ السلام سے پوچھا: عقل کیا ہے؟
فرمایا: عقل وہ ہے جس کے ذریعے اللہ کی پرستش کی جائے اور اس کے ذریعے جنت کا استحقاق کمایا جائے۔
میں نے پوچھا: پس وہ جو معاویہ کے پاس تھا کیا عقل نہیں کہلاتا؟
فرمایا: وہ مکر و فریب ہے، وہ شیطنت ہے جو عقل سے مشابہت رکھتی ہے حالانکہ وہ عقل نہں ہے۔

12۔ عن ابی عبد الله ـ علیه السّلام ـ :... رجال كان قلوبهم زبر الحدید لا یشوبها شك فی ذات الله اشدّ من الحجر لو حملوا علی الجبال لازالوها لا یقصدون برایاتهم بلدة الاخرّبوها. كانّ علی خیولهم العقبان یتمسّحون بسرج الامام ـ علیه السّلام ـ یطلبون بذلك البركة و یحفّون به یقونه بانفسهم فی الحروب و یكفونه ما یرید فیهم. رجال لا ینامون اللیل لهم دویّ فی صلاتهم كدویّ النحل یبیتون قیاماً علی اطرافهم و یصبحون علی خیولهم، رهبان في الليل ليوث في النهار، هم اطوع له من الامة لسیّدها، کالمصابیح كانّ قلوبهم القنادیل و هم من خشیة الله مشفقون یدعون بالشهادة و یتمنون ان یقتلوا فی سبیل الله شعارهم «یالثارات الحسین» اذا ساروا یسیر الرعب امامهم مسیرة شهر یمشون الی المولی ارسالاً بهم ینصر الله امام الحق.

(بحار، ج52، ص308).

ایسے مرد ہیں جن کے دل لوہے کے ٹکڑوں کی مانند ہیں، ذات اللہ میں کسی شک و تردد کا شکار نہیں ہوتے، ان کے دل پتھر کی مانند مضبوط ہونگے اوراگر وہ پہاڑوں پر حملہ آور ہوجائیں تو انہیں اکھاڑ کر ختم کردیں گے؛ اپنے پرچم لے کر کسی شہر کا قصد کریں تو اس کو نیست و نابود کرکے ہی دم لیتے ہیں؛ گویا اپنے گھوڑوں پر سوار عقاب ہیں اور تبرک کی نیت سے امام (ع) کے گھوڑے کی زين کو ہاتھوں سے مسح کرتے ہیں؛ اور جنگوں میں امام (عج) کے گرد پروانہ وار گھومتے ہیں اور امام (عج) کے فرامین کی تعمیل کرتے ہیں؛ ایسے مرد ہیں جو راتوں کو سویا نہیں کرتے بلکہ نماز پڑھتے ہیں اور ان کی نماز کی صدا شہد کی مکھیوں کی بنبناہٹ سے مشابہت رکھتی ہے جو چھتے سے سنائی دیتی ہے؛ اور وہ اپنی سواریوں پر سوار ہوکر صبح کرتے ہیں؛ راتوں کو راہب بنتے اور دنوں کو شیر ہوتے ہیں وہ اپنے امام کے لئے، مالک کے کے لئے کنیز سے بھی زیادہ، اطاعت گذار ہیں؛ چراغوں کی مانند ہیں اور گویا ان کے دل قندیل ہیں جبکہ وہ اللہ کے خوف سے فکرمند رہتے ہيں؛ شہادت کی دعا کرتے ہیں اور اللہ کی راہ میں قتل ہونا ان کی آرزو ہے؛ ان کا نعرہ اور شعار "یا لثارات الحسین (ع)" اے حسین کے خونخواہو!) ہے؛ جب روانہ ہوجاتے ہيں تو ان کا رعب اور ان کے آنے کا خوف ان کے پہنچنے سے قبل ـ ایک مہینے کی مسافت، کے برابر ـ دشمن پر طاری ہوتا ہے۔

چنانچہ یہ ہیں امام زمانہ (عج) کے ساتھیوں کے اوصاف:

1ـ قلب محكم کے مالک ہونگے، ان کے قلوب لوہے کے ٹکڑوں کی مانند ہونگے۔
2ـ وسوسوں سے دوری، ذات خدا میں کسی طور بھی شک نہیں کریں گے۔
3۔ دشمن کے جس علاقے کا رخ کریں گے اسے فتح کرکے دم لیں گے۔
4ـ برکت کے خواہاں ہونگے؛ عقابوں کی مانند اپنے گھوڑوں پر سوار ہوکر امام علیہ السلام کی زین پر ہاتھ پھر کر برکت جوئی کریں گے۔
5ـ جان نثار ہونگے؛ امام علیہ السلام کی شمع کے گرد پروانہ وار گھومیں گے اور اور اپنی جانوں سےآپ (ع) کی حفاظت کریں گے۔
6ـ شب زندہ دار اور اہل مناجات ہیں؛ راتوں کو نہیں سوتے اور ان کے تہجد کی صدائیں ان شہد کی مکھیوں کی آواز جیسی سنائی دے گی جو چھتے سے سنائی دیتی ہے۔
7ـ اطاعت محض اور صرف اور صرف فرمانبراری؛ وہ اپنے امام (ع) کے فرمان کے سامنے مالک کے فرمان کے سامنے کنیزکی اطاعت سے بھی زیادہ اطاعت گذار ہونگے۔
9۔ راتوں کے زاہد؛ راتوں کے زاہد و راہب اور دنوں کے شیر ہونگے۔
8ـ ان کے دل روشن ہونگے؛ چراغوں جیسے ہونگے اور ان کے دل یوں روشن ہونگے گویا کہ ان کے قلوب قندیل و مشعل کی مانند روشن ہونگے۔
10ـ خوف خدا کے حامل ہونگے؛ وہ اللہ کے خوف سے فکرمند ہونگے۔
11ـ شہادت طلبی ان کا شیوہ؛ ان کی آرزو اللہ کی راہ میں قتل ہونا ہے۔
12ـ حق کی نصرت کرنے والے ہونگے؛ اور اللہ تعالی ان کے ذریعے امام حق (عج) کو نصرت عطا فرمائے گا۔

 


source : www.tebyan.net
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

کیوں تشہد میں علی ولی اللہ پڑھنے کی اجازت نہیں؟
عفو اہلبيت (ع)
عہد امیرالمومنین میں امام حسن کی اسلامی خدمات
حضرت امام رضا (ع) کا کلام
حضرت امام زین العابدین علیہ السلام(حصہ دوم)
حضرت امیر المؤمنین علیہ الصلوٰة والسلام کی والدہ ...
کربلا کے روضوں کے منتظمین کے لیے مشہد میں ہوٹل کی ...
ارشادات نبوی
قرآن کریم میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ...
امام محمد تقی علیہ السلام کی سیاسی سیرت

 
user comment