حديث ثقلين ايک بے حد مشہور حديث ہے جسے محدثين نے اپني کتابوں ميں ان دو طريقوں سے نقل کيا ہے :
الف:''کتاب اللّہ و عترت اہل بيت''
ب:''کتاب اللّہ و سنت''
اب ديکھنا يہ ہے کہ ان دو ميں سے کونسي حديث صحيح ہے ؟
جواب: پيغمبر اسلام (ص) سے جو حديث صحيح اور معتبر طريقے سے نقل ہوئي ہے اس ميں لفظ ''اہل بيتي '' آيا ہے . اور وہ روايت جس ميں ''اہل بيتي''کي جگہ ''سنتي'' آيا ہے وہ سند کے اعتبار سے باطل اور ناقابل قبول ہے ہاں جس حديث ميں ''واہل بيتي'' ہے اس کي سند مکمل طور پر صحيح ہے .
حديث ''واہل بيتي'' کي سند
اس مضمون کي حديث کو دو بزرگ محدثوں نے نقل کيا ہے :
1- مسلم ،اپني صحيح ميں زيد بن ارقم سے نقل کرتے ہيں: ايک دن پيغمبر اکرم (ص) نے ايک ايسے تالاب کے کنارے ايک خطبہ ارشاد فرمايا جس کا نام ''خم'' تھا يہ مکہ اور مدينہ کے درميان واقع تھا اس خطبے ميں آپ (ص) نے خداوندکريم کي حمد و ثنا کے بعد لوگوں کو نصيحت فرمائي اور يوں فرمايا:
''الاٰ ايّہا الناس ، فاِنما انا بشر يوشک ان يات رسول رب فاجيب وانا تارک فيکم الثقلين. اولھما کتاب اللّہ فيہ الھدي و النور ، فخذوا کتاب اللہ و استمسکوا بہ ، فحث علي کتاب اللّہ ورغب فيہ ثم قال: واھل بيت اُذکرکم اللّہ ف اھل بيت. اُذکرکم اللّہ ف اھل بيت . اُذکرکم اللّہ ف اھل بيت .''
اے لوگو! بے شک ميں ايک بشر ہوں اور قريب ہے کہ ميرے پروردگار کا بھيجا ہوا نمائندہ آئے اور ميں اس کي دعوت قبول کروں ميں تمہارے درميان دو وزني چيزيں چھوڑے جا رہا ہوں ايک کتاب خدا ہے جس ميں ہدايت اور نور ہے کتاب خدا کو لے لو اور اسے تھامے رکھو اور پھر پيغمبر اسلام (ص) نے کتاب خدا پر عمل کرنے کي تاکيد فرمائي اور اس کي جانب رغبت دلائي اس کے بعد يوں
فرمايا اور دوسرے ميرے اہل بيت ہيں . اپنے اہل بيت کے سلسلے ميں، ميں تمہيں خدا کي ياد دلاتا ہوں اور اس جملے کي تين مرتبہ تکرار فرمائي.
اس حديث کے متن کو دارمي نے بھي اپني کتاب سنن ميں نقل کيا ہے . پس کہنا چاہئے کہ حديث ثقلين کے مذکورہ فقرے کيلئے يہ دونوں ہي سنديں روز روشن کي طرح واضح ہيں اور ان ميں کوئي خدشہ نہيں ہے .
2- ترمذي نے اس حديث کے متن کو لفظ ''عترتي اھل بيتي'' کے ساتھ نقل کيا ہے : متنِ حديث اس طرح ہے:
''اِنّ تارک فيکم ما اِن تمسکتم بہ لن تضلوا
بعد، احدھما اعظم من الاخر : کتاب اللّہ
حبل ممدود من السماء اِلي الارض و عترت
اءھل بيت ، لن يفترقا حتي يردا علَّ الحوض
فانظروا کيف تخلفون فيھما''
ميں تمہارے درميان دو چيزيں چھوڑے جارہا ہوں جب تک تم ان سے متمسک رہو گے ہرگز گمراہ نہ ہو گے ، ان دو چيزوں ميں سے ايک دوسري سے بڑي ہے ، کتاب خدا ايک ايسي رسي ہے جو آسمان سے زمين تک آويزاں ہے اور دوسرے ميرے اہل بيت ہيں . اور يہ دونوں ہرگز ايک دوسرے سے جدا نہ ہوں گے يہاں تک کہ حوض کوثر پر مجھ سے آمليں .لہذا يہ ديکھنا کہ تم ميرے بعد ان کے ساتھ کس طرح کا برتاۆ کرتے ہو.
صحيح کے مۆلف مسلم اور سنن کے مۆلف ترمذي نے لفظ ''اہل بيتي '' پر زور ديا ہے اور يہي مطلب ہمارے نظريہ کو ثابت کرنے کے لئے کافي ہے يہي نہيں بلکہ ان کي نقل کردہ
سنديں پوري طرح سے قابل اعتماد اور خصوصي طور پر معتبر ماني گئي ہيں.
سيد رضا حسيني نسب
مترجم: عمران مہدي
مجمع جہاني اہل بيت (ع)
شعبہ تحریر و پیشکش تبیان
source : www.abna.ir