kia namaz e chasht biddat hy
ابنا:
نماز چاشت یا صلاۃ الضحیٰ کے بارے میں دو روایتیں نقل ہوئی ہیں:
الف: عبد الواحد بن مختار انصاری نے امام محمد باقر علیہ السلام سے روایت کی ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے آپ سے نماز چاشت(صحیٰ) کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے فرمایا: سب سے پہلے جس گروہ نے نماز چاشت پڑھی ہے وہ تمہارا گروہ ہے (ابو ہریرہ اور اس کے پیروکار) اور یہ گروہ گمراہ اور جاہل تھا کہ اس نے یہ نماز پڑھی۔ جبکہ رسول خدا(ص) نے ہر گز یہ نماز ادا نہیں کی اور نیز فرمایا: امیر المومنین علیہ السلام ایک شخص کے پاس سے گزر رہے تھے کہ وہ شخص نماز چاشت پڑھنے میں مشغول تھا علی علیہ السلام نے اس سے پوچھا یہ کون سی نماز ہے؟ اس شخص نے کہا : اے امیر المومنین کیا میں اس نماز کو ترک کر دوں؟ آپ نے فرمایا: کیا میں کسی ایسے شخص کو جو نماز پڑھتا ہو اسے نماز پڑھنے سے منع کرتا ہوں؟ ( یعنی اگر یہ تمہاری نماز، نماز ہوتی تو ممکن نہیں تھا کہ میں تمہیں اس کے بجا لانے سے منع کرتا )۔ ( من لا یحضر الفقیہ، ج۱، ص۵۶۶)
ب: زرارہ، محمد بن مسلم اور فضیل نے امام محمد باقر اور امام جعفر صادق علیہما السلام سے ماہ مبارک میں نماز نافلہ (تراویہ) کو جماعت سے پڑھنے کے بارے میں پوچھا۔ دونوں اماموں نے فرمایا: پیغمبر اکرم (ص) جب نماز عشاء پڑھ لیتے تھے تو اس کے بعد گھر چلے جاتے تھے اور رات کے آخری حصے میں دوبارہ مسجد میں تشریف لے جاتے تھے اور نماز پڑھتے تھے۔ ماہ رمضان کی پہلی رات کے آخری حصے میں مسجد میں گئے اور ہمیشہ کی طرح نماز پڑھنے لگے لوگ جماعت کے لیے آپ کے پیچھے کھڑے ہو رہے تھے لیکن رسول نماز نہیں پڑھائی اور گھر چلے گئے۔ تین رات تک آپ نے یہی عمل انجام دیا اور تیسری شب منبر پر تشریف لے گئے اور حمد و ثنائے الہی کے بعد فرمایا: اے لوگو! وہ نمازیں جو ماہ رمضان کی راتوں میں پڑھی جاتی ہیں وہ مستحب ہیں اگر انہیں جماعت کے ساتھ پڑھا جائے تو بدعت ہے اور اسی طرح نماز چاشت بھی بدعت ہے لہذا انہیں پڑھنے کے لیے اکھٹا نہ ہوا کرو اور نماز چاشت کو نہ پڑھا کرو۔ اس لیے کہ یہ گناہ شمار ہو گا اور جان لو کہ ہر بدعت گمراہی ہے اور ہر گمراہی جہنم کا راستہ ہے۔ اس کے بعد فرمایا: تھوڑا سا عمل جو سنت ہو بہتر ہے اس زیادہ عمل سے جو بدعت ہو۔ (من لایحضره الفقیه، ج2، ص137)
ان دو حدیثوں سے واضح ہوتا ہے کہ نماز چاشت بدعت ہے اور اس کا پڑھنا گناہ ہے۔
source : www.abna.ir