علیکم السلامائمہ معصومین(ع) سے مروی روایات میں استخارہ کو مطلوب جانا گیا ہے استخارہ یعنی اللہ سے طلب خیر کرنا۔ اہلبیت(ع) کے نزدیک ہر کام کو انجام دینے سے پہلے اللہ سے اس میں خیر و برکت کی دعا کرنا نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ اللہ سے طلب خیر کرنے کے مختلف طریقے بیان ہوئے ہیں نماز کے ذریعے، دعا کے ذریعے یا استخارے کے موجودہ رائج طریقے کے ذریعے طلب خیر کی جا سکتی ہے۔ لیکن استخارہ کا موجودہ رائج طریقہ سیرت ائمہ(ع) میں کم نظر آتا ہے تسبیح یا قرآن سے استخارہ کے بارے میں مفاتیح الجنان یا دیگر دعاوں کی کتابوں میں چند ایک روایتیں موجود ہیں جو ائمہ سے نقل ہوئی ہیں لیکن کیا ائمہ خود بھی اسی طرح سے استخارہ کرتے تھے جیسا کہ آج رائج ہے یہ چیز تاریخ میں نہیں ملتی۔ ان کی سیرت میں خدا سے طلب خیر کے لیے نماز اور دعا کا طریقہ زیادہ نظر آتا ہے۔ لیکن تسبیح سے استخارہ یا قرآن سے استخارہ وغیرہ کے سلسلے میں بھی ائمہ سے روایات موجود ہیں لہذا اس طریقہ کا بھی انکار نہیں کہا جا سکتا۔ البتہ معصومین کی روایات میں استخارہ سے پہلے استشارے یعنی مشورت کرنے پر زیادہ تاکید کی گئی ہے اور اس استخارہ کو آخری چارہ کار قرار دیا گیا ہے یعنی جب انسان غور و فکر کرنے اور دوسروں سے مشورہ کرنے کے بعد بھی اس کام کے سلسلے میں مشوش اور دودل ہو تو ایسی صورت میں استخارہ کرنا چاہیے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۲۴۲
source : www.abna.ir